Tumgik
#ذوالفقار
huseyinozdemirerk · 1 year
Text
 لا فتى الا على لا سيف الا ذوالفقار ‎
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
''قائد اعظم اور ذوالفقار بھٹو کے علاوہ ملک کو دیانتدار سیاسی قیادت کبھی دستیاب نہیں رہی''
”قائد اعظم اور ذوالفقار بھٹو کے علاوہ ملک کو دیانتدار سیاسی قیادت کبھی دستیاب نہیں رہی”
سابق وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ قائد اعظم اور ذو الفقار بھٹو کے علاوہ ملک کو دیانتدار سیاسی قیادت کبھی دستیاب نہیں رہی۔ تفصیلات کے مطابق غلام سرور خان نے پبلک سیکرٹریٹ صدر راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمیشہ کے لئے سابق وفاقی وزیر کے طور پر بات کر رہا ہوں، مہنگائی سے بائیس کروڑ عوام متاثر ہے، بارہ بارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم اور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
iraqipoetry · 2 months
Text
يا غريب المالك أحد شيل گلبك سافر بأول رسالة تجيس گلبك
6 notes · View notes
f-farah · 2 years
Text
في بلادنا إذا حالفك الحظ ستموت كما اعتاد البشر على الموت
فإما غرقاً أو دهساً أو سقوطاً مدوياً أو تجمداً
وإذا ما اجتمعت الأسباب فأنت ميت في حياتك، تَرى أن الناس يجمعهم مربع الموت... ونحن يجمعنا التنفس وأقول لولا أن التنفس لا إرادي لكنت أول الكاتمين أنفسهم
ثم وبعد، إنها الجمعة لا أعرف كيف صمدت أسبوعاً آخر في هذه الصدفة الجغرافية المزرية.
عظيمة أنتِ يا مقبرة الأحلام..
- ذوالفقار إسكندر
8 notes · View notes
urduchronicle · 3 months
Text
اوور سپیڈ انصاف!
اصول ہے کہ” انصاف میں تاخیر، انصاف کی فراہمی سے انکار ہے” اور “تیزی سے انصاف کرنا انصاف کو دفن کرنا ہے”۔ ملکی عدلیہ کئی مرتبہ ان اقوال کو نظر انداز کر دیتی ہے۔ کبھی انصاف اتنی تاخیر سے ملتا ہے کہ اس کا متاثرہ فریق کو کوئی فائدہ نہیں، کبھی عدا��ت اس قدر تیزی سے مقدمے پر فیصلہ دیتی ہے کہ ہر کوئی دنگ رہ جاتا ہے۔ تیز فیصلے سے انصاف اور قانون کے تقاضے پورے ہوں یا نہ ہوں، فیصلہ سنانے کی ایک رسم ادا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
عمران خان کیخلاف کارروائی نہ ہونے پر حکومت سے خائف ہوں،فضل الرحمان
عمران خان کیخلاف کارروائی نہ ہونے پر حکومت سے خائف ہوں،فضل الرحمان
لاڑکانہ (نمائندہ عکس) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم)اور جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عمران خان خود امپورٹڈ ہیں، ان کی سیاست ختم ہوچکی ، یہ اداروں پر حملے کر رہے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی نہ ہونے پر حکومت سے خائف ہوں۔ لاڑکانہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی(ف)مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں سیلاب کی تباہ کاریوں میں سندھ سب سے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdu-poetry-lover · 4 months
Text
تم کو لگا کہ تین سو پینسٹھ ہی دن تھے بس؟
ہم پر تو جیسے سال میں صدیاں گزر گئیں
ذوالفقار ذکی
8 notes · View notes
allglitters · 1 month
Text
ہر شام اس خیال سے ہوتا ہے جی اداس
پنچھی تو جا رہے ہیں افق پار! اور میں؟
ذوالفقار عادل
Tumblr media
4 notes · View notes
visitnet · 3 months
Text
خانه بازی کودک در شیراز
خانه بازی کودک هپی تایم در شیراز ، محیطی شاد و مفرح ، امن و سرگرم کننده برای بازی ، آموزش و نگهداری از کودکان دلبند شما فراهم کرده است. در خانه بازی ، علاوه بر بازی و سرگرمی ، اعتماد به نفس کودکان رشد می کند. همچنین باعث تقویت مهارت دوست یابی در کودک میشه. بازی در بین همسن و سال ها موجب رشد تعامل اجتماعی کودکان می شود. کلاسهای آموزشی ، وای فای و QR کد اسکن دوربین جز خدمات رایگان و ویژه شعب هپی تایم میباشد. منظور از QR code خدمتی است که هپی تایم به شما عزیزان ارائه می‌دهد که در زمان نبود شما در خانه بازی ، بتوانید از طریق گوشی همراه خود به صورت لایو ، دوربین های مجموعه را در اختیار داشته باشید و با خیال آسوده به کارهای خود در خارج از مجموعه برسید.  
