Tumgik
#برکینا فاسو
urduchronicle · 4 months
Text
نائجر، مالی اور برکینا فاسو نے افریقی ریاستوں کے اقتصادی بلاک سے علیحدگی کا اعلان کردیا
فوجی حکمرانی والی تین مغربی افریقی ریاستوں نائیجر، مالی اور برکینا فاسو نے اتوار کو کہا کہ وہ فوری طور پر مغربی افریقی ریاستوں کی اقتصادی برادری (ECOWAS) کو چھوڑ رہے ہیں، جو ایک علاقائی اقتصادی بلاک ہے جو ان پر جمہوریت کی بحالی کے لیے زور دے رہا ہے۔ نائجر کے قومی ٹیلی ویژن پر پڑھے جانے والے مشترکہ بیان میں تینوں ممالک کی طرف سے اعلان کیا گیا۔ فیصلہ تینوں ممالک کی رکنیت  معطل کرنے کے بعد بلاک کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
افریقی ملک برکینا فاسو میں 8 ماہ میں دوسری فوجی بغاوت
افریقی ملک برکینا فاسو میں 8 ماہ میں دوسری فوجی بغاوت
افریقہ کے مغربی ملک برکینا فاسو میں 8 ماہ کے دوران دوسری فوجی بغاوت کے بعد ابراہیم ترور نے عبوری صدر کا عہدہ سنبھال لیا۔ تفصیلات کے مطابق برکینا فاسو میں اس سے قبل پال ہنری سانڈگو دمبیا ملک پر حکمرانی کر رہے تھے، جنہیں لیفٹیننٹ کرنل ابراہیم ترور نے برطرف کر کے اقتدار پر قبضہ کر لیا ہے۔ ابراہیم ترور نے آج سخت حفاظتی حصار میں دارالحکومت اواگاڈوگو میں اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ لیفٹننٹ کرنل…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 5 years
Photo
Tumblr media
برکینا فاسو ، بسوں کے کانوائے پر حملے میں 37 افراد ہلاک، 60زخمی اواگوڈوگو (عکس آن لائن) برکینا فاسو میں کانکنی کی کینیڈین کمپنی کے ملازمین کو لیجانے والی بسوں کے کانوائے پر حملے میں 37افراد ہلاک اور 60زخمی ہو گئے۔ …
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
کوچ: برکینا فاسو میں اعتماد کی تعمیر | کاروبار اور معیشت
کوچ: برکینا فاسو میں اعتماد کی تعمیر | کاروبار اور معیشت
منجانب: افریقہ براہ راست Ragnimwendé Eldaa Koama نوجوان کاروباری افراد کو کمیونیکیشن، اعتماد اور بڑے خواب دیکھنے کی تربیت دیتی ہے۔ Ragnimwendé Eldaa Koama ایک رہنما ہے جو خود کو بہتر بنانے اور نوجوانوں کو کامیاب ہونے کے لیے ان کے اپنے اعتماد کو تلاش کرنے میں مدد کرنے پر یقین رکھتا ہے۔ فلمساز مامونتا نکیما کی طرف سے دی کوچ میں، ہم الڈا کو کام پر دیکھتے ہیں، جو برکینا فاسو کے بہت سے نوجوان…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 5 years
Text
انسانی حقوق کی ہومیو پیتھی : وسعت اللہ خان
ابھی کل ہی کی تو بات ہے جب نمازِ جمعہ کے بعد امام صاحب مسلمانانِ عالم کے جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کی رقت آمیز دعا کرواتے تھے اور پوری جامع مسجد آمین کی صدا میں ڈوب جاتی تھی۔ دو علاقوں کا دعا میں باقاعدہ نام لیا جاتا تھا، فلسطین اور کشمیر۔ البتہ از قسمِ چیچنیا، افغانستان، اریٹیریا اور بوسنیا وغیرہ وقت و حالات کی نزاکت کے حساب سے دعائیہ فہرست میں کبھی داخل ہو جاتے کبھی خارج۔ جہاں جہاں اپنے ملک کی مذہبی اقلیتوں اور دوست مسلمان ممالک میں سٹیٹ یا نان سٹیٹ ایکٹرز کے مظالم کا نازک مرحلہ آتا تو کسی بالادست ادارے ، طبقے، تنظیم یا خارجہ تعلقات کی نزاکت کو خطرے میں ڈالنے کی کھکیڑ سے بچنے اور خود کو محفوظ رکھنے کے لئے امام صاحب ایک جینرک سی دعا پر اکتفا کرتے۔
جیسے الہی عالمِ اسلام کو متحد ہونے کی توفیق عطا فرما، جہاں جہاں مسلمان آزمائش سے دوچار ہیں ان کے مصائب دور فرما، عالمِ اسلام کے خلاف اغیار کی سازشوں کو نابود فرما، ہمارے درمیان کا نفاق مٹا دے، مانا کہ ہم گنہگار ہیں، غافل ہیں مگر اپنی رحمت کے صدقے ہمیں اگلے جہان میں بلند مقام عطا فرما۔ مگر بات اس سے کہیں آگے نکل گئی ہے۔ ہمارے امام صاحب کے تص��ر کا عالمِ اسلام کب کا غتر بود ہو چکا۔ چنانچہ مظلومیت کی تعریف بھی بدل گئی ہے۔ اب صرف وہ مسلمان مظلوم ہے جس پر ظلم کرنے والا بھی کنگلا ہے۔ جیسے روہنگیا مسلمانوں پر ظلم توڑنے والی برمی حکومت۔ پاکستان کے نقطہِ نظر سے کشمیر بھارتی مظالم کی تجربہ گاہ ہے مگر دیگر مسلمان ممالک کے نزدیک بھارت ایک بڑی افرادی و اقتصادی مارکیٹ۔
گذشتہ ہفتے جنیوا میں اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 41 ویں سالانہ اجلاس کے دوران 22 ممالک نے کونسل کے صدر اور اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے نام ایک خط میں کہا کہ ہمیں چین کے صوبہ سنکیانگ میں اویغور قومیت کے ایک ملین سے زائد مسلمانوں کی کیمپوں میں نظربندی، کڑی نگرانی اور مذہبی رسومات پر پابندیوں کی مصدقہ اطلاعات پر تشویش ہے۔ خط میں کہا گیا کہ انسانی حقوق کے احترام کی بابت چینی حکومت اپنی بنیادی ذمہ داریاں پوری کرے۔ اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے کے دورہِ سنکیانگ کے مطالبے پر چین نے جو مثبت رویہ ظاہر کیا ہے ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ سنکیانگ کے نسلی و مذہبی حالات کا جائزہ لینے کے لئے اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق سمیت بین الاقوامی مبصرین کی رسائی کو یقینی بنایا جائے۔
جن بائیس ممالک کے سفیروں نے اس خط پر دستخط کئے ان میں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جاپان، کینیڈا، ناروے، آئس لینڈ اور سوئٹزرلینڈ کے علاوہ یورپی یونین کے پندرہ ممالک ( فرانس، بلجیم، جرمنی، آسٹریا، برطانیہ، آئرلینڈ، سپین، لکسمبرگ، ہالینڈ، ڈنمارک، سویڈن، فن لینڈ، ایستونیا، لٹویا، لتھوینیا) کے سفیر بھی شامل ہیں۔ کسی مسلمان ملک نے اس خط پر دستخط نہیں کیے۔ اس کے جواب میں 37 ممالک نے ایک خط کونسل کے صدر کے نام لکھا جس میں انسانی حقوق کے مسئلے کو سیاسی رنگ دینے اور چین نے سنکیانگ میں اویغور مسلمانوں کے لئے جو تعلیمی و پیشہ ورانہ تربیتی مراکز قائم کیے ہیں انھیں بعض ممالک کی جانب سے نظربندی کیمپ یا ری ایجوکیشن کیمپ قرار دینے کی مذمت کی گئی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی و انتہا پسندی کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے سنکیانگ کی مقامی آبادی کی پیشہ ورانہ تعلیم و تربیت کے لئے چینی حکومت کے اقدامات قابِلِ تعریف ہیں۔ ان کے نتیجے میں گذشتہ تین برس کے دوران سنکیانگ میں کوئی دہشت گردانہ کارروائی نہیں ہوئی اور یہاں کے باشندے زیادہ محفوظ اور مطمئن ہیں۔ ہم اس چینی نظریے کی حمایت کرتے ہیں کہ انسانی حقوق کا فروغ بذریعہ ترقی ہی ممکن ہے۔ اس خط پر جن 37 ممالک کے سفیروں نے دستخط کئے ان میں بولیویا، وینزویلا، کیوبا، شمالی کوریا، روس، بیلا روس، ترکمانستان، تاجکستان، لاؤس، کمبوڈیا، میانمار، فلپینز، زمبابوے، انگولا، برونڈی، کانگو، ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو، جنوبی سوڈان، سوڈان، نائجیریا، برکینا فاسو، ٹوگو، کیمرون، گیبون، کوموروز، اریٹیریا، صومالیہ، الجیریا، مصر، شام، قطر، بحرین، کویت، اومان، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور پاکستان شامل ہیں۔ ان 37 ممالک میں سے 20 ملک اسلامی کانفرنس کے رکن ہیں۔
وسعت اللہ خان
بشکریہ بی بی سی اردو  
1 note · View note
urdunewspedia · 2 years
Text
برکینافاسو میں فوج نے اقتدارپرقبضہ کرلیا - اردو نیوز پیڈیا
برکینافاسو میں فوج نے اقتدارپرقبضہ کرلیا – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین افریقی ملک برکینا فاسو میں فوج نے صدر روچ مارک کرسچن کابور کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پرقبضہ کرلیا ہے۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق اقتدارسنبھالنے کے بعد فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ برکینا فاسوکی حکومت اورپارلیمنٹ کو تحلیل کردیا گیا ہے اورملک کی تمام سرحدیں بند کردی گئی ہیں۔ مزید پڑھیں: برکینا فاسو کے صدر کو باغی فوجیوں نے ’اغوا‘ کرلیا بیان میں مزید کہا گیا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
breakpoints · 2 years
Text
برکینا فاسو میں خودکش حملے میں رضاکار رہنما سمیت 41 افراد ہلاک
برکینا فاسو میں خودکش حملے میں رضاکار رہنما سمیت 41 افراد ہلاک
حکومت نے کہا کہ عسکریت پسندوں نے گزشتہ ہفتے شمالی برکینا فاسو میں ایک حملے میں 41 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جن میں ملکی فوج کی مدد کرنے والے رضاکار گروپ کے سرکردہ رہنما بھی شامل تھے۔ حکومتی ترجمان الکسوم مائیگا نے جمعرات کو لوروم صوبے میں ایک قافلے پر ہونے والے مہلک حملے کے بعد دو دن کے سوگ کا اعلان کیا۔ متاثرین میں سومائلا گانامے بھی شامل ہیں جنہیں لاڈجی یورو کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ برکینا…
View On WordPress
0 notes
ksacurrentevents · 2 years
Text
برکینا فاسو میں کانوائے پر حملہ، 41 افراد ہلاک
برکینا فاسو میں کانوائے پر حملہ، 41 افراد ہلاک
افریقی ملک برکینا فاسو میں باغیوں کے حملے میں عام شہریوں سمیت حکومت نواز ملیشیا کے درجنوں اہل کار ہلاک ہوگئے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق خانہ جنگی اور مسلح تصادم کے شکار مغربی افریقی ملک برکینا فاسو میں ایک بار پھر پُر تشدد کارروائی کے نتیجے میں 41 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دہشت گردی کا یہ واقعہ برکینا فاسو کے پرتشدد کارروائیوں کے  شمالی گڑھ میں پیش آیا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 8 months
Text
برکینا فاسو میں فوجی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش ناکام، کئی فوجی افسر پکڑے گئے
برکینا فاسو کی فوجی حکومت نے بدھ کو کہا کہ اس نے گزشتہ روز ملک کے رہنما کے خود ایک بغاوت کے ذریعے اقتدار میں آنے کے تقریباً ایک سال بعد بغاوت کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔ سرکاری ٹیلی ویژن پر پڑھے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ برکینا فاسو کی انٹیلی جنس اور سیکیورٹی سروسز نے 26 ستمبر 2023 کو بغاوت کی ایک ثابت شدہ کوشش کو ناکام بنا دیا۔فی الحال، افسروں اور عدم استحکام کی اس کوشش میں مبینہ طور پر شریک…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
برکینا فاسو میں سونے کی کان میں دھماکہ، 59 کان کن ہلاک
برکینا فاسو میں سونے کی کان میں دھماکہ، 59 کان کن ہلاک
افریقی ملک برکینا فاسو کی سونے کی کان میں خوفناک دھماکے  کے نتیجے میں 59 کان کن ہلاک ہوگئے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوب مغربی افریقی ملک برکینا فاسو کی سونے کی کان میں ہونے والے خوفناک دھماکے میں 59 کان کن ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔ براعظم افریقہ میں سب سے زیادہ سونا پیدا کرنے والے ملک برکینا فاسو کی سونے کی کان خوفناک دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں 150 سے زائد کان کن ملبے تلے دب…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 4 years
Text
سعودی عرب انتہا پسندی کے خلاف جنگ جاری رکھے گا، سعودی وزیر خارجہ
سعودی عرب انتہا پسندی کے خلاف جنگ جاری رکھے گا، سعودی وزیر خارجہ
ریاض (عکس آن لائن ) سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ سعودی عرب انتہا پسندی کے مقابلے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑے گا،
دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کر کے اس کا خاتمہ کرنا سعودی عرب کا اہم مقصد ہے۔ جی۔5 ساحل ممالک کی بین الاقوامی آن لائن کانفرنس کے دوران انہوں نے ان خیالات کا اظہار کیا ہے۔
اس کانفرنس میں ساحل ممالک برکینا فاسو، مالی، موریطانیہ، نائیجر اور چانڈ کے علاوہ یورپی…
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
برکینا فاسو میں فوجی اڈے پر حملے میں کم از کم 16 ہلاک تنازعات کی خبریں۔
برکینا فاسو میں فوجی اڈے پر حملے میں کم از کم 16 ہلاک تنازعات کی خبریں۔
مہلک حملے کے بعد Namissiguima فوجی اڈے کو محفوظ بنانے کے لیے کمک بھیجی گئی۔ برکینا فاسو کے صوبہ سانماتینگا میں ایک فوجی اڈے پر حملے کے دوران کم از کم ایک درجن فوجی اور چار نیم فوجی جنگجو مارے گئے۔ فوج نے ایک بیان میں کہا کہ شمالی علاقے میں جمعہ کو ہونے والے حملے میں 20 سے زائد فوجی زخمی بھی ہوئے۔ فوج نے مزید کہا کہ Namissiguima فوجی اڈے کو محفوظ بنانے کے لیے کمک بھیجی گئی تھی جہاں اب تک اطلاع دی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
sadahaqurdu · 3 years
Text
فرانسیسی اخبار کا ترکی کا براعظم افریقہ پر بڑھتے ہوئے اثرات کا جائزہ
فرانسیسی اخبار کا ترکی کا براعظم افریقہ پر بڑھتے ہوئے اثرات کا جائزہ #sadahaqurdu #sadahaqnews #sadahaqpb #instagood #facebook #instagram #twitter #google #saaddahaqnews #saaddahaqhindi #saaddahaqurdu #youtube #saaddahaqpunjabi #Love #ootd #fashion #nature #tbt #photooftheday
فرانسیسی اخبار لی مونڈے میں بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے دستخط کردہ تجزیے میں ، سہارا ، برکینا فاسو ، مالی ، موریطانیہ ، نائیجر اور چاڈ کے جنوب میں پانچ ممالک کے ساتھ ترکی کے تعلقات کا جائزہ لیا گیا   ترکی کے افریقہ کے ساحل خطے کے ساتھ تعلقات کو فرانسیسی اخبار میں زیر بحث لایا گیا۔   فرانسیسی اخبار لی مونڈے میں بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے دستخط…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
shiningpakistan · 3 years
Text
گدھا اس قدر بھی گدھا نہیں
ہم انسان اپنے حال و خیال میں اتنے مست ہیں کہ اردگرد کی حیاتِ دیگر نظر ہی نہیں آتی بھلے وہ کتنی ہی انسان دوست ہو۔ مثلاً انسان اور گدھے کا تمدنی ساتھ کم ازکم چھ ہزار برس پرانا ہے اور اب اسی انسان کے ہاتھوں ہمارا یہ محسن بقائی خطرے سے دوچار ہے۔ گدھوں کی فلاح و بہبود پر نگاہ رکھنے والی ایک برطانوی تنظیم ڈنکی سنگچری (خر پناہ) اس وقت ان پر مصیبت کا ایک بڑا سبب چین میں گدھے کے گوشت اور اس سے بھی بڑھ کے اس کی کھال کی مانگ بتاتی ہے۔ اس کھال کے اجزا سے ایجیا نامی جیلاٹن تیار ہوتی ہے۔ اسے چینی طب میں فشارِ خون کے جملہ مسائل اور عمومی بدنی طاقت کے لیے اکسیر گردانا جاتا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ادارے ایف اے او کے اعداد و شمار کے مطابق چین میں انیس سو ستانوے کی خر شماری کے مطابق گدھوں کی تعداد لگ بھگ اڑتالیس لاکھ تھی جو دو ہزار اٹھارہ تک آٹھ لاکھ رہ گئی۔ یعنی بیس برس میں چھ گنا کمی۔ البتہ گدھوں کے گوشت اور کھال کی مانگ میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔
اس وقت سالانہ عالمی مانگ چالیس لاکھ کھالوں کی ہے جب کہ رسد تیس سے پینتیس لاکھ کھالوں کی ہے۔ اندازہ ہے کہ دنیا میں پانچ کروڑ گدھوں میں سے سوا کروڑ کے لگ بھگ چار افریقی ممالک ایتھوپیا، سوڈان، چاڈ اور برکینا فاسو میں ہیں۔ چنانچہ کھال کے متلاشی گروہوں اور گدھوں پر زرعی انحصار کرنے والی آبادی کے مابین کھینچا تانی ، زور زبردستی، چوری چکاری بھی بڑھ رہی ہے۔ غربت میں جب کسان کی فی کس آمدنی دو ڈالر سے بھی کم ہو اس وقت کسی مالک کو اپنا گدھا فروخت کرنے کے لیے پچاس ڈالر کے مساوی رقم کی پیش کش کی جائے اور انکار کی صورت میں چھینا جھپٹی درپیش ہو تو ہتھیار ڈالتے ہی بنتی ہے۔ گدھے کی کھال کی مانگ کے سبب بہت سے افریقی ممالک میں ان کی افزائش میں اضافہ ہو رہا ہے جب کہ بہت سوں میں اندھا دھند لالچ اس جانور کو نسل کشی کی جانب لے جا رہی ہے۔ مثلاً پچھلے چودہ برس کے دوران بوٹسوانا میں گدھوں کی تعداد میں سینتیس فیصد، جنوبی امریکی ملک برازیل میں اٹھائیس فیصد اور وسطی ایشیائی ریاست کرغزستان میں تریپن فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
پاکستان میں اگرچہ کبھی باقاعدہ خر شماری نہیں ہوئی مگر اندازہ ہے کہ یہاں پچاس لاکھ گدھے پائے جاتے ہیں۔ جب عالمی مانگ میں اضافہ ہوا تو پاکستان میں بھی گدھے کو اپنی کھال بچانی مشکل ہو گئی۔ دو ہزار چودہ میں گدھوں کی ایک لاکھ سے زائد کھالیں برآمد ہونے کی خبر آئی تو حکومت کے بھی کان کھڑے ہوئے۔ وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے ستمبر دو ہزار پندرہ میں گدھے کی کھال برآمد کرنے پر پابندی لگا دی۔ اس اعتبار سے پاکستان پہلا ملک تھا جس نے نسل درنسل وفاداری نبھانے والے اس جانور کی جان بچانے کے لیے اہم اقدام کیا۔ تب سے اب تک سترہ ممالک پاکستان کی تقلید میں اس نوعیت کی پابندیاں عائد کر چکے ہیں۔ یہ الگ بحث کہ ان پابندیوں پر کس قدر عمل درآمد ہو رہا ہے۔ جب پی ٹی آئی کا دور شروع ہوا تب بھی یہ پابندی برقرار رہی۔ البتہ فروری دو ہزار انیس میں خیبرپختون خوا حکومت نے سی پیک کی چھتری تلے خیبرپختون خوا چائنا سسٹین ایبل ڈنکی پروگرام (اس کا اردو ترجمہ کیسے ہو) کا قابلِ عمل خاکہ پیش کیا۔ یعنی گدھوں کی ایکسپورٹ سے تین ارب ڈالر تک کمائے جا سکتے ہیں۔
اس فیزبلٹی کے تحت ڈیرہ اسماعیل خان اور مانسہرہ میں گدھوں کی صحت مند ماحول میں دیکھ بھال اور افزائش کے لیے دو بڑے مراکز کے قیام کا عندیہ بھی دیا گیا اور ابتدائی طور پر ایک ارب روپے بھی مختص کیے گئے۔ ایک چینی کمپنی سے بات چیت بھی شروع ہو گئی۔ پروگرام کے تحت سالانہ اسی ہزار گدھے برآمد کرنے کا منصوبہ تھا۔ مگر جیسا کہ ہوتا ہے، چند ماہ بعد اس پروگرام پر خود بخود اوس پڑ گئی۔ سنا ہے اب دوبارہ اسے آگے بڑھانے کے لیے انگڑائی لی جا رہی ہے۔ چونکہ ہم لوگ ہمیشہ سے گدھے کو گدھا ہی سمجھتے ہیں لہٰذا ہزاروں برس سے ساتھ نبھانے کے بعد بھی ہم اس کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں۔ اس سے زیادہ صابر، قانع ، سخت جان اور غیر نخریلا جانور شاید ہی کوئی اور ہو۔ حالانکہ اس کی پشت پر ہماری تمدنی تاریخ لدی ہوئی ہے۔ مصریوں نے اسے باقاعدہ باربرداری و کاشت کاری کے لیے استعمال کرنا شروع کیا۔ دو ہزار برس قبل شاہراہ ریشم کی تجارت چین سے یورپ تک مرہونِ خر تھی۔ 
رومن فوج نے اس سے باربرداری کے فوجی ٹرکوں جیسا کام لیا۔ تب سے پہلی عالمی جنگ تک اس جانور کا فوجی سامان کی نقل و حرکت میں کلیدی کردار رہا۔ اگر گدھوں کی ٹھیک سے دیکھ بھال کی جائے تو وہ اوسطاً پچاس برس تک زندہ رہتے ہیں۔ بظاہر سر جھکا کے خاموشی سے اپنے کام سے کام رکھنے والے جانور کی یادداشت حیرت انگیز ہے۔ وہ کسی بھی علاقے اور وہاں رہنے والے ہم نسلوں کو پچیس برس بعد بھی پہچاننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ گدھا کیسی بھی مسکین طبیعت کا ہو مگر آپ اسے خوفزدہ کر کے یا زور زبردستی سے کام نہیں کروا سکتے۔ ذاتی خطرہ سونگھنے کی اس کی صلاحیت اور قوتِ سماعت حیرت ناک ہے۔ وہ صحرا میں ساٹھ میل دور سے آنے والی ڈھینچوں ڈھینچوں کی صدا بھی محسوس کر سکتے ہیں۔ چونکہ غریب طبیعت ہے لہٰذا جب بھی چرنے کو وافر سبزہ میسر آ جائے تو خوب چرتا ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ گدھے کا پیٹ نہیں بھرتا بلکہ یہ اس لیے پیٹ بھرتا ہے تاکہ کھائی ہوئی پچانوے فیصد غذا اس کے معدے میں زخیرہ رہ کر اسے مسلسل بنجر جگہ پر بھی توانائی فراہم کرتی رہے۔
دیگر جانوروں کے برعکس گدھا موسمِ گرما میں زیادہ خوش رہتا ہے۔ اسے نہ پالا پسند ہے نہ ہی بارش۔ مٹی بہت پسند ہے جس میں لوٹنیاں لگائی جا سکیں۔ گدھا تنہائی پسند نہیں بلکہ دیگر گدھوں کی سنگت میں زیادہ خوش رہتا ہے۔ البتہ تنہا ہو تو اس کی بکریوں کے ساتھ اچھی نبھتی ہے۔ پسماندہ ممالک کے سڑک اور جدت سے کٹے علاقوں میں انسان باربرداری اور سواری کے لیے جس جانور پر سب سے زیادہ بھروسہ کرتا ہے وہ آج بھی گدھا ہی ہے۔ گھوڑے اور خچر کے نخرے برداشت کرنا ہر کس و ناکس کے بس میں نہیں۔غریب کے لیے تو گدھا اور گدھے کے لیے غریب بہت ہے۔ دونوں کی زندگی میں بہت سی خصوصیات مشترک ہیں۔ ان میں ہر حال میں صبر و شکر سب سے نمایاں ہے۔ ایسے وفادار کو محض قوت بڑھانے والی جیلاٹن بنا دینا ناشکری کی آخری منزل ہے۔
وسعت اللہ خان  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
urdunewspedia · 2 years
Text
برکینا فاسو کے صدر کو باغی فوجیوں نے ’اغوا‘ کرلیا - اردو نیوز پیڈیا
برکینا فاسو کے صدر کو باغی فوجیوں نے ’اغوا‘ کرلیا – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین افریقی ملک برکینا فاسو میں باغی فوجیوں نے حکومت کے حامی فوجیوں سے جھڑپ کے بعد صدر روچ مارک کرسچن کابور کو اغوا کرکے ایک فوجی کیمپ میں قید کردیا۔  عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افریقی ملک برکینا فاسو میں کئی بیرکوں میں فوجی اہلکاروں نے بغاوت کردی جس کے بعد صدر کی رہائش گاہ کے قریب گولیاں چلنے کی آوازیں سنی گئیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں صدارتی بیڑے کی کئی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
breakpoints · 3 years
Text
فرانسیسی فوج کو ساحل میں بڑھتے ہوئے مظاہروں کا سامنا ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون
فرانسیسی فوج کو ساحل میں بڑھتے ہوئے مظاہروں کا سامنا ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون
باماکو: ساحل میں فرانس کی فوجی شمولیت کو خطے میں بڑھتی ہوئی مخالفت کا سامنا ہے، ایسے مظاہروں کے ساتھ جو کبھی شہری مراکز تک الگ تھلگ ہو کر دیہی علاقوں تک پھیلے ہوئے تھے، سوشل میڈیا اور عدم تحفظ پر غصے کی وجہ سے۔ نومبر میں برکینا فاسو اور نائجر میں مظاہرین نے آئیوری کوسٹ سے مالی جانے والے فرانسیسی فوجی سپلائی کے ایک بڑے قافلے میں رکاوٹ ڈالی۔ برکینا فاسو سے گزرنے میں مقامی فورسز کے ذریعے ٹرکوں کو…
View On WordPress
0 notes