Tumgik
#سونا
ceo-admin · 2 years
Text
مؤتمر صحفي لوزير المالية بسونا اليوم
مؤتمر صحفي لوزير المالية بسونا اليوم
مؤتمر صحفي لوزير المالية بسونا اليوم   الخرطوم – رصد زول نت   يعقد د. جبريل إبراهيم وزير المالية والتخطيط الاقتصادي مؤتمراً صحافياً في الساعة الواحدة بعد ظهر اليوم بوكالة السودان للانباء، وذلك للتنوير بنتائج مشاركته في الاجتماعات السنوية لصندوق النقد والبنك الدوليين خلال الفترة (10- 16 اكتوبر الجاري) .
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
ملکی صرافہ مارکیٹوں میں ایک تولہ سونا مزید1400روپے تک سستا
ملکی صرافہ مارکیٹوں میں ایک تولہ سونا مزید1400روپے تک سستا
کراچی(عکس آن لائن ) ملکی صرافہ مارکیٹوں میںایک تولہ سونا مزید1400روپے تک سستا ہو گیا ۔آل پاکستان سپریم کونسل جیولرز ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق منگل کو صرافہ مارکیٹوں میں1450روپے کی کمی سے ایک تولہ سونے کی قیمت 1لاکھ41ہزار850روپے ہو گئی. اسی طرح1243روپے کی کمی سے دس گرام سونے کی قیمت 1لاکھ21ہزار614روپے پر آ گئی جبکہ3ڈالر کی کمی سے فی اونس سونا1637ڈالر ہو گیا ۔
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
archbanaab · 2 years
Photo
Tumblr media
🟢 LEO #Poolpump XKP(04,06) Series ❇️ #الکتروپمپ استخری استرینردار لیو ✅ مشخصات، کاربرد و ویژگی های مدل های موجود : ◀️ 19.5 متر بالاترین ارتفاع پرتاب آب ◀️ 30 متر مکعب در ساعت بالاترین آبدهی ◀️ ورودی و خروجی 1/2 1 اینچ در مدل های نیم اسب و 2 اینچ‌ در مدل های تا 3 اسب بخار قدرت موتور ◀️ دمای سیال 5+ الی 50+ درجه سانتیگراد ◀️ مورد استفاده در مصارف خانگی #کشاورزی #استخر #سونا #جکوزی #تصفیه_آب #تصفیه_استخر #جاروی_استخر @archbanaab 💫 برای دریافت کاتالوگ، لیست قیمت و اطلاعات بیشتر با ما در ارتباط باشید. @archbanaab ♻️ شرکت #آرک_بنا_آب تامین کننده انواع محصولات لیو در ایران 🏪 دفتر فروش : تهران ، خیابان سعدی جنوبی ، پاساژ رضاپور ، طبقه اول ، واحد ۶۵ 📳☎ تلفن تماس : 02133996433 02133996434 09122901762 09022901762 @archbanaab #سیرکوله #جارو_استخر #استرینر #پمپ_جکوزی #پمپ_تصفیه_استخر #پمپ_تصفیه_آب #پمپ_تصفیه #تصفیه_آب_استخر #فیلتر_شنی #پمپ_استخر #پمپ_استخری #استخر_سونا_جکوزی #leopump #leopumps @archbanaab (at Sa'di Crossroad چهارراه سعدی) https://www.instagram.com/p/ChoNYpAj2Jz/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
hmcalhtoon · 2 years
Text
شاهد: الكلبة سونا
اقرأ المزيد  من صحيفة هتون الدولية
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 6 months
Text
درگاہ لعل شہباز قلندر سے ایک کروڑ روپے سے زائد کا سونا چوری ہونے کا انکشاف
سیہون میں حضرت لعل شہباز قلندر درگاہ سے ایک کروڑ روپے سے زائد کے سونے کی چوری کا انکشاف ہوا ہے۔ نگراں وزیرِ اوقاف عمر سومرو نے درگاہ کے منیجر کو معطل اور مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق درگاہ سے ایک ماہ میں 1 کروڑ 23 لاکھ 72 ہزار 863 روپے کا نذرانے میں دیا گیا سونا چوری ہوا۔ ترجمان وزیرِ اوقاف کے مطابق انکوائری کمیٹی کے سامنے منیجر زبیر بلوچ نے اپنی چوری کا جرم قبول کیا ہے، زبیر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
masailworld · 1 year
Text
حیض و نفاس کی حالت میں مرد اپنی بیوی کے کس حصۂ بدن سے فائدہ اٹھا سکتا ہے؟