ما را در اینستاگرام دنبال کنید
کلاسهای آموزشی رایگان مجموعه همه روزه از شنبه تا پنج شنبه راس ساعت ۱۷ الی ۱۹ به شرح زیر برگزار میشود: شنبه ها : کلاس آموزش کاردستی یکشنبه ها : قصه گویی با کارت تصاویر و عروسک انگشتی دوشنبه ها : شعرخوانی کودکانه سه شنبه ها : آموزش نقاشی چهارشنبه ها : آموزش مفاهیم علوم بطور غیر مستقیم همراه با بازی و خلاقیت پنج شنبه ها : آموزش ریاضی بصورت بازی_ ریاضی حضور همه روزه گریمور صورت و دست کودکان از ساعت ۱۸ الی ۲۱ در مجموعه شعب هپی تایم شماره های تماس : 09170490622 - 09009410035 آدرس شعبه 1 هپی تایم : فرهنگیان ، میدان احمد آباد به سمت درمانگاه نرجس ، نبش بلوار ذوالفقار آدرس شعبه 2 هپی تایم : عادل آباد ، میدان شهید غلامی ، بلوار دولت غربی نبش کوچه 9
Tumblr media
vimeo
3 notes · View notes
jawad-hd · 1 year
Text
Tumblr media
شادية وصلاح ذو الفقار: قصة حب بدأت في الكواليس وانتهت بالألم --- زواجه بشادية هو الزواج الثالث في حياته، بعد زواجه بالسيدة نفيسة بهجت، وبعدها بالفنانة زهرة العلا.
وجاء لقائه الأول بشادية خلال عملهما في فيلم عيون سهرانة، وفي ذلك الوقت كانت شادية متزوجة من الفنان عماد حمدي، لكن العلاقة بينهما كانت متوترة، وانتهت بالانفصال.
بعدها بدأت مشاعر الحب تنمو بينها وبين صلاح ذو الفقار لكنهما قررا الزواج سرا بعيدا عن عيون الصحافة والإعلام؛ رغبة منهما في الحفاظ على خصوصية العلاقة، وهو ما استمر عشر سنوات كاملة حتى اكتشف زواجهما عام 1965 أثناء عملهما في فيلم أغلى من حياتي، لتصبح علاقتهما واحدة من أشهر أيقونات الحب في السينما المصرية.
كان ارتباط شادية بصلاح ذو الفقار بمثابة شهر عسل لمدة سبع سنوات أسفر عنه نجاح سينمائي غير عادي لهما كثنائي، حيث كان استقرارها العاطفي منعكس على فنّها بالنجاح والنضج والعطاء، وتشاركا معا أجمل أعمالهما. كانت شادية ترغب في الإنجاب، وبالفعل حدث الحمل وحرصت على الحفاظ عليه، وعدم الخروج من المنزل على مدار خمسة أشهر كاملة، لكنها فقدت الحمل للأسف، وحدث الإجهاض.
الحمل كان من أمنيات شادية الخالدة والتي رغبت في تحقيقها بشدة، وكانت قد أعلنت عنها من خلال مجلة فنية، حيث كانت تخصص إحدى المطبوعات مكاناً بعنوان "بخط إيدي"، يكتب فيها الفنان أو الفنانة إجابته على سؤال المجلة.
وردت شادية على سؤال المجلة والذي كان "ما هي أكبر أمنية لها لا يعرفها الناس"؟، وهنا ردت قائلة: "أتمنى أن يكون عندي دستة من الأطفال عندما أبلغ سن الخمسين".
ومجددا حملت شادية، ثم فقدت الجنين للمرة الثانية بعد حمل دام 4 شهور ودخلت في رحلة علاج من صدمة نفسية وعصبية بسيطة خرجت منها طالبة الطلاق من صلاح ذوالفقار دون تراجع وكأنها لا تريد أن تكون على هام�� حياة صلاح ذوالفقار.
