Tumgik
#پیٹرولیم مصنوعات
akksofficial · 1 year
Text
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 22 روپے سے زائد کا اضافہ
اسلام آباد(عکس آن لائن)وفاقی حکومت نے عوام پر مہنگائی کا ایک اور بم گراتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 22روپے سے زائد کا اضافہ کر دیا۔وفاقی حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ پیٹرول کی قیمت میں 22روپے 20 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 17روپے 20پیسے اور لائٹ اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 9روپے 68 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے۔وفاقی حکومت کی جانب سے مٹی کے تیل کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کردیا۔
حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کردیا۔
ایک ایندھن اسٹیشن کا کارکن کار کے پیٹرول ٹینک کو دوبارہ بھر رہا ہے۔ — اے ایف پی/فائل حکومت نے ایک بار پھر ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 235 روپے 98 پیسے فی لیٹر ہو جائے گی۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کے بعد اب پیٹرول 235 روپے 98 پیسے فی لیٹر فروخت ہوگا۔ اس دوران ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے 99 پیسے کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد نئی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 2 years
Text
پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی عائد، پیٹرول 14.85، ڈیزل 13.23 روپے مہنگا
پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی عائد، پیٹرول 14.85، ڈیزل 13.23 روپے مہنگا
پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی عائد کر دی گئی ہے جس کے بعد پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ حکومت پاکستان کے فنانس ڈویژن کی جانب سے جمعرات کی رات کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں رد و بدل اور ایکسچینج ریٹ میں تبدیلی کی وجہ سے ’حکومت نے جزوی طور پر پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘پیڑول کی قیمت میں فی لیٹر 14 روپے 85 پیسے کا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
پیٹرولیم مصنوعات پر50 روپے فی لیٹرلیوی عائد کرنے کی ترمیم منظور
پیٹرولیم مصنوعات پر50 روپے فی لیٹرلیوی عائد کرنے کی ترمیم منظور
قومی اسمبلی  میں آئندہ مالی سال کے دوران پیٹرولیم مصنوعات پر پچاس روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی عائد کرنے کی ترمیم منظور کرلی گئی۔ وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے اس حوالے سے کہا کہ اس وقت پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی صفر ہے، اور پیٹرولیم مصنوعات پرلیوی لگانے کا اختیار قومی اسمبلی نے دے رکھا ہے۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لٹرلیوی یکمشت عائد نہیں کی جائے گی، بلکہ اس پر مرحلہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
jhelumupdates · 5 days
Text
یکم جون سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت مزید کم ہونے کا امکان
0 notes
urduintl · 6 days
Text
0 notes
umeednews · 5 months
Text
پیٹرول کی قیمت میں 8 روپے فی لیٹر کمی کا اعلان
اسلام آباد: حکومت نے آئندہ پندرہ روز کیلیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 8 روپے تک کمی کا اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق نگراں وفاقی حکومت نے اوگرا کی سفارش پر آئندہ 15 روز کیلیے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 8 روپے فی لیٹر کمی کا اعلان کردیا۔ حالیہ کمی کے بعد پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 259.34 پیسے ہوجائے گی۔ اس کے علاوہ حکومت نے ہائی اسپیڈ ڈیزل، مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمتوں میں کوئی کمی یا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 5 months
Text
کیا گیس کی قیمتوں کے حوالے سے سخت اقدامات کا وقت آگیا ہے؟
Tumblr media
پاکستان کیسے بحرانوں کی دلدل میں دھنسا جارہا ہے اس کی ایک اچھی مثال قدرتی گیس ہے۔ قیام پاکستان کے ساتھ ہی یہاں وافر گیس بھی دریافت ہوئی جبکہ ملک کے ابتدائی سرکاری اداروں میں 1950ء میں بننے والی پاکستان پیٹرولیم بھی شامل تھی۔ ایک ایسا ملک جس کے پاس اپنے قیام کے وقت توانائی کے بہت کم ذرائع تھے اور عملی طور پر توانائی کی پیداواری صلاحیت تک موجود نہ تھی، ایسے میں پاکستان نے مقامی گیس کی وافر مقدار کو اپنے لیے بڑی پیمانے پر ایک صنعت کی بنیاد بنایا درحقیقت بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ پاکستان کی سب سے پرانی کھاد بنانے والی کمپنی اینگرو نے 1960ء کی دہائی کے اوائل میں اس وقت کام کرنا شروع کیا جب اس کی پیرنٹ کمپنی ایسو، تیل دریافت کرنے کی کوشش کررہی تھی اور اس نے حادثاتی طور پر مری فیلڈز میں گیس دریافت کر لی۔ اس وقت مری فیلڈز ریگستان میں دور کہیں موجود تھی۔ چونکہ ایسو تیل کی کمپنی تھی اس لیے گیس کی دریافت ان کے کسی کام کی نہیں تھی، لہٰذا انہوں نے گیس کے ان ذخائر کو کچھ سالوں تک ایسے ہی چھوڑ دیا۔ چند سال بعد کسی کو خیال آیا کہ اس گیس کا استعمال کر کے کھاد بنائی جاسکتی ہے بس اس کے لیے حکومت سے مناسب قیمت کے لیے بات چیت کرنی ہو گی کیونکہ کھاد کی قیمتیں مکمل طور پر حکومتی کنٹرول میں ہوتی ہیں۔
یہ 1960ء کی دہائی کے وسط کی بات ہے جب ایسو فرٹیلائزر کا قیام عمل میں آیا جو کہ شاید اس وقت پاکستان کی دوسری کھاد بنانے والی کمپنی تھی۔ اس کے بعد سے اور بھی دریافتیں ہوئیں، دیگر کھاد کی کمپنیاں بھی وجود میں آئیں جن میں بالخصوص ’فوجی فرٹیلائزر‘ نمایاں ہے جو 1970ء کی دہائی کے اختتام پر قائم ہوئی۔ پہلے تھرمل پاور پلانٹس بھی 1970ء کی دہائی میں قائم ہوئے جس کے ساتھ ہی بڑے پیمانے پر پانی سے بجلی کی پیداوار کی صلاحیت بھی منگلا اور تربیلا ڈیم کی صورت میں سامنے آئی۔ یہ دونوں ڈیم 1960ء کی دہائی کے وسط سے 1970ء دہائی کے اواخر تک فعال ہوئے۔ اس سلسلے میں گڈو تھرمل پاور اسٹیشن سب سے بڑا اور پرانا پلانٹ تھا جس نے 1974ء میں کام کرنا شروع کیا، یہ مکمل طور پر قدرتی گیس پر چلتا تھا۔ یہ کندھ کوٹ میں واقع تھا جو کہ زیادہ آبادی والے تین شہروں کراچی، لاہور اور کوئٹہ سے قریب واقع تھا تاکہ یہ ان تینوں شہروں کو توانائی فراہم کر سکے۔ یہ پلانٹ اب بھی فعال ہے لیکن اس کے کمیشن ہونے کے بعد اس کے کچھ ٹربائنز کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔
Tumblr media
1990ء کی دہائی تک پاکستان میں دنیا کے بڑے پائپ گیس ڈسٹری بیوشن انفراسٹرکچر میں سے ایک موجود تھا، اس وقت تک کھاد کی تیاری اور توانائی کی پیداوار کے علاوہ پاکستان کے گھریلو صارفین کو بھی بڑی مقدار میں قدرتی گیس فراہم کی جاتی تھی۔ اس دوران دیگر صنعتی دعوے دار بھی پیدا ہوئے جیسے سیمنٹ اور ٹیکسٹائل کے شعبے جہاں خاص طور پر پروسیسنگ میں بوائلرز کو چلانے کے لیے گیس کو بطور ایندھن استعمال کیا گیا۔ یوں اس ملک میں گیس نے بنیادی ایندھن کی حیثیت اختیار کر لی۔ یہ بات بظاہر حیران کُن لگے لیکن ملک میں قدرتی گیس کی وافر مقدار نے دراصل ہمیں تیل کی قیمتوں کے ان مختلف بحرانوں سے محفوظ رکھا جن کا ان دہائیوں میں عالمی معیشت کو سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ پاکستان 1970ء اور 2000ء کے اواخر میں آنے والے تیل کے بحران کی لپیٹ میں نہیں آیا۔ یہاں یہ ذکر صرف اس بات کی نشاندہی کے لیے کیا گیا ہے کہ اگر ملک میں قدرتی گیس کی فراہمی نہ ہوتی تو ملک ان سے کہیں زیادہ متاثر ہوتا کیونکہ قدرتی گیس نے ان بحرانوں کے اثرات کو کافی حد تک کم کیا۔
1980ء کی دہائی کے اوائل سے ہی یہ آگہی لوگوں میں پھیلنا شروع ہو گئی تھی کہ ملک میں گیس کی قیمتیں تبدیل ہونے والی ہیں اگرچہ ملک میں کوئی بھی اس پر عمل درآمد کے لیے تیار نہیں تھا۔ آئی ایم ایف قیمتوں کے تعین میں اصلاحات پر زور دے رہا تھا لیکن ��نرل ضیاالحق کی حکومت تعمیل پر راضی نہیں تھی۔ اس حوالے سے دلائل پیش کیے گئے کہ اس سے خوارک کے تحفظ پر اثرات مرتب ہوں گے جو کہ آج ہم دیکھ بھی رہے ہیں۔ 1980ء کی دہائی کے وسط میں یہ آگہی زور پکڑ گئی اور ایک ایسے کمیشن کا قیام عمل میں آیا جس کا مقصد پورے پاکستان میں قیمتوں کو کنٹرول کرنا تھا۔ اس کمیشن کی سربراہی آفتاب غلام نبی قاضی نے کی جو کہ اس وقت سینیئر سرکاری افسر اور غلام اسحٰق خان کے قریبی دوستوں میں شمار کیے جاتے تھے۔ ان کی تعیناتی نے ظاہر کیا کہ حکومتِ وقت گیس کی قیمتوں کے حوالے سے اقدامات لینے کے لیے سنجیدہ ہے۔ کمیشن نے سب سے پہلے کھاد کی قیمتوں پر کام کیا جس کے بعد تیل، اور زرعی مصنوعات جیسے گندم اور کپاس پر بھی توجہ مرکوز کی۔
متعدد وجوہات کی بنا پر کمیشن کھاد کی قیمتوں کو ریگولیٹ نہیں کر پایا۔  مینو فیکچرز نے کہا کہ کھاد کی قیمت اس مطابق ہونی چاہیے جس پر نیا پلانٹ فعال ہو سکے۔ کمیشن نے دیکھا کہ کھاد کا براہِ راست تعلق گیس سے ہے اور غذائی اشیا کی قیمتوں پر بھی کھاد کی قیمت اثرانداز ہوتی ہے، تو گویا کھاد اہم ہے کیونکہ اس کے دیگر اشیا کی قیمتوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج تک کھاد کی قیمتوں کو مکمل طور پر کنٹرول میں رکھا جاتا ہے۔ پھر ساتویں پانچ سالہ منصوبے میں یہ بات سر اٹھانے لگی کہ پاکستان کے گیس کے ذخائر ختم ہونے والے ہیں اور کوئی نئی دریافت بھی نہیں ہو رہی ہے اور نہ ہی ہونے کا امکان ہے۔ 1990ء کی دہائی کے اوائل میں پیش گوئیاں سامنے آئیں کہ پاکستان کے گیس فیلڈز 2008ء یا 2010ء کے قریب ممکنہ طور پر کمی کے دور میں داخل ہو جائیں گے۔ بنیادی طور پر گیس پر انحصار نہ کرنے والی صنعتوں کی تعداد دیکھتے ہوئے اور زراعت و خواراک کی پیداوار پر اس کے اثرات کی وجہ سے یہ تباہی کی پیش گوئی کے مترادف تھا۔
منصوبے میں خبردار کیا کہ اس تباہی سے بچنے کے لیے اقدامات لینا شروع کرنا ہوں گے۔ گیس کی دریافت کی کوششیں تیز کریں، کھپت کو کم کریں اور سب سے بڑھ کر قیمتوں میں اصلاحات لے کر آئیں۔ لیکن ان میں سے کوئی اقدامات نہیں لیے گئے۔ قیمتوں کا یہی نظام برقرار رہا۔ ایسی کوئی قابلِ ذکر دریافت نہیں ہوئی جوکہ ذخائر کم ہونے کی پیش گوئی کو غلط ثابت کر سکتی۔ کھپت کم کرنے کے بجائے 2000ء کی دہائی کے اوائل میں جنرل پرویز مشرف نے ایک نیا سیکٹر متعارف کروایا جہاں گھریلو گیس کو گاڑیوں کے ایندھن کے طور پر استعمال کیا جانے لگا۔ اس کے فوراً بعد خاص طور پر ٹیکسٹائل کی صنعت میں کیپٹیو پاور بھی سامنے آئی۔ متوقع طور پر 2010ء سے قدرتی گیس کے ذخائر میں کمی آنا شروع ہوئی۔ 5 سال بعد 2015ء میں تاریخ میں پہلی بار پاکستان نے گیس کی درآمدات کا آغاز کیا۔ آج صورتحال یہ ہے کہ ملک میں گیس کی کل طلب کا تقریباً حصہ درآمد کیا جاتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی قیمتیں مکمل طور پر بین الاقوامی مارکیٹ کے مطابق ہوتی ہیں۔ تو اب ہم اس دور میں داخل ہو چکے ہیں جہاں ہمیں گیس کی قیمتوں کے حوالے سے سخت اقدامات لینے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ سال ہم نے گیس کی قیمتوں میں ایک بڑا اضافہ دیکھا۔ رواں سال بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔ شاید اگلے سال اس سے زیادہ اضافہ ہو۔ جب آپ ایک مقام پر ٹھہرے رہتے ہیں اور اصلاحات لے کر نہیں آتے تو ہمیں ایسی ہی کسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
خرم حسین  
یہ مضمون 21 دسمبر 2023ء کو ٖڈان اخبار میں شائع ہوا۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
urduchronicle · 6 months
Text
پٹرول کی قیمت میں 14 روپے فی لیٹر کمی، نوٹیفکیشن جاری
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی  کردی گئی۔ نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی منظوری دے دی۔ وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 14 روپے کی کمی کی گئی ہے،پیٹرول کی نئی قیمت 267 روپے 21 پیسے ہوگی۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل 13 روپے 50 فی لیٹر سستا کیا گیا ہے جس کے بعد ہائی اسپیڈ کی نئی قیمت 276 روپے 21…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 8 months
Text
زرمبادلہ کے ذخائر میں فوری اضافہ کیسے؟
Tumblr media
پاکستان کو اس وقت جن معاشی مسائل کا سامنا ہے اس کی بڑی وجہ ملکی خزانے میں ڈالرز کی قلت ہے۔ اگرچہ حکومت کی طرف سے ڈالر کی ا سمگلنگ کو روکنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے اوپن مارکیٹ اور بینکوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری آئی ہے۔ تاہم اب ضرورت اس امر کی ہے کہ جن لوگوں نے معاشی غیر یقینی کی وجہ سے ڈالر خرید کر اپنے پاس جمع کئے ہوئے ہیں انہیں یہ ڈالر بینکوں میں جمع کروانے پر راغب کیا جا سکے۔ اس سلسلے میں حکومت کو شہریوں سے اپیل کرنی چاہئے کہ پاکستان کو معاشی مشکلات سے نکالنے کے لئے جو شہری ڈالر اپنے پاس رکھنے کی بجائے بینکوں میں جمع کروائیں گے انہیں اور ان کے سرمائے کو مکمل قانونی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ انہیں یہ یقین دہانی بھی کروائی جائے کہ جب بھی انہیں اپنے جمع کروائے گئے ڈالرز کی ضرورت ہو گی وہ انہیں فراہم کئے جائیں گے۔ برٹش پاؤنڈز، یورو، سعودی ریال اور اماراتی درہم سمیت دیگر غیر ملکی کرنسیوں کے حوالے سے بھی پالیسی متعارف کروائی جا سکتی ہے۔ اس طرح قومی خزانے یا زرمبادلہ کے ذخائر میں فوری نمایاں اضافہ ہو جائے گا اور پاکستان کو غیر ملکی مالیاتی اداروں اور درآمدات کے حوالے سے ادائیگیوں میں درپیش مالیاتی دباؤ سے نجات مل جائے گی۔
اس سلسلے میں بینکوں کی جانب سے شہریوں کو غیر ملکی کرنسی میں اکاؤنٹ کھلوانے کے لئے نرم شرائط پر ترجیحی سروسز فراہم کرنی چاہئے۔ اس سلسلے میں حکومت کو فوری پالیسی بنا کر اس کا اعلان کرنا چاہئے کہ آئندہ دس دن یا ایک مہینے کے اندر اس سہولت سے فائدہ اٹھانے والے شہریوں سے کسی قسم کی پوچھ گچھ نہیں کی جائے گی کہ ان کے پاس یہ ڈالرز یا غیر ملکی کرنسی کب اور کہاں سے آئی ہے بلکہ انہیں مکمل قانونی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں اس حوالے سے یہ پالیسی بھی بنائی جا سکتی ہے کہ کوئی شہری کتنی مالیت کی غیر ملکی کرنسی اپنے پاس رکھ سکتا ہے تاکہ مقررہ مالیت سے زیادہ غیر ملکی کرنسی اپنے پاس رکھنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکے۔ اس سلسلے میں کم از کم پانچ ہزار ڈالرز یا اس کے مساوی غیر ملکی کرنسی کی حد مقرر کی جا سکتی ہے کہ کوئی بھی شہری اپنی فوری ضرورت کیلئے اتنا فارن ایکسچینج اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔ اس سے تسلسل کے ساتھ بیرون ملک سفر کرنے والے ایکسپورٹرز، بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے والدین یا علاج کے لئے بیرون ملک جانے والے شہریوں کے اہلخانہ کو اپنی فوری ضرورت کے پیش نظر درکار غیر ملکی کرنسی مقررہ حد کے مطابق اپنے پاس رکھنے کا قانونی استحقاق حاصل ہو جائے گا اور حکومت کے پاس جمع زرمبادلہ کے ذخائر پر بھی کوئی بڑا دباؤ نہیں پڑے گا۔ علاوہ ازیں اس اقدام سے فاریکس مارکیٹ میں جاری سٹے بازی اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں آنے والے غیر معمولی اتار چڑھاؤ کا بھی تدارک کیا جا سکے گا۔
Tumblr media
اس طرح نہ عالمی سطح پر پاکستان کی مالیاتی ساکھ میں بہتری آئے گی، شہریوں کےبھی حکومت پراعتماد میں اضافہ ہو گا اور وہ بوقت ضرورت باآسانی بینکوں سے ڈالرز یا دیگر غیر ملکی کرنسی حاصل کر سکیں گے۔ یہ اقدام ملک میں مالیاتی نظم ونسق کو بہتر بنانے میں بھی معاون ہو گا اور لوگوں کو غیر ملکی کرنسی کیش میں بیرون ملک لیجانے یا بھیجنے سے نجات مل جائے گی اور وہ بینکنگ چینل کے ذریعے غیر ملکی کرنسی بیرون ملک بھجوا سکیں گے۔ اگر ملک کے مفاد میں وسیع تر تناظر میں دیکھیں تو اس ایک اقدام سے ہی ملک کے بہت سے مسائل میں بہتری آسکتی ہے۔ مثال کے طور پر زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آنے سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مستحکم ہو گی جس سے پاکستان کو بیرون ملک سے خام مال اور دیگر اشیائے ضرورت درآمد کرنے پر کم زرمبادلہ خرچ کرنا پڑے گا۔ اس سے نہ صرف ملک میں جاری مہنگائی کی بلند شرح کو نیچے لایا جا سکتا ہے بلکہ پاکستانی ایکسپورٹرز کو بھی برآمدات میں اضافے کے لئے سازگار ماحول میسر آئے گا اور وہ اپنی مصنوعات کی قیمت کم کرکے عالمی منڈی سے زیادہ برآمدی آرڈرز حاصل کر سکیں گے۔ علاوہ ازیں ڈالر کی قدر میں کمی سے پیٹرولیم مصنوعات، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کو بھی کم کرنے میں مدد ملے گی جس سے عام آدمی کو ریلیف میسر آئے گا اور انڈسٹری کی پیداواری لاگت میں بھی کمی آئے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ حکومت کو مارک اپ کی شرح کو بھی سنگل ڈیجٹ پر واپس لانے کے لئے سنجید ہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ارباب اقتدار کو یہ بات سمجھنا چاہئے کہ 24 فیصد کی بلند ترین شرح سود کے ساتھ دنیا کے کسی بھی ملک میں انڈسٹری نہیں چلائی جا سکتی ہے بلکہ ایسے حالات میں دنیا کے بڑے سے بڑے ادارے بھی دیوالیہ ہو جاتے ہیں جس سے جہاں عالمی سطح پر ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے وہیں معاشی سرگرمیوں کو بھی بحال ہونے میں لمبا عرصہ لگ جاتا ہے۔ ضروری ہے کہ مارک اپ کی شرح کو فوری طور پر سنگل ڈیجٹ پر واپس لانے کے لئے روڈ میپ کا اعلان کیا جائے تاکہ انڈسٹری کا اعتماد بحال ہو اور پاکستان سے جاری سرمائے کے انخلا کو روک کر مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں مزید سرمایہ کاری پر راغب کیا جا سکے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مارک اپ میں اضافے کو عمومی طور پر افراط زر میں کمی کے لئے جواز کے طور پر پیش کیا جاتا ہے لیکن پاکستان میں گزشتہ پانچ سال کے تجربے نے یہ ثابت کیا ہے کہ مارک اپ میں اضافے کی پالیسی نے ملک کو نقصان ہی پہنچایا ہے۔
چوہدری سلامت علی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
apnabannu · 10 months
Text
ملتان: پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ ’ ٹرانسپورٹرز کی من مانیاں’ سبزی مزید مہنگی کردی گئی
http://dlvr.it/St4nF9
0 notes
akksofficial · 1 year
Text
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15روپے فی لٹر تک کمی کا امکان
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15روپے فی لٹر تک کمی کا امکان
اسلام آباد(نمائندہ عکس)عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 روپے فی لٹر تک کمی کا امکان ہے،ذرائع کے مطابق اوگرا نے آئندہ 15روز کے لئے قیمتوں سے متعلق ورکنگ پیپر تیار کر لیا، گزشتہ 15دنوں میں عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی، برینٹ آئل مارکیٹ میں تیل کی قیمت کم ہو کر 76ڈالر فی بیرل تک رہی، حکومت نے عالمی مارکیٹ سے 76ڈالر فی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی سمری مانگ لی
وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی سمری مانگ لی
وزیراعظم شہباز شریف کا کابینہ اجلاس سے خطاب۔ تصویر: جیو نیوز/اسکرین گریب اسلام آباد: عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ اٹھانے کے لیے وزیراعظم شہباز شریف نے منگل کو وزارت خزانہ اور پیٹرولیم سے ملک میں اشیاء کی قیمتوں میں کمی کی سمری طلب کرلی۔ وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے تصدیق کر دی۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے تیل کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 9 months
Text
پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 26 روپے کا اضافہ
اسلام آباد: نگراں حکومت نے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 26 روپے سے زائد اضافہ کردیا۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق آئندہ پندرہ روز کیلیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ جس کا اطلاق رات بارہ بجے سے 30 ستمبر تک ہوگا۔ نوٹی فکیشن کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 26 روپے دو پیسے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 17.34 روپے کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ حالیہ اضافے کے بعد…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
آئی ایم ایف معاہدہ، پیٹرولیم مصنوعات پر 3 ماہ  تک سیلز ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہوگی
آئی ایم ایف معاہدہ، پیٹرولیم مصنوعات پر 3 ماہ  تک سیلز ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہوگی
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ نئے سمجھوتے پر بات چیت جاری ہے معاہدہ کے تحت پیٹرولیم مصنوعات پر 3 ماہ  تک سیلز ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق ٹیکس محصولات میں اضافہ اور سرکاری اداروں کی نجکاری کا پلان  آئی ایم ایف کو بھیجا جائے گا، بجٹ خسارہ کم کرنے اور ڈالر میں قرضہ کی واپسی بڑھانے کا ٹاسک مل گیا. ذرائع نے بتایا کہ اخراجات پر کٹ لگانے اور محصولات بڑھانے کی حکمت عملی…
View On WordPress
0 notes
jhelumupdates · 11 days
Text
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 4 روپے فی لٹر تک کمی کا امکان
0 notes