حیض و نفاس کی حالت میں مرد اپنی بیوی کے کس حصۂ بدن سے فائدہ اٹھا سکتا ہے؟
حیض و نفاس کی حالت میں مرد و عورت کا ایک ساتھ کھنا اور سونا جائز ہے؟ الجـــــوابــــــــــــ حالت حیض و نفاس میں مرد کا اپنی بیوی کو اپنے ساتھ کھلانا یا ایک جگہ سونا جائز ہے بلکہ اس وجہ سے ساتھ نہ سونا مکروہ ہے ۔ سوال :حیض و نفاس کی حالت میں مرد اپنی بیوی کے کس حصۂ بدن سے فائدہ اٹھا سکتا ہے؟ الجـوابــــــــــــ اس حالت میں ناف سے گھٹنے تک عورت کے بدن سے مرد کا اپنے کسی عُضْوْ سے چھونا جائز نہیں،…
View On WordPress
0 notes
nourelyazid · 2 years
Link
0 notes
dasht-ae-tanhai · 7 months
Text
یہ تو سونا تھا کی حشر میں کوئی ساتھ نہ ہوگا۔ دنیا کا تو کسی نے بتایا ہی نہیں
Ye to suna tha ki hashr mein koi saath na hoga۔ Duniya ka to kisi ne bataya hi nahi
35 notes · View notes
barg-e-sehra · 7 months
Text
‏رات اتنی جا چکی ہے اور سونا ہے ابھی
اس نگر میں اک خوشی کا خواب بونا ہے ابھی
ایسی یادوں میں گھرے ہیں جن سے کچھ حاصل نہیں
اور کتنا وقت ان یادوں میں کھونا ہے ابھی
raat itni jaa chuki hai or sona hai abi
iss nagar mein ik khushi ka khwab bona hai abi
aisi yadon mein ghirey hain jin se kuch hasil nai
or kitna waqt in yadon mein khona hai abi
33 notes · View notes
fairydrowning · 2 years
Text
خاک میں ڈھونڈتے ہیں سونا لوگ
ہم نے سونا سپردِ خاک کیا
Translation:
People search for gold in the earth
I have entrusted my gold to the earth
– Anwar Masood (Pakistani Poet) writes this poetry in a letter for his departed wife "Sadiqa Anwar"
104 notes · View notes
akksofficial · 2 years
Text
ملکی صرافہ مارکیٹوں میں سونا سستا ہو گیا
ملکی صرافہ مارکیٹوں میں سونا سستا ہو گیا
کراچی(عکس آن لائن) ملکی صرافہ مارکیٹوں میں سونا سستا ہو گیا ۔آل پاکستان سپریم کونسل جیولرز ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق ملکی صرافہ مارکیٹوں میں850روپے کی کمی سے ایک تولہ سونے کی قیمت 1لاکھ55ہزار روپے ہو گئی اسی طرح728روپے کی کمی سے دس گرام سونے کی قیمت 1لاکھ32ہزار 888روپے پر آ گئی جبکہ عالمی مارکیٹ میں 19ڈالر کی کمی سے فی اونس سونا 1667ڈالر ہو گیا ۔دس گرام چاندی کی قیمت 1346روپے اور ایک تولہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
amiasfitaccw · 2 months
Text
ٹرین میں چدائی
ہیلو دوستو میرا نام نورالعین ہے اور میں یاسر کی 29 سالہ بیوی ہوں. آج میں اپنے شوہر یاسر کے کہنے پر آپ سب سے اپنا ایک ایسا راز اور سیکس کا تجربہ شئیر کرنے جا رہی ہوں جس کو میں جب بھی سوچتی ہوں تو میری پھدی گیلی ہونے لگتی ہے اور میں سوچتی ہوں کاش ایسا پھر میرے ساتھ ہو جائے.
یہ ایک سال پہلے کی بات ہے کہ مجھے اپنی کزن سدرہ کی شادی کا کراچی سے کارڈ آیا ہوا تھا اور سدرہ نے لازمی آنے کا بولا تھا یاسر کام کی وجہ سے میرے ساتھ نہیں جا سکا تو یاسر نے مجھے اکیلی کو جانے کو بولا اور چونکہ میری کزن اصرار کر رہی تھی تو میں نے بھی سوچ لیا کہ میں کراچی شادی میں شرکت کے لئے ضرور جاؤں گی.
یاسر نے راولپنڈی صدر سے میرے لیے ایک ٹرین کا ٹکٹ لے لیا اور کیبن بک کروا دیا اور میں کراچی کے لیے روانہ ہو گئ. میرے ساتھ کیبن میں ایک میاں بیوی تھے جنکی عمر40 سے 50 سال کے قریب تھی.
رسمی گفتگو کے بات اس عورت نے بتایا کہ اسکا نام شگفتہ ہے اور وہ اور اسکا شوہر بھی راولپنڈی سےکراچی جا رہے ہیں.
