Tumgik
#اضافے
apnibaattv · 1 year
Text
برطانیہ کے وزیر اعظم سنک نے اشارہ دیا کہ وہ نرسوں کی تنخواہوں میں اضافے پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ صحت کی خبریں۔
برطانیہ کے وزیر اعظم سنک نے اشارہ دیا کہ وہ نرسوں کی تنخواہوں میں اضافے پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ صحت کی خبریں۔
اجرتوں پر عوامی شعبے کی ہڑتالوں کی لہر کے درمیان رشی سنک صحت کی دیکھ بھال کے عملے کو اجرت کی پیشکش کو بہتر بنانے کے لیے دباؤ میں ہیں۔ برطانوی وزیر اعظم رشی سنک نے کہا ہے کہ وہ دہائیوں میں صنعتی تنازعات کی سب سے بڑی لہر کو ختم کرنے کی کوشش میں پبلک سیکٹر ٹریڈ یونین کے رہنماؤں سے ملاقات سے قبل نرسوں کی تنخواہوں میں اضافے پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ یونائیٹڈ کنگڈم کی نیشنل ہیلتھ سروس (NHS)، جو…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
ایلون مسک آبادی میں اضافے کے خواہشمند کیوں؟
ایلون مسک آبادی میں اضافے کے خواہشمند کیوں؟
امریکی کمپنی ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک دنیا کی آبادی بڑھانے کے خواہشمند ہیں۔ ایلون مسک نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر دنیا میں شرح پیدائش میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اْنہوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’کم آبادی کے بحران پر قابو پانے میں مدد کے لیے اپنی پوری کوشش کر رہا ہوں۔ ایلون مسک نے امریکہ میں بچوں کی پیدائش کی گرتی ہوئی شرح کو ایک گراف کی شکل میں پیش کیا، اس گراف کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 2 years
Text
بجلی کی قیمت میں 3 روپے 99 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری
بجلی کی قیمت میں 3 روپے 99 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری
اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی قیمت میں 3 روپے 99 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی۔ نیپرا میں بجلی کی قیمت میں 4 روپے5 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے اپریل کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کیلئے درخواست دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ماہ 12 ارب55 کروڑ یونٹ بجلی پیدا ہوئی، جس کی مجموعی لاگت 133 ارب روپے رہی۔ ڈیزل سے 27…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
نیپرا نے بجلی 4 روپے 34 پیسے اضافے کی منظوری دے دی
نیپرا نے بجلی 4 روپے 34 پیسے اضافے کی منظوری دے دی
اسلام آ باد (نمائندہ عکس ) بجلی کی قیمتوں میں پھر بڑا اضافہ، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)نے بجلی 4 روپے 34 پیسے مہنگی کرنے کی منظوری دے دی۔ سی پی پی اے نے بجلی کی قیمتوں میں 4 روپے 69 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست دائر کی تھی۔نیپرا نے سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی(سی پی پی اے) کی درخواست منظور کرتے ہوئے بجلی کی قیمتوں میں 4 روپے 34 پیسے کا اضافہ کردیا، قیمتوں میں اضافے کی منظوری…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
0rdinarythoughts · 11 months
Text
Tumblr media
How beautiful is this advice from Tolstoy:
"اگر آپ چیزوں کی گہرائی میں جانا چاہتے ہیں، تو آپ کو اپنے درد میں اضافے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔"
"If you want to go deeper into things, you will only gain more pain."
25 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 11 months
Text
تمام اہل اسلام کو عیدالاضحی مبارک ہو
ﷲپَاڪَﷻ سے دعا ہے کہ یہ عید آپ اور آپ کے اہل واعیال کے لیے خوشیوں اور ایمان میں اضافے کا باعث بنے
Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media
اللّٰہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کی قربانیوں کو قبول فرمائے آمِیۡــنَ ثُــمَّ آمِیۡـنَ يَا رَبِّ الۡعٰلَمِــیۡن.
خوش رہیں ،خوشیاں بانٹیں ،دُعاوں میں یاد رکھیں
چودھری انور حسین
اللہ کرے کہ تم کو مبارک ہو روز عید
ہر راحت و نشاط کا ساماں لیئے ہوئے
2 notes · View notes
faheemkhan882 · 1 year
Text
Tumblr media
چاند پر جانے کی وڈیو جعلی تھی
ایک اخباری کے مطابق :جو کہ امریکہ اور یورپ کے 12 دسمبر کے اخبارات میں چھپی ہے۔ خبر کا لنک بھی دے رہا ہوں۔
http://www.express.co.uk/news/science/626119/MOON-LANDINGS-FAKE-Shock-video-Stanley-Kubrick-admit-historic-event-HOAX-NASA
خبر کا خلاصہ کچھ یوں ہے
ہالی ووڈ کے معروف فلم ڈائریکٹر سٹینلے کبرک نے ایک ویڈیو میں تسلیم کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے چاند پر مشن بھیجنے کا دعویٰ جعلی اور جھوٹ پر مبنی تھا اور میں ہی وہ شخص ہوں جس نے اس جھوٹ کو فلم بند کیا تھا ۔اس رپورٹ کے مطابق حال ہی میں ایک خفیہ ویڈیو ریلیز کی گئی ہے جس میں ہالی ووڈ کے آنجہانی ہدایتکار سٹینلے کبرک نے تسلیم کیا ہے کہ 1969ء میں چاند پر کوئی مشن نہیں گیا تھا بلکہ انہوں نے اس کی فلم بندی کی تھی۔ ہالی ووڈ کے ہدایتکار کی اس خفیہ ویڈیو کو 15 سال قبل فلم بند کیا گیا تھا۔ ان کی ویڈیو بنانے والے رپورٹر نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس ویڈیو کو ان کی وفات کے 15 سال بعد افشاء کرے گا۔ اس کے چند ہی دن بعد سٹینلے کبرک کا انتقال ہو گیا تھا۔ اس خفیہ ویڈیو میں انہوں نے تسلیم کیا کہ چاند کی تسخیر پر اٹھائے جانے والے تمام سوالات درست ہیں یہ سب کچھ امریکی خلائی ادارے ناسا اور امریکی حکومت کی ایماء پر کیا گیا تھا۔اس وقت کے امریکی صدر جان ایف کینیڈی کو اس تمام معاملے کا علم تھا۔سٹینلے کبرک کا کہنا تھا کہ وہ امریکی عوام سے معذرت خواہ ہیں کیونکہ انہوں نے ان سے دھوکہ دہی کی ہے۔ میں تسلیم کرتا ہوں کہ میں نے امریکی حکومت اور ناسا کے کہنے پر مصنوعی چاند پر فلم بندی کی تھی میں اس فراڈ پر امریکی عوام کے سامنے شرمسار ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو یہ تھا اس وڈیو بنانے والا اصل کریکٹر جو اعتراف کرگیا کہ یہ سب کچھ جعلی تھا۔ اس سے پہلے میں اپنے دلچسپ معلومات پیج کے دوستوں کو اس کے بارے میں بتا چکا ہوں کہ اس وڈیو بنانے کی وجوہات اصل میں کیا تھیں۔ اور کچھ اس پر اٹھائے جانے والے اعتراضات بھی بتا چکا ہوں۔ یہ پوسٹ میں دوبارہ آپ کی دلچسپی اور علم میں اضافے کے لئے پیش کررہا ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چاند پر انسانی قدم کے ڈرامے کی وجوہات اور اعتراضات
چند دن پہلے میں نے "چاند پر قدم کا ڈرامہ" نامی آرٹیکل اس دلچسپ معلومات پیج پر پوسٹ کیا تھا ۔ جس پر کچھ دوستوں نے اعتراضات کئے تھے کہ "یہ سب بکواس ہے چاند پر قدم ایک حقیقت ہے"۔یا۔"خود تو کچھ کر نہیں سکتے اور دوسروں پر اعتراضات کرتے ہیں"۔ وغیرہ وغیرہ ۔اور بہت سارے دوست تو میری بات سے متفق بھی تھے۔ تو ان معترضین سے عرض یہ ہے کہ چاند پر قدم کا ڈرامہ کہنے والے پاکستان نہیں بلکہ خود امریکی اور یورپ کے ماہرین ہیں۔کیونکہ ہمارے پاس تو اتنی ٹیکنالوجی اور وسائل نہیں کہ ہم حقیقتِ حال جان سکیں۔ جن کے پاس تمام وسائل ہیں ان لوگوں نے ہی اس نظریے پر اعتراضات اٹھائے ہیں کہ یہ ایک باقاعدہ ڈرامہ تھا جو امریکہ اور روس کی سرد جنگ کے درمیان امریکہ نے روس پر برتری حاصل کرنے کے لئے گڑھا تھا۔ آئیے ان اعتراضات پر ایک نظر ڈالتے ہیں ۔ذہن میں رہے یہ اعتراضات کوئی پاکستانی نہیں کررہا بلکہ امریکی کررہے ہیں۔جن کو میں اپنے دلچسپ معلومات پیج کو دوستوں سے شئیر کررہا ہوں۔
1969 میں امریکی خلانورد نیل آرمسٹرانگ نے گرد سے اٹی ہوئی جس سرزمین پر قدم رکھا تھا، کیا وہ چاند کی سطح تھی یا یہ ہالی وڈ کے کسی سٹوڈیو میں تخلیق کیا گیا ایک تصور تھا؟ بہت سے لوگوں کی نظر میں یہ حقیقت آج بھی افسانہ ہے۔کیونکہ کچھ ہی سالوں میں خود امریکہ میں اس بات پر شک و شبہ ظاہر کیا جانے لگا کہ کیا واقعی انسان چاند پر اترا تھا؟
15 فروری 2001 کو Fox TV Network سے نشر ہونے والے ایک ایسے ہی پروگرام کا نام تھا
Conspiracy Theory: Did We Land on the Moon?
اس پروگرام میں بھی ماہرین نے بہت سے اعتراضات اٹھائے ہیں۔ اسی طرح یوٹیوب پر بھی یہ دو ڈاکیومینٹری دیکھنے والوں کے ذہن میں اس بارے ابہام پیدا کرنے کے لئے کافی موثر ہیں۔
Did man really go to the moon
Did We Ever Land On The Moon
پہلے اس ڈرامے کی وجوہات پر ایک نگاہ ڈالتے ہیں۔کہ آخر کیا وجہ تھی کہ امریکہ نے اتنا بڑا(تقریباکامیاب) ڈرامہ ��نایا۔
سرد جنگ کے دوران امریکہ کو شدید خطرہ تھا کہ نہ صرف اس کے علاقے روسی ایٹمی ہتھیاروں کی زد میں ہیں بلکہ سرد جنگ کی وجہ سے شروع ہونے والی خلائی دوڑ میں بھی انہیں مات ہونے والی ہے۔ کیونکہ روس کی سپیس ٹیکنالوجی امریکہ سے بہت بہتر تھی۔ جنگ ویتنام میں ناکامی کی وجہ سے امریکیوں کا مورال بہت نچلی سطح تک آ چکا تھا۔
پہلا مصنوعی سیارہ خلا میں بھیجنے کے معاملے میں روس کو سبقت حاصل ہو چکی تھی جب اس نے 4 اکتوبر 1957 کو Sputnik 1 کو کامیابی کے ساتھ زمین کے مدار میں بھیجا۔ روس 1959 میں بغیر انسان والے خلائی جہاز چاند تک پہنچا چکا تھا۔ 12 اپریل 1961 کو روسی خلا نورد یوری گگارین نے 108 منٹ خلا میں زمیں کے گرد چکر کاٹ کر خلا میں جانے والے پہلے انسان کا اعزاز حاصل کیا۔ 23 دن بعد امریکی خلا نورد Alan Shepard خلا میں گیا مگر وہ مدار تک نہیں پہنچ سکا۔ ان حالات میں قوم کا مورال بڑھانے کے لیئے صدر کینڈی نے 25 مئی 1961 میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ ہم اس دہائی میں چاند پر اتر کہ بخیریت واپس آئیں گے۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ دہائی کے اختتام پر بھی اسے پورا کرنا امریکہ کے لئے ممکن نہ تھا اس لیئے عزت بچانے اور برتری جتانے کے لیئے جھوٹ کا سہارا لینا پڑا۔ امریکہ کے ایک راکٹ ساز ادارے میں کام کرنے والے شخصBill Kaysing کے مطابق اس وقت انسان بردار خلائی جہاز کے چاند سے بہ سلامت واپسی کے امکانات صرف 0.017% تھے۔ اس نے اپولو مشن کے اختتام کے صرف دو سال بعد یعنی 1974 میں ایک کتاب شائع کی جسکا نام تھا
We Never Went to the Moon:
America's Thirty Billion Dollar Swindle
3 اپریل 1966 کو روسی خلائ جہاز Luna 10 نے چاند کے مدار میں مصنوعی سیارہ چھوڑ کر امریکیوں پر مزید برتری ثابت کر دی۔ اب امریکہ کے لئے ناگزیر ہوگیا تھا کہ کچھ بڑا کیا جائے تاکہ ہمارا مورال بلند ہو۔
21 دسمبر 1968 میں NASA نے Apollo 8 کے ذریعے تین خلا نورد چاند کے مدار میں بھیجے جو چاند کی سطح پر نہیں اترے۔ غالباً یہNASA کا پہلا جھوٹ تھا اور جب کسی نے اس پر شک نہیں کیا تو امریکہ نے پوری دنیا کو بے وقوف بناتے ہوئے انسان کے چاند پر اترنے کا یہ ڈرامہ رچایا اورہالی وڈ کے ایک اسٹوڈیو میں جعلی فلمیں بنا کر دنیا کو دکھا دیں۔ اپولو 11 جو 16جولائی 1969 کو روانہ ہوا تھا درحقیقت آٹھ دن زمین کے مدار میں گردش کر کے واپس آ گیا۔
1994 میں Andrew Chaikin کی چھپنے والی ایک کتاب A Man on the Moon میں بتایا گیا ہے کہ ایسا ایک ڈرامہ رچانے کی بازگشت دسمبر 1968 میں بھی سنی گئی تھی۔
اب ان اعتراضات کی جانب آتے ہیں جو سائنسدانوں نے اٹھائے ہیں۔
1- ناقدین ناسا کے سائنسدانوں کے عظیم شاہکار اپالو گیارہ کو ہالی وڈ کے ڈائریکٹروں کی شاندار تخلیق سے تعبیر کرتے ہیں۔ اس سفر اور چاند پر انسانی قدم کو متنازعہ ماننے والوں کی نظر میں ناسا کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر میں کئی نقائص ہیں، جن سے ایسا لگتا ہے کہ جیسے چالیس سال قبل انسان سچ مچ چاند پر نہیں پہنچا تھا۔
2۔اس سفر کی حقیقت سے انکار کرنے والوں کا خیال ہے کہ تصاویر میں خلانوردوں کے سائے مختلف سائز کے ہیں اور چاند کی سطح پر اندھیرا دکھایا گیا ہے۔
3۔ ان افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ چاند کی سطح پر لی گئی ان تصاویر میں آسمان تو نمایاں ہے مگر وہاں کوئی ایک بھی ستارہ دکھائی نہیں دے رہا حالانکہ ہوا کی غیر موجودگی اور آلودگی سے پاک اس فضا میں آسمان پر ستاروں کی تعداد زیادہ بھی دکھائی دینی چاہئے تھی اور انہیں چمکنا بھی زیادہ چاہئے تھا۔
4۔ ان لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ ناسا کی ویڈیو میں خلانورد جب امریکی پرچم چاند کی سطح پر گاڑ دیتے ہیں تو وہ لہراتا ہے جب کہ چاند پر ہوا کی غیر موجودگی میں ایسا ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔
5۔چاند کی تسخیر کو نہ ماننے والے ایک نکتہ یہ بھی اٹھاتے ہیں کہ اس ویڈیو میں ایک خلانورد جب زمین پر گرتا ہے تو اسے دوتین مرتبہ اٹھنے کی کوشش کرنا پڑتی ہے۔ چاند پر کم کشش ثقل کی وجہ سے ایسا ہونا خود ایک تعجب کی بات ہے۔
6۔زمین کے بہت نزدیک خلائی مداروں میں جانے کے لیئے انسان سے پہلے جانوروں کو بھیجا گیا تھا اور پوری تسلی ہونے کے بعد انسان مدار میں گئے لیکن حیرت کی بات ہے کہ چاند جیسی دور دراز جگہ تک پہنچنے کے لئے پہلے جانوروں کو نہیں بھیجا گیا اور انسانوں نے براہ راست یہ خطرہ مول لیا۔
7۔ کچھ لوگ یہ اعتراض بھی کرتے ہیں کہ اگر انسان چاند پر پہنچ چکا تھا تو اب تک تو وہاں مستقل قیام گاہ بن چکی ہوتی مگر معاملہ برعکس ہے اور چاند پر جانے کا سلسلہ عرصہ دراز سے کسی معقول وجہ کے بغیر بند پڑا ہے۔ اگر 1969 میں انسان چاند پر اتر سکتا ہے تو اب ٹیکنالوجی کی اتنی ترقی کے بعد اسے مریخ پر ہونا چاہیے تھا مگر ایسا نہیں ہے۔ ناسا کے مطابق دسمبر 1972 میں اپولو 17 چاند پر جانے والا آخری انسان بردار خلائی جہاز تھا۔ یعنی 1972 سے یہ سلسلہ بالکل بند ہے ۔
8۔ چاند پر انسان کی پہلی چہل قدمی کی فلم کا سگنل دنیا تک ترسیل کے بعد
slow scan television -SSTV
فارمیٹ پر اینالوگ Analog ٹیپ پر ریکارڈ کیا گیا تھا۔ ان ٹیپ پر ٹیلی میٹری کا ڈاٹا بھی ریکارڈ تھا۔ عام گھریلو TV اس فارمیٹ پر کام نہیں کرتے اسلیئے 1969 میں اس سگنل کو نہایت بھونڈے طریقے سے عام TV پر دیکھے جانے کے قابل بنایا گیا تھا۔ اب ٹیکنالوجی اتنی ترقی کر چکی ہے کہ ایسے سگنل کو صاف ستھری اور عام TV پر دیکھنے کے قابل تصویروں میں بدل دے۔ جب ناسا سےSSTV کے اصلی ٹیپ مانگے گئے تو پتہ چلا کہ وہ ٹیپ دوبارہ استعمال میں لانے کے لئے مٹائے جا چکے ہیں یعنی اس ٹیپ پر ہم نے کوئی اور وڈیو ریکارڈ کردی ہے۔ اورناسا آج تک اصلی ٹیپ پیش نہیں کر سکا ہے۔
9۔ اسی طرح چاند پر جانے اور وہاں استعمال ہونے والی مشینوں کے بلیو پرنٹ اور تفصیلی ڈرائنگز بھی غائب ہیں۔
ان لوگوں کا اصرار رہا ہے کہ ان تمام نکات کی موجودگی میں چاند کو مسخر ماننا ناممکن ہے اور یہ تمام تصاویر اور ویڈیوز ہالی وڈ کے کسی بڑے اسٹوڈیو کا شاخسانہ ہیں۔تو یہ کچھ اعتراضات تھے جن کے تسلی بخش جوابات دیتے ہوئے ناسا ہمیشہ سے کتراتا رہا ہے۔ جو اس نے جوابات دیئے بھی ہیں وہ بھی نامکمل اور غیرشعوری ہیں۔
#fakemoonlanding
#معلومات #عالمی_معلومات #دنیا_بھر_کی_معلومات #جہان_کی_تازہ_معلومات #دنیا_کی_تحریریں #عالمی_خبریں #دنیا_کی_تاریخ #جغرافیائی_معلومات #دنیا_بھر_کے_سفر_کی_کہانیاں #عالمی_تجارت #عالمی_سیاست #تاریخ #اردو #اردو_معلومات #اردوادب
#Infotainment #information #History #WorldHistory #GlobalIssues #SocialTopics #WorldPolitics #Geopolitics #InternationalRelations #CulturalHeritage #WorldCulture #GlobalLeadership #CurrentAffairs #WorldEconomy #Urdu
بہرحال ہر انسان کے سوچنے کا انداز مختلف ہوتا ہےمیرے موقف سے ہر ایک کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
2 notes · View notes
humaahmed · 2 years
Text
─━━━═•✵⊰✿⊱✵•═━━─
اَلسَّــلاَمُ عَلَيـكُــم وَرَحْـمَــةُ اللهِ وَبَــرَكـَاتــه
صَــلَّــی اللّٰـهُ تَـعَالٰـی عَـلَـیْـہِ وَاٰلِــہ وَسَــــلَّم
(صبح بخیر زندگی)
‏چار چیزیں زندگی میں کبھی نہ چھوڑیں:
1-شکر کرنا نہ چھوڑیں ورنہ آپ نعمتوں میں زیادتی اور اضافے سے محروم ہو جائیں گے۔کیونکہ اللہ تعالٰی کا فرمان ہے:
وَلَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيْدَنَّكُمْ (اگر تم شکر کرو گے تو میں تم کو مزید دوں گا)
(سورة إبراہيم :آیت 7)
2-اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ چھوڑیں ورنہ آپ اس سے محروم ہو جائیں گے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو یاد رکھے۔کیونکہ اللہ تعالٰی کا فرمان ہے:
فَاذْکُرُوْنِیْ اَذْکُرْکُمْ (تم میرا ذکر کرو میں تمہیں یاد رکھوں گا)
(سورة البقرة: آیت 152)
3-دعا کو نہ چھوڑیں ورنہ قبولیت سے محروم ہو جائیں گے۔کیونکہ اللہ تعالٰی کا فرمان ہے:
أَدْعُوْنِيْ أَسْتَجِبْ لَكُمْ (تم مجھے پکارو میں تمہاری دعا قبول کروں گا)
(سورة غافر:آیت 60)
4-استغفار نہ چھوڑیں ورنہ نجات سے محروم ہو جائیں گے۔کیونکہ اللہ تعالٰی کا فرمان ہے:
وَمَا كَانَ اللهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُوْن (اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے والا نہیں ہے جب کہ وہ استغفار کرتے ہوں)
(سورة الأنفال :آیت 33)
─━━━═•✵⊰✿⊱✵•═━━─
Tumblr media
4 notes · View notes
jhelumupdates · 2 days
Text
پنجاب کے تعلیمی اداروں میں موسم گرما کی تعطیلات کب ہوں گی؟، تاریخ سامنے آ گئی
0 notes
risingpakistan · 9 days
Text
بیرونی قرضوں پر انحصار سے نجات کیسے؟
Tumblr media
پاکستان اپنے قیام سے ہی غیر ملکی قرضوں پر بہت زیادہ انحصار کرتا آ رہا ہے۔ اس رجحان میں گزشتہ چند سالوں کے دوران خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت پاکستان کے قرضوں کا حجم مجموعی قومی پیداوار کے 90 فیصد تک پہنچ چکا ہے جو کہ مالیاتی رسک اور قرض کی حد بندی ایکٹ 2005ء کی مقرر کردہ 60 فیصد حد سے بھی زیادہ ہے۔ بیرونی قرضوں کے حجم میں اضافے کی وجہ سے گزشتہ بیس سال کے دوران قومی ترقیاتی اخراجات کا حجم 20 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد پر آ گیا ہے جس کی وجہ سے صحت اور تعلیم جیسے اہم شعبوں پر حکومتی سرمایہ کاری مسلسل کم ہو رہی ہے۔ اس طرح یہ کہا جا سکتا ہے کہ ماضی میں ترقی کی شرح میں اضافے کیلئے قرض لینے کی پالیسی کے قومی معیشت پر مثبت اثرات مرتب نہیں ہوئے۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ بیرونی قرضے پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو تجارتی خسارے کو سنبھالنے اور اہم شعبوں کو فنڈ دینے کیلئے مالی معاونت کا بنیادی ذریعہ ہیں۔ اس صورتحال میں نئی حکومت کیلئے جاری معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے ضروری ہے کہ وہ مختلف ترقیاتی اشاریوں اور جمع شدہ غیر ملکی قرضوں کے درمیان روابط کا باریک بینی سے تجزیہ کرے۔
اس طرح کی جانچ پڑتال ملک کے معاشی بحرانوں سے نمٹنے اور پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کیلئے موثر حکمت عملی وضع کرنے کیلئے ضروری ہے۔ ہمارے لئے یہ موازنہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ پاکستان کی معیشت اس وقت جس معاشی بحران سے دوچار ہے اس کی بڑی وجہ بیرونی قرضوں کا بڑھتا ہوا حجم ہے جو معاشی استحکام کیلئے خطرہ بن چکا ہے۔ قومی معیشت پر بیرونی قرضوں کے بوجھ کی ایک بڑی وجہ پاکستان کی آبادی میں ہونے والا تیز رفتار اضافہ بھی ہے۔ اس خطرے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آبادی کے حجم کے لحاظ سے پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے جبکہ معاشی لحاظ سے پاکستان دنیا میں 46ویں نمبر پر ہے۔ اس کے برعکس امریکہ، چین اور بھارت ناصرف آبادی کے اعتبارسے دنیا کے تین بڑے ممالک ہیں بلکہ معاشی لحاظ سے بھی وہ دنیا کی بڑی معاشی طاقتیں ہیں۔ یہ حالات معاشی اور مالیاتی نظم و نسق میں خامیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ دیگر ترقی پذیر ممالک بھی بیرونی قرضوں کو مالیاتی خسارہ پورا کرنے اور ترقیاتی منصوبوں کو فنڈ دینے کیلئے استعمال کرتے رہے ہیں۔ یہ قرضے براہ راست اور بالواسطہ طور پر تجارت، افراط زر، شرح مبادلہ، کھپت، سرمایہ کاری، جی ڈی پی کی نمو اور قرضوں کی ادائیگی جیسے معاشی عوامل پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
Tumblr media
اس وقت پاکستان جس معاشی بدحالی کے دہانے پر کھڑا ہے اس کا تقاضا ہے کہ بیرونی قرضوں پر انحصار کم کر کے فنڈنگ کے ذرائع کو متنوع بنا کرپائیدار ترقی کو فروغ دینے اور قرض کے انتظام کی صلاحیت کو بہتر بنانے پر کام کیا جائے۔ علاوہ ازیں کرنسی کی قدر میں کمی، افراط زر، سیاسی عدم استحکام اور متضاد اقتصادی پالیسیوں جیسے عوامل کو بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے حکومت کو غیر ملکی قرضوں پر کم انحصار کو ترجیح دیتے ہوئے طویل مدتی قرض کے انتظام کی ایک جامع حکمت عملی وضع کرنی چاہئے۔ یہ حکمت عملی موجودہ قرضوں کی ادائیگی، نئے قرضوں کے جمع ہونے کو روکنے اور فنڈنگ کے ذرائع کو متنوع بنانے پر مشتمل ہونی چاہئے۔ قرض لینے کی لاگت کو کم کر کے، قرض کی پائیداری کو بڑھا کر، سرمایہ کاروں کے اعتماد و شفافیت کو فروغ دے کر اور اقتصادی ترقی کو سہارا دے کربیرونی قرضوں کو لاحق خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لئے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے روایتی عالمی مالیاتی اداروں سے ہٹ کر غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا، بین الاقوامی منڈیوں میں بانڈز جاری کرنا، مالی امداد کے متبادل راستے تلاش کرنا مخصوص قرض دہندگان پر انحصار کم کر سکتا ہے۔
چین، بھارت اور جنوبی افریقہ جیسے ممالک فنڈنگ کے ذرائع کو متنوع بنا کر عالمی مالیاتی اداروں کے قرضوں سےنجات حاصل کر چکے ہیں۔ علاوہ ازیں چین کی جانب سے مختلف کرنسیوں میں قرض کے اجراء نے کرنسی کے اتار چڑھاو کے اندیشے کو کم کیا ہے اور سرمایہ کاروں کی منڈیوں کو وسیع کیا ہے۔ ہندوستان کی طرف سے مختلف کرنسیوں میں بانڈز جاری کرنے سے قرض لینے کی لاگت کم ہوئی ہے۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے سکوک بانڈز کے اجراء نے اپنے سرمایہ کاروں کی بنیاد کو متنوع بنانے کے لیے اسلامی مالیاتی اصولوں کی تعمیل کرتے ہوئے فنڈنگ کے نئے ذرائع کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ بیرونی قرضوں پر معاشی انحصار کم کرنے کے لیے طویل المدت بنیادوں پر ادارہ جاتی اصلاحات کی بھی اشد ضرورت ہے۔ ایسا کرنے میں ناکامی مستقبل کی نسلوں کو بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے مزید دبانے کے مترادف ہو گی جسے کسی طرح بھی قومی مفاد میں قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں ادارہ جاتی اصلاحات کے علاوہ غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کر کے اور برآمدات پر مبنی صنعتوں کو فروغ دے کر قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ علاوہ ازیں سرکاری عملے کی تربیت اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کے ذریعے بیرونی قرضوں کے استعمال میں شفافیت کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ پاکستان کی خوشحالی کا راستہ پیداواری صلاحیت اور برآمدات میں اضافے، توانائی کی لاگت کو کم کرنے اور زراعت میں سرمایہ کاری کرنے میں مضمر ہے۔
کاشف اشفاق 
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
mediazanewshd · 11 days
Link
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
بیماری اور غذائی قلت سے پاکستان میں سیلاب کی تعداد میں اضافے کا خطرہ: اقوام متحدہ
بیماری اور غذائی قلت سے پاکستان میں سیلاب کی تعداد میں اضافے کا خطرہ: اقوام متحدہ
21 ستمبر 2022 کو صوبہ بلوچستان کے ضلع جعفرآباد میں ڈیرہ اللہ یار میں ایک عارضی کیمپ کے قریب سیلاب سے متاثرہ اندرونی طور پر بے گھر افراد خیراتی امدادی سامان وصول کرنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ — اے ایف پی اسلام آباد: مون سون کے ریکارڈ سیلابوں کے بعد پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں اور غذائی قلت جو پاکستان کے بیشتر حصوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے، ابتدائی سیلاب سے زیادہ مہلک ہونے کا خطرہ ہے۔ اقوام…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
بجلی کی قیمت میں 7.90 روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری
بجلی کی قیمت میں 7.90 روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 7.90 روپے اضافے کی منظوری دے دی ہے۔ بجلی مہنگی کرنے کی منظوری مئی کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا جو صارفین سے جولائی کے بل میں وصول کیا جائے گا۔ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے توانائی کے شعبے کے ریگولیٹرز سے درخواست کی تھی کہ مئی کے دوران مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والی بجلی کی مجموعی پیداوار پر فی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 2 years
Text
حکومت کا پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 30 روپے اضافے کا اعلان
حکومت کا پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 30 روپے اضافے کا اعلان
اسلام آباد: حکومت نے پیٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 30 روپے فی لیٹر اضافے کا اعلان کردیا، جس کا نفاذ آج رات 12 بجے سے ہی ہوگا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سابق حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے آج مہنگائی ہے، ماضی کی حکومت کے فارمولے پر جاتے تو پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 205 روپے ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ پیٹرول اور ڈیزل مہنگا ہونے سے تھوڑی سی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
سینیٹ میں حکومت کو بڑا دھچکا ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف حکومتی سینیٹرز بھی پھٹ پڑے
سینیٹ میں حکومت کو بڑا دھچکا ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف حکومتی سینیٹرز بھی پھٹ پڑے
اسلام آباد(نمائندہ عکس) سینیٹ میں حکومت کو بڑا دھچکا ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکومتی سینیٹرز بھی پھٹ پڑے ، اپوزیشن ارکان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اضافے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ عوام دشمنی ہے سنگ دلی ہے ، معاشی دہشت گردی ہے، اس سے عوام پر ناقابل برداشت بوجھ پڑے گا ، یہ ثابت ہو گیاکہ پی ڈی ایم کی حکومت ناکام حکومت ہے، جب پیٹرول کی قیمتیں بڑھتی ہیں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلی تعلقات عامہ پنجاب
لاہور،فون نمبر 99201390
عظمی زبیر/آصف
ہینڈ آؤٹ نمبر1150
لاہور26اپریل:وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے ورلڈ فوڈ پروگرام کی کنٹری ڈائریکٹر کوکویوشییامہ(Coco Ushiyama)سے ملاقات کی-اس موقع پر پنجاب میں سٹنٹڈ بچوں میں غذائی قلت کو پورا کرنے کے لیے ون تھاؤزنڈ ڈے پروگرام شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا-بغیرناشتے کے سکول جانے پر مجبور 8فیصد بچوں کی سٹنٹڈ گروتھ پر قابو پانے کے لئے سکول میل پروگرام شروع کرنے کا جائزہ بھی لیا گیا-
سینئر وزیرمریم اورنگزیب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیوٹریشن فورس کاقیام وزیراعلی مریم نواز شریف کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔بہبود آبادی، صحت،صفائی،سکول ایجوکیشن اور سٹنٹڈ بچوں کی صحت کے حوالے سے دوطرفہ تعاون بارے تبادلہ خیال کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ پنجاب فوڈ باسکٹ ہے لیکن بیشتر مائیں اور بچے غذائی قلت کا شکارہیں -انہوں نے کہا کہ ڈونرز اور پارٹنرز کے باہمی اشتراک سے اس سماجی مسئلے پرقابو پایا جاسکتاہے۔
سینئر وزیر نے کہا کہ ای میکانائزیشن پروگرام،فوڈسیفٹی،کسانوں کوجدید ایگری مشینری اور آئی ٹی سے مزین کررہے ہیں۔ وزیراعلی سالڈ ویسٹ مینجمنٹ پروگرام کا جلدآغاز کریں گی، پہلے فیز میں 16 بڑے شہروں میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا کام ہوگا۔سینئر وزیر نے بتایا کہ وزیر اعلی مریم نواز شریف کی قیادت میں ماحولیاتی چیلنجز اورسموگ کے خاتمے کے لیے ملٹی سیکٹورل سموگ ایکشن پلان پر آئندہ ہفتے سے عملدرآمد شروع ہوجائے گا۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کی نمائندہ نے غذائی قلت سے متعلق یونیورسٹیز میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ،ایکواکلچر فارمنگ،کاربن فنانسنگ،بڑھتی آبادی،مدراینڈ چائلڈ ہیلتھ،ماحولیاتی تبدیلی اور کسانوں کی کیپسٹی بلڈنگ میں بھرپور معاونت کی یقین دہانی کرائی۔
٭٭٭٭
بہ تسلیمات نظامت اعلی تعلقات عامہ پنجاب
لاہور،فون نمبر 99201390
عظمی زبیر/آصف
ہینڈ آؤٹ نمبر1151
لاہور26اپریل:- حکومت پنجاب نے سموگ کے خاتمے اور ماحول کو بہتر بنانے کے لئے تحفظ ماحول کی اتھارٹی (انوائرنمنٹل پروٹیکشن اتھارٹی)بنانے کا فیصلہ کیا ہے-یہ اتھارٹی ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات اور قوانین پر موثر عمل درآمد یقینی بنائے گی-
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے آج یہاں جاری ایک بیان میں بتایا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کی صدارت میں انسداد سموگ کابینہ کمیٹی تشکیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے -اس حوالے سے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں سموگ مانیٹرنگ سیکٹورل سیل بنایا گیا ہے جس میں ہرمحکمے کا نمائندہ موجود ہے - اس کے ساتھ ساتھ ماحول کی بہتری کے لئے وزیراعلی کے وژن پر عمل درآمد کے لئے لیگل فریم ورک تشکیل دینے کا کام شروع کردیا ہے-انہوں نے بتایا کہ ہر شعبے کے لحاظ سے قوانین اور ضابطوں پر عمل درآمد کے لئے ہنگامی اقدامات کا ایکشن پلان تیار کیا گیا ہے -انہوں نے کہا کہ ماحول کے تحفظ کے لئے خصوصی فورس بنانے کا بھی فیصلہ کیا ہے-کون سا شعبہ سموگ میں اضافے کی وجہ بن رہا ہے، ڈیجیٹل ڈیٹا جمع کیاجائے گا-
سینئر وزیر نے کہا کہ سموگ، زہریلے مادوں اور دھوئیں کے اخراج کے ذرائع پر کریک ڈاؤن ہوگااور حکومت صنعت اور ٹرانسپورٹ کے شعبے سے متعلق ماحولیاتی قوانین اور ضابطوں پر سختی سے عمل درآمد کرائے گی-انہوں نے واضح کیا کہ زگ زیگ ٹیکنالوجی کے بغیر کوئی بھٹہ نہیں چلے گا،زگ زیگ ٹیکنالوجی کے بغیر چلنے والے بھٹے بندکئے جا رہے ہیں اورگاڑیوں کے لئے فٹنس سر ٹیفکیٹ لازمی قرار دیاجارہا ہے-اسی طرح زیادہ دھواں چھوڑنے اور خراب انجن والی گاڑیوں کو بند کیاجائے گا- اس کے ساتھ ساتھ خراب انجن والی گاڑیوں کی مانیٹرنگ اور سرٹیفکیشن کا نظام بھی لایا جا رہا ہے اورزہریلے دھوئیں پر کنٹرول کے لئے تمام صنعتوں کو ’ایمشن کنٹرول سسٹمز‘ لگانے کا پابند کرنے کا نظام تیار کر لیا گیا ہے-
٭٭٭٭
0 notes