وتم الانفصال في عام 1969 وسافرت شادية إلى الإسكندرية و لكنهما لم يتحملا الفراق وكانت مدة الانفصال (20) يوماً فقط، وعندما عادت شادية إلى القاهرة انتظرها صلاح في محطة مصر وأخذها بالأحضان والقبلات وأعادهما مأذون الزمالك إلى بعضهما ثم انطلقا لبيتها الكائن بالجيزة، لكن في عام 1973 انفصلا انفصالاً نهائياً، ولم تجد محاولات الأصدقاء والمقربون في الإصلاح بينهما هذه المرة. وقد تحدثت شادية عن صلاح ذو الفقار في مذكراتها وكتبت: "كان النظام من أهم مميزات (صلاح).. لقد تعود على النظام الدقيق في عمله السابق كضابط بوليس، وبدأ ينظم لي حياتي المرتبكة؛ فمثلا كانت الضرائب من أكبر المشاكل، وكل يوم كانوا يرسلون لي إنذارا بالحجز، وتولى صلاح مهمة تنظيم حياتي الضرائبية، فأزال من نفسي شعور القلق الدائم بسبب إخطارات الضرائب التي تهددني، ونظم لي أمورا أخرى كثيرة في حياتي، لكن الصوت العالي كان من أبرز عيوبه أو هو عيبه الأول، وأنا لا أحب الصوت المرتفع".
وفي لقاء إذاعي مازحته عبر الهاتف قائلة إن عيبه أيضاً هو غنائه بصوته الذي لا يصلح للغناء، بالإضافة لاضطرارها انتظاره في كثير من المناسبات والسهرات فهي ترتدي ملابسها وتتجهز للخروج سريعاً.
أما عن الانفصال فقد كتبت شادية: "بدأ يرفع صوته لأتفه الأسباب، وكنت قد وصلت إلى درجة من الملل كان من المستحيل السكوت عنها، وأصبح عدم التوافق بيننا واضحا جدا، وبدأت أفكر في الانفصال.. قلت له: يجب أن ننفصل بهدوء وبالتدريج، ووافقني هو على ذلك.
2 notes · View notes
emergingpakistan · 2 years
Text
عمران خان کی نا اہلی
پاکستانی جمہوریت کا المیہ یہ رہا کہ اس کے مقدر میں ہمیشہ کم نصیبی ہی آئی۔ پروڈا اور ایبڈو جیسے کالے قوانین ماضی میں جمہوریت کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ثابت ہوئے۔ آج کے زمانے میں نیب وہی کچھ کر رہا ہے جو ماضی میں ایبڈو کے ذریعے کیا جاتا تھا۔ ہماری جمہوریت کے دامن میں نااہلیاں ہیں، پھانسیاں ہیں اور جلاوطنیاں ہیں۔ سزائیں اور کال کوٹھڑیاں ہیں، ہماری جمہوریت کا دامن محترمہ بے نظیر بھٹو کے دن دہاڑے قتل کے خون سے رنگین ہے اور میاں نواز شریف کی بار بار سزا کا داغ بھی اس کی پیشانی پر نمایاں ہے۔ جمہوریت کے قبرستان میں عمران خان کی نااہلی کی صورت میں ایک تازہ قبر کھودی گئی ہے۔ اب معلوم نہیں اس میں کیا کچھ دفن ہو گا۔ جمہوری روایات مدت ہوئی دم توڑ چکیں، شخصی احترام کی باتیں تو قصۂ پارینہ بن گئیں، اب اس دور میں اور کیا کچھ دفن ہونا ہے؟ یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ ماضی میں بھٹو کی پھانسی پر عوامی اتحاد نے مٹھائیاں بانٹی تھیں، نواز شریف کی تاحیات نااہلی پر تحریک انصاف نے جشن منایا تھا، اسی طرح عمران خان کی نااہلی پر پی ڈی ایم کی اتحادی پارٹیاں شاداں و فرحاں نظر آ رہی ہیں۔
ہمارے سیاسی جماعتوں کے قائدین یہ کب سمجھیں گے کہ ہمارے نظام انصاف نے کبھی جمہوریت کی شان میں اضافہ نہیں کیا۔ اب پھر اسی عطار کے لونڈے سے دوا لینے کے لیے پر تو��ے جا رہے ہیں۔ کوئی تو صاحبِ دانش ہو، جو اس کلاس کو یہ بتائے کہ ان کے سیاسی مسائل کا حل عدالتوں کے پاس نہیں بلکہ عوام کے ووٹ کی طاقت میں ہے۔ آخر کب تک انصاف کی راہداریوں میں سیاستدان بے لباس ہوتے رہیں گے۔ سیاسی جماعتوں کو کب ہوش آئے گا کہ وہ اپنے باہمی تنازعات کے حل کیلئے گیٹ نمبر 4 کی طرف یا عدالتوں کی طرف دیکھنے کی بجائے عوام سے رجوع کریں کیوں کہ جمہوریت میں طاقت کا سرچشمہ تو عوام ہیں۔ پاکستان الیکشن کمیشن نے گزشتہ جمعہ کے روز سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو توشہ خانہ ریفرنس کیس میں متفقہ فیصلے کے ذریعے نااہل قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی میں ان کی وہ نشست خالی قرار دے دی جس سے وہ پہلے سے ہی مستعفی ہو چکے تھے۔
وہ حالیہ ضمنی انتخاب میں جیتی ہوئی چھ نشستوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے جن پر ابھی انہوں نے حلف ہی نہیں اٹھایا۔ اب یہ بحث اپنی جگہ پر موجود ہے کہ آیا الیکشن کمیشن کسی کو نااہل قرار دینے کا مجاز ہے یا نہیں، دوسری طرف الیکشن کمیشن کے فیصلے کی روشنی میں عمران خان کے خلاف فوجداری مقدمہ چلائے جانے کا بھی امکان ہے۔ آرٹیکل 63/1-P کے تحت نااہلی موجودہ اسمبلی کی دستوری میعاد پوری ہونے تک رہے گی جب کہ فوجداری مقدمہ چلنے کی صورت میں الیکشن ایکٹ 2017ء کے سیکشن 174 کی رو سے کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب شخص کو تین سال قید اور ایک لاکھ تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔ ان قانونی نکات کے باوجود یہ حقیقت فراموش نہیں کرنی چاہیے کہ اس طرح کے احکامات سے نہ تو سیاسی جماعت ختم کی جا سکتی ہے نہ ہی کسی سیاسی شخصیت کا کیریئر ختم کیا جا سکتا ہے۔
عدالت نے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی لیکن انکی پارٹی آج بھی زندہ ہے۔ میاں نواز شریف جلاوطن ہوئے، پھر نااہل ہوئے، ایک مرتبہ پھر جلاوطنی اختیار کی، لیکن اس کے باوجود مسلم لیگ نون اپنی جگہ پر قائم ہے، یہ الگ بات ہے کہ میاں شہباز شریف کے بعض عوام دشمن اقدامات کی بدولت عوام میں مسلم لیگ نون کی مقبولیت کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔ اسی طرح اگر کوئی سمجھتا ہے کہ عمران خان کو نااہل کر کے وہ ان کی سیاست ختم کر دے گا تو یہ سوچ درست نہیں۔ نااہلی کے فیصلے کے باوجود عمران خان آج ملک کا مقبول ترین لیڈر ہے، جس کو پاکستان کے چاروں صوبوں میں یکساں مقبولیت حاصل ہے۔ اس نوعیت کے متنازع فیصلے کبھی عوام میں مقبول نہیں ہو سکے۔ اگر ان فیصلوں کی کوئی وقعت ہوتی تو ’’عاصمہ جہانگیر کانفرنس‘‘ میں سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج، جسٹس قاضی فائز عیسٰی یہ نہ کہتے کہ عدالتوں کے ذریعے نواز شریف کو غلط سزا دلوائی گئی۔جسٹس عیسٰی کا عدالتی سیاسی فیصلوں پر کھلا تبصرہ یہ بتا رہا ہے کہ عدالت، عظمیٰ ہو یا عالیہ، اب ان فیصلوں کا مزید بوجھ اٹھانے سے قاصر دکھائی دے رہی ہے۔
پاکستان کی عدالتوں میں اب یہ بات کھلے عام کہی جانے لگی ہے کہ عدلیہ کے ماضی میں کیے گئے فیصلوں سے ملک میں جمہوریت عدم استحکام کا شکار ہوئی۔اس لئے سیاستدانوں کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے ایک نئے جمہوری اور آئینی میثاق پر اتفاق کرنا ہو گا۔ تب ہی پارلیمنٹ کا وقار بحال ہو گا۔ اگر سیاستدان یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے جھگڑے کوئی اور ادارہ نمٹاے گا تو انہیں یہ بھی تسلیم کر لینا چاہیے کہ اس سے جمہوریت کا ادارہ روز بروز طبعی موت کی طرف بڑھتا جائے گا۔ ملکی تاریخ گواہ ہے کہ اس نوعیت کی متنازع مداخلت سے نہ تو ملک کی جمہوریت کو استحکام نصیب ہوا اور نہ ہی آئندہ ممکن ہے۔ ایسے غیر جمہوری اقدامات سے نہ بھٹو کو سیاست کے میدان سے نکالا جا سکا، نہ نواز شریف کا کردار ختم کیا جا سکا اور نہ ہی عمران خان کو بے دخل کیا جا سکتا ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو آئندہ کا سیاسی منظر نامہ تشکیل دینے کیلئے مل بیٹھنا ہو گا۔
اگرچہ سیاسی میدان سے کوئی اچھی خبر نہیں ملی تاہم اس خبر نے پوری قوم کو سرشار کر دیا کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔ایف اے ٹی ایف کے شکنجے سے نکلنے کیلئے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے قائدانہ کردار ادا کیا۔ مسلم لیگ نون کے آخری دور میں جب پاکستان کو ایف اے ٹی ایف نے اپنے شکنجے میں لیا تھا تب اس کی کوئی سمت واضح نہ تھی۔ چیف آف آرمی اسٹاف نے نہ صرف تمام اداروں کو منظم کیا بلکہ ایف اے ٹی ایف کی طرف سے دیئے گئے اہداف کو مقررہ مدت سے پہلے ہی مکمل کر لیا۔ اس خوشخبری پر آرمی چیف مبارکباد کے مستحق ہیں اور ساتھ ہی پاکستان کی حکومت اور دفتر خارجہ بھی تحسین کا حقدار ہے جن کی محنتیں رنگ لائیں اور پاکستان عالمی برادری میں سرخرو ہوا۔
پیر فاروق بہاو الحق شاہ
بشکریہ روزنامہ جنگ
1 note · View note
jhelumupdates · 4 days
Text
جہلم میں موٹرسائیکلیں چوری اور گھروں میں چوریاں کرنے والے شانی گینگ کے 3 کارندے گرفتار
0 notes
efshagarrasusblog · 20 days
Text
انتشار ۵ مرکز سرکوب اطلاعاتی نظام پلید آخوندی قسمت ۱۵۳
‼���#راسویاب افشاء میکند : انتشار ۵ مرکز سرکوب اطلاعاتی نظام پلید آخوندی قسمت ۱۵۳ ۷۷۶- مرکز مقاومت بسیج راه آهن ـ تهران۷۷۷- پایگاه مقاومت بسیج شهدای وحدت بسیج ـ تهران۷۷۸- پایگاه های حوزه های ۲۳۲ عابدین و ۲۴۱ ولیعصر ـ تهران۷۷۹- پایگاه ابوذر حوزه ۲۵۱علی ابن ابیطالب ناحیه حبیب ـ تهران۷۸۰- پایگاه حوزه ۲۲۹ ذوالفقار ناحیه سلمان ـ تهران لطفا همه مراکز و اماکن سرکوب نظام پلید آخوندی را به راسویاب معرفی…
View On WordPress
0 notes
iraqipoetry · 1 year
Text
يا غريب المالك أحد شيل گلبك سافر بأول رسالة تجيس گلبك
2 notes · View notes
apnabannu · 25 days
Text
ذوالفقار علی بھٹو: ’مجھے داڑھی کاٹنے دیں، میں مولوی کی طرح اس دنیا سے نہیں جانا چاہتا‘
http://dlvr.it/T528mW
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
5جولائی کو پہلے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی عوامی جمہوری حکومت پر شب خون مارا گیا ، نیئر حسین بخاری
5جولائی کو پہلے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی عوامی جمہوری حکومت پر شب خون مارا گیا ، نیئر حسین بخاری
اسلام آباد (عکس آن لائن)سیکرٹری جنرل پیپلز پارٹی سید نیر حسین بخاری نے کہاہے کہ 5جولائی کو پہلے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی عوامی جمہوری حکومت پر شبخون مارا گیا ۔ اپنے بیان میں نیر بخاری نے کہاکہ پیپلز پارٹی ملک بھر میں 5جولائی یوم۔ سیاہ ترین کے طور پر مناتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مرکزی صوبائی اور زیلی دفاتر گھروں گاڑیوں پر سیاہ جھنڈے لہرائے جائیں گے۔ نیئر حسین بخاری نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes