Tumgik
#اضافے کی منظوری
akksofficial · 2 years
Text
نیپرا نے بجلی 4 روپے 34 پیسے اضافے کی منظوری دے دی
نیپرا نے بجلی 4 روپے 34 پیسے اضافے کی منظوری دے دی
اسلام آ باد (نمائندہ عکس ) بجلی کی قیمتوں میں پھر بڑا اضافہ، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)نے بجلی 4 روپے 34 پیسے مہنگی کرنے کی منظوری دے دی۔ سی پی پی اے نے بجلی کی قیمتوں میں 4 روپے 69 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست دائر کی تھی۔نیپرا نے سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی(سی پی پی اے) کی درخواست منظور کرتے ہوئے بجلی کی قیمتوں میں 4 روپے 34 پیسے کا اضافہ کردیا، قیمتوں میں اضافے کی منظوری…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
بجلی کی قیمت میں 7.90 روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری
بجلی کی قیمت میں 7.90 روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 7.90 روپے اضافے کی منظوری دے دی ہے۔ بجلی مہنگی کرنے کی منظوری مئی کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا جو صارفین سے جولائی کے بل میں وصول کیا جائے گا۔ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے توانائی کے شعبے کے ریگولیٹرز سے درخواست کی تھی کہ مئی کے دوران مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والی بجلی کی مجموعی پیداوار پر فی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
pakistanpress · 4 months
Text
شفاف الیکشن اور حقیقی تبدیلی؟
Tumblr media
سپریم کورٹ کے واضح فیصلے کے باوجود سینیٹ میں بار بارعام انتخابات کے التوا کی قرار داد کو منظور کرنا افسوس کا مقام ہے۔ محسوس یہ ہوتا ہے کہ کچھ عناصر پاکستان میں جمہوری عمل کو پروان چڑھتا نہیں دیکھ سکتے اس لیے وہ ان مذموم حرکات سے باز نہیں آ رہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر ترکی میں خوفناک زلزلے کے باوجود الیکشن کا پر امن انعقاد ہو سکتا ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں ہو سکتا۔ الیکشن سے فرار کی راہیں تلاش کرنے والے درحقیت عوام کا سامنا کرنے سے ڈرتے ہیں۔ بر وقت انتخابات سے ملک میں جمہوریت کو تقویت ملے گی اور منتخب حکومت عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لئے اپنے ایجنڈے کے مطابق کام کر سکے گی۔ انتخابات کے التوا کی کوششیں درحقیقت توہین عدالت اور ملک و جمہوریت کے خلاف سازش ہے۔ ان حالات میں الیکشن کمیشن شفاف و غیرجانبدار انتخابات کیلئے تمام جماعتوں کو سیاست وانتخابی مہم چلانے کے برابر مواقع دینے کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرے۔ الیکشن میں تاخیر کی باتوں سے غیر جمہوری قوتیں مستحکم ہوں گی۔ بدقسمتی سے یہ دکھائی دے رہا ہے کہ ایک مخصوص جماعت کے لئے اقتدار کی راہ ہموار کی جا ر ہے۔
شفاف اور منصفانہ انتخابات کے لئے ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی و قانونی ذمہ داریہ ادا کرے۔ جب تک ملک میں منتخب حکومت برسر اقتدار نہیں آئے گی اس وقت تک اضطراب اور افراتفری کی صورتحال پر قابو نہیں پایا جا سکتا، مگر اس کے لئے ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن صاف شفاف انتخابی عمل کو یقینی بنائے۔ انشااللہ آٹھ فروری، قوم کے حقیقی نمائندوں کی کامیابی کا دن ہو گا۔ قوم نے سب کو آزما لیا، کسی نے روٹی کپڑا اور مکان کے نام پر بے وقوف بنایا، کسی نے پاکستان کے عوام کو ایشین ٹائیگر بنانے کا خواب دکھایا اور کسی نے ریاست مدینہ کا نعرہ لگا کر قوم کو دھوکہ دیا، سب کی حقیقت اب آشکار ہو چکی ہے۔ ملک و قوم آج جن مسائل کی زد میں ہیں جن میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کا برابر کا حصہ ہے۔ تینوں نے بر سر اقتدار آکر آئی ایم ایف غلامی کو قبول اور ظالمانہ ٹیکس لگا کر مہنگائی میں اضافہ کیا۔ قو م کے پاس ان لوگوں سے نجات حاصل کرنے کا اب بہترین موقع ہے۔ دیانتدار، باکردار اور صاف ستھری قیادت ہی وطن عزیز کو ترقی کی شاہراہ پر ڈال سکتی ہے۔ 
Tumblr media
ماضی میں بھی مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی باریاں لے کر اقتدار حاصل کرتی رہیں۔پھر پی ٹی آئی، پی ڈی ایم کے بعد اب نگراں حکومت نے عوام کے جذبات کو بری طرح مجروع کیا ہے۔ گزشتہ ادوار میں کوئی ایک وعدہ بھی ایسا نہیں ہے جس کو انھوں نے پورا کیا ہو۔ ماضی میں بر سراقتدار آنے والی جماعتوں نے عوام کا معیار زندگی بہتر نہیں ہونے دیا جس کی وجہ سے پریشان حال عوام ان پارٹیوں سے مایوس ہو چکے ہیں اور پاکستان کیلئے کسی مسیحا کے منتظر ہیں۔ اب پاکستانی قوم ملک میں حقیقی تبدیلی چاہتی ہے۔ ایک ایسی تبدیلی جس میں ملک کے ہر شہری کو عزت کے ساتھ روزگار ملے۔ تعلیم، صحت اور بنیادی سہولتیں ان کوحاصل ہوں۔ ہر فرد کو انصاف ملے۔ کوئی طاقتور کسی کمزور کا حق غصب نہ کر سکے۔ ایسی حقیقی تبدیلی جواب جماعت اسلامی ہی لاسکتی ہے اس نے کراچی، گوادر، خیبر پختونخواہ، پنجاب سمیت ملک بھر میں ہمیشہ مشکل وقت میں ڈیلیور کیا ہے۔ ہمارے ہاں جب تک اسمبلیوں کو کرپٹ افراد سے پاک نہیں کر لیا جاتا اس وقت تک حالات بہتر نہیں ہو سکتے۔
پوری قوم گزشتہ حکومتوں کی غلط معاشی پالیسیوں کا خمیازہ اب تک بھگت رہی ہے۔ طرفا تماشا یہ ہے کہ بجلی کی فی یونٹ قیمت اب 56 روپے تک پہنچ چکی ہے جبکہ قوم کو اسمیں مزید اضافے کی نوید سنائی جا رہی ہے۔ بجلی فی یونٹ 5 روپے 62 پیسے مذید مہنگی ہونے کا امکان ہے جس کی منظوری کی صورت میں صارفین پر 49 ارب سے زائد کا بوجھ پڑے گا۔ ایک طرف حکومت پٹرول کی قیمت میں کمی کرتی ہے تو دوسری جانب کسی اور چیز کی قیمت میں اضافہ کر کے عوام کی خوشی کو غارت کر دیا جاتا ہے۔ لگتا ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے عوام کو ریلیف نہ دینے کا حلف اٹھا رکھا ہے۔ ہماری اشرافیہ نے بیرونی قرضوں کا 90 فیصد خود استعمال کیا ہے اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہر پاکستانی ڈھائی لاکھ کا مقروض ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ غریب کیلئے ہسپتالوں میں علاج نہیں ہے تعلیمی اداروں کے دروازے غریب کے بچے کیلئے بند ہیں، ملک پراس وقت 80 ہزار ارب کا قرضہ ہے۔ 
پاکستانی عوام انشا ء اللہ ووٹ کی طاقت سے اہل ودیانتدار لوگوں کو کامیاب کر کے ملک و اپنی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنائیں گے۔ آئندہ عام انتخابات کے بعد آنے والی حکومت کوملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لئے مالی بدعنوانی، ٹیکس چوری، حوالہ ہندی، اسمگلنگ میں ملوث افراد کا جڑ سے خاتمہ کرنا ہو گا۔ بجلی، گیس، پٹرولیم مصنوعات، چینی، آٹا سب کچھ عوام کی پہنچ سے باہر ہو چکا ہے۔ قرضہ ہڑپ کرنے والوں اور کرپٹ افراد کی جائدادیں نیلام کر کے قومی خزانہ میں جمع کرائی جانی چاہئیں۔ 76 برسوں سے ملک میں تجربات کئے جا رہے ہیں۔ 13 جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم نے بھی اپنے سولہ ماہ کے دوران بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس وقت نوجوان رشوت اور سفارش کے بغیر نوکری نہیں حاصل کر سکتے۔ نوجوانوں کو ملازمت اور روزگار الاؤنس دیا جانا چاہیے۔ اگر دنیا کے کئی ممالک یہ سہولتیں دے سکتے ہیں تو پاکستان میں کیوں نہیں ہو سکتا؟ خوشحال مستقبل کیلئے سیاسی و معاشی استحکام ناگزیر ہو چکا ہے۔
محمد فاروق چوہان
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
urduchronicle · 4 months
Text
سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ٹیرف میں 35.1 فیصد اضافہ، نوٹیفکیشن جاری
اوگرا نے سوئی گیس ٹیرف میں بڑا اضافہ کر دیا۔اوگرا نے 2 فروری سے سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ٹیرف میں 35.1 فیصد کا بڑا اضافہ کر دیا۔ اوگرا نے اضافے کا نوٹیفیکیشن منظوری کیلئے وفاقی حکومت کو اطلاق کیلئے بھجوا دیا۔ اوگرا نے 2 فروری سے سوئی ناردرن کے ٹیرف میں 35.1 فیصد کا بڑا اضافہ کر دیا، جبکہ سوئی سدرن کے ٹیرف میں 8.5 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ سوئی ناردرن سسٹم پر گیس کی اوسط قیمت 1238.68 روپے سے بڑھا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 4 months
Text
کینیڈا سٹوڈنٹ پرمٹس کم کیوں کر رہا ہے اور اس سے کون کون متاثر ہو گا؟
Tumblr media
کینیڈا نے غیرملکی طلبہ کو دو سال کے لیے ویزوں کے اجرا کو محدود کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اس کی وجہ سے ملک کے اندر رہائشی سہولتوں کی کمی بتائی ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے حکومتی اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ پچھلے برس کینیڈا نے 10 لاکھ سٹوڈنٹ پرمٹ جاری کیے جو عشرے کے دوران جاری ہونے والے پرمٹس کے مقابلے میں تقریباً تین گنا تھے اور تازہ اعلان سے پرمٹس میں تین گنا تک کمی آنے کا امکان ہے۔ کینیڈا کے وزیر برائے امیگریشن مارک ملر کا کہنا ہے کہ حکومت طلبہ کے لیے جاری ہونے والے پرمٹس میں دو سال کے لیے کمی لا رہی ہے اور 2024 میں تقریباً تین لاکھ 64 ہزار ویزے جاری کیے جائیں گے۔ اس نئے اقدام سے غیرملکی طلبہ کے پوسٹ گریجویٹ ورک پرمٹ میں بھی کمی آئے گی اور اس میں ایسی تجاویز بھی شامل ہیں جو انہیں اپنے ملک واپسی کی ترغیب دلائیں گی۔ کینیڈا میں مستقل رہائش اختیار کرنے کے لیے سٹوڈنٹ پرمٹس کو ایک آسان راستے کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ اب ماسٹرز یا پوسٹ ڈاکٹریٹ پروگرامز میں حصہ لینے والے افراد تین سال کے ورک پرمٹ کے اہل ہوں گے۔ مارک ملر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے شریک حیات، جنہوں نے انڈرگریجویٹ اور دوسرے کالج پروگرامز میں داخلہ لیا ہے، وہ مزید اس کے اہل نہیں رہیں گے۔‘ ان کے مطابق ’2025 میں سٹڈی پرمٹ کی منظوری رواں سال کے آخری میں جانچ پڑتال سے مشروط ہو گی۔‘
Tumblr media
حکومت نے یہ قدم کیوں اٹھایا؟ کینیڈا گزرے چند برس کے دوران ایک ایسے ملک کے طور پر ابھر کر سامنے آیا اور مقبول ہوا جہاں پڑھائی کے بعد ورک پرمنٹ نسبتاً آسانی سے مل جاتا جاتا ہے۔ تاہم دوسرے ممالک کے طلبہ کی بہت زیادہ آمد کے بعد وہاں کرائے کے اپارٹمنٹس کی قلت پیدا ہوئی ہے اور دسمبر کے دوران پچھلے برس کی نسبت کرایوں میں سات اعشاریہ سات فیصد دیکھنے میں آیا۔ ملک میں اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی مقبولیت بھی متاثر ہوئی ہے اور حزب اختلاف کنزرویٹیو کے رہنما پیئررے پائلیور اگلے برس ہونے والے انتخابات سے قبل رائے عامہ کے جائزوں میں ان پر سبقت حاصل کر چکے ہیں۔ رہائشی مقامات کے کرایوں کے بحران کے علاوہ حکومت کی جانب سے کچھ اداروں کے تعلیمی معیار پر بھی تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
کون متاثر ہو گا؟ بین الاقوامی طلبہ کینیڈا کی معیشت میں ہر سال تقریباً 16 ارب 40 کروڑ کا حصہ ڈالتے ہیں اور تازہ اقدام سے ان تعلیمی اداروں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جنہوں نے ملک کے کئی علاقوں میں طلبہ کی آمد کی امید پر کیمپس کھول رکھے ہیں۔ سب سے زیادہ طلبہ ملک کے سب سے زیادہ گنجان آباد صوبے اونتاریو کا رخ کرتے رہے ہیں اور حکومت کے تازہ اقدام سے یہ خدشہ پیدا ہوا ہے کہ وہاں ریستورانوں اور خوراک سے متعلق دوسرے کاروباروں کے لیے عارضی کارکنوں کی کمی درپیش ہو گی۔ ایک لابی گروپ نے پچھلے ہفتے روئٹرز کو بتایا تھا کہ کینیڈا بھر میں ریستوران مجموعی طور پر ایک لاکھ کے قریب کارکنوں کی کمی سے دوچار ہیں اور 2023 کے دوران فوڈ سروس انڈسٹری میں تقریباً 11 لاکھ کارکنوں میں سے چار اعشایہ چھ فیصد دوسرے ممالک کے طلبہ تھا۔ نئے طلبہ کی آمد سے کینیڈین بینکوں کو بھی فائدہ ہوتا رہا ہے کیونکہ ہر طالب علم کے لیے ضروری ہے کہ اس کے پاس کے پاس 20 ہزار کا گارنٹیڈ انویسٹمنٹ سرٹیفکیٹ ہو، جو طالب علم کے اخراجات کے لیے جمع کرانا ضروری ہوتا ہے۔ غیرملکی طلبہ میں سب سے زیادہ تعدداد 40 فیصد کے ساتھ انڈیا کی رہی ہے جبکہ چین دوسرے نمبر پر آتا ہے اور اس کے طلبہ کی تعداد 12 فیصد تک ہوتی ہے۔ ٹورنٹو یونیورسٹی کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ہر مرحلے پر حکومت کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے کہ سٹڈی پرمٹ سے متعلق مسائل کو حل کیا جا سکے۔
بشکریہ اردو نیوز
0 notes
pakistantime · 5 months
Text
ہے کسی کو خودکشیوں کا احساس
Tumblr media
ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ دس سالوں میں ملک میں خودکشیوں کی شرح 20 فی صد بڑھ گئی ہے جس کی وجہ سیاسی و معاشی حالات، جنگیں، غربت، ہوش ربا مہنگائی، بے روزگاری، لاقانونیت اور ذہنی امراض ہیں۔ موجودہ حالات کے باعث بچوں میں ذہنی امراض کا بڑھنا تشویش ناک ہو چکا ہے۔ خبر کے مطابق ملک میں موجودہ صورت حال میں میرٹ کا قتل، حکومت اور سرکاری اداروں پر لوگوں کا عدم اعتماد، سوشل میڈیا کا بے دریغ استعمال اور سوشل سسٹم کا کمزور ہونا بھی شامل ہے۔ ہر طرف سے مایوس افراد اپنے حالات کسی سے شیئر نہیں کرتے، سماجی تنہائی بڑھ گئی ہے، والدین اپنے بچوں کو موبائل اور ٹی وی کارٹونوں کا عادی بنا کر تنہائی کا شکار بنا رہے ہیں۔ لوگوں میں چڑچڑاہٹ، غصہ اور ڈپریشن سے بھی مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک کی سیاسی پارٹیوں، اقتدار کے خواہش مند سیاستدانوں اور آئین پر عمل اور نوے روز میں ہر حال میں الیکشن کرانے کے حامی اینکر اور صحافیوں کا بھی سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے مگر خود کشیوں کی شرح میں بیس فی صد اضافے کی کسی کو فکر نہیں۔ 
جلد الیکشن کے انعقاد کے دلی مخالف سیاستدانوں میں کسی کو معیشت کی فکر کھائے جا رہی ہے کسی کو ریاست ڈوبنے کی اور کسی کو فکر ہے کہ جنوری کی سخت سردی اور برف باری میں لوگ ووٹ دینے کیسے نکلیں گے۔ ملک میں مہنگائی کی شرح غیر سرکاری طور پر تیس فی صد سے بھی زائد ہو چکی ہے مگر حکومت کے نزدیک مہنگائی کم ہوئی ہے۔ حکومت ڈالر اور سونے کی قیمتوں میں آنے والی کمی کو مہنگائی میں کمی سمجھ رہی ہے اور آئے دن بجلی و گیس کے نرخ بڑھانے میں مصروف ہے اور حکمرانوں کے لیے مہنگائی پر تشویش کا اظہار کر لینا ہی کافی ہے۔ عوام حیران ہیں کہ اتحادی حکومت کے دور میں ڈالر پر ڈار کا کنٹرول نہیں ہوا تھا مگر نگرانوں کے دور میں وردی والوں کی محنت سے ڈالر کی قیمت تو کم ہوئی مگر مہنگائی میں کمی کیوں واقع نہیں ہو رہی۔ پی ٹی آئی حکومت میں جن لوگوں کو مہنگائی بہت زیادہ لگتی تھی جس پر وہ لانگ مارچ اور احتجاج کرتے تھے انھیں ملک میں مہنگائی و بجلی کی قیمتوں کے باعث خودکشیاں کیوں نظر نہیں آ رہیں۔ 
Tumblr media
حال ہی میں فیصل آباد میں بجلی کے بھاری بل میں اپنا حصہ نہ دینے پر بھائی نے بھائی کو مار دیا۔ بجلی کا بھاری بل دیکھ کر متعدد افراد ہارٹ اٹیک کا شکار ہوئے اور بعض نے خودکشی کی مگر یہ سب نگران حکومت کے لیے تشویش ناک نہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے تو عوام کو ریلیف دینے کی بات کی ہی نہیں تھی تو خبریں بولتی ہیں کہ جب یہ کہا گیا تھا کہ حکومت نے بجلی قیمتوں میں کمی اور ریلیف دینے کے لیے آئی ایم ایف سے رابطہ کیا ہے مگر حکومت کو کمی کی اجازت نہیں ملی مگر حکومت اتنی بجلی مہنگی کر کے بھی فکرمند نہیں بلکہ کمی کے بجائے اضافے ہی کی منظوری دے دیتی ہے اور یہ اضافہ ہر ماہ ہو رہا ہے۔ میڈیا کے مطابق رواں سال 6 لاکھ سے زائد افراد ملک چھوڑ کر جا چکے اور اکثریت مایوس ہے کہ باہر کیسے جائیں، پی پی دور کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے تو اپنے دور میں کہا تھا کہ باہر جائیں روکا کس نے ہے۔ کسی سیاسی لیڈر کو بھی خودکشیوں کی نہیں اپنے سیاسی مفادات کی فکر ہے۔ 
پیپلز پارٹی والوں کو بھی خود کشیوں پر تشویش ہے نہ مہنگائی کی فکر انھیں بس بلاول بھٹو کو وزیر اعظم بنانے کی فکر ہے۔ پی پی موقعہ سے فائدہ اٹھانے کے لیے حصول اقتدار کے لیے جلد الیکشن اس لیے چاہتی ہے کہ عوام موجودہ صورت حال کا ذمے دار پی ٹی آئی کو نہیں سابقہ اتحادی حکومت کو سمجھتے ہیں اس لیے انھیں ووٹ نہیں دیں گے۔ نگراں حکومت کی طرف سے ڈالر کم ہونے کے باوجود مہنگائی مزید بڑھنے کے کسی صوبے میں اقدامات نہیں کیے جا رہے اور مہنگائی کا ذکر کرکے حکمران عوام پر احسان کر دیتے ہیں کہ انھیں بھی مہنگائی کا احساس ہے مگر کم کرنے کے بجائے مہنگائی بڑھانے میں وہ ضرور مصروف ہیں۔ موجودہ نگرانوں کو آیندہ الیکشن نہیں لڑنا اس لیے وہ مہنگائی کرتے جا رہے ہیں مگر ان کے اقدامات پر عوام تو کچھ نہیں کر سکتے مگر جو خودکشیاں بڑھ رہی ہیں۔ ان کا حساب ملک کی معاشی تباہی کے ذمے دار سابقہ اور موجودہ نگران ہیں جنھیں اس کا جواب عوام کو نہیں تو خدا کو ضرور دینا ہو گا کیونکہ اس کے ذمے دار حضرت عمر فاروق کے مطابق وقت کے حکمران ہی ہیں۔
ٹھنڈے دفاتر، بہترین لباس اور پروٹوکول میں سفر کرنے والے چھوٹے شہروں اور دیہاتوں میں جا کر وہاں کی غربت اور عوام کی بدحالی نہیں دیکھ سکتے تو وہ کراچی، لاہور کی کسی بھی بڑی مسجد میں جا کر غریبوں کی حالت دیکھ لیں جہاں ہر نماز کے بعد حاجت مند اور غریب اپنے چھوٹے بچوں کے ہمراہ اپنی ضرورتیں بیان کرتے نظر آئیں گے، کوئی راشن کا طلب گار ہے تو کوئی دواؤں کے پرچے ہاتھ میں لیے کھڑے نظر آئیں گے۔ افسوس ناک حالت تو یہ ہے کہ ان حاجت مندوں میں خواتین کے علاوہ بڑی عمر کے بزرگ بھی شامل ہوتے ہیں جو شرم کے باعث مانگ نہیں سکتے اور نمازی ان کے خالی ہاتھوں میں کچھ نہ کچھ ضرور دے جاتے ہیں۔ حالیہ خبروں کے مطابق اب مرد ہی نہیں عورتیں بھی غربت سے تنگ آ کر اپنے بچوں سمیت خودکشیوں پر مجبور ہو گئی ہیں۔ غربت، بے روزگاری اور قرضوں سے تنگ زندگی سے مایوس ان لوگوں کو خودکشیوں کے سوا کوئی اور راستہ نظر نہیں آتا اور وہ یہ بھی نہیں سوچتے کہ ان کے مرنے کے بعد ان کے چھوڑے ہوئے بچوں کا کیا ہو گا انھیں کون سنبھالے گا، انھیں راشن کیا بے حس حکمران دیں گے؟ بعض ادارے لوگوں کو جو کھانے کھلا رہے ہیں انھیں بڑھتی ہوئی خودکشیوں کے تدارک پر بھی توجہ دینی ہو گی ورنہ خودکشیاں بڑھتی ہی رہیں گی۔
محمد سعید آرائیں  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
shiningpakistan · 8 months
Text
آئی پی پیز معاہدوں کی تجدید ملکی مفاد میں نہیں
Tumblr media
اپنے گزشتہ کئی کالموں میں بار بار حکومت سے آئی پی پیز سے گئے معاہدوں اور ان سے بجلی خریدے بغیر کیپسٹی سرچارج کی مد میں ادائیگی پر گہری تشویش کا اظہار کر چکا ہوں۔ میں نے یہاں تک کہا ہے کہ یہ کینسر زدہ معاہدے پاکستان کے پاور سیکٹر اور معیشت کو ڈبو سکتے ہیں لہٰذا جلدازجلد پاور سیکٹر میں اصلاحات لا کر اِن معاہدوں کی تجدید پر نظرثانی کی جائے جو پاکستان کو تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں۔ سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے بجلی کے حالیہ اجلاس میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال 2023-24 میں بجلی کے صارفین کیپسٹی سرچارج کی مد میں 1300 ارب روپے بجلی خریدے بغیر آئی پی پیز کو ادا کرینگے۔ کیپسٹی سرچارج میں اضافے کی وجوہات میں روپے کی قدر میں مسلسل کمی، درآمدی کوئلے، RLNG اور بینکوں کا شرح سود میں اضافہ شامل ہے۔ گزشتہ 20 سال میں حکومت آئی پی پیز کو کیپسٹی سرچارج کی مد میں 8000 ارب روپے ادا کر چکی ہے جبکہ صرف گزشتہ سال 2000 ارب روپے ادا کئے گئے جو فوج کے بجٹ 1800 ارب روپے سے بھی زیادہ ہیں۔ آج کیپسٹی سرچارج کا یہ کینسر بڑھکر صارفین کے بلوں کا آدھے سے زیادہ تک پہنچ چکا ہے۔ 2021-22ء میں پاور سیکٹر میں ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن کے نقصانات اور چوری بڑھکر 550 ارب روپے (17 فیصد) تک پہنچ چکی ہے جس میں پشاور الیکٹریسٹی کے صرف ایک سال میں 154 ارب روپے (37 فیصد) کے نقصانات شامل ہیں جس میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے جو پورے سسٹم کو تباہ کر رہا ہے۔ 
اسمارٹ گرڈ اور جدید ٹیکنالوجی سے ہم ترسیل کے نقصانات کو ایک سال میں 50 فیصد کم کر سکتے ہیں لیکن ہم IMF کے مطالبے پر ان نقصانات کو عام صارفین سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر کے وصول کر رہے ہیں جس سے بجلی کے نرخ ناقابل برداشت حد تک پہنچ چکے ہیں۔ میرے دوست اور فیصل آباد کے سابق ضلعی ناظم رانا زاہد توصیف نے مطالبہ کیا ہے کہ آئی پی پیز معاہدوں کی انکوائری اور بجلی خریدے بغیر کیپسٹی سرچارج کی ادائیگی پر ایک انکوائری کمیشن بنایا جائے اور ان کالی بھیڑوں کو، جو آئی پی پیز میں کک بیکس اور غیر حقیقی مراعات حاصل کر رہی ہیں، بے نقاب کیا جائے جس نے ملکی صنعت کو بھی خطے میں غیر مسابقتی بنا دیا ہے جس کا اندازہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کے باوجود ملکی ایکسپورٹس میں مسلسل کمی سے لگایا جاسکتا ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات میں آئی پی پیز کو بجلی خریدے بغیر کیپسٹی سرچارج کی ادائیگی، ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن نقصانات اور چوری، بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی، بلوں میں ٹیکسوں کی بھرمار، درآمدی کوئلے، فرنس آئل اور RLNG سے مہنگی بجلی کی پیداوار، فاٹا اور ٹیوب ویل کے صارفین کو سبسڈی اور واپڈا کے افسران کو مفت بجلی کی فراہمی شامل ہے۔ یہ سب خامیاں اور کوتاہیاں غریب صارفین سے بجلی کے بلوں کے ذریعے وصول کی جارہی ہیں جو سراسر ناانصافی ہے۔
Tumblr media
2018ء میں بجلی کا اوسط یونٹ 11.72 روپے تھا جسکے بعد PTI دور حکومت میں بجلی کے نرخ میں 60 فیصد اضافہ کیا گیا اور بجلی فی یونٹ تقریباً 18 روپے ہوگئی۔ PDM حکومت نے گزشتہ سوا سال میں 4 مرتبہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا جس سے بجلی کی قیمت 50 روپے فی یونٹ سے بھی بڑھ گئی ہے جبکہ اسکی اصل لاگت 30 روپے سے بھی کم ہے۔ بجلی کے بلوں میں 14 ٹیکسز وصول کئے جاتے ہیں جن میں الیکٹریسٹی ڈیوٹی، جنرل سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس، فیول پرائز ایڈجسٹمنٹ (FPA)، فنانشل کاسٹ سرچارج (FCS)، میٹر رینٹ، ریڈیو، ٹی وی ٹیکس، ایکسٹرا ٹیکس اور دیگر ٹیکسز شامل ہیں۔ بجلی کے بلوں پر سامنے آنے والا عوامی ردعمل فطری ہے۔ حکومت IMF کی منظوری کے بغیر عوام کو بجلی کے بلوں میں کوئی ریلیف نہیں دے سکتی۔ ملک میں معاشی اور صنعتی سرگرمیوں میں سست رفتاری کی وجہ سے بجلی کی طلب میں کمی آئی ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ملک میں معاشی اور صنعتی سرگرمیاں تیز ہوں اور آئی پی پیز کو بجلی خریدے بغیر ادائیگیاں کرنے کے بجائے بجلی خرید کر انہیں ادائیگیاں کی جائیں۔ حکومت نے 1995، 2002، 2012، 2015 اور 2020 کی پاور پالیسی کے تحت 42 آئی پی پیز سے 15663 میگاواٹ بجلی کے معاہدے کئے ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ تر کی معیاد اس سال یا آئندہ سال ختم ہونیوالی ہے۔ 
سابق مشیر پیٹرولیم ندیم بابر نے حکومت سے سفارش کی تھی کہ آئی پی پیز معاہدوں کی پرانی شرائط پر تجدید نہ کی جائے بلکہ نئے معاہدوں میں ڈالر میں منافع اور کیپسٹی سرچارج کے بجائے صرف خریدی گئی بجلی کی ادائیگی Competative Bidding کے ذریعے سب سے کم نرخ والے آئی پی پیز سے بجلی خریدی جائے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ زیادہ تر آئی پی پیز کی پلانٹ مشینری میں اوور انوائسنگ کی گئی ہے اور 10 سال میں 60 ارب روپے کی سرمایہ کاری پر 400 ارب منافع لے چکے ہیں اور اب یہ پلانٹ مفت ہو گئے ہیں اور ان سے بجلی کی پیداواری لاگت نہایت کم ہو گئی ہے۔ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے آئی پی پیز معاہدوں کو غیر منصفانہ کہا ہے جبکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے آئی پی پیز کو 10 سال میں کی گئی ادائیگیوں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ بجلی کی قیمتیں بڑھانے پر گزشتہ ایک ہفتے میں ایک درجن سے زائد افراد خود کشی کر چکے ہیں اور مہنگائی، غربت اور بیروزگاری کے ستائے لوگ سول نافر مانی کی طرف جارہے ہیں۔ نگراں حکومت کو چاہئے کہ آئی پی پیز معاہدوں کی پرانی شرائط پر تجدید نہ کی جائے۔ اسکے علاوہ درآمدی کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کو تھرکول پر منتقل کیا جائے تاکہ مقامی کوئلے سے سستی بجلی پیدا کی جاسکے۔ یاد رکھیں کہ اس بار مہنگائی اور اضافی بلوں کا ڈسا مڈل کلاس طبقہ ہی الیکشن کا فیصلہ کریگا کیونکہ اسکے پاس اب کھونے کیلئے کچھ نہیں بچا۔
ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
airnews-arngbad · 11 months
Text
آکاشوانی اورنگ آباد‘ علاقائی اُردو خبریں: بتاریخ: 14 جون 2023‘ وقت: صبح 09:00 تا 09:10
 ::::: سرخیاں::::::
پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں:
٭ سرکاری خدمات میں نوتقرر شدہ 70 ہزار ملازمین کو وزیرِ اعظم کے ہاتھوں تقرر نامے تفویض۔
٭ ممبئی و پونا سمیت ملک بھر کے سات شہروں میں سیلاب کے خطرے کو کم کرنے کیلئے ڈھائی ہزار کروڑ روپئے کے پروجیکٹس تعمیر کرنے کا مرکزی وزیرِ داخلہ کا اعلان۔
٭ مسلسل بارشوں کے باعث متاثر ہونے والے کسانوں کی امداد کیلئے دیڑھ ہزار کروڑ روپئے کے فنڈز کو ریاستی کابینہ کی منظوری۔
٭ جماعت پنجم اور ہشتم کے طلبہ کی اسکالر شپ میں پانچ گنا اضافے کا کابینی فیصلہ۔
٭ ممبئی- پونا ایکسپریس وے پر تیل کے ٹینکر میں آتشزدگی؛ چار افراد ہلاک۔
اور۔۔ ٭ عثمان آباد ضلع کے تیرنا پشتے کے کینال کی درستی کیلئے تین کروڑ 41 لاکھ روپئے منظور۔
***** ***** *****
اب خبریں تفصیل سے:
سرکاری خدمات میں نوتقرر شدہ 70 ہزار ملازمین کو وزیرِ اعظم نریندر مودی کی موجودگی میں کل تقرر نامے تفویض کیے گئے۔ ملک بھر کے 43 مقامات پر منعقدہ ان روزگار میلوں میں وزیرِ اعظم نے بذریعہئ ٹیلی کانفرنسنگ خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ ملک بھر میں آزادی کا امرت مہوتسو جاری ہے اور بھارت کو مستقبل میں ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کا ہدف ہے۔ مادری زبان میں امتحانات کے انعقاد کا ملک بھر کے نوجوانوں کو بڑے پیمانے پر فائدہ ہورہا ہے اور مُدرا یوجنا سے بھی کروڑوں لوگ مستفید ہورہے ہیں۔
***** ***** *****
مرکزی وزیرِ داخلہ امیت شاہ کے اعلان کیا ہے کہ ممبئی اور پونا سمیت بہت زیادہ گنجان آبادی والے ملک بھر کے سات شہروں میں سیلاب کا خطرہ کم کرنے کیلئے ڈھائی ہزار کروڑ روپئے کے مختلف پروجیکٹس تعمیر کیے جائیں گے۔ وہ کل نئی دہلی میں آفاتِ سماوی کے حوالے سے انتظامات دیکھنے والے ادارے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ایک اجلاس سے مخاطب تھے۔ ادارے کے ریاستی شعبے کے چیف سیکریٹری اسیم کمار گپتا بھی اس اجلاس میں شریک تھے۔ سب سے زیادہ آبادی والے ان شہروں میں ممبئی اور پونا کے علاوہ چنئی‘ کولکتہ، بنگلورو‘ حیدرآباد اور احمد آباد شامل ہیں۔
وزیرِ داخلہ نے مجموعی طور پر آٹھ ہزار کروڑ روپئے سے زائد کی تین اسکیموں کا بھی اعلان کیا۔ ان میں ریاست میں دستہئ آتش فرو خدمات میں توسیع و تجدید کیلئے پانچ ہزار کروڑ کے پروجیکٹس‘ گنجان آبادی والے شہروں میں سیلاب کا خطرہ کم کرنے کیلئے ڈھائی ہزار کروڑ روپئے کے پروجیکٹس اور 17 ریاستوں اور مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں میں زمین کھسکنے کے واقعات سے نمٹنے کیلئے 825کروڑ روپئے کے پروجیکٹس شامل ہیں۔ 
***** ***** *****
مسلسل بارشوں سے متاثر ہونے والے کسانوں کی ترمیم شدہ شرح سے فوری امداد دینے کیلئے ریاستی کابینہ نے ایک ہزار 500 کروڑ روپئے کو منظوری دے دی ہے۔ کل وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے کی زیرِ صدارت منعقدہ کابینی اجلاس میں کانٹریکٹ بنیادوں پر نامزد کردہ گرام سیوکوں کے مشاہرے میں اضافے کا فیصلہ بھی کیا گیا‘ جس کے بعد اب اُن کی تنخواہ 16 ہزار روپئے ہوگی۔ درجِ فہرست ذاتوں سے تعلق رکھنے والے طلباء کے پرویڈنٹ فنڈ میں اضافہ کرکے اسے مرکزی حکومت کے بھتے کے مساوی کردیا گیا ہے۔
جماعت ِ پنجم اور ہشتم کے طلبہ کو مزید ترغیب دینے کی کوشش کے طور پر ان کی اسکالر شپ میں پانچ گنااضافہ کرنے کا فیصلہ بھی حکومت نے کیا ہے۔ اس کے علاوہ لاتور میں مویشیوں کے امراض کی جانچ کی تجربہ گاہ کا قیام‘ پونا میں چار اضافی خاندانی عدالتوں کا قیام اور ایڈیشنل و فاسٹ ٹریک عدالتوں کی معیاد میں توسیع‘ نفسیاتی امراض سے شفاء یاب ہونے والے افراد کیلئے باز آبادکاری مراکز، مجاہدینِ آزادی کو مکان کی تعمیر کیلئے زمین دئیے جانے اور احمدنگر ضلع کے شرڈی میں اور چندرپور ضلع کے چمور میں اپّر ضلع کلکٹر دفتر کے قیام کو بھی کل ہوئے کابینی اجلاس میں منظوری دی گئی۔
ریاست کے چند مقامات پر سامنے آنے والے جعلی تخم فروخت کرنے کے واقعات پر بھی کل کابینی اجلاس میں تبادلہئ خیال کیا گیا۔ تمام اضلاع کے کلکٹرز کو اپنے اضلاع میں ٹاسک فورس قائم کرکے نہایت سختی کے ساتھ چھاپے مارنے کا حکم وزیرِ اعلیٰ نے چیف سیکریٹری کو دیا۔ تخم فروشوں کی جانب سے معقول نرخ پر معقول تخم فروخت کرنے کی جانچ کرکے نقلی بیج فروخت کرنے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کا حکم بھی وزیرِ اعلیٰ نے دیا۔
***** ***** *****
ریاست کے وزیرِ زراعت عبدالستار نے کہا ہے کہ مہنگی قیمت پر تخم فروخت کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے ریاست میں نیا قانون وضع کیاجائیگا۔ اورنگ آباد ضلع کے پیٹھن میں اضافی قیمت پر بیج فروخت کرنے والے زرعی دُکانداروں کا کل صحافیوں نے اسٹنگ آپریشن کیا۔ عبدالستار اس پر ردّ عمل دے رہے تھے۔ کپاس کے تخم فروخت کرنے کے مقررہ نرخ 853 روپئے ہیں۔ اسٹنگ آپریشن کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دُکاندار یہ بیج ساڑھے بارہ سو روپئے میں فروخت کررہے تھے۔ عبدالستار نے بتایا کہ اضافی قیمت وصول کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کے احکامات دئیے جاچکے ہیں اور اس کیلئے خصوصی اسکواڈ بھی تشکیل دئیے جارہے ہیں۔
***** ***** *****
طبّی تعلیمی نصاب میں داخلے کیلئے اہلیتی جانچ NEET کے نتائج کل ظاہر کردئیے گئے۔ تملناڈو کے طالب علم پربندھن جے اور آندھرا پردیش کے ورون چکرورتی نے 99 اعشاریہ 99 فیصد نشانات حاصل کرکے ملک بھر میں پہلا مقام حاصل کیا۔ ان امتحانات میں اُترپردیش کے سب سے زیادہ طلباء نے کامیابی حاصل کی‘ اس کے بعد مہاراشٹر اور راجستھان کا نمبر ہے۔
***** ***** *****
گڈچرولی شہر کے مختلف کاروباری اداروں میں کام کرنے والے 18 برس سے کم عمر کے 21 کمسن مزدوروں کو آزاد کروا لیا گیا۔ محنت اطفال مخالف عالمی دِن کی مناسبت سے ضلع خواتین و بہبودِ اطفال محکمے کے دفتر‘ پولس محکمے اور دیگر تنظیموں کے تعاون سے یہ کارروائی کی گئی۔
***** ***** *****
بیپر جائے سائیکلون کا مقابلہ کرنے کیلئے تیاری کیلئے وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے کل نئی دہلی میں ریاستوں اور مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں کے آفاتِ سماوی سے مقابلہ کرنے کی منتظم وزارتوں کا ایک اجلاس طلب کیا۔ بیپر جائے سائیکلون کل گجرات کے سوراشٹر کے کچھ کنارے سے ٹکرائے گا۔ قومی محکمہئ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر مرتیونجئے موہا پاترا نے کل نئی دہلی میں یہ اطلاع دی۔ سائیکلون کی آمد کے ساتھ ہی کچھ دوارکا اور جام نگر اضلاع میں شدید بارش کے خدشے کا اظہار انھوں نے کیا۔
***** ***** *****
ممبئی- پونا ایکسپریس وے پر کھنڈالہ گھاٹ میں تیل کا ٹینکر اُلٹنے سے چار افراد ہلاک ہوگئے۔ حادثے کے بعد ٹینکر میں سے گرنے والے تیل کے سبب ٹینکر میں جگہ پر ہی آگ لگ گئی۔ آگ کا ایک گولہ پُل سے نیچے گذرنے والی گاڑیوں پر بھی گرا، جس کے سبب تین گاڑیوں کو آگ لگ گئی۔ جس میں دو بچے اور ایک خاتون بھی جھلس گئی۔
***** ***** *****
اورنگ آباد سرکاری میڈیکل کالج و اسپتال کی نرسوں نے کل تنخواہوں میں اضافے کے مطالبے پر احتجاج کیا۔ ریاست بھر میں نرسوں کی تنظیم کی جانب سے احتجاجی تحریک چلائی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں تنظیم کی ریاستی صدر اندومتی تھورات نے انتباہ دیا کہ اُ ن کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو ریاست بھر میں غیر معینہ مدت کی تحریک چلائی جائیگی۔
***** ***** *****
عثمان آباد ضلع کے تیرنا پشتے کی کینال کی درستی کیلئے تین کروڑ 41 لاکھ روپئے کے فنڈز منظور کیے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک سرکاری مکتوب کل جاری کیا گیا۔ تیرنا ڈیم میں پانی کا معقول ذخیرہ ہونے کے باوجود کئی برسوں سے اس کی دیکھ بھال و درستی نہ ہونے کے باعث کینال کے ذریعے پانی نہیں چھوڑا جارہا تھا۔ کینال کی درستی کے باعث مقامی کسانوں نے راحت کی سانس لی ہے۔
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر:
٭ سرکاری خدمات میں نوتقرر شدہ 70 ہزار ملازمین کو وزیرِ اعظم کے ہاتھوں تقرر نامے تفویض۔
٭ ممبئی و پونا سمیت ملک بھر کے سات شہروں میں سیلاب کے خطرے کو کم کرنے کیلئے ڈھائی ہزار کروڑ روپئے کے پروجیکٹس تعمیر کرنے کا مرکزی وزیرِ داخلہ کا اعلان۔
٭ مسلسل بارشوں کے باعث متاثر ہونے والے کسانوں کی امداد کیلئے دیڑھ ہزار کروڑ روپئے کے فنڈز کو ریاستی کابینہ کی منظوری۔
٭ جماعت پنجم اور ہشتم کے طلبہ کی اسکالر شپ میں پانچ گنا اضافے کا کابینی فیصلہ۔
٭ ممبئی- پونا ایکسپریس وے پر تیل کے ٹینکر میں آتشزدگی؛ چار افراد ہلاک۔
اور۔۔ ٭ عثمان آباد ضلع کے تیرنا پشتے کے کینال کی درستی کیلئے تین کروڑ 41 لاکھ روپئے منظور۔
***** ***** *****
اس کے ساتھ ہی علاقائی خبریں ختم ہوئیں۔
 ان خبروں کو آپ آکاشوانی سماچار اورنگ آباد اور یوٹیوب چینل‘ اورنگ آباد NEWS AIR پر دوبارہ بھی سن سکتے ہیں۔
***** ***** *****
0 notes
spitonews · 1 year
Text
بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 86 پیسے اضافے کا امکان
منظوری کی صورت میں اضافہ سرکاری ڈسکوز کے صارفین پر ہوگا:فوٹو:فائل  اسلام آباد: ایک ماہ کیلئے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 86 پیسے اضافے کا امکان ہے۔ سینڑل پاور پرچیزنگ ایجنسی ( سی پی پی اے) کی جانب سے ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں درخواست نیپرا میں دائرکردی گئی۔ درخواست  فروری کے ایف سی اے کی مد میں دائر کی گئی ہے۔ نیپرا اتھارٹی 30 مارچ کو سی پی پی اے کی درخواست پر سماعت کرے گی۔منظوری کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoking009 · 1 year
Text
آئی ایم ایف شرائط : وفاقی کابینہ نے 170 ارب روپے نئے ٹیکسز لگانے کی منظوری دے دی
 اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے لیے 170 ارب روپے کے نئے ٹیکسز نافذ کرنے اور گیس و بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ملک کی معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے کابینہ اراکین کو بریفنگ دی گئی۔ وفاقی کابینہ نے 170ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی منظوری دیدی جبکہ کابینہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptosecrets · 1 year
Text
آئی ایم ایف کی شرط پر گیس کی قیمتوں میں اضافے کا امکان
 اسلام آباد: حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرنے کی تیاری کرلی ہے، جس کے نتیجے میں گیس کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے۔ یہ خبر بھی پڑھیے: آئی ایم ایف کا سرکاری اداروں کی نجکاری، بجلی گیس اور پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا مطالبہ وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے آج گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دیے جانے کا امکان ہے۔ کمیٹی کا اجلاس آج شام 4 بجے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 1 year
Text
برطانیہ میں اسکول بند، ٹرینیں رک گئیں، فوج کو الرٹ کردیا گیا
تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کیلیے برطانیہ کے لاکھوں سرکاری ملازمین نے کام چھوڑ دیا اسکول بند اور ٹرینیں رک گئیں فوج کو الرٹ کردیا گیا۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق برطانیہ میں تنخواہوں اور مراعات کے لیے اساتذہ سمیت لاکھوں سرکاری ملازمین کا احتجاج ملک بھر میں پھیل گیا ہے۔ 5 لاکھ سے زائد سرکاری ملازمین کام چھوڑ کر اپنے مطالبات کی منظوری کیلیے سڑکوں پر آگئے ہیں جس کے باعث سرکاری امور ٹھپ ہوگئے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
mubashirnews · 1 year
Text
چین کا مقابلہ کرنے کیلیے جاپان کا دفاعی بجٹ میں تاریخی اضافے کا فیصلہ
چین کا مقابلہ کرنے کیلیے جاپان کا دفاعی بجٹ میں تاریخی اضافے کا فیصلہ
جاپان نے دفاعی بجٹ جی ڈی پی کے دو فیصد تک کردے گا، فوٹو: فائل  ٹوکیو: جاپان کے وزیراعظم نے اعلان کیا ہے چین کے اسٹریٹیجک چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے دفاعی پالیسی میں نمایاں تبدیلی کی منظوری دیدی ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جاپان کے وزیراعظم فومیو کشیدا نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ جاپان کی پارلیمان نے دفاعی پالیسی میں اب تک کی سب سے بڑی تبدیلی کی منظوری دیدی ہے جس میں اخراجات میں نمایاں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
pakistanpolitics · 2 years
Text
ہمیں سیاسی سے زیادہ معاشی مسائل نے گھیرا ہوا ہے
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے نے ملک کو افراتفری کا شکار کر دیا ہے۔ یہ صورتحال ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تناؤ پہلے ہی قابو سے باہر ہو رہا ہے۔ اس قسم کی پُرتشدد کارروائی ناقابلِ قبول اور قابلِ مذمت ہے۔ ملک میں اس قسم کی کارروائی کو کسی صورت برداشت نہیں کرنا چاہیے۔ اس ملک میں ویسے بھی سیاسی رہنماؤں کے قتل کی ایک دردناک تاریخ ہے۔ بے نظیر بھٹو کا قتل اب بھی قوم کے ذہنوں میں تازہ ہے۔ عمران خان پر ہونے والے حملوں نے ان افراد کے خدشات کو درست ثابت کر دیا جو خبردار کر رہے تھے کہ کشیدہ سیاسی صورتحال تشدد کی جانب جارہی ہے۔ عمران خان تواتر کے ساتھ اپنی زندگی کو لاحق خطرات کا ذکر کر رہے تھے لیکن پھر بھی انہوں نے فوری انتخابات کے مطالبے کے حوالے سے لانگ مارچ کا آغاز کیا۔ گزشتہ ہفتے ہونے والے اس حملے کے بعد سے پی ٹی آئی کارکنان کے غم و غصے میں بے حد اضافہ ہو گیا ہے۔ اس حوالے سے کئی شہروں میں مظاہرے بھی ہوئے۔ 
حملے میں زخمی ہونے کے بعد عمران خان نے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں وزیرِاعظم، وفاقی وزیرِ داخلہ اور ایک سینیئر انٹیلی جنس افسر پر ان کے قتل کی سازش تیار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے استعفے کا مطالبہ کیا۔ عمران خان نے ان الزامات کا کوئی ثبوت تو نہیں دیا لیکن انہوں نے اپنے مطالبات کی منظوری تک عوامی احتجاج کی کال دی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کے صحتیاب ہوتے ہی لانگ مارچ کا دوبارہ آغاز ہو جائے گا۔ عمران خان کے الزامات کے جواب میں آئی ایس پی آر نے بھی سخت ردِعمل دیا اور انہیں فوج کے خلاف ’بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ‘ الزامات قرار دیا۔ اس دوران یہ قیاس آرائیاں بھی جاری رہیں کہ عمران خان پر حملے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے اور اس کا فائدہ کس کو ہو گا۔ کم ہی لوگ اس بات کو تسلیم کر رہے ہیں کہ یہ کسی اکیلے شخص کا کام ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حملے میں ایک سے زیادہ حملہ آور ملوث ��ھے۔
وزیرآباد کی مقامی پولیس کی جانب سے حملہ آور کا اعترافی ویڈیو بیان بھی فوری جاری کر دیا گیا جس نے اس معاملے کو مزید الجھا دیا۔ عدم اتفاق کے اس دور میں قتل کی ایک سازش پر بھی سیاسی بنیاد پر ردِعمل دیا جارہا تھا۔ پنجاب حکومت نے بھی اپنی نااہلی سے معاملے کو مزید خراب کر دیا۔ جب تک سیاسی معاملات پُرسکون نہیں ہوتے تب تک غیر جانبدارانہ طریقے سے معاملے کی تہہ تک نہیں پہنچا جا سکتا۔  تحقیقات سے پہلے لگائے جانے والے الزامات سچ کی تلاش کو مشکل ہی بنائیں گے۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں کو ہی سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنا ہو گا تاکہ اس معاملے پر شفاف تحقیقات ہو سکیں۔ عمران خان پر حملے کے بعد ملک بھر سے اظہارِ ہمدردی کے پیغامات آئے، ان میں عمران خان کے سیاسی مخالفین کے بیانات بھی شامل تھے۔ ان بیانات سے ایک معمولی سی امید پیدا ہوئی تھی کہ شاید سیاسی درجہ حرارت کچھ کم ہو گا۔ تاہم دونوں جانب سے جلد ہی سخت بیانات کا تبادلہ شروع ہو گیا جس نے سیاسی ماحول کو فوراً ہی مزید کشیدہ کر دیا۔   وفاقی وزیرِ داخلہ کے بیانات نے بھی جلتی پر تیل کا کام کیا۔ دونوں جانب سے ایک دوسرے پر ’سرخ لکیر‘ پار کرنے اور قتل کی اس کوشش کو ’سیاسی رنگ‘ دینے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے۔ سیاسی مباحث میں یا تو حفاظتی انتظامات کو نظر انداز کرنے پر عمران خان کو موردِ الزام ٹھہرایا جاتا رہا یا پھر اتحادی حکومت کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا رہا۔ اس افسوسناک واقعے نے ملک کو مزید تقسیم کا شکار کر دیا ہے۔ اس طرح 7 ماہ سے جاری سیاسی بحران کا حل مزید مشکل ہو گیا ہے۔ پی ٹی آئی نے ملک بھر میں احتجاج اور ’بدلے‘ کی کال دے دی ہے جس کے بعد سیاسی افراتفری میں اضافے کا خدشہ ہے۔ یہ سب ایک ایسے وقت میں ہوا ہے کہ جب عمران خان پر حملے سے قبل بھی ملک کئی طرح کے سیاسی، معاشی اور ادارہ جاتی بحرانوں کا شکار تھا۔ اس کے علاوہ پاکستان کو سیلاب کی تباہ کاریوں کا بھی سامنا ہے۔ پاکستان کو کبھی بھی اسی قدر منقسم اور منتشر ماحول میں اس قدر مشکل چیلنجز کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
سب سے بڑھ کر یہ کہ بڑھتی ہوئی سیاسی تقسیم معیشت جیسے بڑے مسائل سے نمٹنے کے لیے ملکی صلاحیت کو نقصان پہنچائے گی۔ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے جو غیر یقینی پیدا ہوئی ہے وہ ملک کو ایک شدید معاشی بحران کے قریب لے جارہی ہے۔ ہماری معیشت ابھی خطرات سے باہر نہیں آئی ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی، دیگر ممالک اور مالیاتی اداروں سے ملنے والی امداد اور سیلاب سے بحالی کی مد میں ملنے والی امداد کے باوجود پاکستان کو کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور قرضوں کی ادائیگی کے لیے مزید وسائل کی ضرورت ہے۔ ملک میں زرِمبادلہ کے ذخائر 3 سال کی کم ترین سطح پر ہیں اور صرف 6 ہفتوں کی درآمدات کے لیے ہی کافی ہیں۔ دو ریٹنگ ایجنسیوں، موڈیز اور فنچ نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کر دی ہے۔ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 30 ارب ڈالر سے زیادہ کا لگایا گیا ہے اور اس وجہ سے ملک کی مالی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ 
اس کے علاوہ روس اور یوکرین کی جنگ بھی تیل اور اشیائے خور و نوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی صورت میں اثرانداز ہو رہی ہے اور اس جنگ کی وجہ سے آنے والے موسمِ سرما میں ایل این جی کی قلت کا بھی خدشہ ہے۔ دسمبر میں ایک ارب ڈالر کے بانڈز کی ادائیگی پر مارکیٹ میں پریشانی پائی جاتی ہے۔ بانڈ بہت بڑی رعایت پر ٹریڈ کر رہے ہیں۔ حکومت کا اصرار ہے کہ اس نے ان کی ادائیگی اور مستقبل کی ادائیگیوں کو پورا کرنے کے لیے مناسب وسائل فراہم کر دیے ہیں۔  حکومت کے اعتماد کی وجہ یہ توقعات ہو سکتی ہیں کہ وہ قرضوں کی واپسی میں کچھ  رعایت حاصل کر لے گی اور توانائی کی عالمی منڈیوں میں ہونے والے اتار چڑھاؤ میں بھی کچھ کمی آجائے گی۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ اسے رواں مالی سال سعودی عرب اور چین سے اضافی اور خاطر خواہ مالی امداد ملے گی، لیکن اس میں ایک مسئلہ ہے۔
اگرچہ پاکستان کو ماضی میں بھی ادائیگیوں کے توازن اور لیکویڈیٹی بحران کا سامنا کرنا پڑا ہے لیکن آج اسے ایک منفی بیرونی ماحول میں اس سے نمٹنا پڑ رہا ہے۔ موجودہ صورتحال میں کورونا وبا کے اثرات اور یوکرین کے تنازع کے نتیجے میں سپلائی چین اور عالمی مالیاتی منڈیاں غیر مستحکم حالت ہیں۔ ملکی زرِمبادلہ کے ذخائر میں کمی سے عالمی سطح پر پاکستان کی غیر متوقع ہوتی پوزیشن کے اثرات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ یہ غیر یقینی صورتحال روپے کو کمزور کرنے کے ساتھ ساتھ شرح مبادلہ پر بھی اثر انداز ہورہی ہے جس سے پہلے سے ہی بلند افراطِ زر میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس کے علاوہ معاشی بحالی کے امکانات کا انحصار نجی سرمایہ کاری کی سطح پر ہے اور یہی ملک کی ترقی کے راستے اور پائیدار معاشی استحکام کا سب سے اہم اشارہ ہے۔ لیکن سیاسی غیر یقینی کی وجہ سے سرمایہ کار تذبذب کا شکار ہیں۔ مزید سیاسی بدامنی کے خدشات سرمایہ کاروں کے جذبات پر اور مارکیٹ پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔
اگر موجودہ سیاسی مسائل جاری رہتے ہیں تو اس سے معیشت پر مزید بوجھ پڑے گا، عوام کے معاشی مسائل میں اضافہ ہو گا اور ملک کی حالت بدتر ہو جائے گی، پھر چاہے دوست ممالک سے مالی امداد آئے یا نہ آئے۔ بیرونی قرضوں پر ملک چلانے سے پاکستان کے اندرونی مسائل حل نہیں ہوں گے۔
ملیحہ لودھی  یہ مضمون 7 نومبر 2022ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
urduchronicle · 5 months
Text
بجلی فی یونٹ 4.66 روپے بڑھانے کی تیاری، صارفین پر 36 ارب کا اضافی بوجھ پڑے گا
بجلی کی قیمت میں ایک بار بڑھانے کی تیاری کرلی گئی، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں 4 روپے 66 پیسے فی یونٹ اضافے کے لیے درخواست دائر کردی گئی، جس پر کل سماعت کی جائے گی جبکہ منظوری پر صارفین پر 36 ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے بجلی کی قیمت میں 4 روپے 66 پیسے فی یونٹ اضافے کے لیے درخواست نیپرا میں جمع کروا دی۔ درخواست ماہ نومبر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 1 year
Text
آئی ایم ایف پروگرام اور معیشت کی بحالی؟
Tumblr media
پاکستان کی معیشت گزشتہ چند ماہ کے دوران جس تیزی سے تنزلی کا شکار ہوئی ہے، ماضی میں اس کی مثال ڈھوندنا بھی مشکل ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر بچانے کیلئے حکومت نے جان بچانے والی ادویات اور اشیائے خورونوش کے علاوہ ہر قسم کی درآمدات پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کر رکھی ہے جس کی وجہ سے درآمدی صنعتوں کو درکار خام مال کی فراہمی تعطل کا شکار ہو چکی ہے اور برآمد کنندگان کیلئے غیر ملکی گاہکوں کے برآمدی آرڈرز کی بروقت تکمیل مشکل سے مشکل تر ہوتی جا رہی ہے۔ دوسری طرف وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی طرف سے اپنی ’معاشی جادوگر‘ کی شبیہ برقرار رکھنے کے لئے ڈالر کے ایکسچینج ریٹ کو مصنوعی طور پر منجمد رکھنے کی کوشش نے بھی پاکستان کے معاشی مسائل میں مزید اضافہ کیا ہے۔ ڈالر کی قدر مصنوعی طور پر کم رکھنے کی کوشش کے باعث ہنڈی اور بلیک مارکیٹ دوبارہ مضبوط ہوئی اور صرف ترسیلاتِ زر کی مد میں پاکستان کو ہر ماہ تقریبا ایک سے دو ارب ڈالر کے زرمبادلہ سے محروم ہونا پڑا جب کہ برآمدات میں بھی ماہانہ ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر کی کمی آ چکی ہے۔ اس لاحاصل مشق کا انجام یہ نکلا کہ جیسے ہی ڈالر کی قدر پر لگائی گئی مصنوعی پابندی ختم ہوئی اس کی قیمت یکدم بیس سے تیس روپے بڑھ گئی۔ 
یہ صورتحال اس لحاظ سے افسوسناک ہے کہ جو اقدامات ستمبر، اکتوبر میں کئے جا سکتے تھے ان میں خوامخوہ کی تاخیر کر کے ہر شعبے کی مشکلات میں اضافہ کیا گیا۔ تادم تحریر یہ بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی کہ آئی ایم ایف پروگرام بحال ہو گیا ہے یا اس کے لئے مزید پیشگی شرائط کو پورا کرنا ہو گا ؟ حکومت اور آئی ایم ایف کے مابین 9ویں جائزہ پروگرام کے سلسلے میں ہونے والے مذاکرات کے بعد وزیر خزانہ کی جانب سے کی جانے والی پریس کانفرس سے اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ آئی ایم ایف نے حکومت کی جانب سے معاشی پالیسیوں میں پے در پے تبدیلیوں کو مدنظر کرتے ہوئے اگلی قسط کے اجراء سے پہلے بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھانے، ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ کے مطابق رکھنے اور مستقل بنیادوں پر آمدنی بڑھانے کی شرائط پوری کرنے کے ساتھ ساتھ دوست ممالک سے فنڈنگ کی یقین دہانی مانگ لی ہے۔ اس سلسلے میں حکومت نے آئی ایم ایف کو بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مرحلہ وار اضافے کی یقین دہانی کروائی ہے لیکن آئی ایم ایف نے اسٹاف لیول معاہدے کو ان شرائط کی تکمیل اور واشنگٹن کی منظوری سے مشروط کر دیا ہے۔
Tumblr media
اس میں کوئی شک نہیں کہ دیوالیہ ہونے سے بچنے کے لئے اس وقت پاکستان کے پاس آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کی بحالی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے بعد عام آدمی کی زندگی مزید مشکل ہو جائے گی۔ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے بعد بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا جس سے مہنگائی بڑھے گی اور درآمدی اشیا مزید مہنگی ہو جائیں گی۔ ایسے میں حکومت کے پاس واحد آپشن یہی رہ جاتا ہے کہ بنیادی اشیائے خورونوش یعنی آٹا، گھی ، چینی، دودھ ، چاول اور دالوں وغیرہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرے اور ان کی طلب و رسد میں توازن پیدا کر کے عام آدمی کے لئے ان کی فراہمی آسان بنائے۔ اس کے لئے ضلع اور تحصیل کی سطح پر انتظامی مشینری کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ حکومت کو عام آدمی کی آمدنی اور قوت خرید بڑھانے پر توجہ دینے کی ضرورت بھی ہے۔ اس سلسلے میں پہلی ترجیح برآمدی صنعتوں کو دینے کی ضرورت ہے کیونکہ جب تک ہم اپنی معیشت کو چلانے کے لئے خود ڈالر کمانے پر توجہ نہیں دیں گے دنیا کا کوئی مالیاتی ادارہ یا دوست ملک مستقل بنیادوں پر ہماری مالی ضروریات پوری نہیں کر سکتا۔ 
برآمدی صنعتوں کو پوری استعداد پر چلانے سے ناصرف برآمدات میں اضافہ ہو گا بلکہ اس شعبے سے جڑے دیگر کاروباری شعبوں کا بھی پہیہ چلے گا جس سے حکومت کے ساتھ ساتھ عام آدمی کی معاشی حالت میں بھی بہتری آئے گی۔ اس وقت تک حکومت کی سطح پر برآمدات کو بڑھانے کی کوئی ٹھوس پالیسی نظر نہیں آ رہی ۔ اس لئے حکومت کو چاہئے کہ ملکی برآمدات کو بڑھانے کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کر کے ایک واضح پالیسی تشکیل دے تاکہ برآمدات کو 30 سے 40 ارب ڈالرز تک بڑھایا جا سکے۔ علاوہ ازیں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے آنے والی ترسیلات زر کو بڑھانے کے لئے بھی فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے انہیں براہ راست سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری کے مکمل تحفظ کی پالیسی متعارف کروائی جاسکتی ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت نے زرمبادلہ کے حوالے سے درپیش مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے برآمدات اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے حاصل ہونے والی ترسیلات زر کو بڑھانے پر خصوصی توجہ دی تھی جس کے ثمرات بھی سامنے آنا شروع ہو گئے تھے لیکن بدقسمتی سے حکومت کی تبدیلی کے ساتھ ہی اس حوالے سے جاری پالیسیوں کو بھی تبدیل کر دیا گیا۔
ان حالات میں یہ ضروری ہو گیا ہے کہ ہم طویل المدت بنیادوں پر معیشت کی بحالی کے لئے ایسے اقدامات کریں جن سے کاروباری سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ غیر ضروری درآمدات پر پابندی لگائی جائے اور مقامی سرمایہ کاروں کو ترغیب دی جائے کہ وہ بیرون ملک سے درآمد کی جانے والی مصنوعات ملک میں تیار کریں۔ اس کے علاوہ خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری اور وزیروں، مشیروں کو ملنے والی مراعات کو بھی محدود کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ دنیا کا کوئی بھی مقروض ملک ان عیاشیوں کا متحمل نہیں ہو سکتا جو پاکستان میں جاری ہیں۔
کاشف اشفاق
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes