Tumgik
#جان لاک
iranian-girls · 1 year
Link
یک صفحه ی ایده ال مخصوصا برای برو بچه های داخل ایران که احتیاج دارن کمی اطلاعات سیاسی خودشون رو بالا ببرن . به نظر من دانستن  این قبیل اطلاعات در حد حداقلش یعنی  آشنایی با مکاتب سیاسی و اجتماعی ضرورت داره  . قطعا بیشتر شما اشنایی د ارین . پس برای دیگران هم اشتراک بذارین. تشکر
4 notes · View notes
amiasfitaccw · 21 days
Text
کشمیر کے سفر میں ہوا دھماکا
قسط نمبر 04
آنٹی میرے ہونٹوں کو اپنی زبان سے چاٹنے لگئیں ۔ میں نے بھی زبان آنٹی کے منہ میں ڈال دی ۔ وہ وہ میری زبان چوسنے لگیں ۔ اور کہنے لگیں علی جان مجھے اپنا تھوک پیلاو ۔ میں نے تھوک آنٹی کے منہ میں نگلنا شروع کردیا ۔ اور زور زور سے چودنے لگا ۔ 12 15 منٹ کی لگاتار چدائی کے بعد لنڈ آنٹی کی پھدی سے باہر نکالا ۔ جو آنٹی کی پھدی کے پانی سے بھرا ہوا تھا ۔ آنٹی بہت گرم عورت ہیں میں بتا نہیں سکتا ۔ کہ اگر آپ انہیں ایک رات میں 10 دفعہ بھی چودیں وہ ہر چدائی میں آپ کو پہلے سے زیادہ گرم لگیں گی۔ پر شرط یہ ہے آپکا لنڈ ٹائٹ ہونا چاہئے ۔ سائز کوئی معنی نہیں رکھتا ۔ بس ٹائمنگ اور تناؤ سب سے بڑی چیز ہے ۔ خیر میں بیڈ پر لیٹ گیا ۔ آنٹی نے 5 سے 10 چوپے لگائے اور پھر میرے لنڈ پہ چڑھ گئیں ۔ اور زور زور سے میرے لنڈ کو اپنی پھدی سے چودنے لگیں ۔ کچھ دیر بعد میں نے آنٹی کے چتڑ پکڑے اور دھواں دار قسم کے جھٹکے سٹارٹ کر دئے ۔ اور ساتھ ہی زور دار قسم کے تھپڑوں کی آنٹی کی گانڈ پر برسات کردی ۔ جس سے انکے دونوں چتڑ لال ہوگئے ۔ اور آنٹی اہ اہ اہ کرنے لگیں اور کہنے لگیں افففف علی جان مار ڈالا اففففف میری ماں میں مر گئی۔ میں نے کچھ دیر کیلئے چدائی روکی اور آنٹی جان پھدی کو میرے لنڈ کو اندر رکھ کر مسلنے لگیں۔ تو میں نے غور کیا باہر طوفانی بارش سٹارٹ ہوگئی تیز آندھی کیساتھ ۔ آنٹی کو میں نے کہا اب اس طوفانی بارش میں طوفانی چدائی تو مزہ دوبالا کرتی ہے ۔ آنٹی نے کہا بیشک اتنے میں تیز ہوا سے کمرے کا دروازہ زور سے پٹخا ۔ کیوں کہ جب انم گئی تھی تو دروازہ لاک ہی نہیں کیا۔ کیوں کہ وہ چدائی کا آغاز کروا کر خود چلی گئی تھی۔ اور ہمیں بھی یاد نہ رہا ۔ خیر آنٹی لنڈ سے اتری اور جاکر دروازہ لاک کیا۔ اور پھر بیڈ پر آگئیں ۔میں ایک دم اٹھا اور گول تکیہ اٹھا کر بیڈ پر رکھا آنٹی سے کہا آنٹی جان اس پر الٹی لیٹ جائیں چتڑ کھول کر ۔ اور کہا جب پھدی فارغ ہوجائے تو مجھے بتا دیجیۓ گا ۔ آنٹی نے کہا اوکے اور چتڑ کھول کر لیٹ گئیں۔ اور میں نے اوپر چڑھ کر پھدی میں لنڈ ڈالا اور چودنے لگا ۔ آنٹی کو مزہ آنے لگا۔ اور بارش کی تیز آواز میں آنٹی کے چوتڑوں سے تھپ تھپ کی آواز زیادہ تھی جو ماحول کو بہت سیکسی بنا رہی تھی۔ میں نے اوپر فل چڑھ کر اور پاور کیساتھ آنٹی کی پھدی کی ٹائٹ دھلائی کی۔ تو 10 منٹ بعد آنٹی نے کہا جان جی میں فارغ ہوگئی ہوں ۔ اور ہانپنے لگئیں میں نے کہا اوکے اور لنڈ پھدی سے نکالا ۔اور آنٹی کی گانڈ سوراخ پر مسلنا شروع کردیا ۔ جس پر آنٹی نے پیچھے سے گانڈ کا سوراخ ڈھیلا کیا۔ اور کہا جانی ڈال لیں ابھی تک میں گانڈ لبریکیٹ ہے ویسلین سے۔ میں نے ایک ہی جھٹکے میں پورا لنڈ جڑ تک گانڈ میں اتار دیا۔ جس پر آنٹی نے آہ بھری اور کہا روکیں مت جاری رکھیں۔ میں نے جھٹکے دینے شروع کردئیے ۔اور آنٹی کی کمر اور گردن پر کسنگ کرتا رہا ۔ 10 منٹ بعد میں اوپر اٹھا اور بیڈ سے نیچے ٹانگیں لٹکائیں۔
Tumblr media
اور دوبارہ آنٹی سے کہا اس طرف منہ کر کے میرے لنڈ پر بیٹھ جائیں۔ آنٹی نے لنڈ پکڑ کر گانڈ میں سیٹ کیا اور اوپر بیٹھ کر پورا لوڑا اندر لے لیا اور اُچھلنے لگیں۔ اور اہ اہ کرنے لگیں ۔ اتنے میں آنٹی کے موبائل پر کال آئی سامنے ڈریسنگ ٹیبل پر سے آنٹی نے موبائل اٹھایا ۔ اور واپس میرے لنڈ کو پکڑ کے گانڈ میں لیا موبائل بج رہا تھا ۔ میں نے کہا کس کی کال ہے۔ آنٹی نے کہا میرے شوہر کی اور ساتھ ہی کال اٹھائی ۔ تو واٹس ایپ پر ویڈیو کال آئی تھی۔ آنٹی نے گانڈ کو گول گول گھماتے ہوئے کہا ھائے ۔ تو انکا شوہر بھی کال پر ننگا تھا ۔ اسنے کہا ابھی تک چدائیاں چل رہی ہیں ۔ آنٹی نے گانڈ گھوماتے ہوئے کہا ۔ جی بلکل ابھی بھی میں علی کے لنڈ کو گانڈ میں لیکر چود رہی ہوں ۔ میں پیچھے تھا تو لیٹ گیا۔ اس لئے آنٹی کے شوہر کو نظر نہیں آیا ۔ تو اس نے کہا یار مجھے بھی تو دیکھاؤ کون ہے وہ ((جْونٗسٓنزٌ لَو٘وٌ یہ ایک بلیک پورن سٹار ہے جو blacked.com پر آپ کو ملے گا دیکھ لینا سب )) جو صبح سے ابھی تک میری بیوی کو آگے پیچھے سے پھاڑ رہا ہے ۔ میں اُٹھا اور آنٹی کے کندھے کے پیچھے سے منہ نکال کر ھائے کہا ۔ وہ مجھے دیکھ کر بہت خوش ہوا ۔ اور ہاتھ ہلا کر ایک فلائنگ کِس پاس کر کے کہنے لگا »»love you my bro«« میں نے کہا ویلکم کیسے ہیں آپ ۔ خیروخیریت پوچھی ۔ اور اس نے کہا یار آپ نے آج میری بیوی کو جو خوشی دی ہے ۔ میں کیسے بتاؤں کہ بہت عرصے بعد آج میں نے انکے چہرے پر خوشی دیکھی ہے اور اطمینان دیکھا ہے ۔ میں نے کہا نو پروبلم یہ میرا فرض تھا ۔ میرا راستہ بھٹکنا تھا اور ان کی قسمت چمکنی تھی . اور آپ بھی یار اتنی سیکسی بیوی کو یہاں کیوں اکیلا چھوڑا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا یار ان سے بہت کہا ہے یہ آنا نہیں چاہتی کہتی ہے میں پاکستان نہیں چھوڑ سکتی ۔ بس کیا کروں اب ہر ایک سال بعد ایک ماہ کیلئے آتا ہوں ۔ اتنا بڑا بزنس نہیں چھوڑ سکتا ۔ میں نے کہا بلکل اس نے مجھے بتایا ہے مجبوری ہے آپکی بھی خیر جہاں یہ خوش رہیں ۔ آنٹی کے شوہر نے کہا موبائل علی کو دو اور آپ چدائی کرتی رہو ۔ میری وجہ سے میری جان ڈسٹرب نہ ہو ۔ میں نے موبائل پکڑا اور آنٹی سے کہا سہی ہے آپ جاری رکھیں ۔ میں اور آنٹی کا شوہر آپس میں باتیں کرنے لگے ۔ اس نے کہا یار میں آپ کو میری بیوی کو خوش کرنے کا کیا تحفہ پیش کروں ۔ میں نے کہا ارے نہیں نہیں کوئی بات نہیں بس انکی خوشی میں میری اور اپکی خوشی ہے ۔ انھوں نے کہا نہیں نہیں آپ مجھے اپنا بینک اکاؤنٹ بتائیں ۔ میرے بار بار منع کرنے پر آنٹی نے بھی کہا علی جان پلیز بتاؤ انھیں کوئی بڑی بات نہیں ۔ میں نے کہا چلیں لکھ لیں پر یہ بات غلط ہے ۔ مجھے اچھا نہیں لگ رہا انھوں نے کہا نہیں نہیں یار میری خوشی ہے اور میں اس کام کا آپ کو انعام ضرور دینا چاہتا ہوں۔ جس پر میں نے کہا اوکے لکھیں ۔ میں نے بینک اکاؤنٹ انھیں لکھوایا پاس انکی سیکرٹری بیٹھی تھی ۔ جسکو انھوں نے نوٹ کروایا ۔ جو کہ ننگی بیٹھی تھی انگلش گرل تھی ۔ میں نے کہا واہ یہ کون ہے انھوں نے کہا میری سیکرٹری ہے ۔
Tumblr media
میں نے کہا صرف یہاں ہی ماحول نہیں چل رہا وہاں بھی یہی ماحول بنا ہوا ہےہم ہنسنے لگے ۔ اتنے میں میرے موبائل پر بینک کا میسج آیا ۔ میں نے کہا ایک منٹ آنٹی کے شوہر نے کہا جی جی دیکھیں ۔ میں نے میسج چیک کیا تو میرے اکاؤنٹ میں پاکستانی 7 لاکھ روپے کریڈیٹ ہوئے اور میری کھلی آنکھیں دیکھ کر آنٹی کا شوہر ہنسا ۔ اور کہا کیا ہوا یار میں نے کہا بھائی صاحب یہ آپ نے تکلف کردیا ۔ اس نے کہا نہیں اب ان سے میرا نمبر بھی لے لیں ۔ اور مجھ سے رابطے میں رہنا ہے آپ نے ۔ میں نے کہا جی بلکل کیوں نہیں ساتھ ہی انہوں نے بیک کیمرہ آن کیا جس میں انکی سیکرٹری انکا لنڈ چوس رہی تھی ۔ میں نے کہا واہ واہ میں نے بھی بیک کیمرہ اوپن کر کے آنٹی کی گانڈ پر تھپڑ مارا تو آنٹی فل اچھلنے لگیں ۔ اور انکا شوہر کہنے لگا wao بے بی کمال کر رہی ہو اہ اہ اہ اہ وہ آوازیں نکال رہا تھا ۔ ساتھ ہی میں نے آنٹی سے کہا آنٹی گھوڑی بن جائیں ۔ آنٹی بید پر گھوڑی بنی اور میں نے انکے شوہر کو پہلے اپنا لنڈ دیکھایا جس پر وہ کہنے لگے ohh so big ۔ میں نے کہا تھینکس اور لنڈ دیکھاتے ہوئے لنڈ آنٹی کی گانڈ میں ڈال دیا ۔ جس پر وہ سسکیاں لینے لگیں اور افففف علی fuck me hard
اتنے میں آنٹی کا شوہر گوری کے منہ میں منی چھوڑ گیا ۔ اور کیمرہ بیک کر کے مجھے کہنے لگا علی تمھارا کمال ہے۔ اتنا شاندار لوڑا میں اپنی بیوی کی گانڈ میں جاتا دیکھ پیچکاریاں مار گیا ۔ میں ہنسنے لگا اور کہا اوکے کوئی بات نہیں ۔ اور آنٹی کی گانڈ مارنے لگا ۔ آنٹی کے شوہر نے کہا میری منی نکالوانے والے آپ ہو ۔ اور اس پر بھی آپ کو انعام آرہا ہے ۔ میں نے کہا رہنے دیں یار کوئی بات نہیں ۔ پر اس نے میری نہ سنی اور کہا اوکے آپ دونوں کو میں ڈسٹرب کر رہا ہوں آپ لوگ جاری رکھیں اور پھر بات ہوگی۔ آپ نے مجھے لازمی رابطہ کرنا ہے ۔ میں نے کہا جی سہی ہے ۔ اور انہوں نے بائے کہا اور کال کاٹ دی ۔ ساتھ ہی میرے موبائل پر میسج آیا میں نے دیکھا دوبارہ 7لاکھ روپے ائے ہوئے تھے ۔ میں نے آنٹی کو بتایا ۔ جس پر انہوں نے کہا یہ آپکا حق ہے اسے پلیز خوشی سے قبول کرو مجھے بہت خوشی ہوگی۔ میں نے کہا سہی ہے آنٹی جان اور دھوآں دار طریقے سے آنٹی کی گانڈ بجانے لگا ۔ اور آنٹی سے برداشت نہ ہوا ۔ اور وہ بیڈ پر ہی گِر گئیں ۔ میں نے بھی نہیں چھوڑا اور چودتا چلا گیا۔ آنٹی آگے آگے بھاگنے لگیں ۔ آنٹی کا اوپر والا دھڑ مطلب پیٹ تک بیڈ سے نیچے تھا ۔ اور میں لگاتار چود رہا تھا آنٹی رو رہی تھیں ۔
Tumblr media
اور نیچے گرتی جارہی تھیں۔ بیڈ کے سامنے ٹیبل تھا میں نے پکڑ کر قریب کیا۔ اور انٹی کی گانڈ ٹیبل اور بیڈ کے درمیان پھنسا کر تیزی سے چودنے لگا ۔ آنٹی چیخنے رونے لگی ۔ اور جیسی باہر طوفانی گرج چمک والی بارش ہورہی تھی ۔ ایسے ہی میں انٹی کی گانڈ مار رہا تھا ۔ آنٹی رو رہیں تھیں ۔ اور میری نیچے سے میری ٹانگیں سہلا رہیں تھیں ۔ میں کہاں بخشنے والا تھا ۔ میں نے بھی آنٹی کی گانڈ مار مار کر آنٹی کو آدھا بیڈ کے نیچے گھسا دیا تھا ۔ آنٹی کا واقعی میں برا حال ہوگیا تھا ۔ پھر میں نے تھوڑا رحم کھا کر چھوڑا ۔ تو آنٹی روتی ہوئی نیچے سے نکلی اور میرا لنڈ منہ میں لیکر ڈیپ تھراٹ کرنے لگی۔ مجھے شدید مزہ آنے لگا۔ اور ہانپتے ہوئے غرغرانے لگا۔ میں نے آنٹی کے منہ میں پورا لنڈ ٹٹوں سمیت گھسیڑ کر منی کی پیچکاریاں چھوڑ دیں۔ اور آنٹی کے بالوں کو سہلانے لگا ۔ آنٹی نے جب پورا میرا لنڈ نچوڑ لیا اور منہ سے باہر نکالا ۔ تو روتی شکل اور آنکھوں میں آنسوں اور پورے منہ پر منی اور تھوک سے لیپسٹک پھیل کر لالی چھاگئی۔ میں نے آنٹی کے سارے بال چہرے سے ہٹا کر انہیں کسنگ کرنے لگا ۔ آنٹی نے بھی بھرپور ساتھ دیا اور پھر آنٹی نے کہا چلو پلیز اب وہاں بھی جانا ہے۔ میں نے کہا آنٹی جان سچ بتائیں ابھی مزہ آیا۔ آنٹی نے کہا سچ بولوں تو پہلی سب چدائیاں ایک سائیڈ پر اور یہ چدائی ایک طرف ۔ میں نے کہا بلکل اس وقت انم تھی روک لیتی تھی۔ اب کوئی روکنے والا نہیں تھا۔ آنٹی نے کہا بلکل میں نے بھی یہ ہی نوٹ کیا پر تھینکس یار ۔میں نے کہا ویلکم میری جان اور میں نے کہا اب نہا لیتے ہیں ۔ انٹی نے کہا ہاں آجاؤ میں نے پانی گرم کیا ہے کچن میں ہی نہا لیتے ہیں ۔ میں نے کہا اوکے دونوں نے مِل کر نہائے اور کپڑے پہننے لگے ۔ تو میں نے آنٹی سے کہا آپ کا شوہر اتنا مال دار ہے اور آپ کا یہ گھر ایسے ۔ آنٹی نے کہا بلکل یہ گھر انکے ماں باپ کا ہے میں کبھی کبھی یہاں ایک دو دن کیلئے آتی ہوں ۔ میں نے کہا تو آپرہتی کہاں ہو ۔ آنٹی نے کہا اسلام آباد۔ میں نے کہا واہ تب میں ہی کہوں کہ آپ کے شوہرمجھے لاکھوں روپیے بھیج رہے ہیں ۔ اور آپ یہاں ۔ خیر زبردست انکے ماں باپ کے گھر میں ہم نے تو رنڈی خانہ ہی بنا ڈالا ۔ آنٹی اور میں زور سے ہنسنے لگے۔ آنٹی دودھ گرم کر کے لائیں اور مجھے گلاس دیا۔ میں نے دودھ پیا اور آنٹی نے ایک عورت کو کال کر کے بلایا ۔ دروازہ بجا اور انٹی نے دروازہ کھولا تو وہ عورت اندر آئی۔ جس کا نام شبنم تھا عمر اسکی 20 یا 22 سال ہوگی۔ اور اسکا جسم بہت اعلیٰ تھا۔ بلکل آنٹی جیسا تھا ۔ وہ اندر آئی اور بڑے ہی ادب سے سلام کیا میں نے اور آنٹی نے سلام کا جواب دیا ۔ خیر آنٹی نے اسے کہا کیسی ہو اس نے کہا جی بلکل فٹ فاٹ پھر انٹی نے کہا میرا سامان والا اٹیچی شادی والے گھر پہنچا دینا ۔ اور باقی اچھے سے پورے گھر کی ایک ایک چیز کی دھلائی کر دینا اور صاف کر دینا ۔ اس نے کہا جی بہتر بیگم صاحبہ اور آنٹی پرس سے پیسے نکالنے لگی تو شبنم نے کہا بیگم صاحبہ آج پورے ایک سال بعد اس کمرے س وہ مہک آرہی ہے جب آپ اور صاحب آتے تھے اکھٹے ۔ تو ایسی مہک آتی تھی کمرے سے ۔ آنٹی مسکرائی اور کہا ہاں بلکل تمھیں بلکل وہی مہک آرہی ہے ۔
Tumblr media
وہ بھی مسکرائی۔ میں بھی سمجھ گیا ۔ تو آنٹی نے مجھے پیسے پکڑائے کہا علی یہ زرا گنو میں نے گنے تو میں نے کہا 30000 ہیں۔ آنٹی نے کہا انہیں دے دو ۔ میں نے شبنم کو پکڑنے سے پہلے پوچھا کیسی مہک آرہی ہے ۔ مجھے بھی بتاؤ آنٹی ہنسنے لگی شبنم شرمانے لگی میں نے کہا نہیں نہیں اب جب تک بتاوں گی نہیں یہ پیسے نہیں ملیں گے آنٹی نے کہا شبنم شرماؤ نہیں شبنم نے منہ کے آگے دوپٹہ کیا اور کہا جانے دیں صاحب جی میں نے کہا نہیں نہیں اب تم بتاؤں گی آنٹی نے کہا شرماؤ نہیں بتاؤ شبنم نے کہا جی صاحب منی اور تھوک کی مہک میں نے کہا ارے واہ تمھیں کیسے پتہ چلا یہ منی اور تھوک کی مہک ہے ۔ اسنے کہا جب بیگم صاحبہ اور بڑے صاحب آتے ہیں تو میں انکی خدمت کیلئے ہر وقت اسی کمرے میں رہتی ہوں اور بس ۔ میں نے کہا اور کیا اور کیا بتاؤ بتاؤ ۔ آنٹی نے کہا شبنم کھل کر بتاؤ ۔ شبنم نے کہا صاحب میں بڑے صاحب کے چوپے لگا کر انکا لنڈ تیار کرتی ہوں ۔ اور پھر بڑے صاحب کا لنڈ پکڑ کر بیگم صاحبہ کی پھدی میں ڈالتی ہوں ۔ میں نے کہا واہ اور کیا کرتی ہو آپ ۔ شبنم نے کہا جی بیگم صاحبہ کی پھدی کو چاٹتی ہوں ۔ میں نے کہا ارے واہ اور آنٹی کی طرف دیکھا اور کہا مطلب یہ پورا پورن حب انڈسٹری ہاؤس ہے ۔ آنٹی نے کہا یوں ہی سمجھو ۔ میں مسکرایا ۔ شبنم نے کہا بڑے صاحب کے بعد آپ پہلے صاحب ہیں جو یہاں ائے ہیں میں نے کہا اچھا ۔ پھر شبنم نے کہا صاحب آپ کو کھانا کیسا لگا میں نے کہا آپ نے بنایا تھا شبنم نے کہا جی میں نے بنایا تھا میں نے کہا ایک دم لذیذ انتہائی شاندار ۔ شبنم خوش ہوئی ۔ اور میں نے کہا اب یہ پیسے آپکے ہوئے ۔ شبنم نے آگے بڑھ کر پیسے لئے اور تھینکس کہا میں نے کہا چلو خوش قسمت ہو ایسی بیگم صاحبہ ہیں تمھاری جو بہت خیال رکھتی ہیں اس نے کہا جی بلکل ۔ میں نے بھی جیب سے دس ہزار نکالے اور اسے کہا یہ لو یہ جو آپ نے اتنا اچھا کھانا بنایا اسکا انعام وہ کہنے لگی نہیں نہیں صاحب رہنے دیں ۔ انٹی نے کہا لے لو جیسے صاحب سے جاتے وقت لیتی ہو ۔ شبنم نے کہا بیگم صاحبہ مجھے شرم آرہی ہے ۔ آنٹی نے کہا میں جو کہہ رہی ہوں لے لو۔ شبنم نے مسکرا کر کہا جی سہی ہے بیگم صاحبہ ۔ اور میں بیڈ پر بیٹھا تھا ٹانگیں لٹکا کر بیٹھا تھا شبنم نے جاکر دروازہ بند کیا میں دیکھنے لگا اور سوچنے لگا یہ بھی چدے گی کنفرم ۔ شبنم نے دوپٹہ اتار دیا اور میرے قدموں میں آکر بیٹھ گئی اور میں نے پیسے آگے کئے اس نے میرا ہاتھ پکڑ کر پیچھے کر دیا
Tumblr media
میں نے آنٹی کی طرف دیکھا تو وہ مسکرانے لگیں اور آنکھوں سے کہا کہ کرلو ۔ میں نے شبنم کو دیکھا تو اُس نے دونوں ہاتھ آگے بڑھائے اور میرے سوئے ہوئے لنڈ کو کپڑوں پر سے پکڑ کر سہلانے لگی اور ساتھ ہی میری قمیض کا دامن ہٹایا اور میرا ناڑا کھولنے لگی ۔میں حیران تھا یہ بھی کافی تجربہ کار لڑکی ہے ۔ شبنم نے میرا ناڑا کھول کر میرا لنڈ باہر نکالا اور اسکی آنکھیں میرا لنڈ دیکھ کر پھٹ گئیں تو اس نے انٹی سے کہا بیگم صاحبہ میں بھی کہوں کہ زندگی میں پہلی بار اپکو اتنا فریش دیکھاہے یہ سب صاحب کے تگڑے لنڈ کا کمال ہے ۔ آنٹی نے کہا ہاں بلکل سہی کہہ رہی ہو ۔ شبنم نے میرا لنڈ منہ میں لے لیا اور ۔ وہ کم عمری میں اچھے سے چوپے لگا رہی تھی ادھا لنڈ منہ میں لے رہی تھی پر اندر سے زبان کا اچھا استعمال کر رہی تھی جس سے 3 منٹ میں ہی میرا لنڈ ٹائٹ ہوگیا ۔ شبنم نے کہا صاحب اندر لے لوں میں نے کہا جی کیوں نہیں لے لو اس نے منہ دوسری طرف کر کے شلوار اتاری اور ہاتھ پر تھک لگا کر اپنی چوت میں مارا اور میرا لوڑا پکڑ کر اوپر بیٹھنے لگی تو اسکی چوت چھوٹی تھی درد سے کراہنے لگی میں نے پیسے سائیڈ پر رکھ کر دونوں ہاتھوں سے اسکی گانڈ پکڑی اور آنٹی کو آنکھ ماری آگے سے مجھے آنٹی نے بھی آنکھ مار کر گرین سگنل دیا تو میں نے اسکی گانڈ کو پکڑ کر زور سے اپنے لنڈ ہر مارا اور خود بھی نیچے سے زور لگا کر جھٹکا مارا شبنم نے چیخ ماری اور اگے دوڑنے لگی اب یہاں اپ سب کو پتہ ہے میری گرپ کیسی ہے میں نے اسے گرپ کیا اور پورا لنڈ اسکی پھدی میں اتار دیا وہ منہ پر ہاتھ رکھ کر رونے لگی ۔ آنٹی نے کہا بیٹا یہ کوئی تمھارے بڑے صاحب کا لؤڑا تو ہے نہیں جسکی تم عادی بھی ہو ۔ شبنم نے کہا جی بیگم صاحبہ اس لئے میں باہر چار بار اپکی چیخیں سن کر دعا کر رہی تھی اللہ رحم کرے بیگم صاحبہ کہیں بیمار نہ پڑھ جائیں ۔ میں نے کہا ابھی تو تم اپنے لئے دعا کرو کہ تم بچ جاؤ اور اسکو پکڑ کر میں کھڑا ہوا اور منہ اسکا بیڈ کی طرف کیا اور وہ بیڈ پر گھوڑی بن گئی اور برے طریقے سے اسکی پھدی چودنے لگا شبنم نے منہ میں دوپٹہ دے لیا کہ چیخ کی آواز نہ نکلے اور میں نے اسکو 20 منٹ ایسے ہی چودا آنٹی میرے پیچھے ائیں اور میرے چتڑوں کو سہلا کر بولیں علی جان ریلکس بچی ہے پھدی اسکی پھٹ گئی ہے بس کریں میں نے کہا اوکے جان اور اسے کھڑا کیا اور آنٹی سے کہا یہ گانڈ میں لیتی ہے تو آنٹی نے کہا ہاں ۔ میں نے کہا اوکے شبنم نے جلدی سے قمیض اتاری اور ادھر آنٹی نے میری قمیض اتاری ۔ میں نے شبنم کو کہا کے دیوار کے ساتھ کھڑی ہو جاؤ اور گانڈ میں تھوک لگاؤ وہ کھڑی ہوگئی اور گانڈ میں تھوک لگانے لگی ۔ میں شبنم کے پیچھے کھڑا ہوا اور تھوک کا گولہ اپنے لوڑے کے ٹوپے پر پھینکا اور اسے پھیلا دیا انم سے کہا دونوں ہاتھوں سے اپنے چوتڑ کھولو اس نے دونوں چتڑ کھولے اور گانڈ پیچھے کو نکالی اور میں نے لنڈکا ٹوپہ اسکی گانڈ کے سوراخ پر مسلا اور آہستہ سے لنڈ اسکی گانڈ میں اتارنا شروع کیا وہ سسکنے لگی میں نے آہستہ آہستہ پورا لُلا اسکی گانڈ میں جڑ تک ڈال دیا ۔ مجھے پتہ لگ گیا کہ یہ لڑکی گانڈ مروانے کی شوقین ہے کیونکہ جب میں نے گانڈ میں لنڈ ڈالا تو اس نے زیادہ شور نہیں کیا صرف سسکیاں لے رہی تھی۔
Tumblr media
اس لئے مجھے اندازا ہوگیا تھا کہ یہ یہاں کافی لوگوں سے رنگ برنگے لوڑے گانڈ میں لے چکی ہے ۔ میں نے شبنم سے کہا ریلکس ہو اس نے کہا جی صاحب جی اپ شروع کریں میں نے سپیڈ آہستہ آہستہ بڑھانی شروع کردی اور پھر فل جوش میں اسکی گانڈ پھاڑنے لگا جس پر وہ کہنے لگی بس صاحب جی میں مر گئی اففففف اہہہہہ صاحب جی اپ نے��یری گانڈ میں کِلہ ٹھوک دیا ہے میں مر گئی میں نے اسکی گانڈ اتنے رف سٹائل میں ماری کہ اسکی گاںڈ سے خون نکلنے لگا اسکی گانڈ کے اندر سے ٹیشوز پھٹ گئے تھے آنٹی نے پھر میرے پیچھے آکر میری چیسٹ کو سہلاتے ہوئے کہا جان مارو گے کیا اسکی بھی گانڈ پھٹ گئی ہے خون نکل رہا ہے میں نے کہا بس جان جسٹ 2 منٹ اور میں لگاتار اسکی گانڈ مارتا رہا اور 2 منٹ بعد میری منی نکلنے لگی اور میں غرغرانے لگا انٹی میری چیسٹ سہلا رہیں تھیں اور کہہ رہیں تھیں جان ریلکس ریلکس اور میں نے ساری منی شبنم کی گانڈ میں نکالی اور لنڈ باہر نکالا تو میرا لنڈ اس کے تھوک اور خون سے لتھڑا ہوا باہر آیا جس پر اس نے جلدی سے اپنا دوپٹہ اٹھایا اور گانڈ میں رکھ لیا آنٹی نے اسے سہارا دیا اور بیڈ پر لیٹا دیا اور کہا شبنم تم ٹھیک ہو اس نے کہا جی بیگم صاحبہ میں ٹھیک ہوں میں کرسی پر بیٹھ گیا آنٹی میرے پاس ائیں اور اپنے دوپٹے سے میرا پسینہ صاف کرنے لگیں میں نے انکو پیار سے دیکھا ۔ 5 منٹ بعد شبنم بیڈ سے اتری اور ا پنی گانڈ پھدی کو دوپٹے سے صاف کیا اور شلوار پہن لی اور مجھے مسکرا کر دیکھنے لگی میں نے کہا شبنم کیسا لگا اس نے کہا بہت مزہ ایا ہے صاحب آنٹی نے کہا شبنم بیٹی واہاں سے ٹب لے آؤ اور نیم گرم پانی لیکر آؤ اور صابن بھی لے آؤ پھر صاحب جی کا لنڈ اچھے سے دھو دو شبنم نے کہا جی بیگم صاحبہ قبھی لیکر آئی وہ چیزیں لے ائی اور نیچے ٹب رکھ کر میرا لنڈ دھونے لگی صابن لگا کر میرے لنڈ کو مسلنے لگی تو میرا پھر لنڈ کھڑا ہوگیا تو شبنم ڈر گئی اور میری طرف دیکھ کر بولی بس صاحب اب میری توبہ ہوگئی ہے میں اور آنٹی ہنسنے لگے میں نے کہا کیوں کیا ہوگیا شبنم نے کہا آپ نے میری گانڈ پھاڑ دی ہے صاحب اب ہمت باقی نہیں رہی میں نے کہا اچھا چلو اچھے سے دھو لو شبنم میرے ٹٹوں پر صابن لگاتے ہوئے آنٹی سے کہنے لگی بیگم صاحبہ اج تک میں نے اتنے بڑے ٹٹے نہیں دیکھے انٹی نے کہا ہاں بلکل میں نے بھی نہیں دیکھے خیر شبنم میرا لنڈ اور ٹٹے دھو کر اٹھی اور ٹاول سے سکھانے لگی پھر مجھے شلوار پہنائی اور قمیض پہنائی میں نے کہا تھینکس تو وہ مسکرائی میں نے کہا وہ بیڈ سے اپنا انعام اٹھا لو اس نے پیسے اٹھائے اور مجھے تھینکس کہا انٹی نے اسے 10 ہزار اور دئے اور کہا رکھ کو آج تم نے بھی پہلی بار اچھے سے چدائی کروائی ہے وہ خوش ہوئی اور کہنے لگی تھینکس انٹی نے ایک کریم کی ٹیوب پرس سے نکالی اور شبنم کو دی اور کہا اب گھر جاؤ گی بڑا پیشاب کر کے رات سونے سے پہلے کریم انگلی پر لگا کر گانڈ میں اچھی طرح لگا لینا صبح تک سب ٹھیک ہوجائے گا شبنم نے کریم لی اور کہا بیگم صاحبہ اپاک بہت بہت شکریہ اور آنٹی نے اٹیچی سے ایک سپرے نکالا اور مجھے کہا جان شلوار نیچے کریں میں نے کہا کیا ہوا انٹی نے کہا یہ سپرے لگوا لیں کیونکہ 3 بار آپ کے لنڈ نے چدائی کی ہے اور اتنا پانی نکالا ہے درد نہیں ہوگا یہاں سردی ہے اس لئے میں نے کہا اوکے انٹی اور شلوار نیچے کی انٹی نے اچھے سے میرے لنڈ پر سپرے کردیا اور مجھے یوں محسوس ہوا جیسے ٹائمنگ والا اسپرے لنڈ پر اپلائی کیا ہو ۔ خیر آنٹی نے شبنم سے کہا میرا سامان شادی والے گھر بھیجوا دینا میری کار وہیں کھڑی ہے جو بھی لیکر ائے اسے کہنا مجھ سے کاری کی چابیاں لیکر سامان میری کار میں رکھ دے شبنم نے کہا جی بیگم صاحبہ بہتر ۔ انٹی نے کہاجی علی صاحب سورج ڈھلنے میں ایک گھنٹہ رہ گیا ہے اور ہمیں وہاں تک 20 منٹ لگیں گے پہنچتے ہوئے میں نے کہا ہاں یار چلو نکلتے ہیں شبنم دودھ کا گلاس بھر کر لائی اور کہا صاحب پی لیں ابھی ابھی اپ نے اتنی طاقت نکالی ہے میں نے گلاس کیا اور اسکی شلوار میں ہاتھ ڈالا اور شبنم کی پھدی میں انگلی ڈال دی
Tumblr media
جس پر وہ سسکی اور آنٹی ہنسی میں نے ایک ہی ڈِیک میں گلاس پی لیا اور شبنم کی پھدی میں پوری انگلی چڑھا کر اسے تھینکس کہا اور انگلی نکال کر آنٹی کے آگے کی وہ چوسنے لگیں اور پھر انگلی نکالی اور شبنم نے دوپٹے سے میری انگلی صاف کی اور میں نے کہا چلیں باہر نکلے اور انٹی نے پھر اسے گھر کے بارے میں بتایا اور کہا اوکے رابط رکھنا کوئی بھی مسئلہ ہوتاہے پیسے چاہیے ہوتے ہیں مجھے بتانا ہے شبنم نے کہا جی بیگم صاحبہ بہتر ہم دونوں نے اسے خدا حافظ کیا اور چل پڑے اور باہر شام کے ڈھلتے ہوئے سورج کی روشنی واہ کیا نظارہ تھا خیر جس راستے سے انٹی مجھے لیکر ائیں انتہائی اسان راستہ تھا اور ہم ٹھیک 20 منٹ میں شادی والے گھر پہنچ گئے وہاں بہت رش تھا خیر آنٹی نے کہا رات کو اکھٹے ہی چلیں گے انم بھی ہوگی میں ڈرائیور سے کہتی ہوں وہ میری گاڑی لے جائے ہم تینوں ایک ساتھ چلیں گے میں نے کہا اوکے ڈن سامنے سے میری وائف اگئیں جو پر جوش طریقے سے آنٹی کے گلے لگ کر ملنے لگی اور دونوں اپس میں باتیں کرنے لگیں میری وائف نے مجھے کہا کہاں چلے گئے تھے نمبر بند تھا یہ تو اچھا ہوا آنٹی کو میں نے کال کر کے بتایا تو انہوں نے کہا کہ اپ راستہ بھول گئے ہیں اور شکر ہے انکے ہاں پہنچ گئے ہیں میں نے کہا واہ انٹی اپ نے اسے کیوں بتایا تھوڑی دیر زراپریشان تو رہتی انٹی ہنسنے لگیں اور کہنے لگیں جب اپ باہر لڑکوں کے ساتھ کرکٹ کھیل رہے تھے اس ٹائم اسکی کی کال ائی تھی میں نے بتا دیا تھا شام کو میرے ساتھ ہی ائیں گے میں نے کہا اچھا اسی لئے میں کہوں کے پورا دن انکی مجھے کال کیوں نہیں ائی میری وائف ہنسنے لگی اور مجھے کہا چلیں نہا دھو کر تیار ہوں بارات کیساتھ چلنا ہے میں نے کہا اوکے چلو میری وائف نے کہا یاد آیا اپ رات کو ہی نکلیں گے میں نے کہا ہاں میرا سامان پیک کردو وائف نے کہا اوکے اور اپکے ساتھ انم جائے گی یہ میری یونیورسٹی کی فرینڈ ہے اسے بھی جانا ہے شادی کے بعد میں نے کہا اوکے لے جاوں گا انٹی نے بھی واپس جانا ہے یہ بھی جارہی ہیں میری وائف نے کہا واہ یہ لو اب تو آپ 3 لوگ ہیں کوئی ٹینشن نہیں میں نے کہا ہاں ہاں سب سے کرایہ لوں گا سب ہنسنے لگے ۔
Tumblr media
خیر شادی میں شرکت کیلئے تیار ہوگیا اور کھانا وغیرہ کھا کر رسمیں وغیرہ اٹینڈ کی اور پھر بارات واپس کیلئے روانہ ہوگئی بارات والے گھر پہنچے اور میں نے سب رشتداروں سے الودعی سلام دعا کی اور وائف سے کہا تم بتاو اسنے کہا میں 2 دن رکوں گی اور بھائیوں کیساتھ ہی راولپنڈی آؤں گی اور پھر وہاں سے لاہور اور پھر آپ کو بتاؤں گی میری ٹکٹ کروا دیجئے گا میں واپس آجاؤں گی میں نے کہا اوکے جیسے تم بہت سمجھو خیر سب سے میلکر میں نے وائف سے کہا آنٹی اور اپنی فرینڈ کو لے آؤ 10 بج رہے ہیں تاکہ جلد از جلد ہم نکل جائیں اس نے کہا وہ اپکی گاڑی کے پاس آپکا انتظار کر رہی ہیں میں نے کہا میرا سامان رکھوا دیا اسنے کہا جی حضور اپ صرف ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھیں اور گاڑی سٹارٹ کر کے لے جائیں میں ہنسا اور بیگم کے ماتھے پر پیار کیا اور سب دیکھ رہے تھے کافی لوگ خوش ہوئے کافی ساروں کی گانڈیں جل گئیں ہمارا پیار دیکھ کر اور ان سب لوگوں کی ماں کی کُس میں میرا لنڈ جو جَل گئے ساتھ ہی پڑھنے والوں کی بہنوں کی چوتوں کو میرے لوڑے کا سلام ھاھاھاھاھا بہنچود دلِی ماں کے بچے ھاھاھاھاھا
Tumblr media Tumblr media
5 notes · View notes
kiancaraudio · 9 months
Text
روانشناسی تربیتی روانشناسی تربیتی شاخه ای از روانشناسی است که به مطالعه علمی یادگیری انسان می پردازد. مطالعه فرآیندهای یادگیری، از هر دو دیدگاه شناختی و رفتاری، به محققان اجازه می دهد تا تفاوت های فردی در هوش، رشد شناختی، عاطفه، انگیزه، خودتنظیمی و خودپنداره و همچنین نقش آنها در یادگیری را درک کنند. حوزه روانشناسی تربیتی به شدت بر روش‌های کمی، از جمله آزمون و اندازه‌گیری، برای افزایش فعالیت‌های آموزشی مرتبط با طراحی آموزشی، مدیریت کلاس درس، و ارزیابی متکی است، که در خدمت تسهیل فرآیندهای یادگیری در محیط‌های آموزشی مختلف در طول عمر است. روانشناسی تربیتی را می توان تا حدی از طریق ارتباط آن با سایر رشته ها درک کرد. این در درجه اول توسط روانشناسی اطلاع داده می شود، که دارای رابطه ای با آن رشته مشابه با رابطه بین پزشکی و زیست شناسی است. همچنین توسط علوم اعصاب اطلاع داده شده است. روانشناسی آموزشی به نوبه خود طیف گسترده ای از تخصص ها را در مطالعات آموزشی از جمله طراحی آموزشی، فناوری آموزشی، توسعه برنامه درسی، یادگیری سازمانی، آموزش ویژه، مدیریت کلاس درس، و انگیزه دانش آموزی ارائه می دهد. روانشناسی تربیتی چیست و چرا اهمیت دارد؟ روانشناسی تربیتی به مطالعه و بهبود یادگیری انسان در طول عمر و در هر شرایطی که اتفاق می افتد اختصاص دارد. چنین تنظیماتی نه تنها شامل مدارس، بلکه محل‌های کار، ورزش‌های سازمان‌یافته، سازمان‌های دولتی، و جوامع بازنشستگی نیز می‌شود هر جایی که انسان‌ها به نوعی درگیر آموزش و یادگیری هستند. روانشناسی تربیتی به دلیل تمرکز بر درک و بهبود ظرفیت حیاتی انسان برای یادگیری اهمیت دارد. در این مأموریت افزایش یادگیری، روانشناسان تربیتی به دنبال کمک به دانش آموزان و معلمان هستند. تاریخچه مختصری از حوزه روانشناسی تربیتی همانطور که در بالا ذکر شد، فیلسوفان اولیه یونان مانند افلاطون و ارسطو به فرآیند یادگیری برای دانش واقعی و اخلاقی توجه داشتند. با این حال، بعدها در تاریخ بود که روان‌شناسی تربیتی به‌عنوان رشته‌ای به تنهایی و متمایز از فلسفه ظاهر شد. جان لاک (1632-1704)، فیلسوف بانفوذ بریتانیایی و «پدر روان‌شناسی»، ذهن انسان را به‌عنوان تابلویی (تبلیغ سفید) توصیف می‌کند که دانش ذاتی ندارد، اما فقط می‌تواند از طریق انباشت تجربیات بیاموزد. یوهان هربارت (1776-1841) بنیانگذار روانشناسی تربیتی به عنوان یک رشته متمایز در نظر گرفته می شود. او بر علاقه به یک موضوع به عنوان یک مؤلفه مهم یادگیری تأکید کرد. او همچنین پنج مرحله رسمی یادگیری را پیشنهاد کرد: بررسی آنچه قبلاً شناخته شده است پیش نمایش مطالب جدید برای یادگیری ارائه مطالب جدید ارتباط مطالب جدید با آنچه قبلاً شناخته شده است نشان دادن اینکه چگونه دانش جدید را می توان به طور مفید به کار برد ماریا مونته سوری (1870-1952) یک پزشک و مربی ایتالیایی بود که با آموزش به کودکان معلول و محروم شروع کرد. سپس شبکه‌ای از مدارس را تأسیس کرد که با استفاده از رویکردی عملی، چندحسی و اغلب دانش‌آموزان برای یادگیری به کودکان با هر زمینه‌ای آموزش می‌داد. ناتانیل گیج (1917-2008) یک روانشناس آموزشی تأثیرگذار بود که پیشگام تحقیق در مورد تدریس بود. او در طول جنگ جهانی دوم در ارتش ایالات متحده خدمت کرد و در آنجا تست های استعداد را برای انتخاب ناوبرهای هواپیما و اپراتورهای رادار توسعه داد. گیج به توسعه یک برنامه تحقیقاتی ادامه داد که به پیشرفت مطالعه علمی تدریس کمک زیادی کرد. او معتقد بود که پیشرفت در یادگیری به شدت به آموزش مؤثر بستگی دارد و یک نظریه قوی از آموزش مؤثر باید شامل موارد زیر باشد: فرآیند تدریس مطالبی که باید آموزش داده شود توانایی ها و سطح انگیزه دانش آموزان مدیریت کلاس موارد فوق تنها نمونه ای از متفکران تأثیرگذار است که در طول زمان به حوزه روانشناسی تربیتی کمک کرده اند. مباحث روانشناسی تربیتی یک روان‌شناس آموزشی عمیقاً به این موضوعات می‌پردازد تا فرآیند یادگیری را به طور کامل درک کند. برخی از این موضوعات عبارتند از: فناوری آموزشی: نگاهی به اینکه چگونه انواع مختلف فناوری می تواند به دانش آموزان در یادگیری کمک کند طراحی آموزشی: طراحی مواد آموزشی آموزش ویژه: کمک به دانش آموزانی که ممکن است به آموزش تخصصی نیاز داشته باشند توسعه برنامه درسی: ایجاد درس هایی که یادگیری را به حداکثر می رساند یادگیری سازمانی: مطالعه نحوه یادگیری افراد در محیط های سازمانی یادگیرندگان تیزهوش: کمک به دانش آموزانی که به عنوان زبان آموزان با استعداد شناخته می شوند مشاغل در روانشناسی تربیتی روانشناسان تربیتی با مربیان، مدیران، معلمان و دانش‌آموزان کار می‌کنند تا درباره نحوه کمک به افراد در یادگیری بیشتر بیاموزند.
این اغلب شامل یافتن راه‌هایی برای شناسایی دانش‌آموزانی است که ممکن است به کمک اضافی نیاز داشته باشند، برنامه‌هایی برای دانش‌آموزانی که مشکل دارند و حتی ایجاد روش‌های یادگیری جدید ایجاد کنند. بسیاری از روانشناسان آموزشی مستقیماً با مدارس کار می کنند. برخی از آنها معلم یا استاد هستند، در حالی که برخی دیگر با معلمان کار می کنند تا روش های یادگیری جدید را برای دانش آ��وزان خود امتحان کنند و برنامه های درسی دوره های جدید را توسعه دهند. حتی ممکن است مشاور شوید و به دانش آموزان کمک کنید تا مستقیماً با موانع یادگیری کنار بیایند. روانشناسان تربیتی دیگر در تحقیق کار می کنند. به عنوان مثال، شما ممکن است برای یک سازمان دولتی مانند وزارت آموزش ایالات متحده کار کنید و بر تصمیم گیری ها در مورد بهترین راه ها برای یادگیری بچه ها در مدارس سراسر کشور تأثیر بگذارید. علاوه بر این، می‌توانید در مدیریت مدرسه یا دانشگاه مشغول به کار شوید. در همه این نقش‌ها، می‌توانید بر روش‌های آموزشی تأثیر بگذارید و به دانش‌آموزان کمک کنید تا به بهترین نحو یاد بگیرند. مدرک لیسانس و فوق لیسانس معمولا برای مشاغل در این زمینه مورد نیاز است. اگر می خواهید در دانشگاه یا در مدیریت مدرسه کار کنید، ممکن است نیاز به تکمیل یک دکترا نیز داشته باشید. سخن آخر روانشناسی تربیتی بینش های ارزشمندی در مورد نحوه یادگیری افراد ارائه می دهد و نقش مهمی در اطلاع رسانی راهبردهای آموزشی و روش های آموزشی ایفا می کند. علاوه بر کاوش در خود فرآیند یادگیری، حوزه‌های مختلف روان‌شناسی تربیتی عوامل عاطفی، اجتماعی و شناختی را که می‌توانند بر نحوه یادگیری افراد تأثیر بگذارند، بررسی می‌کنند. اگر به موضوعاتی مانند آموزش ویژه، طراحی برنامه درسی و فناوری آموزشی علاقه دارید، ممکن است بخواهید به دنبال شغلی در زمینه روانشناسی تربیتی باشید.
0 notes
akksofficial · 3 years
Photo
Tumblr media
عوام بغض عمران میں ہر حد پھلانگنے والے جعلسازوں کو پہچان لیں، شہباز گِل اسلام آباد (عکس آن لائن)وزیرِاعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی شہباز گِل نے کہا ہے کہ عوام ان جعلسازوں کو پہچان لیں جو بغض عمران خان میں ہرحد پھلانگنے کے درپے ہیں۔
0 notes
emergingpakistan · 3 years
Text
برطانیہ میں کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے پر حکام پریشان
برطانوی سائنس دان ہفتے کو ان کوششوں میں مصروف تھے کہ وہ جان سکیں کہ آیا رواں ماہ برطانیہ میں تیزی سے پھیلنے والے کرونا وائرس کی نئی قسم کے خلاف حال ہی میں منظور ہونے والی کرونا ویکسین کار آمد ہو گی یا نہیں۔ کرونا وائرس کی نئی قسم جسے 'وی یو آئی 202012/01' کا نام دیا گیا ہے۔ اس کی تشخیص جنوبی برطانیہ کی کاؤنٹی کینٹ میں کی گئی تھی اور سائنس دانوں کے ابتدائی اندازوں کے مطابق وی یو آئی پہلے سے موجود کرونا وائرس کے مقابلے میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن نے وی یو آئی کے خدشے کے پیشِ نظر وزرا کا اجلاس رکھا جو کہ پہلے سے طے شدہ نہیں تھا۔  بورس جانسن کا صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ اس چیز کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ کرونا ویکسین، وی یو آئی کے خلاف کار آمد ثابت نہیں ہو گی۔ تاہم ان کے بقول ابھی بھی بہت کچھ ایسا ہے جس کے بارے میں وہ نہیں جانتے۔
ان کا کہنا تھا کہ وی یو آئی پہلے سے موجود وائرس کے مقابلے میں 70 گنا تیزی سے پھیل رہا ہے۔ واضح رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین مہم جاری ہے۔ یہ ویکسین امریکی دوا ساز کمپنی 'فائزر' اور جرمنی کی بائیو اینڈ ٹیک کمپنی نے مشترکہ طور پر تیار کی ہے۔ برطانوی وزیرِ اعظم نے لندن اور جنوب مشرقی برطانیہ میں جزوی لاک ڈاؤن کے نفاذ کا حکم دیا ہے۔ جس میں لوگوں سے گھروں میں رہنے کی اپیل کی گئی ہے۔ سرکاری ہدایات کے مطابق ان علاقوں میں غیر ضروری اشیا کی دکانیں بند کر دی گئی ہیں اور دیگر علاقوں کے لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ لندن میں داخل نہ ہوں اور لندن کے رہائشی، شہر سے باہر نہ جائیں۔ رواں ہفتے کے وسط میں وزیرِ صحت میٹ ہان کوک کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ جنوب مشرقی برطانیہ اور لندن میں وی یو آئی کی وجہ سے کرونا وائرس زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہو۔ اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
ان کے بقول ہو سکتا ہے کہ وی یو آئی حال ہی میں منظور ہونے والی ویکسین کے خلاف مزاحمت کرے۔ برطانیہ کے چیف میڈیکل افسر کرس وٹی کا کہنا تھا کہ انہوں نے عالمی ادارۂ صحت کو وی یو آئی کی تیزی سے منتقلی سے متعلق آگاہ کر دیا ہے۔ برطانیہ میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین مہم جاری ہے۔ برطانیہ میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین مہم جاری ہے۔ ایک بیان میں کرس کا کہنا تھا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وی یو آئی کی وجہ سے زیادہ اموات واقع ہوتی ہیں اور یہ ویکسین کے اثرات کو متاثر کرتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بارے میں تحقیق جاری ہے۔ وی یو آئی میں کرونا وائرس کے مقابلے میں لگ بھگ 23 تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں۔ جن میں پروٹین میں اضافہ بھی شامل ہے جو کہ وائرس انسانی جسم میں داخل ہونے اور وائرس کو پھیلانے کا سبب بنتی ہے۔
چین کے شہر ووہان سے پھوٹنے والے کرونا وائرس میں متعدد تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں۔ جن میں چار ہزار تبدیلیاں صرف پروٹین کے اضافے سے متعلق ہیں۔ سائنس دان کہتے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ کرونا وائرس کی تبدیل شدہ قسم وی یو آئی دوسرے ممالک میں بھی موجود ہو۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ پتا لگانے میں کہ کرونا ویکسین، وی یو آئی کے خلاف بھی کار آمد ہو گی یا نہیں، تحقیق میں دو ہفتے لگ سکتے ہیں۔ تاہم وبائی امراض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ پُر امید ہیں کہ کرونا وائرس کی تبدیل شدہ قسم ویکسین کی افادیت کو کم نہیں کرے گی۔ جو کہ جسم میں اینٹی باڈیز بنانے کے لیے تیار کی گئی ہے۔ خیال رہے کہ برطانیہ میں اس وبا سے اب تک 66 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
بشکریہ وائس آف امریکہ  
1 note · View note
sajinst · 4 years
Text
چیزای زیادی تو این دنیا هست که آدمو می‌ترسونه. برای من، انسان و رفتارهای غیر قابل پیش‌بینیش از همه چی ترسناک‌تره. هیچ چیز ماورای طبیعتی باعث ترس من نمیشه و برای طبیعت هم احترام زیادی قائلم که ازش بترسم، و یا شاید هیچوقت در معرض خطراش خودمو قرار ندادم. ترس از چیزای غیرفیزیکی، مثل تنهایی و از دست دادن چیزا و کسایی که بهشون نزدیکم، هست، اما همیشه از فکر کردن بهشون پرهیز می‌کنم.
اما ترسناک‌ترین شبی که حداقل تو چند سال اخیر زندگیم به یاد دارم شب دوشنبه ۷ سپتامبر ۲۰۲۰ بود،‌ همین دیشب. «طرف از ترس داره می لرزه» رو تو خودم حس کردم، واقعا لرزیدم. و این ترس فقط از طبیعت بود.
قصه اصلی از اونجا شروع میشه که چهار روز پیش دوتایی تصمیم گرفتیم یه ماشین تفریحی (RV) اجاره کنیم و برای یه ماه بزنیم به طبیعت و جاده. با فاصله اجتماعی زیاد از آدما. از غرب آمریکا (سن فرانسیسکو) شروع کنیم، از شمال آمریکا آروم آروم بریم شرق آمریکا (بوستون) و برگردیم. الان که اینو می‌نویسم چهارمین روز سفره، در آرامش، تو ماشین، کنار رودخونه دراز‌کشیدم.
روز سوم سفر، برنامه این بود که جاهای زیبای جنوب ایالت آیداهو رو ببینیم و از قبل هم یه محل اقامت، مخصوص ماشینمون، توی شمال ایالت رزرو کرده بودیم. برنامه این بود ۴-۵ ساعت توی جنوب باشیم و ۴-۵ ساعت آخر رو هم از یه مسیر قشنگی بریم بالا تا برسیم.
این جنوب ایالت آیداهو به قدری زیبا بود که اون ۵ ساعت برنامه‌ریزی شده کل روز رو گرفت، آخرین جایی که دیدیم، باقیمونده یه آتشفشان قدیمی بود، زیبایی و بکریش واقعا وصف ناپذیره. قبل این فکر می‌کردم توی این هشت سال که فقط می‌تونستم داخل آمریکا سفر کنم و سی و چند ایالت رو ببینم، همه المان‌های طبیعت بی‌نظیر و متنوع آمریکا رو دیدم، اما زهی خیال باطل.
ساعت هفت و نیم شد و نزدیکای غروب. دودوتا چهارتا کردیم و گفتیم ما که سلطان جاده‌ایم، این چهار ساعت و نیم باقیمانده رو یه ضرب میریم تا برسیم (دو ساعت من، دو ساعت تو، با پادکست، ردیفه). این سلطان جاده هم از دو سه سال رابطه دورادور با فاصله ۴ ساعت رانندگی بینمون میاد (همون Long distance). هر هفته ۸ ساعت رانندگی رفت و برگشت، بین کنتیکت و فیلادلفیا دیگه عادی بود برامون.
راه افتادیم. هوا کم‌کم داشت تاریک می‌شد و باد شدیدی میومد. به قدری که این ماشین هیولا رو هی منحرف می‌کرد تو جاده و من مجبور بودم آروم برش گردونم. کلی پشت بازو آوردم.
جاده تقریبا تو بیابون بود، به صورت خیلی سورئال این خارهای بیابانی از اون‌ور جاده میومدن از جلومون رد می‌شدن می رفتن این‌ور جاده. یه غباری هم بلند شده بود و دید رو تقریبا مسدود کرده بود.
به خودمون اومدیم، دیدیم داریم تو تاریکی مطلق رانندگی می‌کنیم، فقط ماییم و خودمون. تو نیم ساعت اخیر حتی یه ماشین هم ندیدیم. هیچ نوری هیچ جا دیده نمیشه. هیچ نوری، تاریکی مطلق. چندتا تابلو هم دیدیم که هشدار داده بود «آروم برید خاک ممکنه جلوی دید رو بگیره». یه کم استرسی بود، اما جاده صاف و هموار بود و ما هم با سرعت معقولی داشتیم می‌رفتیم.
یه‌کم جلوتر، باد شدیدتر شد. گرد و خاک به قدری شد که یک متر جلوتر رو نمی‌شد دید شاید حتی نیم متر. انگار انداختنت داخل یه جعبه از خاک، یه تابوت در بسته از خاک. سعی می‌کردم خونسردی خودمو حفظ کنم و با سرعت لاک‌پشتی به مسیر ادامه بدم. نگاه کردم به راست، به ��دت ترسیده بود و منقبض شده بود. سعی کردم آرومش کنم. گفتم چیزی نیست، آروم میریم، رد میشه و تموم میشه و از این حرفا. اما این جاده‌ای که من می‌دیدم تمومی نداشت. پادکست رو هم متوقف کردیم که تمرکز کنیم. تصورش سخته، تنها تو جاده، تاریک، باد، گرد و خاک، بیابون، وسط ناکجا آباد.
تصور ما از جاده، چیزی مثل شرق آمریکا بود، اتوبان، قدم به قدم پمپ بنزین، مغازه، خروجی و استراحتگاه. اما اینجا همه چی فرق می‌کرد، حداقل یک ساعت بود هیچ نوری ندیده بودیم. ندونستن این‌که اطرافت تا فرسنگ‌ها چی هست و چی داره می‌گذره خیلی ترسناکه، چه برسه به اینکه ندونی دو متر اونورتر چی داره می‌گذره. اینجاها بود که پای راست من که رو پدال گاز بود شروع کرد لرزیدن، جوری که دیگه نمی‌تونستم نگهش دارم روی پدال. دکمه‌ کروز ماشین رو زدم و شروع کردم ماساژ دادن پام. تاحالا همچین چیزی تجربه نکرده بودم. آروم شد.
دو تا چیز باعث شد از ترس سکته نکنم یا بتونم به خودم مسلط باشم، اولی آمپر بنزین که بالای ۵۰ درصد بود و دومی آنتن موبایل که هنوز سه تا خط داشت و اینترنت هم بود. یه چیزی هم که بعدا اضافه شد یه ماشین بود، از ترس زده بود کنار و فلاشرش رو روشن کرده بود. ما رو که دید، پشت سرمون راه افتاد. تاحالا این‌قدر از دیدن انسان توی این شرایط ترسناک خوشحال نشده بودم، شاید اونا هم همین حسو داشتن. در شرایط عادی این اتفاق خودش می‌تونست برای من ترسناک‌ترین چیز ممکن باشه اما اینجا فقط دلگرمی بود.
نیم ساعت همینجوری لاک پشتی رفتیم تا رسیدیم به یه تقاطع و باید می‌پیچیدیم چپ. وایسادیم مسیر رو تو نقشه گوگل بررسی کنیم و ببینیم نزدیک‌ترین شهر بهمون کجاس و بریم اونجا شبو بمونیم. نزدیکترین شهر بزرگ، یک و نیم ساعت خلاف جهت حرکتمون فاصله داشت. عملی نبود، فیلتر گوگل ارث رو نگاه کردم، اون‌وری می‌رفتیم همه‌اش بیابون بود، اما اگه ادامه می‌دادیم به کوه و جنگل می‌رسیدیم. مسیر جایگزین هم از یه اتوبان بود ولی یک ساعت اضافه می‌کرد به مسیر. مشخص هم نبود این اتوبان از اون اتوبانا باشه، ممکن بود مثل همین جاده باشه و مجبور شیم بی‌خود به مسیر اضافه کنیم.
توی همین مسیر یه محل کمپ پیدا کردیم که نیم ساعت فاصله داشت و تو مسیرمون هم بود، گفتیم میریم اونجا و شب می‌مونیم. حتی اگه جا نداشت هم تو ماشینمون راحت می‌تونیم بخوابیم. حین این توقف اون ماشینه که پشتمون بود هم ادامه داد و رفت.
نیم ساعت با همین ترس و باد و شدت کمتر خاک رفتیم تا رسیدیم به این محل کمپ. یه جاده خاکی اما تو بگو ذره‌ای نور یا اثری از انسان. هیچی نبود. هیشکی نبود. یه توالت عمومی کوچیک‌ با چندتا تابلو. نوشته بود اینجا مجانیه خواستید بخوابید. به قدری تاریک بود، اصلا از ذهنمون هم رد نشد که بمونیم. یه آبی خوردیم و تو ماشینمون هم که دستشویی بود. یکی دو دقیقه استراحت کردیم و گفتیم این مسیر که دیگه بیابون نیست، بریم نزدیک‌ترین شهر بمونیم. یک ساعت و نیم راهه، گرد و خاکی هم که نیست ترسمون هم ریخته بود.
راه افتادیم. اینجا جا داشت یه اموجی خنده بذارم. این مسیر شبیه بیابون نبود اما همچنان تاریک بود و ۱۵ دقیقه یه بار، از روبرو یه ماشین میومد. این سمتی که ما می‌رفتیم ماشینی نمی‌رفت. نیم ساعت آروم رفتیم و استرسمون هم کم‌کم خوابیده بود.
کم‌کم دونه‌های سفیدی شروع کردن خوردن به شیشه. گفت اینا چیه، گفتم احتمالا حشره‌ان. تو راه از این حشره‌ها زیاد می‌خوردن به شیشه ماشین. شدتش هی بیشتر شد. بعد ده دقیقه سکوت، به خودم گفتم برفه؟ الان؟ وسط سپتامبر؟ شدتش بیشتر شد، خیلی بیشتر. پرسیدم شیشه من چرا خیس نمیشه پس؟ خیلی آروم گفت سمت من خیسه و آب داره میچکه. گفت همینو کم داشتیم. این دیگه خیلی سورئال بود، مگه میشه؟ چرا امشب اینجوری میشه پس؟ نکنه بریم جلوتر بدتر شه، تو برف گیر ��نیم. طبیعت جان، احترام خودتو حفظ کن. بنزینمون اومده زیر پنجاه درصد. بررسی هم کرده بودیم اولین پمپ بنزین تو همون شهری بود که داشتیم می‌رفتیم سمتش. باید ادامه بدیم، همچنان پر استرس.
دو تا ماشین از روبرو اومدن، دومی چراغ داد. پرسید چرا چراغ داد؟ پیش خودمون قطعا این فکرو کردیم که نکنه برف نشسته و راه بند اومده. فکر کردم و با خونسردی گفتم فکر کرد نور ما بالاست چون ما داریم بالایی میریم اونا پایینی. فکر کنم حدسم درست بود.
دیگه رفتیم و رفتیم و رفتیم، تا بالاخره نور دیدیم، نور یعنی تمدن، نور یعنی انسان، نور یعنی نجات. تو نقشه دیدم، فرودگاهه، فرودگاه یعنی نماد تمدن. از اینجا به بعد آرامش بود. یه ساعت آخر پرنورتر بود، از چند کیلومتری، اون شهر مقصد مشخص بود، آروم بودیم و خوشحال. نیم ساعت آخر کلی از احساسمون گفتیم و خندیدیم. بهش از ترس پنهانم گفتم. گفت چند سال از عمرم کم شد.
رسیدیم و بنزین زدیم و رفتیم یه محل کمپی که پر از ماشین بود. کسی نبود بهمون جا بده اما کلی جای خالی بود، رفتیم توش و پارک کردیم و ماشینو زدیم به برق. فردا پولشو می‌دیم. به محض اینکه سرمو گذاشتم رو بالش خوابم برد‌.
الان کنار پنجره رو به یه رودخونه دارم اینو می‌نویسم و هی بهش می‌گم پاشو دیگه صبح شد. نیم ساعت دیگه هم جلسه دارم، اینترنت هم 4G LTE. آخر هفته‌ طولانی تو آمریکا تموم شد و امروز سه‌شنبه اولین روز کاری هفته‌اس. از اینجای سفر همه چی متفاوت و کُنده، شاید تجربه‌ای جدید در انتظارمونه، قهوه داره می‌جوشه، برم آماده شم برا جلسه.
Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media
1 note · View note
risingpakistan · 4 years
Text
آنے والے خطرناک دن
زندگی میں بعض وقت ایسا آتا ہے کہ ذرا سی غلطی، ذرا سی کوتاہی سے زندگی داؤ پر لگ جاتی ہے۔ بدقسمتی سے ایسا وقت ہماری زندگی میں آگیا ہے کہ ذرا سی بے احتیاطی سنگین نتائج کی حامل ہو رہی ہے۔ حکومتوں کی طرف سے بار بار کہا جا رہا ہے کہ خدارا ایس او پیز پر عمل کریں، ماسک لگائیں، ایک دوسرے سے تین یا چھ فٹ کا فاصلہ رکھیں، کسی حوالے سے بھی ہجوم نہ کریں لیکن انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہماری نادان عوام ایس او پیز کی کسی شق پر عمل نہیں کر رہی ہے جس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ ملک بھر میں جانی نقصان اپنی انتہا کو پہنچ جائے گا اور بے احتیاطی کرنے والے عوام کو جان کے لالے پڑ جائیں گے۔ اب بات صرف عوام سے درخواست کرنے کی نہیں ہے بلکہ ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کرنے کی ہے ہماری صوبائی حکومتیں عوام سے درخواست پر درخواست کر رہی ہیں کہ خدارا احتیاط کریں لیکن نادان عوام حکومتوں کی باتوں پر دھیان دینے کے لیے تیار نہیں۔ 
ہماری حکومتیں قدم قدم پر غلطیوں کا مظاہرہ کر رہی ہیں جس کا عوام کو نوٹس لینا چاہیے لیکن ظالم کورونا سے بچنے کے لیے حکومتیں جو اپیلیں کر رہی ہیں اگر اسی طرح اپیلوں کو نظرانداز کیا جاتا رہا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ بلاشبہ ہمارے عوام دولت مند نہیں ہے، لیکن پچیس، تیس روپے کا ماسک تو بہرحال لے سکتے ہیں۔ حکومت کی طرف سے بار بار وارننگ دی جارہی ہے کہ جولائی اور اگست کے مہینے بہت خطرناک ہیں ان دنوں میں وبا اپنی انتہا کو پہنچے گی اور لاکھوں انسانوں کی جانوں کے زیاں کا خطرہ ہے۔ ہمارے خاندانوں میں عموماً ایک ہی کمانے والا ہوتا ہے اگر خدانخواستہ گھر کا واحد کفیل زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے تو پورا خاندان معاشی تباہی کا شکار ہو جائے گا اور اب تک کئی خاندانوں کے ساتھ ایسا ہو چکا ہے پورا خاندان سربراہ سے محروم ہو جانے کی وجہ سے سخت مشکلات کا شکار ہے۔ عوام ان سنگین حقائق سے واقف ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ ان کی عقل ماری گئی ہے۔
ایس او پیزکوئی مشکل یا تکلیف دہ عمل نہیں بلکہ ذرا سی احتیاط کا مسئلہ ہے، اس ذرا سی احتیاط سے انسان جانی نقصان سے بچ سکتا ہے ذرا دنیا پر نظر ڈالیں انسان کیڑے مکوڑوں کی طرح مارے جا رہے ہیں ہزاروں خاندان اپنے سربراہوں سے محروم ہو گئے ہیں۔ اسکول جانے والے بچے تعلیم سے محروم ہو گئے ہیں وہ خاندان جن کے سربراہ کورونا کی نذر ہو چکے ہیں ان کے لواحقین در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں قیامت کی اس گھڑی میں کوئی کسی کی مدد نہیں کر پا رہا۔ دنیا میں ایسے ملک موجود ہیں جن کے عوام نے احتیاط کر کے اس وبا ہی سے نجات حاصل کر لی ہے اور ایک مطمئن زندگی گزار رہے ہیں ، اس کی وجہ یہ ہے کہ انھیں زندگی کی اہمیت کا پتا ہے اپنے بال بچوں کی تعلیم اور ان کے مستقبل کا خیال ہے۔ جو وبا عوام کے سروں پر کھڑی ہوئی ہے وہ اس قدر ظالم ہے کہ جب وہ کسی کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے تو اس کی جان لے کر ہی چھوڑتی ہے۔ 
اس میں کوئی شک نہیں کہ مرکزی اور صوبائی حکومتیں عوام کو اس خطرے سے آگاہ کر رہی ہیں لیکن ابھی تک یہ کوششیں مہم کی شکل اختیار نہیں کر سکیں۔ جن خاندانوں کے سربراہ اس وبا کی نذر ہو گئے ہیں ان کے مظلوم ورثا جن مصائب سے گزر رہے ہیں اس کی فلمیں بنا کر عوام کو دکھائی جائیں تاکہ عوام کو احساس ہو کہ بغیر سربراہ کے خاندان کیسی کیسی بھیانک مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس قسم کی کوششوں سے یقیناً عوام سوچنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ اس وبا کا شکار ہونے والے خاندان کیسی کیسی بھیانک زندگیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ آج کل موبائل فونز پر کورونا کے خلاف ایک مسلسل مہم چلائی جا رہی ہے لیکن اس مہم پر توجہ دینے کے بجائے عوام اس مہم سے نالاں اور بے زار ہیں، کیونکہ وہ جس سے بات کرنا چاہتے ہیں نہیں کر پاتے۔ شہروں میں محلہ کمیٹیاں بنائی جائیں جو گھر گھر جا کر اس بھیانک وبا کے نقصانات سے شہریوں کو واقف کرائیں ایس او پیزکوئی مشکل کام نہیں بلکہ روزکی روٹین کا حصہ ہے۔ جن پر عمل کرنا مشکل نہیں ہم نے ایک بار پہلے بھی حکومت کی توجہ اس جانب مبذول کروائی تھی کہ جن خاندانوں کے کفیل اس وبا کے شکار ہو گئے ہیں ان خاندانوں کے ورثا کی دو طرح مدد کی جائے ایک مالی مدد ، دوسرے زیر تعلیم بچوں کی تعلیم کو جاری رکھنے میں مدد دینا تاکہ تعلیم یافتہ بچے اپنے خاندان کی مالی مدد کرنے کے قابل ہو سکیں۔ مرکزی حکومت نے بے روزگار ہونے والے لاک ڈاؤن کے شکار لوگوں کو تین مرتبہ بارہ بارہ ہزار روپوں سے مدد کر کے ان کا بوجھ کم کرنے کی ایک عادلانہ کوشش کی۔ کورونا سے موت کے منہ میں جانے والوں کے لواحقین یقیناً بے روزگار ہونے والوں سے زیادہ حکومتی توجہ کے مستحق ہیں۔ اس حوالے سے ایک مناسب تجویز یہ ہے کہ جن خاندانوں کے کفیل کورونا کے شکار ہو گئے ہیں ایسے خاندانوں کے کسی ایک فرد کو ملازمت دے کر ان کی مستقل اعانت کا اہتمام کیا جائے ہم خاص طور پر اس بات پر زور دیں گے کہ کورونا کا شکار ہونے والوں کے لواحقین میں سے کسی ایک فرد کو روزگار فراہم کیا جائے۔
ظہیر اختر بیدری  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
2 notes · View notes
Text
تبلیغی جماعت اور میڈیا کی بدکرداری
ریاض احمد قاسمی سمستی پوری
آوازیں کچھ دنوں سے فضا میں گونج رہی ہیں کبھی تو لہجوں میں خوشونت و نفرت کی بھر مار دکھتی ہے تو کبھی چاپلوسی اور چالاکی کی کبھی تو نفرت و رعونت کا گل کھلایا جا رہا ہے اور کبھی بھیگی بلی کاسا روپ ادا کیا جا رہا ہے سوال یہ ہے کہ ہندوستانی میڈیا کا ایسا دہرا رویہ کیون؟آج جو ملکی مسائل پر پردہ ڈال کر لاک ڈاؤن کے شروعات سے ہی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف میڈیا نے نفرت پھیلانے کا جو ایشو بنا رکھا ہے اور تبلیغی جماعت والوں پر اتہام و الزام کا ایک طومار تھوپ رکھا ہے اور اب تک یہ سلسلہ قائم ہےجو سراسر بے بنیاد ہےجو صرف اسلام اور مسلمانوں کو بد نام کرنے آپسی محبت و بھائی چارگی ختم کرنے انسانیت کو داغدار کرنے ہندوستانی چمن کو لالہ زار کرنے نے اور اس سے بڑھ کر ملک کے دو ٹکڑے کرنے کی ایک بڑی سازش ہے
حقیقت تو یہ ہے کہ جس وقت ملک کے وزیراعظم نے لاک ڈاؤن کے نفاذ کا اعلان کیا تھا اور یہ کہا تھا کہ جو جہاں ہیں وہیں رہیں، گھروں سے باہر نہ نکلیں لہذا عام پبلک پر یہ لازم تھا کہ ملک کے وزیراعظم کے اعلان کا پالن کرتے ہوئے جو جہاں تھے وہیں رہائش اختیار کرتیں اور یقینا لوگون نےایسا ہی ہی کیا اور انہیں ایسا ہی، بلکہ جہاں ایک طرف سارے دیش واسیوں نے وزیراعظم کے اعلان کے بعد اپنے گھروں میں رہنا پسند کیا یا تو دوسری طرف مسلمانوں نے بھی اپنے احساسات و جذبات کو کو دبا کر صرف گھروں میں رہنے ہی کو پسند نہیں کیا بلکہ ایک بہت بہترین مثال پیش کی، جوابتدائے اسلام سے لے کر آج تک کی مسلمانوں کی سب سے بڑی قربانی کے نتیجے میں عمل میں آئی، آج جبکہ مسلمان مسجدوں میں نمازیں ادا کرنے سے محروم ہے ، رمضان جیسے عظیم الشان مہینہ میں ایک مرتبہ ہاتھ آنے والا موقع لا یعنی نماز تراویح اور مسجد کے نورانی و روح پرور ماحول سے جس طرح سے اپنے نفس پر پتھر رکھ کر وزیراعظم کے حکم کا پالن کرتے ہوئے اپنے آپ کو مسلمانوں نے دور رکھ کر ایک نئی تاریخ رقم کردی ہے اور حب الوطنی اور دیش بھگتی کا اعلی نمونہ پیش کیا ہے ورنہ جہاں تک میں سمجھتا ہوں کہ اگر مسلمانوں کے لئے صرف اپنی جان تک مسئلہ ہوتا تھا تو مسلمان اپنی جان دینے میں ذرہ برابر دریغ نہ کرتے مگر مسجدوں میں تالے پڑ جائیں ایسا کبھی نہیں ہو سکتا یہ سب مسلمانوں نے صرف اور صرف ملک کے وزیراعظم کے حکم کا پالن کرنے کے لئے، ملک کے تحفظ و بقا اور امن و امان کے لئے باشندوں اور ویکتیوں کی حفاظت و رکچھا کے لئے کیا ان سب حقیقتوں کے باوجود ملک کی خبیث ترین لعین ترین میڈیا نے اسلام اور تبلیغی جماعت کو بدنام کرنے کے لئے کوئی دقیقہ نہیں چھوڑا ،
لیکن آج وہی تبلیغی جماعت جو بلڈ پلازما ڈونیٹ کرتی دیکھ رہی ہے آج وہی تبلیغی جماعت جو جان لبوں کے اندر جان ڈال رہی ہے آج وہی تبلیغی جماعت جو اپنی جان ہتھیلی پر لے کر کر دوسروں کی زندگی کے لئے ایک مضبوط سہارا بنی ہوئی ہے،اس وقت بھی سب وہی ہیں وہی سورج اور چاند وہی ستارے اور کہکشائیں وہی رات اور دن وہی تبلیغی جماعت اور وہی خبیث ترین میڈیا جس نے کل تک تبلیغی جماعت کوبدنام کرنے میں کوئی دقیقہ کا نہیں چھوڑا تھا بلکہ آسمان کو اپنے سر اٹھا رکھا تھا، آج وہی خبیث ترین لعین ترین میڈیا تبلیغ والوں کے صاف ستھرے کردار ادا کرنے اور ایک بہترین آئیڈیل پیش کرنے کو منظر عام پر لانے سے سے منہ چراتا اور دم دبا ہوا دیکھ رہا ہے، حالانکہ یہ وقت تھا کہ میڈیا کشف حقائق کا رول ادا کرتا، یہ وقت تھا کہ میڈیا زمینی سطح پر بات کرتا، یہ وقت تھا کہ میڈیا تبلیغ والوں کے پلازمہ ڈونیٹ کو پوری دنیا کے سامنے آشکار کرتا ، حقیقت کا انکشاف کرتا، تبلیغ والوں کے دوش بدوش ہوکر چلتا ، ان کی آواز میں آواز ملا کر کھڑا رہتا ، اور ملک میں امن و آشتی کا اخوت و محبت کا بھائی چارگی کا کا اور پریم کا سبق پھر ایک بار دہراتا ، لیکن اس وقت بھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میڈیا کی زبانیں گنگ ہو گئی ہوں اسکی آنکھوں میں رتوندھا ہوگیا ہو اسے سانپ سونگھ گیا ہو
لہذا ان ساری باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارے حکومت ہند سے کچھ مطالبات ہیں، پہلا تو یہ کہ میڈیا نے جو جھوٹ کا پلندا بناکر تبلیغ والوں کے خلاف پوری دنیا میں نفرت کا بیج بویا ہے فورا اس پر پر لگام کسا جائے ، اگر یہ نہیں ہوا ہوا تو پھر ہم سب مل کر خبیث میڈیا کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے تیار ہیں، دوسرا مطالبہ یہ کہ تبلیغ والوں کے خلاف جو ایف آئی آر درج ہوئی تھی، اسے واپس لی جائے ورنہ اس سے ملک کا بہت بڑا نقصان ہوگا ، تیسرا یہ کہ جو لوگ کورنٹائن میں ہیں انہیں کھانے کی غذائیں متعینہ وقت پر بہم پہنچائی جائے اور کھانے پینے کا مکمل بندوبست کیا جائے اور اس میں کسی قسم کی کوتاہی نہ برتی جائے ، چوتھا مطالبہ یہ ہے کہ جن لوگوں کے کورنٹائن کے مدت پوری ہوچکی ہے انہیں امن و سلامتی کے ساتھ گھروں کو پہچایا جائے، پانچواں مطالبہ یہ کہ جو لوگ بھوک اور پیاس کی شدت سے سچ تو یہ ہے کہ انتظامیہ کی کوتاہی سے جاں بحق ہوئے ہیں اس کا معاوضہ ان کے گھر والوں کو دیا جائے ، اور آخر میں یہ مطالبہ حکومت ہند سے کیا جاتا ہے ہے کہ وہ ملک میں ہر نفرت کا بیج بونے والوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کرے، ورنہ ملک ایک بار خون سے لالہ زار ہوگا اور ملک کا امن و امان ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گا اور دنیا عنقریب اس کا تماشا دیکھے گی،
1 note · View note
urdu-poetry-lover · 4 years
Text
میرے خاوند کا شاعری سے تعارف۔ ڈیانے لاک وڈ
چونکہ میرا خاون میری نظمیں نہیں پڑھتا،
میں نے ایک نظم لکھی کہ وہ کس طرح مجھ سے محبت نہیں کرتا۔
میں قافیہ اور وزن کو ملحوظ رکھتے ہوءے اس کی خشک مزاجی کی تصویر کھینچ دی جو مجھے بھی اچھی لگی ۔
ہر پیراگراف لکھتے وقت میں دلیر سی ہوتی گءی۔
اور آخر میں، میں نے تخیل کے جوش میں ایک سابقہ بواءے فرینڈ کے بارے میں لکھا جو مجھے اتنا پسند نہ تھا کہ اس سے شادی کرلیتی ۔
میں نے برسوں بعد ایک رات کا ذکر کیا کہ کس طرح ،
میرے خاوند کی خشک مزاجی اور بورشخصیت نے مجھے
گھر سے نکل کر اپنے سابقہ بواءے فرینڈ کےپاس جانے پر مجبور کردیا۔
میں نے اس گندے سے ہوٹل کا نا م بھی لکھ دیا جو
علاقے میں کچھ بدنا م سا تھا۔
قدرت نے مجھے صلاحیت دی ہے کہ کسی کہانی کو اس طرح لکھوں
کہ وہ بالکل سچ نظر آءے۔
میں نے بڑی واضح تفصیل کے ساتھ لکھا کہ کس طرح
میں نے اور میرے بواءے فرینڈ نے ایک دوسرے سے شدید محبت
کا اظہار کیا ۔ اور دیر تک ایک دوسرے کو لطیفے سناتے رہے۔
جن میں بہت سے میرے خاوند کے بارے میں تھے ۔
اختتام میں نے جان بوجھ کر مبہم چھوڑ دیا ،
پھر اس نظم کو تہ خانے میں پڑے ایک بوسیدہ سے صندوق میں رکھ دیا۔
آپ سمجھ گءے ہونگے کہ قصہ کہاں ختم ہوا۔
کس طرح میراخاوند کوءی شءے تلاش کرتا ہوا نیچے تہ خانےمیں گیا۔
تہ خانے میں صندوق چیک کیا تو چھپی ہوءی نظم نکال کر پڑھنے لگا۔
کیا آپ عجیب و غریب آوازیں سن سکتے ہیں جو اس دن
تہ خانے کی سیڑھیوں سے آتی رہیں؟
ایسی آوازیں جیسے کسی جانور کا پنجہ کسی لوہے کے شکنجے،
میں پھنسا ہو۔ کیا آپ اس زخمی جانور کو پھنسا دیکھ سکتے ہیں؟
جس کے کندھے سکڑے ہوءے ہوں اور وہ ،
مٹھیا بھینچ کر یوں انگلیا منہ میں ڈالے ہے جیسے کاٹ لے گا۔
اور آہیں اور سسکیا ں ضبط کرنے کی کوشش کررہا ہو۔
وہی میرا خاوند ہے جو میرے فن کی داد دے رہا ہے۔۔
1 note · View note
onlyurdunovels · 5 years
Text
* ہاسٹل کی لڑکی *
کل جب بستر گرم کرونگا تو ویڈیو بنا لونگا پھر یہ ہم سب کی رکھیل بن کر رہے گی اور کچھ بگاڑ بھی نہیں سکے گی ہمارا...
تین مہینے ہونے والے تھے علینہ اپنے ہم جماعت زاہد کے ساتھ ایک کرایہ کے مکان میں رہتی تھی. صبح دونوں اکھٹے یونیورسٹی جاتے اور اکھٹے ہی واپس آتے تھے. اس سے پہلے وہ اپنی یونیورسٹی کے گرلز ہاسٹل میں رہتی تھی مگر زاہد کی محبت میں گرفتار ہو کر وہ اس کی بغیر نکاح کی بیوی کا کردار ادا کر رہی تھی جسے عام زبان میں گرل فرینڈ کہتے ہیں. علینہ کے والدین نے کبھی سوچا بھی نا ہوگا کہ جس بیٹی پر وہ بھروسہ کر رہے ہیں وہ انہی کی کمر میں ایک ایسے لڑکے کے لئے خنجر گھونپ رہی ہے جس سے ملے 6 مہینے بھی نہیں ہوۓ تھے.
روز رات کو زاہد کے دوست بھی مکان میں آجاتے تھے اور علینہ جس نے کبھی اپنے بھائی کو پانی تک نہیں پکڑایا تھا وہ زاہد کے دوستوں کو سالن روٹیاں اور چاۓ بنا کر دیتی تھی. علینہ کی کچھ ہم جماعت لڑکیوں نے اسے سمجھایا بھی تھا کہ اس طرح اپنے ماں باپ کے بھروسے کو نا توڑو اور اپنی عزت خراب نا کرو مگر علینہ انہیں یہ کہہ کر خاموش کر دیتی کہ میری زندگی ہے تمھیں کیا؟ میں جو بھی کروں.
تین سال گزر چکے تھے اس دوران علینہ نے زاہد کو بہت مرتبہ کہا کہ ہم نکاح کر لیتے ہیں مگر زاہد اسے ہر بار ٹال دیتا. یہ سلسلہ اسی طرح سے چلتا رہا. علینہ نے بہت چالاکی دکھائی اور اپنے والدین کو اس سب کی بلکل بھی خبر نا ہونے دی تھی.
علینہ امید سے ہو چکی تھی، جب اس نے زاہد کو بتایا تو وہ چونک سا گیا زاہد کو یہ سن کر غصہ آگیا تھا. دو دن گزر گئے مگر زاہد نے علینہ سے بات تک نہیں کی تھی وہ شخص جو تین سال سے دن رات محبت کے نغمے گاتا تھا اب وہ علینہ کی طرف دیکھنا بھی پسند نہیں کرتا تھا. علینہ بھی زاہد کے اس رویہ سے بہت پریشان تھی دوسری پریشانی اس کے پیٹ میں پل رہی تھی. اب زاہد رات کو دیر سے گھر آتا اور آ کر خاموشی سے سو جاتا تھا. علینہ رات رو رو کر گزار دیتی مگر زاہد کو اس کے رونے سے ذرا بھی فرق نہیں پڑتا تھا.
ایک دن علینہ نے زاہد کے قریبی دوستوں کو زاہد کی موجودگی میں بلایا اور انہیں پوری بات بتا کر کہا کہ بھائی پلیز آپ لوگ زاہد کو سمجھائیں اور اس سے پوچھیں یہ مجھ سے بات کیوں نہیں کرتا میرا کیا قصور ہے؟
زاہد کے دوست اسی کی طرح کے تھے. انہوں نے زاہد سے بات کرنا شروع کی . ایک دوست بولا کہ تم لوگ نکاح کیوں نہیں کر لیتے، علینہ بولی میں نے بہت بار کہا ہے مگر یہ سنتے ہی نہیں. زاہد یہ بات سن کر ہنس پڑا. سب لوگ حیرت انگیز نگاہوں سے زاہد کو دیکھ رہے تھے.
زاہد نے علینہ کو کہا کہ تم باہر جاؤ،
علینہ نے کہا کیوں میرے سامنے کہو جو کہنا ہے.
زاہد گرج کر بولا دفع ہو جاؤ ادھر سے.
علینہ روتی ہوئی کمرے سے باہر چلی گئی.
اسے زاہد کے رویے کا اتنا صدمہ پہنچا کہ وہ کمرے سے باہر جاتے ہی بیہوش ہو کر زمین پر گر پڑی.
اس کا علم نا زاہد کو ہوا نا ہی اس کے دوستوں کو.
وہ لوگ اپنی باتوں میں مصروف ہو گئے.
جب علینہ کو ہوش آیا تو اس کمرے سے آنی والی جو باتیں سنائی دی وہ یہ ہیں...
"یار تم لوگ پاگل ہو گئے ہو کیا؟
میں اس سے شادی کیوں کروں؟ پیٹ سے ہو گئی تو کیا ہوا سالی کو ہسپتال لیجا کر سارا کام سیدھا کر دونگا، اور ویسے بھی پتا نہیں جو بچہ اس کے پیٹ میں پل رہا ہے وہ میرا ہے بھی صحیح کہ نہیں مجھے تو لگتا ہے یہ کسی اور کا ہے لیکن اب پھنس تو میں گیا ہوں.
تم لوگ ہی بتاؤ جو اپنے ماں باپ کو دھوکہ دے کر تین سال میرے ساتھ سو سکتی ہے وہ مجھے دھوکہ دے کر کسی اور کے ساتھ نہیں سو سکتی کیا؟
کیا پتا تم میں سے بھی کسی کے ساتھ اس کا چکر چل رہا ہو اور مجھے علم نا ہو.... ھاھاھاھا
بس دو تین دن تک اسے ہسپتال لیجا کر ابارشن کرواتا ہوں پھر ایک سال اور مزے لونگا پھر سالی کو بھگا دونگا. اب میرا یہ معیار تو نہیں کہ میں گشتیوں سے شادی کروں.چلو مفت کی نوکرانی اور مشین مل گئی ہے مزے کرو
اور تم لوگ زیادہ حاجی نا بنو تمھارے کارنامے بھی مجھ سے چھپے ہوئے نہیں ہیں... ھاھاھاھا.....
زاہد اور اس کے دوست زور زور سے ہنس رہے تھے...
ایک لڑکا بولا، یار زاہد ہمارا حصہ ہمیں کب دیگا.
ارے یار اب یہ تمھاری ہی ہے بس بچے والا معاملہ سیٹ کر لوں اس کے بعد سب مل کر مزے کریں گے.
اب تو سالی سو رہی ہو گی. کل جب بستر گرم کرونگا تو ویڈیو بنا لونگا پھر یہ ہم سب کی رکھیل بن کر رہے گی اور کچھ بگاڑ بھی نہیں سکے گی ہمارا...
ھاھاھاھا... "
علینہ کو اپنے کانوں پر یقین نہیں ہو رہا تھا. وہ اپنے کمرے میں گئی اور اندر سے لاک کر کے پوری رات اپنی غلطیوں کو روتی رہی.
صبح 5 بجے زاہد نے دروازہ بجایا علینہ نے دروازہ کھولا اور مسکراتے ہوئے چہرے سے زاہد کا استقبال کیا. زاہد بھی اپنے بنائے گئے پلان پر عمل کرنے کے لیے ہونٹوں پر مسکان سجاۓ ہوئے تھا. اس نے علینہ کو گلے لگایا اور کہا کہ سب دوست جا چکے ہیں. میں نے تمھارا بہت دل دکھایا ہے چلو آج سارا حساب برابر کر دیتا
ہوں یہ کہہ کر وہ بیڈ پر لیٹ گیا. زاہد نے اپنی قمیض اتاری ہی تھی کہ علینہ نے چاکو زاہد کے سینے کے آر پار کر دیا. زاہد چند منٹوں میں ہی تڑپ تڑپ کر مر گیا.
علینہ کی حالت غیر ہو چکی تھی وہ فرش پر لیٹ گئ اور زاروقطار رونے لگی. 7 بجے وہ اٹھی زاہد کی لاش بیڈ پر پڑی تھی اس کا منہ علینہ کی طرف تھا علینہ نے حقارت بھری نظروں سے دیکھا اور ایک لات ماری تو زاہد کا منہ دیوار کی طرف مڑ گیا.
علینہ نے کپڑے بدلے اور برقعہ پہن کر باہر نکل گئی، وہ خود سے باتیں کر رہی تھی اور اپنی قسمت کو کوس رہی تھی اب اسے اپنی غلطیوں پر پچھتاوا ہو رہا تھا مگر اب وہ اپنی غلطیاں سدھار نہیں سکتی تھی.
اس نے خود سے کہا میرے ساتھ ٹھیک ہی ہوا میرے جیسی کا انجام یہی ہونا تھا میرے والدین نے مجھ پر بھروسہ کیا اور میں نے ایک اجنبی درندے کی خاطر اپنا مزہب، باپ کا مان بھائی کی عزت ماں کا اعتبار اور اپنی آبرو سب لٹا دی میرا یہی انجام ہونا تھا.
نہیں بلکہ یہ بھی بہت کم ہے...... یہ سوچتے ہوئے وہ مین روڈ پر چلنے والے تیز-رفتار ٹرک کے سامنے کود پڑی اور اپنی جان گنوا دی.
آج کل یونیورسٹیوں کی کمی اور میرٹ کی وجہ سے بچیوں کو دوسرے شہروں میں تعلیم حاصل کرنے جانا پڑتا ہے اور گھر والوں سے دور ہاسٹل میں دن گزارنے پڑتے ہیں. اس طرح وہ گھریلو پابندیوں سے آزاد ہو جاتی ہیں ان پر نظر رکھنے والا کوئی نہیں ہوتا. ایسے میں کچھ لڑکیاں تو اپنی حفاظت کر لیتی ہیں اور کچھ نہیں کر پاتی. یونیورسٹی کا ماحول آزاد خیالی کو ایجوکیشن لڑکیوں کی سوچ بدل دیتے ہیں. ہم جماعت لڑکوں لڑکیوں کے گروپ بن جاتے ہیں اور وہ لوگ کلاس ٹائم میں بھی پارک، کینٹین یا پھر سنسان جگہوں پر پاۓ جاتے ہیں.
لڑکوں کی تو اور بات ہوتی ہے نا ہمارے معاشرے میں لڑکے کی غلطی کو دیکھا جاتا ہے نا ہی اس کی عزت پر کوئی انگلی اٹھاتا ہے.
سب برا لڑکیوں کا ہی ہوتا ہے اس لیے اگر آپ کے والدین نے آپ پر اعتماد کیا ہے تو ان کے اعتماد کو نا توڑیں. جب بیٹی گھر سے باہر بھائی کے ساتھ بھی چلی جاۓ تو ماں باپ کو فکر لگی رہتی ہے. سوچیں اگر انہوں نے آپکو خد سے دور گھر سے دور بھیجا ہے تو دل کو کس طرح سمجھایا ہو گا. آپکو کیا لگتا ہے کہ آپ ہاسٹل میں سکون کی نیند سو رہی ہیں تو آپ کے والدین بھائی بہن بھی سکون سے سوتے ہوں گے بلکل نہیں انہیں ہر لمحہ آپکا خیال آتا ہو گا اور ان کی محبت کا اندازہ آپکو تب ہو ہی جاتا ہو گا جب آپ مہینے دو مہینے بعد اپنے گھر جاتی ہو. آپ تعلیم حاصل کرنے آئی ہیں تعلیم حاصل کریں فضول کاموں میں نا پڑیں اپنے کام سے کام رکھیں. پردے کا خیال رکھیں جب تک آپ کا چہرہ چھپا ہوا ہے کوئی آپکو گندی نظر سے نہیں دیکھ سکتا. اسی لیے ہی اسلام نے پردے کا حکم دیا ہے.
اکثر لڑکیوں کا لباس گھر میں اور طرح کا ہوتا ہے اور یونیورسٹی میں اور طرح کا..
آپ کسی اور کو دھوکہ نہیں دے رہی اپنے آپ کو اور اپنے والدین کو دھوکہ دے رہی ہیں.
خدارا اپنی اور اپنے والدین کی عزت کا خیال رکھیں، آپکو آپکے والدین نہیں دیکھ رہے مگر ﷲ تو دیکھ رہا ہے نا اسی کا خوف کر لیں.والدین کو بھی چاہیے کی بچوں پر اندھا اعتماد نا کریں.
ﷲ ہم سب کی عزتیں محفوظ رکھے اور سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے. *آمین.......*
6 notes · View notes
apnibaattv · 2 years
Text
کیا دنیا COVID سے بہت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے؟ | ٹی وی نیوز
کیا دنیا COVID سے بہت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے؟ | ٹی وی نیوز
جمعرات، 14 اپریل کو 19:30GMT پر:بہت سے ممالک COVID پروٹوکول کو ڈھیل کر رہے ہیں لیکن کیا یہ اقدام بہت جلد کیا جا رہا ہے یا وبائی مرض کا بدترین دور گزر گیا ہے؟ جان ہاپکنز یونیورسٹی کے محققین کے مطابق عالمی تعداد نئے کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے کمی آئی ہے، لیکن عالمی اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس ماہ کے اوائل میں چین کا تجارتی مرکز شنگھائی سخت لاک ڈاؤن کے تحت رک گیا جب کہ اومیکرون ویرینٹ نے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
کیا آپ کا فیس بک اکاؤنٹ لاک ہوگیا ہے؟ اکاؤنٹ ان لاک کرنے کا طریقہ جان لیں
کیا آپ کا فیس بک اکاؤنٹ لاک ہوگیا ہے؟ اکاؤنٹ ان لاک کرنے کا طریقہ جان لیں
اگر آپ کا فیس بک اکاؤنٹ نہیں کھل رہا تو یہ آپ کی اپنی غلطی ہوسکتی ہے۔ سوشل میڈیا نیٹ ورک کی جانب سے کچھ صارفین کے اکاؤنٹس لاک کیے گئے ہیں جن کے لئے 2 فیکٹر آتھنٹیکشن کے ساتھ 17 مارچ تک فیس بک پروٹیکٹ کو ایکٹیویٹ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ اس حوالے سے فیس بک کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں بتایا گیا تھا کہ فیس بک پروٹیکٹ کو ٹرن آن کرکے اکاؤنٹ ان لاک کیا جاسکتا ہے۔ جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ان…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
amiasfitaccw · 1 month
Text
سیما
قسط 02 - آخری
اب تو میرے کانوں میں ہروقت ہنفری لگی ھوتی اور ہم ہروقت سیکس باتوں میں مست رہتے اور ویڈیوکال پہ اپنے نگے بدن دیکھا کر مست رہتے ۔ مجھے تو اب لڑکے سے بات کیئے بغیر مزاہ ھی نہیں آتا تھا ہروقت دن رات بس لڑکے سے باتیں کرتیں پھر وقت اور دن گزرنے لگے ۔۔۔ پھر مما نے مجھے شادی کا کہا ۔ میں نے لڑکے سے شادی کی بات شیر کی تو لڑکے نے خوشی کا اظہار کیا پھر میری منگنی ھوئی میں لڑکے سے اپنے دل کی ہر بات شیر کرتی ۔۔۔ ایک رات میں نے لڑکے سے نئی بات کرنی تھی اور میں نے ویڈیوکال کی میں نے لڑکے سے کہا آج میرے منگیتر نے مجھے پکڑ لیا اور میرا چہرہ آنکھیں ناک گال ھونٹ زبان چومنے چوسنےلگا میں بھی مستی میں اُسے چوم چوس رھی تھی پھر وہ میرے مموں کو دباتا چومتا ۔ لڑکے نے کہا پھر تم کو کیسا لگ رہاتھا ۔ میں نے کہا مجھے بہت ھی مزاہ آرہاتھا وہ جب مجھے باہوں میں بھر کر دباتا تو میں مست ھوتی اور منگیتر کا لن جب مجھ سے ٹکراتا تو میں اور مست ھوجاتی ۔۔
Tumblr media
میں لڑکے سے بات شیر کرتے ھوئی ھوٹ ھوکر اپنی چوت کو سہلاتے ھوئے
لڑکے سے کہا میں ھوٹ ھوگئی ھوں مجھے اپنا لن دیکھاؤ میں نگی ھوتی ھوں اور میں اپنی چوت کا رس نکالنا چاہتی ھوں تم کو اور تیرے لن کو دیکھ کے ۔ پھر لڑکے نے لن دیکھایا میں لڑکے کے لن کو دیکھ دیکھ کے اپنی چوت میں انگلی تیز تیز سے مارنی شروع کی پھر میری چوت نے رس نکالا مجھےسکون آیا اور لڑکے کو اپنی چوت کارس دیکھایا پھر ہم نے کال بن کی اور میں سکون سے سوگئی ۔۔۔ پھر کچھ دن پھر میں خوش تھی اور لڑکے کو کال کی اور میں نے ہنستے ھوئے لڑکے سے کہا آج بہت مزاہ آیا آج تومنگیتر نے حدھی پار کردی ۔ لڑکے نے کہا ایسا کیا ھوا میری جان ۔ میں نے کہا منگیتر نے آج میرے مموں کو قمیض اور بَریزر سے باہر نکال کر تعریف کی پھر میرے مموں کو چومتاچوستا دباتا کبھی میری چوت کو سہلاتا ۔ لڑکےنے کہا کیا اپنی چوت میں لن لیا ھے ۔ میں نےکہا نہیں مما نے ڈسٹرپ کیا مما کا فون آگیا کہا شادی کی شاپینگ کرنی ھے آجاؤ چلیں میں نے کہا آپ چلیں ہم دونوں آتے ہیں پھر میں اپنے مموں کو بریزر میں کیا پھر قمیض کو سیٹ کیا پھر ہم چلے گئے میں نے سوچا کےتم سے شیر کروں ۔
Tumblr media
پھر لڑکے نے مست ھوکے اپنا لن دیکھایا تو میں مست ھوکر نگی ھوگئ اور اپنی چوت کا رس نکالا پھر ہم نے کال بن کی اور میں سوگئی ۔۔۔ پھر کچھ دن بعد میں نے لڑکے کو ویڈیوکال کی اور میں نے لڑکے سے کہا آج میرے ساتھ ایک عجیب واقیعہ پیش آیا ۔ لڑکے نے کہا پھر بتاؤکے کیا ھوا ۔ میں نے کہا میں ھوٹ تھی اور منگیتر کے گھر گئی پھر اسکے روم میں گئی تو وہ فل رضائی میں تھا مجھے مستی چڑھی تو میں نے ڈور کو لاک کیا اور رضائی میں گُھس گئی ۔ اور اس کے اوپر چڑھ کے اپنی چوت کو اُس کے لن پہ رکھ کر رگڑنے لگی اور مجھے مزاہ آرہاتھا اور اسے چومتے ھوئے مستی میں کہے رہی تھی اٹھو نہ مجھے پیار کرو پھر وہ بِدار ھوا اور مجھے باہوں میں بھر کر دباتے ھوئے میرا چہرہ ھونٹ زبان چوسنے چومنے لگا میں بھی مستی میں چوم رہی تھی پھر میرے مموں کو چومتے ھوئے میری قمیض اُتار کر بریزر پر میرے مموں کو دباتے ھوئے میرا بریزر اُتارکر مموں کو چومتاچوستا اور دباتا پھر اس نے میری شلوار کو اُتار کر اور اپنے لن کو میری چوت پر رکھا اور لن کو رگڑنے لگا اس کا لن ایکدم کھڑا تھا اور میں لن سے مست ھو کر اپنی چوت کو لن پہ رگڑرھی تھی پھر میرے مموں کو چومتاچوستا دباتا اب مجھے وہ باھوں میں بھر کر اپنے سینہ سےزور سے دباتا اور میرے ممے اس کے سینہ میں دَب جاتے اور مجھے مزاہ آرہاتھا ۔ میں نے مستی میں مست ھو کر رضائی ہٹائی تو میں نے دیکھاوہ میرا منگیتر نہیں تھا ۔ لڑکے نے کہا پھر کون تھا ۔ میں نے کہا وہ میرا دیور تھا ۔ دیور مجھے چومتے ھوئے کہے رہاتھا ۔ بھابھی تم کمال ھو ۔ میں نے بھی دیور کی تعریف کی میں نے دیور کو کہا تیرے بھائی کو پتا نہیں چلنا چاہیئے پھرہم نے خوب چوما چوسا پیار کیا پھر دیور نے کہا اپنی چوت میں میرا لن لو ۔
Tumblr media
میں نے کہا ابھی نہں جب تیرا بھائی میری چوت کی سیل توڑےگا تو پھر ہم چودایاں کیا کریں گے دیور نے کہا ٹھیک ھے پھر میں نے کہا کسی دن مجھے اپنے لن کا رس پلاؤ دیور نے کہا ابھی پیلو لو میں نے کہا یہاں نیں کہیں اور ۔ پھر میں نے جلدی سے اُٹھ کر کپڑے پہنتے ھوئے کہا ایسا نہ ھو کوئی ہمیں دیکھ نا لے ۔۔۔ پھر میں گھر آئی سوچہ کے تم سے شیر کروں ۔ لڑکے نے کہا بہت خوب پھر ہم نے کال بند کی میں سوگئی ۔۔ دو دن بعد میں نے لڑکے کو کال کرکے بتایاکہ مجھے دیور نے فون کیا اور کہا تم میرے لن کا رس پیناچاہتی میں نے کہا ہاں پھر دیور نے کہا تم تیار ھو جاؤ میں تم کو 11 بجے لینے آؤنگا میں نے فلیٹ لیا ھے وھی تم میرے لن سے مزے کرنا ۔ میں نے کہا ٹھیک ھے ۔ پھر میں نے مما کو بتایا کےمیں دیور کے ساتھ شاپینگ کرنے جارھی ھوں وہ مجھے گفٹ دے گا اور میں دیر سے آؤں گی پھر ۔
Tumblr media
میں خوشی سے مست ھوکر تیار ھورہی تھی اور میری چوت بھی خوشی سے مچل رھی تھی جب میں فل تیار ھوئی تو ۔ پھر دیور بھی آگیا پھر مما ہم کو گاڑی تک چھوڑنے آئی اور ہم گاڑی میں بیٹھے چلے سفر کے دوران دیور نے میری خوبصورتی کی تعریف کی میں نے بھی باتیں کی پھر ہم وہاں گئے جب ہم اندر آئے تو ہم ٹوٹ پڑے چومنے لگے پھر دیور مجھے چومتے ھوئے اٹھاکر بیڈ پہ لیٹایا تو میں نے جلدی سے دیور کا لن نکال کر دیکھا دیور کا لن بہت پیارا تھا میں نے لن کی تعریف کرتے ھوئے لن کو چومنے اور پیار کرنے لگی پھر لن کے ٹوپہ پہ زبان پھیرتی پھر پورے لن کو اپنے منہ میں لے کر چوپہ مارناشروع کیا ہم دونوں مست تھے میں مست ھوکر مستی میں سکون سے دیور کے لن کو ایک گھنٹہ تک چومتی چوپہ مارے پھر لن کا رس نکلا میں نے پورا رس پیا۔۔۔۔۔ پھر دیور نے میری چوت کو چاٹنا شروع کیا تو میں مست ھوگئی دیور میری چوت کو چومتا چوستا چاٹتا اب میں فل ھوٹ ھوگئی۔۔۔۔۔ اب مجھہ سےصبر نہیں ھوا میں نے دیور سے کہا میری چوت میں لن ڈالو دیور نے اپنے لن کے ٹوپہ کو میری چوت کے سوراخ پہ رکھکر حرکت کرتے ھوئے مجھے مست کرہاتھا اور میں مست تھی پھر دیور نے اپنے لن کو جھٹکا دیا لن میری چوت کی سیل توڑ کر پورا اندر چلا گیا سیل ٹوٹنے سے میری چوت کا خون نکلا درد بھی ھوا پھر درد ختم ھوا ۔۔۔۔۔۔۔۔
Tumblr media
جب دیور کا لن میری چوت میں گیا اور پھر جب دیورنے چودائی شروع کی تو مجھے بہت مزاہ آرہاتھا پھر جو دیور نے ہر طریقہ سے میری چودائی کی کے۔ دیور مجھے ہربار پانی پانی کرتا رہا اور میں فل ھوٹ تھی ۔۔۔۔۔ پھر دیور نے اپنے لن سے میری چوت کارس 5 مرتبہ نکالا اور میری چوت نے دیوار کے لن کا رس 2 مرتبہ نکالا اور ایک میں نے چوپہ مار کے لن کا رس پیا وقت کا پتا نہ چلا کے رات کے 10 بج گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ہم نے دوپہر کے 12 بجے سیکس شروع کیا پھر ھم نے کپڑے پہنے دیور نے کہا مزاہ آیا میں نے کہا بہت مزاہ آیا پھر ہم گھر آئے ۔۔ اب تو کبھی دیور کے ساتھ فلیٹ میں جاکر چودواتی تو کبھی منگیترکے ساتھ نگی ھوکر سیکس کرتی اور ان کے لنوں کو چومتی چوپہ مارتی ھوں اور ان کے لنوں کےرس سے سیراب ھوتی ھوں اور لڑکے سے باتیں شیر کرتی پھر لڑکے کا لن دیکھ کے اپنی چوت کا رس نکال کر ہم کال بند کرتے اور میں سوجاتی پھر میری شادی ھوئی میں دلہن بنی بیٹھی تھی لڑکے کو کال کرکے کہا میری سہاگرات کی چودائی دیکھوگے اس نے ہاں پھر میں نے ویڈیوکال لگاکر فون کو سامنے رکھا پھر شوہر آیا ہم نے خوب چودائی کی اور لڑکے نے چودائی دیکھی ۔۔
Tumblr media
اب تو کبھی دیور سے چودواتی تو اپنے شوہر سے ۔۔۔ پھر لڑکے نے اپنی شادی کا بتایا اور پھر سوہاگرات کی چودائی دیکھائی لڑکے کی بیوی بہت پیاری ھے ۔۔۔۔۔۔ ہم سب گھر والے بیٹھکر رات کا ڈنر کررھے تھے شوہر نےکہا میں اپنے بھائی کی شادی کرارہا ھوں اپنے موبائل میں لڑکی کی تصویر دیکھائی سب نے خوشی کااظہار کیا پھر ہم کھانا کھاکر اپنے روم گئے اور چودائی شروع کی تومیں نے شوہر سے پوچھا کے لڑکی کی تصویر تیرے موبائل میں کیسے ۔۔۔ تو شوہر نے کہا ہم دونوں چودائی مارتے ہیں شادی سے پہلے میں اور بھائی آپس میں سیکس کرتے تھے اور ایک دوسرے کے لنوں کے چوپہ مارتے اور لنوں کا رس نکالتے پھر میں اور بھائی اس لڑکی کو بھی چودتے اور ہم لنوں کے چوپہ بھی مارتے پھر جب اپنی مگنی ھوئی تو بھائی تیری تعریفیں کرتا پھر ایک رات کو بھائی میرے روم میں آیا اور تیرے حُسن کی سیکس تعریفیں کرنے لگا تو پھر ہم ھوٹ ھوگئے پھر میں نے اور بھائی نے ساری رات خوب سیکس کیا پھر
صبح میں چلاگیا بھائی سویا رہا پھر تم آئی تم نے مجھے سمجھ کے رضائی میں گُھس گئی اور خوب سیکس کیا پھر جب تم نے رضائی ہٹاکر دیکھا تو میں نہیں تھا اور تم ھوٹ تھی اور تم نے پھر سیکس کیا پھر تم چلی گئی تو بھائی نے مجھ سے کہا بھابھی بہت لاجواب ھے ۔
Tumblr media
پھر شوہر نے مجھ سے کہا سیما میرے بھائی کے ساتھ مزاہ آیا کے نہیں ۔میں نے کہا بہت مزاہ آیا۔ پھر شوہر نے کہا سیما اگر تیرا کوئی فرینڈ ھے اگر اس کی بیوی ھےتو اُن کو دعوت کرو مل کے چودائی کریں گے ۔ میں نے کہا ٹھیک ھے پھر میں نے یہ باتیں لڑکے سے شیر کیں اور بیوی کے ساتھ چودائی کی دعوت کا کہا ۔ لڑکے نے کہا کے میں بیوی سے بات کرونگا پھر کال بند کی ۔۔۔ پھر کچھ دن بعد دیور کی شادی ھوئی سوہاگرات کو ہم نے مل کے چودائی کی ۔ کبھی مجھے دیور چوتا تو کبھی مجھے شوہر چودتا تو کبھی دیور اپنی بیوی کو چوتا تو کبھی میرا شوہر اپنی بھابھی کوچودتا پھر ہم چودایاں کرتے رھے ۔۔۔
Tumblr media
پھر لڑکے نے ویڈیوکال پہ اپنی بیوی سےملوایا اور لڑکے کی بیوی نے کہا ہم تیری دعوت پہ آئیں گے پھر کال بند کی ۔۔۔۔ پھر میں کچھ دنوں کے لے مماپاپا کے گھر رہنے گئی سب سے ملی پھر رات کو میں اپنی بہن کےساتھ سوئی میں نے بہن سے پوچھا کے کسی سے چودوایا ھے بہن نے بتایا کے میں نے تین لن لیئے ہیں اور پھر پوری بات بتائی تو میں پھر ھوٹ ھو گئی اور بہن کوپیار کرنے لگی پھر بہن بھی ھوٹ ھوگئی پھر ہم ایک دوسرے کو چومتے ھوئے ھونٹ زبان چوستے اور مموں کو دباتے ھوئے ایک دوسرے کے کپڑے اتار کر نگیں ھو گئیں اور پھر ہم نے مست ھوکر خوب سیکس کیا اور چوتوں کا رس نکالا ۔۔۔ میں نے بہن سے کہاکہ میں نے چودائی پارٹی رکھی ھے تم آؤگی بہن مجھے چومتے ھوئے کہا ہاں میں ضرور آؤگی پھر ہم سوگئے پھر میں جتنے دن رھی میں اور بہن نے خوب سیکس کرتے رھے پھر میں گھر آئی اور لڑکے سے شیر کی ۔۔۔۔۔۔ پھر ہماری پارٹی شروع ھوئی پارٹی میں ۔۔ میں میرا شوہر میری بہن دیور اس کی بیوی لڑکا اور اس کی بیوی تھے ۔
Tumblr media
جب ہم نے چودائی کی تو میں نے لڑکےسے خوب چودوایا اور اسکے لن کو پیار کیا لن کا رس پیا اور میری بہن نے میرے شوہر دیور اور لڑکے سے خوب چودوایا اور دیورانی نے بھی لڑکے سے خوب چودوایا اور لڑکے کی بیوی نے میرے شوہر دیور سے خوب چودوایا اور لڑکے نے مجھے میری بہن اور دیورانی کو خوب چودا پر میں نے لڑکے سے زیادہ چودیا پھر پارٹی ختم ہوئی ۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر اب تو میں اور لڑکا ایک ہفتہ میں ایک چودائی ضرور مارتے ہیں ۔۔۔۔۔ پھر میرے بچے ھوئے پھر جوان ھوئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا فقط آپ کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سیما ٔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Tumblr media
2 notes · View notes
akksofficial · 4 years
Photo
Tumblr media
موجودہ صورتحال کا حل سخت لاک ڈاؤن نہیں کرفیو ہے، سعید غنی کراچی (عکس آن لائن) وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال کا حل سخت لاک ڈاؤن نہیں کرفیو ہے، وزیراعظم اورپی ٹی آئی یہ ماننے کیلئے تیار نہیں کہ کورونا خطرناک ہے۔ …
0 notes
emergingpakistan · 4 years
Text
خبردار کسی نے ٹرمپ یا عمران کو کچھ کہا
اگرچہ روس، چین، جنوبی کوریا اور جاپان کو کورونا نے جکڑ رکھا ہے مگر ان چاروں ہمسائیوں کے عین بیچ میں پڑے ہوئے شمالی کوریا کا دعویٰ ہے کہ ہمارے ہاں کورونا کا ایک بھی مریض نہیں اور جس نے افواہ پھیلائی اسے توپ دم کر دیا جائے گا۔ شمالی کوریا نے سچائی ثابت کرنے کے لیے اسی مہینے میں چار میزائلی تجربے کیے۔ چین نے شمالی کوریا کو تکنیکی مدد دینے کی پیش کش کی مگر ریاست کے مالک عزت ماآب کم جونگ ان کا کہنا ہے کہ فی الحال ہمیں ضرورت نہیں بلکہ الٹا انھوں نے جنوبی کوریا کو ہمدردی کا پیغام بھیجا ہے۔ کم جونگ ان کے اس یقینِ محکم کے سبب ہمسایہ ممالک یہ سوچ سوچ کر پریشان ہیں کہ کورونا اور کم جونگ ان میں سے کم خطرناک کون ہے؟
بیلاروس کی سرحد روس، یوکرین، پولینڈ اور لتھونیا سے ملتی ہے۔ چاروں ہمسائے کورونا سے نمٹنے کے لیے لاک ڈاؤن سمیت طرح طرح کی حکمتِ عملی آزما رہے ہیں۔ بیلاروس میں بھی کورونا کا پہلا متاثرہ شخص 26 فروری کو سامنے آیا جو بیرونِ ملک سے آنے والا ایک طالبِ علم تھا۔ تب سے اب تک سرکاری طور پر متاثرین کی تعداد 94 ہے۔ مگر بیلاروس کی سرحدیں کھلی ہیں اور پروازوں پر بھی پابندی نہیں۔ صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے حکم دیا ہے کہ گھبرانا نہیں ہے۔ عوام سنیما دیکھیں، پارکوں میں جائیں، فٹ بال کھیلیں، انجوائے کریں اور کسان اپنا کام جاری رکھیں۔ جس بھی خبیث نے افواہیں پھیلائیں اس سے پولیس اور خفیہ ایجنسیاں نمٹ لیں گی۔ اس صدارتی انتباہ کے بعد سے عوام نے ازخود گھروں میں زیادہ وقت گزارنا شروع کر دیا ہے۔
وسطیٰ افریقہ کے چھوٹے سے ملک برونڈی کی سرحدیں روانڈا، کانگو اور تنزانیہ سے ملتی ہیں۔ اگرچہ تینوں ہمسایہ ممالک میں کورونا پھیل رہا ہے مگر برونڈی میں سرکاری طور پر کورونا کا کوئی مریض نہیں۔ تنزانیہ نے برونڈی سے تعلق رکھنے والے ایک ٹرک ڈرائیور کو کورونائی قرار دے کر قرنطینہ میں ڈال دیا ہے۔ اس ڈرائیور کا کہنا ہے کہ وہ حالیہ دنوں میں کانگو بھی گیا اور برونڈی سے ہوتا ہوا تنزانیہ بھی کئی بار آیا۔ راستے میں کھاتا پیتا رہا، رکتا رہا اور لوگوں سے بھی ملتا رہا۔ مگر برونڈی کی حکومت نے تنزانیہ سے کہا ہے کہ وہ اس ڈرائیور کو اپنے پاس ہی رکھیں، ہمارے ہاں سب بھلا چنگا ہے، عوام معمول کی زندگی جاری رکھیں گھبرانا نہیں ہے۔
یمن میں اگرچہ ریاستی ڈھانچہ خانہ جنگی کی نذر ہو چکا ہے، لاکھوں لوگ دربدر اور دواؤں اور غذائی قلت کا شکار ہیں، مگر عالمی ادارہِ صحت کے پاس کورونا کے کسی بھی یمنی مریض کا ریکارڈ نہیں۔ کل ہی حوثی باغیوں نے سعودی دارالحکومت ریاض کی طرف دو میزائل اچھال دیے۔ خود سعودی عرب میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 12 سو سے اوپر نکل چکی ہے اور چار اموات بھی ریکارڈ پر ہیں۔ یمن کے دوسرے ہمسائے عمان میں 166 افراد کورونا میں مبتلا ہیں مگر یمن میں جنگ جاری ہے اور کورونا کا ایک بھی اعلانیہ مریض نہیں۔ ارے واہ! تمام خلیجی ریاستیں کورونا کی لپیٹ میں ہیں مگر کورونا سے متاثر متحدہ عرب امارات، بحرین اور سعودی عرب وغیرہ اپنی ہی طرح کے متاثر برادر قطر کی ڈھائی برس سے جاری ناکہ بندی ختم کرنے کے بارے میں سوچ تک نہیں رہے۔
اگرچہ شام میں سرکاری طور پر کورونا کے پانچ کیسز سامنے آئے ہیں تاہم شمالی صوبے ادلب میں بشار الاسد حکومت باغیوں سے نمٹنے میں کوئی کوتاہی نہیں برت رہی۔ ادلب کے لاکھوں پناہ گزین ترکی کی سرحد پر پڑے ہیں اور خود ترکی میں کورونا سے سات ہزار لوگ متاثر جبکہ 108 مر چکے ہیں۔ مگر شامی پناہ گزینوں میں کورونا کے کتنے مریض ہیں؟ یہ جاننے میں نہ ترکی کو دلچسپی ہے، نہ دمشق کو اور نہ ہی دمشق کے پشت پناہ روس اور ایران کو۔ امریکہ میں تادمِ تحریر ایک لاکھ چوبیس ہزار لوگ کورونا سے متاثر ہو چکے ہیں اور دو ہزار دو سو تیس اموات ریکارڈ پر ہیں۔ یعنی متاثرین کی تعداد کے اعتبار سے امریکہ سب سے بڑا عالمی مرکز بن چکا ہے۔ اس ابتلا کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ نے کورونا سے جوج رہے ایران پر عائد پابندیاں ڈھیلی کرنے کے بجائے اور کس دی ہیں۔
تین دن پہلے ہی امریکہ نے وینزویلا کے صدر مدیرو کو منشیات کا بین الاقوامی سمگلر قرار دیتے ہوئے ان کی گرفتاری پر ڈیڑھ کروڑ ڈالر کا انعام مقرر کر دیا ہے۔ اسے کہتے ہیں جان جائے مگر انصاف نہ جائے۔ افغانستان میں کورونا متاثرین کی تعداد اب تک 110 اور اموات چار بتائی جا رہی ہیں مگر داعش کے مجاہدین کورونا سے محفوظ ہیں۔ اسی لیے انھوں نے پوری دلجمعی کے ساتھ کابل کے ایک گرودوارے میں گذشتہ ہفتے گھس کر 27 سکھ عبادت گزاروں کو ہلاک کر کے اپنے نظریے کا مزید بول بالا کر دیا۔ طالبان اور کابل حکومت بھی کورونا سے محفوظ ہیں۔ لہٰذا بات چیت کے نام پر پینترے بازی بھی جاری ہے اور جنگ بھی۔ ایسی بوالعجب دنیا میں اگر کسی نے آج کے بعد ٹرمپ یا عمران خان وغیرہ پر کورونا سے نمٹنے کے معاملے میں ڈھیلی ڈھالی پالیسی برتنے کا الزام لگایا تو میں اسے ذاتی طور پر دیکھ لوں گا۔
وسعت اللہ خان بشکریہ بی بی سی اردو
3 notes · View notes
columnspk · 2 years
Text
Mera Mulk Meri Marzi
Mera Mulk Meri Marzi
’’میرا ملک میری مرضی‘‘ کیسی دلچسپ پہیلی ہے کہ ہوتا ہواتا کچھ بھی نہیں حالانکہ ہمارے وطن میں لاتعداد ارسطو، افلاطون، جان لاک، روسو، ایڈمنڈبرک، ہیگل، سٹوارٹ مل اور ہیرلڈ لاسکی نہ صرف پاکستان کے تمام تر ’’مسائل‘‘ سے بخوبی واقف ہیں بلکہ ان کے پاس ہر مسئلہ کا ’’حل‘‘ بھی موجود ہے حالانکہ مسائل اتنے ہیں کہ انہیں ’’حل‘‘ کرتے کرتے نجانے کتنی نسلیں گزر جائیں گی اور تب تک ہمارے حریف جانے کہاں پہنچ چکے ہوں…
View On WordPress
0 notes