میں نے شگفتہ کو بتایا کہ میرا نام نورالعین ہے اور میں بھی شادی شدہ عورت ہوں اور سکول ٹیچر ہوں اور راولپنڈی میں ہی رہتی ہوں.
شگفتہ بظاہر اچھی عورت لگ رہی تھی اور کافی باتیں کر رہی تھی جس سے میرا بھی وقت پاس ہو رہا تھا شگفتہ نے اپنا تعارف کروایا کہ وہ بھی راولپنڈی کی رہنے والی ہے مگر اسکی شادی کراچی ہوئی ہے شگفتہ نے بتایا کہ اسکی کوئی اولاد نہیں ہے. شگفتہ کا شوہر عثمان بینک میں منیجر تھا اور 47 سال کے قریب اسکی عمر ہو گئی.
خیر وقت گزر رہا تھا اور رات ہوگئی اور ہم سب نے کھانا کھایا اتو شگفتہ کا شوہر عثمان اوپر برتھ پر سونے چلا گیا اور شگفتہ اور میں باتیں کرنے لگی.
Tumblr media
کچھ دیر کے بعد میں نے نوٹ کیا شگفتہ مجھے تھوڑا عجیب نظروں سے دیکھ رہی ہے اور میرے جسم کو گھور رہی ہے. گرمیوں کے دن تھے اور ہمارے کیبن میں اے سی چل رہا تھا. شگفتہ ایک درمیانے قد کی عورت تھی اور اسکا جسم بھرا بھرا سا تھا اور رنگ کی سانولی تھی. کچھ دیر کے بعد ہم نے لائیٹ بند کر دی تاکہ شگفتہ کا شوہر عثمان کی نیند خراب نہ ہو جائے اور ہم باتیں کرنے لگے.
باتیں کرتے کرتے شگفتہ مجھے عجیب نظروں سے دیکھ رہی تھی اور پھر بولی نورالعین تیرا شوہر بڑا قسمت والا ہے جسکو تیرے جیسی سیکسی بیوی ملی ہے ایک عورت کے منہ سے اپنی ایسی تعریف سن کر میں ہنس پڑی اور بولی شکریہ شگفتہ باجی اور شگفتہ نے بھی مسکرا دیا. اور میں آنکھیں بند کر کہ بیٹھ گئ کیوں کہ میں تھوڑا سونا چاہتی تھی.
کچھ دیر کے بعد میں نے محسوس کیا شگفتہ باجی نے میرے پاؤں پر اپنا پاؤں ٹچ کیا ہے اور اپنے پاؤں کو میرے پاؤں پر رگڑ رہی ہے مجھے تھوڑا عجیب سا لگا تو میں نے اپنا پاؤں پیچھے ہٹا دیا. لیکن کچھ دیر کے بعد شگفتہ نے میرے پاؤں پر اپنا پاؤں پھر سے رگڑنا شروع کر دیا اور پھر میں نے محسوس کیا شگفتہ نے اپنا پاؤں میری شلوار کے پائنچہ سے اندر ڈال کر رگڑ رہی ہے.
میں نے دھیرے سے شگفتہ کو کہا پلیز نہ کریں تو شگفتہ بولی کیوں نورالعین تجھے اچھا نہیں لگ رہا ہے؟
میں نے کہا یہ تھوڑا عجیب ہے. شگفتہ آٹھ کر میرے ساتھ آکر بیٹھ کر دھیرے سے بولی نورالعین تم بہت پیاری ہو اور میں تمہیں پیار کرنا چاہتی ہوں اور یہ کہہ کر شگفتہ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور مجھے گلے سے لگا لیا. میں نے کہا شگفتہ پاگل ہو؟ مجھے یہ سب تھوڑا عجیب لگ رہا تھا مگر شگفتہ نے مجھے نہ چھوڑا اور میرے ہونٹوں پر شگفتہ نے کس کر دی. میرے ہونٹوں کو پہلی بار کسی عورت نے چوما تھا اور مجھے تھوڑا عجیب لیکن مزا آنے لگا تھا.
Tumblr media
میں نے کہا شگفتہ تمہارا شوہر جاگ جائے گا پلیز ایسا نہ کرو لیکن شگفتہ بولی میرا شوہر نیند کی دوائی لیتا ہے نہیں اٹھے گا. اب شگفتہ نے اپنا ہاتھ میری ٹانگوں پر پھیرنا شروع کر دیا اور بولی نورالعین شرم کیسی ہے جو تمہارے پاس ہے وہی میرے پاس ہے. میں ڈر کے کانپنے لگی کیوں کہ شگفتہ عجیب حرکتیں کر رہی تھی میرے جسم کو سونگھ رہی تھی اور میری ٹانگوں اور کمر پر مستی سے ہاتھ پھیر رہی تھی.
اب شگفتہ نے میرے ہونٹوں کو باقاعدہ کس کیا اور چوسنے لگی میں نے کچھ مزاحمت کے بعد ہار مان لی اور شگفتہ مجھ پر ہاوی ہو گئی. شگفتہ میرے ہونٹوں کو چوس رہی تھی اور ساتھ میں میرے ممے دبا رہی تھی. میں پوری طرح گرم ہو چکی تھی. اب شگفتہ نے کیبن کے دروازے کا لاک چیک کیا اور کچھ دیر پہلے ٹی ٹی ٹکٹ چیک کر کہ جا چکا تھا لہذا اب کسی نے آنا نہیں تھا.
شگفتہ دوبارہ میرے پاس آگئ کیبن میں مکمل اندھیرا تھا. شگفتہ نے اپنی اور میری چادر اتار کر سائیڈ پر رکھ دی اب ہم دونوں بس شلوار قمیض میں تھیں. شگفتہ نے دوبارہ سے میرے ہونٹوں کو چوسنا شروع کر دیا اور ساتھ ساتھ شگفتہ میرے ممے دبانے لگی تو میرا ہاتھ بھی خود ہی شگفتہ کی چھاتیوں پر چلا گیا اور میں شگفتہ کے اور شگفتہ میرے ممے دبانے لگی.
شگفتہ پاگلوں کی طرح میرے ہونٹوں کو چوس رہی تھی. اب شگفتہ نے میری شلوار اتار دی اور مجھے بولی نورالعین میری شلوار اتارو اور میں نے شگفتہ کی شلوار اتار دی. اب شگفتہ نے میری قمیض بھی اتار دی اور پھر میں نے شگفتہ کی قمیض اتار دی. شگفتہ اور میں بس برا میں تھیں شگفتہ نے میرا کالا رنگ کا برا کی ہک کھول کر اتار دیا اور اپنا برا بھی اتار دیا. اب میں اور شگفتہ بلکل ننگی تھیں.
شگفتہ اور میں ایک دوسرے کے قریب آئیں اور ہم نے اپنی چھاتیوں کو آپس میں جوڑنے لگے میرے اور شگفتہ دونوں کے مموں کے نپلز تنے ہوئے تھے. شگفتہ نے میرے ممے چوسنا شروع کر دیے اور میں چلتی ٹرین میں سسکیاں لینے لگی اہ آف کیا مست طریقے سے شگفتہ میرے ممے چوس رہی تھی. یہ میرا عورت کے ساتھ پہلا سیکس کا تجربہ تھا.
اب شگفتہ نے مجھے سیٹ پر ٹانگیں کھول کر بیٹھنے کا کہا اور شگفتہ نیچے بیٹھ کر میری پھدی چاٹنے لگی. میری پھدی پر کافی بال تھے شگفتہ بولی مجھے پھدی پر بال پسند ہیں تو میں نے کہا میرے شوہر یاسر کو پھدی پر بال پسند ہیں تو شگفتہ بولی میرے شوہر عثمان کو بھی بالوں سے بھری چوت پسند ہے. میں مزے سے پاگل ہو رہی تھی اور شگفتہ میری چوت کو چوس رہی تھی کچھ منٹ کے بعد میری پھدی نے شگفتہ کے منہ میں پانی چھوڑ دیا اور شگفتہ نے میری چوت کا پانی پی لیا اور چوت چاٹ کر صاف کر دی.
Tumblr media
اب شگفتہ سیٹ پر آکر بیٹھ گئ اور بولی نورالعین میرے ممے چوس اور میں نے شگفتہ کے 38 سائز مموں کو چوسنا شروع کر دیا. شگفتہ اونچی آواز میں سسکیاں لینے لگی. اب شگفتہ نے اپنی ٹانگوں کو کھول دیا اور اپنی پھدی چاٹنے کا بولا میرا پہلا تجربہ تھا اور پھر میں نے شگفتہ کی بالوں سے بھری پھدی پر ہونٹ رکھ دئے. شگفتہ نے میرا سر اپنی پھدی میں دبایا اور میں زبان شگفتہ کی پھدی کے سوراخ پر مارنے لگی. شگفتہ کی پھدی کا سوراخ کافی بڑا اور کھلا ہوا تھا جو اس وقت مکمل گیلا تھا. میں زور زور سے شگفتہ کی پھدی چاٹ رہی تھی اور شگفتہ کی پھدی سے پیشاب کی مہک آرہی تھی جو مجھے اب اچھی لگ رہی تھی. اب مجھے شگفتہ کی پھدی چاٹنے میں بہت مزا آرہا تھا. کچھ دیر کے بعد شگفتہ کی چوت نے ڈھیر سارا پانی میرے منہ میں چھوڑ دیا میں تھوکنا چاہتی تھی مگر شگفتہ بولی پی جاؤ.
کچھ دیر میں اور شگفتہ ایسے ہی ننگی بیٹھی رہیں. اور کچھ دیر کے بعد شگفتہ نے مجھے پھر سے ہونٹوں پر کس کیا اور بولی نورالعین کیا دل کر رہا ہے تو میں نے کہا شگفتہ کاش کوئی لن میری پھدی کو ٹھنڈا کر دے تو شگفتہ بولی تیری پھدی تیار ہے تو لن تجھے میں اپنے شوہر عثمان سے دلواتی ہوں.
یہ کہہ کر شگفتہ نے میری پھدی میں اپنی انگلی ڈال دی اور میرے ہونٹوں پر زبان پھیرنے لگی. شگفتہ نے پ��چھا کیوں نورالعین چدے گی میرے شوہر کے لن سے؟ میں بہت گرم ہو چکی تھی اور میں نے کہا ہاں چدوا لوں گی. شگفتہ نے اپنے شوہر کو اٹھایا اور کہا نیچے اجاو اور شگفتہ کا شوہر عثمان آنکھیں ملتا ہوا نیچے اتر آیا اور مجھے اور شگفتہ کو ننگی دیکھ کر مسکرانے لگا.
عثمان شگفتہ سے بولا شکریہ میری بیوی تم نے آج پھر مجھے ایک نئی چوت کا تحفہ دیا ہے. شگفتہ نے عثمان کی پینٹ شرٹ اتارنے لگی اورعثمان کو فل ننگا کر دیا. عثمان مجھے ننگی دیکھ کر اپنا لن ہلانے لگا اور میرے پاس آکر بولا چدوائے گی پھدی؟
میں نے کہا ہاں تو عثمان نے لن میرے منہ کے قریب کیا اور میں نے عثمان کے لن کو منہ میں لے لیا اور چوسنے لگی. میں زور زور سے لن چوس رہی تھی اور شگفتہ بولی تیرے شوہر کو پتہ نہیں کہ اسکی بیوی ٹرین میں کسی پرائے مرد کا لن چوس رہی ہے. میں فل گرمی سے عثمان کا لن چوس رہی تھی عثمان کا لن 6 انچ کا تھا لیکن موٹا بہت تھا. شگفتہ عثمان کے لن کے ٹٹوں کو ہلا رہی تھی اور میں لن چوس رہی تھی.
اب عثمان نے مجھے سیٹ پر گھوڑی بنا دیا اور دونوں میاں بیوی شگفتہ اور عثمان میری گرم چوت کے سوراخ کو باری باری چاٹنے لگے. میں مزے سے پاگل ہو رہی تھی. کہ اب میں نے عثمان کا سخت موٹا لن پھدی کے سوراخ پر محسوس کیا اور عثمان نے میری کمر پکڑ کر زور دار گھسا مارا اور شگفتہ کے شوہر عثمان کا لن میری پھدی میں گھس گیا اب عثمان نے دو تین زور سے گھسے مارے اور لن پورا میری پھدی میں اندر ڈال دیا.
Tumblr media
عثمان میری چوتر پر تھپڑ مارنے لگا اور مجھے درد کے ساتھ مزا ارہا تھا. اب عثمان نے میری پھدی چودنا شروع کر دی اور زور زور سے میری پھدی چودنے لگا. مجھے عثمان سے پھدی چدوا کر بہت مزا ارہا تھا. عثمان زور زور سے میری چوت چود رہا تھا اور شگفتہ میرے ممے دباتے پوچھ رہی تھی نورالعین مزا آرہا ہے نا؟ میں نے کہا بہت مزا آرہا ہے. عثمان میرے چوتر پر زور دار تھپڑ مارتے ہوئے میری پھدی چود رہا تھا. اچانک مجھے محسوس ہوا کہ عثمان کے لن منی کا فوارہ نکلا ہے اور ساتھ ہی میری پھدی نے پانی چھوڑ دیا عثمان کی منی کو میں اپنی بچہ دانی میں محسوس کر رہی تھی. عثمان نے منی کا آخری قطرہ نکالنے تک لن میری پھدی میں رکھی رکھا اور پھر لن نکال کر میرے منہ میں ڈال دیا اور میں نے عثمان کے لن کو چوس چوس کر صاف کر دیا.
اب شگفتہ میری پھدی کو چاٹ کر صاف کر رہی تھی اور مجھے پوچھا کیسا لگا تو میں نے شگفتہ سے کہا میری زندگی کی یادگار چدائی ہے. اس رات کراچی تک سفر کے دوران عثمان نے میری 4 بار پھدی ماری اور صبح 9 بجے ہم کراچی اسٹیشن پر تھے. ہم نے ایک دوسرے کو الوداع کیا اور میری کزن سدرہ مجھے اسٹیشن لینے آئی ہوئی تھی میں اپنی کزن کے ہمراہ اسکے گھر چلی آئی اور آکر میں نے غسل کیا عثمان کی منی میری پھدی کے سوراخ کے ارد گرد چپکی ہوئی تھی. یہ میری زندگی کا خوشگوار ترین سفر تھا جسکو میں کبھی نہیں بھول سکوں گی.
فرینڈز کیسی لگی میری چدائی کی کہانی کمنٹس میں بتائے گا.
Tumblr media
3 notes · View notes
nevzatboyraz44 · 1 year
Text
بعد الزلزال ،
كنت أتحدث مع سيدة في الزلزال.
قال: "كنت دقيقًا جدًا في تنظيف الأسنان والاستحمام. كنت أكره رائحة العرق. عندما يأتي مريض متعرق إلى العمل ، كنت أرتدي قناعًا مزدوجًا. خاصة أن ابنتي لا تنام دون الاستحمام كل ليلة. لا أعرف كم عدد الأشخاص في الخيمة ، يا له من عرق أعيننا كانت نعمة عظيمة، لم تغسل يدي لأيام، تدفقت المياه السوداء النفاثة ... قبل الزلزال، كنت أفكر في الانتقال إلى منزل أكبر لأن منزلنا كان ضيقًا، لكن أسعار المساكن كانت مرتفعة للغاية، أنقذنا حياتنا، بالكاد هربنا من الشقة، مثل المحطمين. من الورق المقوى ، شاهدنا كل شيء ... كررت المسبحة الوردية التي لم أسقطها: "L ilehe ente subhaneke in blunt min'ez-zâlimn. "هذه السيدة ، التي أذهلتنا بكل ما أخبرتنا به ، تحدثت عن أختها هذه المرة". كانت مريضة في الفريق. كان دائمًا يأخذ اللوح مدفونًا اثني عشر ، وعندما يتم كسر أحدهم ، كان يحسب الباقي. كان يعطيها لأمي أو شيء من هذا القبيل ، ثم يشتري فريقًا جديدًا. صنعوا القهوة أثناء إقامتهم في الخيمة. ألقى صورته في وجهي. كل كوب مختلف. وأضاف: "أخت ، لم أعد مهووسًا بعد الآن ...". "فتح هاتفه وأظهر لي. كانت الأكواب ملونة ..." شوكولاتة وما إلى ذلك. "قلت". في الوقت نفسه ، هو مريض التناظر. "قال" نحن أكثر من عالم وعالم. ". لا تهتم بإصلاح هذا الجسر. مرر على الفور!" لقد تصرفنا مثل مهجع سيبقى أبديًا. بدلاً من استكمال عيوب الآخرة ، كرسنا كل عملنا لأوجه القصور التي لا تنضب في العالم. ما هو شوقنا "وحيد للعالم ، الشيء الوحيد ، حزن النبي." وخلقت الناس ، وليس غيرهم ، فقط لخدمتي. لا أريد لهم أي رزق ولا أريدهم أن يطعموني. بالتأكيد ، الله وحده هو الذي يعطي القوت وله قوة لا تتزعزع. "(الزرية / 56-58) حدث خطأ ما في مكان ما. على كل إنسان أن يجد هذا الخطأ الذي يحدث في حياته. يجب أن نقرأ الرسائل التي أعطانا الله إياها. فليكن السيد سبب جملتنا ، أو رب العالم ... قبل ذلك في وقت متأخر ، دون ندم. سونا ��لهان
,......,.............................
AFTER THE EARTHQUAKE
I was chatting with a lady who was an earthquake victim. He said:
“I was very meticulous about cleaning my teeth and taking a shower. I hated the smell of sweat.
I don't know how many people stay in the tent, out of fear of life; neither sweat nor dirt was visible to our eyes.
We temporarily settled in a hotel. I opened the faucet. What a blessing it is to have that water flowing when I hold my hand under it. Black water flowed from my hand, which had not been washed for days.
Before the earthquake, I was thinking of moving to a bigger house because our house was narrow. However, house prices were very high.
While we were watching the crushed cardboard wreckage of the apartment that we had saved our lives and barely escaped; I said, "How vain are we thinking about..." All our troubles and ambitions; It was like it was over...
I repeated the rosary that I kept on my tongue: "La ilahe ente subhâneke inni kuntü min'ez-zâlimîn."
This lady, who stunned us with everything she told, spoke about her sister this time.
"He was a team lover. He always took twelve plates and cups, and when one of them broke, he considered the rest as garbage. He would give it to my mother or something, and then buy a new set.
They made coffee while staying in the tent. She sent me her picture. Each cup is different. 'Sister, I'm not obsessed anymore...' she added.
She opened her phone and showed it to me.
The cups were colorful...
"She arranged the chocolates and everything in order." I said.
He smiled.
"He's also sick of symmetry." she said.
Thousands of such examples tell us something.
We got too caught up in the world and the world.
However, the Prophet said: "The world is like a bridge to be crossed. Do not try to repair this bridge. Just pass by!"
On the other hand, we behaved like a homeland to stay forever. Instead of making up for the shortcomings of the realm of the hereafter, we devoted all our work to the inexhaustible shortcomings of the world.
Neither our troubles are over nor our longing is gone.
"Those who work for the world alone will be lucky, their affairs will be complicated, and they will have a lot of sadness." The Messenger of Allah said, as if he saw our days...
Allah Almighty says:
"I have created jinn and humans only to serve me, not others. I do not want any sustenance from them, nor do I want them to feed me. Surely, it is only Allah Who provides sustenance and has unwavering power." (Dhariyat/56-58)
Something went wrong somewhere.
Every person has to find this ongoing wrong in his life for himself.
We should read the messages God has given us carefully.
No more prophets will come,
A new book will not come down,
But the proofs and proofs of my Lord,
The verses and their guidance will continue...
my god! This earthquake tells us;
Whether healing,
Good luck,
May it be a murshid...
May it be the reason for our sentence, O Lord of the world... Without being late, without regret.
SUNA ILHAN
Tumblr media
DEPREMDEN SONRA
Depremzede bir hanımla sohbet ediyordum. Dedi ki:
"Ben, diş temizliği ve duş alma konusunda çok titizdim. Ter kokusundan nefret ederdim. İş yerine terli bir hasta gelince çift maske takardım. Hele kızım, her gece duş almadan yatmazdı.
Çadırda bilmem kaç kişiyle bir arada kalınca can korkusundan; ne ter gözümüze göründü ne kir.
Geçici olarak bir otele yerleştik. Musluğunu açtım. Elimi altına tutunca, o suyun akması ne büyük nimetmiş meğer. Günlerce yıkanmayan elimden, simsiyah su aktı...
Depremden önce, evimiz dar geldiği için daha büyük eve ta��ınmayı düşünüyordum. Fakat, ev fiyatları çok yüksekti.
Canımızı kurtarıp, zor kaçtığımız apartmanın, ezilmiş karton gibi olan enkazını seyrederken; "Ne kadar boş şeylere kafa yormuşuz..." dedim. Bütün derdimiz ve hırsımız; bir anda bitmişti sanki...
Dilimden düşürmediğim tesbihi tekrar ettim: "Lâ ilâhe ente sübhâneke innî küntü min'ez-zâlimîn."
Anlattığı her şeyle bizi hayrete düşüren bu hanım, bu kez kızkardeşinden bahsetti.
"Kendisi, takım hastasıydı. Tabağı-bardığı hep on ikişer alır, biri kırıldığı zaman kalanını çöp sayardı. Onu anneme filan verir, sonra yeni bir takım alırdı.
Çadırda kalırken kahve yapmışlar. Bana resmini attı. Fincanların her biri farklı. 'Abla, artık takıntı yapmıyorum...' diye de eklemiş."
Telefonunu açıp bana da gösterdi.
Fincanlar renk renkti...
"Çikolataları filan da nizami dizmiş." dedim.
Gülümsedi.
"Aynı zamanda simetri hastasıdır." dedi.
Bu benzeri binlerce misal, bize bir şeyler anlatıyor.
Dünyaya ve dünyalığa fazla kendimizi kaptırdık.
Oysa Peygamber Efendimiz buyuruyor ki: "Dünyâ, geçilecek bir köprü gibidir. Bu köprüyü tamir etmekle uğraşmayın. Hemen geçip gidin!"
Biz ise ebedî kalacak yurt gibi davrandık. Asıl olan ahiret yurdunun eksiklerini tamamlamak yerine, bütün mesaimizi dünyanın bitmez tükenmez bilmeyen eksiklerini vakfettik.
Ne derdimiz bitti ne hasretimiz gitti.
"Yalnız dünya için çalışana, yalnız nasibi gelir, işleri karışık, üzüntüsü çok olur." buyuran Rasûlullah Efendimiz, bugünlerimizi görmüş sanki...
Allah Teâlâ şöyle buyuruyor:
"Ben cinleri ve insanları, başka değil, sırf bana kulluk etsinler diye yarattım. Onlardan bir rızık istemiyorum, beni doyurmalarını da istiyor değilim. Şüphesiz rızkı veren, sarsılmaz gücün sahibi olan yalnızca Allah’tır" (Zâriyât/56-58)
Bir yerlerde bir şeyler yanlış gitti.
Her insan, kendi adına hayatında süregelen bu yanlışı bulmak zorunda.
Allah'ın bize verdiği mesajları iyi okumalıyız.
Artık başka peygamber gelmeyecek,
Yeni bir kitap inmeyecek,
Ama Rabbimin delil ve burhanları,
Âyet ve irşadları devam edecek...
Allahım! Bu deprem bize;
Şifa olsun,
Deva olsun,
Mürşid olsun...
Cümlemize hidâyet sebebi olsun ya Rabb'el-âlemin...Geç kalmadan, pişman olmadan.
SUNA İLHAN
27 notes · View notes
0rdinarythoughts · 1 year
Text
Tumblr media
انا احب النوم. عندما أستيقظ ، تنكسر حياتي.
مجھے سونا پسند ہے۔ جب میں جاگتا ہوں تو میری زندگی ٹوٹ جاتی ہے۔
I love sleeping. When I wake up my life is broken.
Ernest Hemingway
20 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 4 months
Text
یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں
جب آنکھ میں خواب دمکتے تھے ، جب دلوں میں داغ چمکتے تھے
جب پلکیں شہر کے رستوں میں، اشکوں کا نور لٹاتی تھیں
جب سانسیں اجلے چہروں کی، تن من میں پھول سجاتی تھیں
جب چاند کی رم جھم کرنوں سے
سوچوں میں بھنور پڑ جاتے تھے
جب ایک تلاطم رہتا تھا، اپنے بے انت خیالوں میں
ہر عہد نبھانے کی قسمیں
خط خون سے لکھنے کی رسمیں
جب عام تھیں ہم دل والوں میں
اب۔۔!
اپنے پھیکے ہونٹوں پر
کچھ جلتے بجھتے لفظوں کے، یاقوت پگھلتے رہتے ہیں
اب اپنی گم سم آنکھوں میں
کچھ دھول ہے بکھری یادوں کی
کچھ گرد آلود سے موسم ہیں
اب دھوپ اگلتی سوچوں میں، کچھ پیماں جلتے رہتے ہیں
اب اپنے ویراں آنگن میں
جتنی صبحوں کی چاندی ہے
جتنی شاموں کا سونا ہے
اس کو خاکستر ہونا ہے
اب یہ باتیں رہنے دیجے ۔۔!
جس عمر میں قصے بنتے تھے
اس عمر کا غم سہنے دیجے
اب اپنی اجڑی آنکھوں میں جتنی روشن سی راتیں ہیں
اس عمر کی سب سوغاتیں ہیں
جس عمر کے خواب خیال ہوئے
وہ پچھلی عمر تھی۔۔۔۔۔۔ بیت گئی !
وہ عمر بتائے سال ہوئے
اب اپنی دید کے رستے میں، کچھ رنگ ہے گزرے لمحوں کا
کچھ اشکوں کی باراتیں ہیں
کچھ بھولے بسرے چہرے ہیں
کچھ یادوں کی برساتیں ہیں
یہ۔۔۔
پچھلے عشق کی باتیں ہیں !
محسن نقوی
3 notes · View notes
urduclassic · 8 months
Text
یہ کس نے کہا تم کوچ کرو، باتیں نہ بناؤ انشا جی
Tumblr media
یہ کس نے کہا تم کوچ کرو، باتیں نہ بناؤ انشا جی یہ شہر تمہارا اپنا ہے، اسے چھوڑ نہ جاؤ انشا جی
جتنے بھی یہاں کے باسی ہیں، سب کے سب تم سے پیار کریں کیا اِن سے بھی منہ پھیرو گے، یہ ظلم نہ ڈھاؤ انشا جی
کیا سوچ کے تم نے سینچی تھی، یہ کیسر کیاری چاہت کی تم جن کو ہنسانے آئے تھے، اُن کو نہ رلاؤ انشا جی
تم لاکھ سیاحت کے ہو دھنی، اِک بات ہماری بھی مانو کوئی جا کے جہاں سے آتا نہیں، اُس دیس نہ جاؤ انشا جی
بکھراتے ہو سونا حرفوں کا، تم چاندی جیسے کاغذ پر پھر اِن میں اپنے زخموں کا، مت زہر ملاؤ انشا جی
اِک رات تو کیا وہ حشر تلک، رکھے گی کھلا دروازے کو کب لوٹ کے تم گھر آؤ گے، سجنی کو بتاؤ انشا جی
نہیں صرف "قتیل" کی بات یہاں، کہیں ساحر ہے کہیں عالی ہے تم اپنے پرانے یاروں سے، دامن نہ چھڑاؤ انشا جی۔
قتیل شفائی 
5 notes · View notes