Tumgik
#ترسیلات زر
urduchronicle · 11 months
Text
سمندرپارپاکستانیوں کی ترسیلات زرمیں جون کے دوران ماہانہ بنیادوں پر4 فیصد اضافہ
سمندرپارپاکستانیوں کی ترسیلات زرمیں جون کے دوران ماہانہ بنیادوں پر4 فیصدکی نموریکارڈکی گئی ہے۔سٹیٹ بینک کی جانب سے اس حوالہ سے جاری کردہ اعدادوشمارکے مطابق جون میں سمندرپارپاکستانیوں کی ترسیلات زرکاحجم 2.184 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جومئی کے مقابلہ میں 4 فیصدزیادہ ہے، مئی میں سمندرپارپاکستانیوں نے2.103 ارب ڈالرکازرمبادلہ ملک ارسال کیاتھا۔گزشتہ سال جون کے مقابلہ میں رواں سال جون میں سمندرپارپاکستانیوں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
ستمبر 2022ء کے دوران کارکنوں کی ترسیلاتِ زر کی مد میں 2.4 ارب ڈالر کی آمد
ستمبر 2022ء کے دوران کارکنوں کی ترسیلاتِ زر کی مد میں 2.4 ارب ڈالر کی آمد
اسلام آباد (عکس آن لائن) ستمبر 2022ء کے دوران کارکنوں کی ترسیلاتِ زر کی مد میں 2.4 ارب ڈالر کی آمد ہوئی۔ ترجمان کے مطابق نمو کے لحاظ سے ستمبر 2022ء کے دوران ترسیلاتِ زر میں ماہ بہ ماہ بنیاد پر 10.5 فیصد اور سال بسال بنیاد پر 12.3 فیصد کمی ہوئی۔ ترجمان نے بتایاکہ جولائی تا ستمبر مالی سال 23 کے دوران مجموعی طور پر 7.7 ارب ڈالر آئے جو گذشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 6.3 فیصد کم ہیں۔ ستمبر 2022ء…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
Farrukh Habib - امپورٹڈ حکومت آنے کے بعد ترسیلات زر میں 25 فیصد کمی آئی ہے
Farrukh Habib – امپورٹڈ حکومت آنے کے بعد ترسیلات زر میں 25 فیصد کمی آئی ہے
اسلام آباد: سابق وزیر مملکت فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ امپورٹڈ حکومت آنے کے بعد برآمدات میں 10 فیصد اور ترسیلات زر میں 25 فیصد کمی آئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر مملکت فرخ حبیب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی حکومت میں برآمدات اور ترسیلات زر میں تیزی سے اضافہ ہورہا تھا۔ فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ اپریل 2022 میں برآمدات 2.89 ارب ڈالر اور ترسیلات زر 3.1 ارب…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 11 months
Text
آئی ایم ایف نے بجٹ کو مواقع ضائع کرنیوالا بجٹ قرار دیا
Tumblr media
آئی ایم ایف نے بجٹ کو معاشی بحالی کا موقع ضائع کرنے کے مترادف قرار دے دیا ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں ب��ایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے تجویز کردہ اقدامات کے نتیجے میں مہنگائی اور قرضوں پر انحصار میں کمی، اور ڈیفالٹ کے امکانات کم ہونے تھے، لیکن وفاقی حکومت نے معاشی بحالی کا یہ موقع گنوا دیا ہے، تاہم ابھی بھی معاشی بحران کو کچھ طریقے اختیار کر کے ٹالا جاسکتا ہے، جیسا کہ حکومت کو آمدنی اور خرچ میں توازن لانا ہو گا۔ پاکستان کا نیٹ ریونیو 6,887 ارب روپے ہے جبکہ اخراجات کا تخمینہ 14,460 ارب روپے لگایا گیا ہے، جس کا کوئی جواز نہیں ہے، اخراجات میں کمی کیلیے حکومت کو دفاعی، تنخواہوں، پینشن اور وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز میں کمی کرنی ہو گی، لیکن حکومت نے بجٹ میں ان اخراجات میں 20 فیصد اضافہ کر دیا ہے، مہنگائی میں کمی کرنا ہو گی جو کہ 1957 سے بھی بلند سطح پر پہنچ چکی ہے اور مزید اضافے کا امکان ہے۔
Tumblr media
ترسیلات زر، ایکسپورٹس اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے ذرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کرنا ضروری ہے، حکومت نے ان میں اضافے کیلیے کچھ اقدامات کیے ہیں، جیسا کہ سمندر پار پاکستانیوں کیلیے ڈائمنڈ کارڈ اور لاٹری اسکیم وغیرہ کا اجراء کرنا، لیکن ایکسپورٹ اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں گزشتہ سال کے مقابلے میں کمی کا رجحان برقرار ہے، جس میں اضافے کیلیے مزید اقدامات کیے جانے کی ضرورت ہے، کرنسی کی قدر میں ریکارڈ 80 فیصد گراوٹ کے باجود اس میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔ درآمدی ٹیرف کے نظام کو درست کرنے کی ضرورت ہے، اگرچہ بجٹ میں بیجوں، سولر ایکوپمنٹس، خام مال اور ذرعی مشینری پر ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے، لیکن برآمدات کو بڑھانے کیلیے ضروری ہے کہ درآمدی ٹیرف میں مزید اصلاحات کی جائیں، پاکستان کیلیے سب سے اہم توانائی کے شعبوں میں بھی اصلاحات کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ بہت سے پری بجٹ سیمینارز میں وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ اصلاحات کا وقت نہیں ہے، حالانکہ بہت سے ممالک ایسے ہی مواقع پر اصلاحات کر چکے ہیں، اسی لیے اس بجٹ کو مواقع ضائع کرنے والا بجٹ کیا گیا ہے۔
بشکریہ ایکسپریس نیوز  
0 notes
shiningpakistan · 1 year
Text
آئی ایم ایف کی 1998 جیسی سخت شرائط
Tumblr media
آئی ایم ایف کی اضافی شرائط اور پروگرام کی بحالی میں تاخیر سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس بار پاکستان کو آئی ایم ایف کی 1998 ء جیسی سخت شرائط کا سامنا ہے، جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کئے اور معاشی مشکلات کے باعث پاکستان کو 400 ملین ڈالر کے مالیاتی فرق کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا جس پر 1999 میں آئی ایم ایف نے پروگرام بحالی کیلئے 24 سخت شرائط رکھیں جنہیں پاکستان نے پورا کیا۔ اس بار بھی ہمیں معاہدے کی بحالی میں آئی ایم ایف کا رویہ سخت نظر آرہا ہے جس نے شرائط پر عمل کرنا نہایت مشکل بنا دیا ہے۔ حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے پہلے ہی تمام شرائط مان لی ہیں اور پارلیمنٹ سے اضافی ریونیو کیلئے 170 ارب روپے کا منی بجٹ بھی منظور کرا لیا ہے جبکہ اسٹیٹ بینک نے افراط زر پر قابو پانے کیلئے اپنے ڈسکائونٹ ریٹ میں 3 فیصد اضافہ کر کے 20 فیصد کر دیا ہے جس کے بعد آئی ایم ایف نے 4 پیشگی اقدامات کی اضافی شرائط رکھی ہیں جن میں گردشی قرضوں کو کنٹرول کرنے کیلئے تمام صارفین کیلئے بجلی کے نرخوں میں 3.82 روپے فی یونٹ چارج لگایا جانا، مارکیٹ کی بنیاد پر روپے کو فری فلوٹ رکھنا جس میں حکومت کی کوئی دخل اندازی نہ ہو اور بیرونی ادائیگیوں میں 7 ارب ڈالر کی کمی کو پورا کرنے کیلئے دوست ممالک سے سافٹ ڈپازٹس یا رول اوور کی ضمانت حاصل کرنا شامل ہے۔ 
اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے پاکستانی روپے کے ایکسچینج ریٹ کو افغان بارڈر ریٹ سے منسلک کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے جو پاکستانی روپے کی قدر میں مزید کمی کا باعث ہو گا کیونکہ پاکستان اور افغانستان کے مابین ڈالر ریٹ میں تقریباً 20 روپے کا فرق پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے ہر سال تقریباً 2 ارب ڈالر پاکستان سے افغانستان اسمگل ہوتا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ موجودہ آئی ایم ایف معاہدہ جون 2023 میں ختم ہو جائے گا لہٰذا بجلی کے بلوں میں مستقل بنیادوں پر سرچارج لگانا مناسب نہیں۔ حکومت اور آئی ایم ایف کی بیرونی ادائیگیوں کے بارے میں بھی اختلاف ہے۔ حکومت کے مطابق ہمیں 5 ارب ڈالر جبکہ آئی ایم ایف کے حساب سے 7 ارب ڈالر کمی کا سامنا ہے۔ چین کی طرف سے پاکستان کو پہلے ہی 700 ملین ڈالر مل چکے ہیں اور 1.3 ارب ڈالر کی 3 قسطیں جلد ملنے کی توقع ہے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر، UAE سے 1 ارب ڈالر، ورلڈ بینک اور ایشین انفرااسٹرکچر بینک کے 950 ملین ڈالر کے اضافی ڈپازٹس ملنے کی توقع ہے جس سے جون 2023 تک پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر موجودہ 4 ارب ڈالر سے بڑھ کر 10 ارب ڈالر ہو جائیں گے جو آئی ایم ایف کی شرط کو پورا کرتا ہے۔
Tumblr media
آئی ایم ایف کا پاکستان اور دیگر ممالک کو قرضے دینا احسان نہیں بلکہ یہ آئی ایم ایف کے ممبر ممالک کا حق ہے کہ مالی مشکلات کے وقت آئی ایم ایف ان کی مدد کرے۔ آئی ایم ایف سے قرض حاصل کرنے والے ممالک میں ارجنٹائن 150 ارب ڈالر قرضے کے ساتھ سرفہرست ہے جس کے بعد مصر 45 ارب ڈالر کے ساتھ دوسرے، ایکواڈور 40 ارب ڈالر کے ساتھ تیسرے، یوکرین 20 ارب ڈالر کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے جس کے بعد پاکستان، لاطینی امریکی ممالک اور کولمبیا آتے ہیں۔ پاکستان اب تک آئی ایم ایف کے ساتھ مجموعی 23.6 ارب ڈالر کے 22 سے زائد معاہدے کر چکا ہے لیکن ان سے صرف 14.8 ارب ڈالر کی رقم حاصل کی ہے اور باقی پروگرام مکمل ہوئے بغیر ختم ہو گئے۔ آئی ایم ایف کا موجودہ 6.5 ارب ڈالر کا توسیعی فنڈ پروگرام 2019 میں سائن کیا گیا تھا جس کو بڑھا کر 7.5 ارب ڈالر تک کر دیا گیا جو جون 2023 میں ختم ہو رہا ہے اور آئی ایم ایف پروگرام کے حالیہ نویں جائزے کی شرائط مکمل کرنے کے بعد پاکستان کو1.1 ارب ڈالر کی قسط ملے گی۔ 
حکومت کے آئی ایم ایف شرائط ماننے سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آنے کے علاوہ بیرونی ممالک سے بھی شکایتیں اور دبائو بڑھ رہا ہے۔ پاکستان میں جرمنی کے سفیر الفریڈ گرناس نے وفاقی وزیر معاشی امور سردار ایاز صادق سے اسٹیٹ بینک کی جرمنی سے مرسڈیز، BMW اور Audi الیکٹرک گاڑیوں کی امپورٹ اور بینکوں کے LC کھولنے پر پابندی پر اعتراض کیا ہے کہ یہ WTO معاہدے، جس کا پاکستان ممبر ملک اور دستخط کنندہ ہے، کے خلاف ہے لہٰذا جرمنی سے الیکٹرک گاڑیوں کی امپورٹ کی فوری اجازت دی جائے بصورت دیگر جرمنی، پاکستان کے یورپی یونین کے ساتھ GSP پلس ڈیوٹی فری معاہدے، جو 31 دسمبر 2023 کو ختم ہو رہا ہے، کی مزید 10 سال تجدید کیلئے پاکستان کو سپورٹ نہیں کرے گا اور اس پابندی سے پاکستان اور جرمنی کے تجارتی تعلقات پر اثر پڑے گا۔ اس کے علاوہ غیر ملکی ایئر لائنز کی 225 ملین ڈالرکی ترسیلات زر نہ ہونے کے باعث غیر ملکی ایئر لائنز نے پاکستان کیلئے سخت پالیسیاں اور ٹکٹ مہنگے کر دیئے ہیں جس میں حکومت کی حج زائرین کیلئے ڈالر کی فراہمی پر بھی نئی پابندیاں شامل ہیں۔
پاکستان ان شاء اللہ ڈیفالٹ نہیں ہو گا لیکن بے شمار قارئین نے مجھ سے ڈیفالٹ کے ملکی معیشت پر اثرات کے بارے میں پوچھا ہے۔ آسان الفاظ میں ایک خود مختار ملک کے واجب الادا قرضوں اور انٹرنیشنل مارکیٹ میں بانڈز کی ادائیگی میں ناکامی کو ’’ساورن ڈیفالٹ‘‘ کہا جاتا ہے جس کا حکومت رسمی اعلان کر سکتی ہے جیسے سری لنکا نے کیا یا پھر حکومت ان قرضوں کو ری اسٹرکچر یا ادائیگی میں تاخیر کی درخواست کرتی ہے جو تکنیکی اعتبار سے ڈیفالٹ ہی کہلاتا ہے۔ اس صورت میں مقامی کرنسی کی قدر کافی حد تک گر جاتی ہے اور بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیاں اُس ملک کی ریٹنگ کم کر دیتی ہیں جس سے ملک کے بینکوں کا بین الاقوامی مارکیٹ میں تجارت کرنا مشکل ہو جاتا ہے، شرح سود میں اضافہ اور سپلائرز LCs پر غیر ملکی بینکوں کی کنفرمیشن مانگتے ہیں جس سے LCs اور امپورٹ کی لاگت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے UNCTD نے پاکستان کو دنیا کے اُن 5 ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے جن پر بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کا ناقابل برداشت دبائو ہے۔ ان ممالک میں پاکستان کے علاوہ سری لنکا، مصر، کولمبیا اور انگولا شامل ہیں۔ ایسی صورتحال میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپیل کی ہے کہ پاکستان کی موجودہ مالی مشکلات کا سبب کچھ ترقی یافتہ ممالک کی معاشی پالیسیاں ہیں، امیر ممالک کو چاہئے کہ وہ پاکستان کی مدد کریں جس کیلئے میرے نزدیک ملک میں سیاسی استحکام اشد ضروری ہے۔
ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
osarothomprince · 1 year
Text
اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں تین روپے کا اضافہ
کراچی: جمعہ کو بھی انٹربینک میں ڈالر ریورس گئیر میں رہا لیکن اس کے برعکس اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی پرواز برقرار رہی اور اوپن ریٹ 292 روپے کی سطح پر آگئے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق براہ راست بیرونی سرمایہ کاری اور سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر کی آمد بڑھنے جیسے عوامل کے باعث جمعہ…اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں تین روپے کا اضافہ
View On WordPress
0 notes
spitonews · 1 year
Text
فروری کے دوران 2 ارب ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئی، اسٹیٹ بینک
  کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ای سی پی) کے مطابق فروری 2023 کے دوران 2 ارب ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئی ہیں۔ ای سی پی کے مطابق فروری کے دوران ترسیلات زر میں ماہانہ بنیاد پر 4.9 فیصد اضافہ ہوا جبکہ جبکہ سالانہ بنیاد پر 9.5 فیصد کمی ہوئی ہے۔ علاوہ ازیں مالی سال 23 کے پہلے آٹھ ماہ میں مجموعی طور پر 18 ارب ڈالر کی ترسیلات آئیں۔ ای سی پی کے مطابق ترسیلات گزشتہ سال کی اسی مدت کی نسبت 10.8 فیصد کم…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptosecrets · 1 year
Text
جنوری میں اوورسیز پاکستانیوں کی بھیجی گئی ترسیلات زر میں کمی ریکارڈ
  کراچی: اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے گزشتہ ماہ بھیجی گئی ترسیلات زر میں سالانہ اور ماہانہ دونوں بنیادوں پر کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔ جنوری 2023ء میں اوررسیز پاکستانیوں کی جانب سے بھجوائی جانے والی ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 13.14فیصد کمی ریکارڈ ہوئی۔ اوور سیز پاکستانیوں نے گزشتہ ماہ ایک ارب 89کروڑ49 لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر بھجوائیں۔ سالانہ کے علاوہ ماہانہ بنیاوں پر بھی اوورسیز پاکستانیوں کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 1 year
Text
#SBP اسٹیٹ بینک کا بیان
کراچی: اسٹیٹ بینک نے واضح کیا ہے کہ برآمدات ، ترسیلات زر میں کمی متعدد خارجی اور ملکی وجوہات کا نتیجہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق مرکزی بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ موجودہ حالات میں ترسیلات زر کی کمی کو بنیادی طور پر اقتصادی سست روی سے منسوب کیا گیا مگر برآمدات میں کمی کو نسبتاً مستحکم شرح مبادلہ سے جوڑنا مناسب نہیں۔ اسٹیٹ بینک نے کہا کہ بیشتر بڑے تجارتی شراکت دار مالیاتی سختی کے دور سے گزر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 5 months
Text
نگران وفاقی وزیر عمر سیف نے پے پال کے حوالے سے بڑی خوشخبری دے دی
نگراں حکومت نے فری لانسرز کی دیرینہ مانگ پوری کرتے ہوئے بین الاقوامی گیٹ وے ”پے پال“ کے ذریعے ترسیلات زر کی ترسیل قابل عمل بنانے کا اعلان کیا ہے۔ نگران وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی وزارت پاکستان کو ایک ”ٹیک ڈیسٹینیشن“ بنانے کے لیے پے پال کے ذریعے ترسیلات زر کو چینلائز کرنے سمیت اگلے ہفتے کئی ڈیجیٹل اقدامات…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
اگست میں موصول ہونے والی ترسیلات زر بڑھ کر 2 ارب 70 لاکھ ڈالر تک جا پہنچیں
اگست میں موصول ہونے والی ترسیلات زر بڑھ کر 2 ارب 70 لاکھ ڈالر تک جا پہنچیں
کراچی (عکس آن لائن)مہنگائی میں اضافے کے باوجود بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں نے اگست میں 2 ارب 70 کروڑ ڈالر سے زیادہ رقم وطن بھجوائی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی)نے رپورٹ کیا کہ ملک کو اگست میں 2 ارب 72 کروڑ 40 لاکھ ڈالر موصول ہوئے، جس میں ماہانہ بنیادوں پر تقریبا 8 فیصد اضافہ ہوا تاہم اگست 2021 میں 2 ارب 68 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں یہ رقم صرف 1.5 فیصد زیادہ تھی۔اس کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
marketingstrategy1 · 1 year
Text
2022؛ معیشت تنزلی کا شکار رہی، ڈیفالٹ کا خطرہ منڈلانے لگا
2022؛ معیشت تنزلی کا شکار رہی، ڈیفالٹ کا خطرہ منڈلانے لگا
غیرملکی سرمایہ کاری، ترسیلات زر اور برآمدات سمیت بیشتر اہم معاشی اشاریے منفی رہے۔ فوٹو: فائل کراچی: 2022ء کے دوران پاکستان میں سیاسی عدم استحکام عروج پر رہا جب کہ معیشت تنزلی کا شکار رہی۔ ملک پر ڈیفالٹ کا خطرہ منڈلانے لگا، روپے کی بے قدری، توانائی کے بحران اور سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال نے مہنگائی کے اگلے پچھلے ریکارڈ توڑ ڈالے، سرمایہ کاری، ترسیلات اور برآمدات سمیت بیشتر اہم معاشی اشاریے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 1 year
Text
حکومت آئی ایم ایف کے سامنے بے بس
Tumblr media
آئی ایم ایف مذاکراتی ٹیم کے حکومت کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے میں بیرونی فنانسنگ اور پاور سیکٹر خسارے پر تشویش پائی جاتی ہے لیکن اس بات میں کوئی شک نہیں کہ آئی ایم ایف، حکومت کو نہایت ٹف ٹائم دے رہی ہے اور حکومت کے پاس ان شرائط کو ماننے کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے۔ پہلے مرحلے میں آئی ایم ایف نے بجٹ خسارے کو جی ڈی پی کا 4.9 فیصد رکھنے کا ہدف دیا ہے جبکہ معاشی اشاریوں کو دیکھتے ہوئے رواں مالی سال بجٹ خسارہ 6.5 سے 7 فیصد تک جا سکتا ہے جس کیلئے آئی ایم ایف نے 900 ارب روپے جو پاکستان کی جی ڈی پی کا تقریباً ایک فیصد بنتا ہے، خسارے کو کم کرنے کیلئے شرائط حکومت کو پیش کر دی ہیں جنہیں حکومت نے کافی حد تک مان لیا ہے جس میں ایکسپورٹ شعبے کو 110 ارب روپے کی بجلی اور گیس پر دی جانے والی سبسڈی کا خاتمہ، پیٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد سیلز ٹیکس کا نفاذ، پیٹرول اور ڈیزل پر پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی مد میں 855 ارب روپے کی وصولی کا ہدف دیا ہے جس کیلئے حکومت کو پیٹرول اور ڈیزل پر مجموعی 50 روپے فی لیٹر PDL لگانا ہو گا۔ آئی ایم ایف نے سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے 500 ارب روپے کے بجٹ خسارے، کسان پیکیج اور ٹیوب ویل سبسڈی کو مان لیا ہے لیکن آئی ایم ایف جی ایس ٹی کی شرح 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے پر آمادہ نہیں۔ 
اس کے علاوہ گردشی قرضوں میں نظرثانی ڈیٹ مینجمنٹ پلان کے ذریعے کمی اور حکومتی اخراجات میں 600 ارب روپے کی کمی تاکہ زیادہ سے زیادہ مالی خسارہ 400 سے 450 ارب روپے رہے جس کیلئے حکومت نے سگریٹ، مشروبات، جائیداد کے لین دین، بیرون ملک فضائی سفر پر ودہولڈنگ ٹیکسز، امیر طبقے، امپورٹس اور بینکنگ سیکٹر کے منافع پر سیلاب ٹیکس لگانے پر آمادگی ظاہر کی ہے جس پر منی بجٹ کے ذریعے عملدرآمد متوقع ہے۔ اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے 30 جون تک زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب 20 کروڑ ڈالر تک لانا، امپورٹ پر عائد پابندیوں کا خاتمہ LCs کھولنے کیلئے 4 ارب ڈالر کی فراہمی اور بجلی گیس کے نرخوں میں 50 فیصد اضافے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے ایف بی آر کو اس سال کا ریونیو ہدف 7470 ارب روپے دیا ہے جس کی ایف بی آر نے یقین دہانی کرائی ہے۔ ڈالر کے انخلا کو روکنے کیلئے اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر نے بیرون ملک سفر کرنے والے افراد کیلئے زیادہ سے زیادہ غیر ملکی کرنسی بیرون ملک لے جانے کی حد کم کر کے 5000 ڈالر فی وزٹ اور 30000 ڈالر سالانہ مقرر کر دی ہے۔ 
Tumblr media
اس وقت پاکستان کی معیشت کو سنگین چیلنجز کا سامنا ہے جن میں سیاسی عدم استحکام، مہنگائی یعنی افراط زر 32 فیصد، بیرونی ذخائر کم ہو کر 3 ارب ڈالر کی نچلی ترین سطح تک آجانا، ملکی ایکسپورٹس میں 18 فیصد، ترسیلات زر میں 10 فیصد، روشن ڈیجیٹل اکائونٹ (RDA) میں نومبر 2020ء سے مسلسل کمی، روپے کی قدر 20 فیصد کمی سے 277 سے 280 روپے تک پہنچ جانا اور موجودہ معاشی صورتحال میں ریونیو وصولی کے ہدف کو پورا کرنا ایک ٹاسک ہے جس سے ملک میں ایک معاشی بحران پیدا ہوا ہے۔ ڈالر نہ ہونے کی وجہ سے امپورٹ پر پابندیاں لگا کر سپلائی چین متاثر ہوئی ہے جس کا فائدہ ذخیرہ اندوز اشیاء کی قیمتیں بڑھا کر اٹھا رہے ہیں جس سے مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بابائے قوم قائداعظم نے ایک زرعی صنعتی پاکستان کا خواب دیکھا تھا لیکن ہم نے زراعت اور صنعت کے شعبوں کو نظر انداز کر کے آج ملک کو ٹریڈنگ اسٹیٹ بنا دیا ہے۔ ہمیں دوبارہ پاکستان کی اصل طاقت زراعت کے شعبے کو ترجیح دینا ہو گی۔
یہ افسوس کی بات ہے کہ پہلے جن زرعی اجناس میں ہم نہ صرف خود کفیل تھے بلکہ ایکسپورٹ بھی کرتے تھے، آج ہم انہیں امپورٹ کر رہے ہیں جس کیلئے ہمارے پاس ڈالر نہیں۔ آئی ایم ایف پروگرام سے نکلنے اور ڈالر روپے کے ریٹ کو مصنوعی طریقے سے روکنے سے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں 30 روپے کے فرق کی وجہ سے 1.5 ارب ڈالر کی ترسیلات زر ہنڈی اور حوالہ سے بھیجی گئیں جس سے ملکی ترسیلات زر میں 1.5 ارب ڈالر کی کمی ہوئی جبکہ ڈالر کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمت کے مدنظر برآمدات کی رقوم باہر روکنے سے بھی ڈیڑھ ارب ڈالر ایکسپورٹ کم ہوئی۔ اگر آئی ایم ایف پروگرام جاری رہتا تو تقریباً 3 ارب ڈالر کی کمی کو روکا جاسکتا تھا۔ اس کے علاوہ آئی ایم ایف پروگرام میں رہتے ہوئے ہمیں ورلڈ بینک، ایشین ڈویلپمنٹ بینک اور اسلامک ڈویلپمنٹ بینک سے ملنے والے فنڈز نہیں روکے جاتے اور دوست ممالک کے سافٹ ڈپازٹس کو رول اوور کرنے کیلئے آئی ایم ایف پروگرام بحالی کی شرط نہ لگائی جاتی۔ 
قارئین! آئی ایم ایف کے معاہدے سے مہنگائی کا ایک طوفان آجائے گا جس کا مقابلہ کرنا غریب آدمی کیلئے نہایت مشکل ہو گا لیکن اگر حکومت آئی ایم ایف کی مطلوبہ اصلاحات کے ذریعے اپنی معیشت کو دستاویزی شکل دے کر اور جی ڈی پی میں ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر کے پہلے مرحلے میں موجودہ 10 فیصد سے 15 فیصد تک لے آتی ہے تو اس کے ملکی معیشت پر دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔ غریب عوام کی قربانیوں کے پیش نظر اگر ہم ملک میں کرپشن کے خاتمے، گڈ گورننس، شاہ خرچیوں اور پرتعیش اشیاء کی امپورٹ پر پابندی اور آمدنی کے مطابق حکومتی اخراجات میں کمی سے مستقبل میں پاکستان کو بار بار ہاتھ پھیلانے سے بچا سکتے ہیں۔ یہ بات نہایت تکلیف دہ ہے کہ آج 75 سالوں کے بعد جب ہمارے علاقائی ممالک دنیا میں معاشی رینکنگ میں تیزی سے اوپر جارہے ہیں، ہم ڈیل یا ڈیفالٹ کی باتیں کررہے ہیں۔
ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
paknewsasia · 1 year
Text
عالمی کساد بازاری پاکستان کی آئی ٹی پر مبنی ترسیلات زر کو کم کر رہی ہے۔
عالمی کساد بازاری پاکستان کی آئی ٹی پر مبنی ترسیلات زر کو کم کر رہی ہے۔
لاہور: پاکستان کی آئی ٹی برآمدات کی تعداد گھریلو پالیسی کے مسائل، وبائی امراض کی وجہ سے ڈیجیٹلائزیشن کی کمی اور عالمی کساد بازاری کی وجہ سے سست روی کا رجحان ظاہر کر رہی ہے جس نے ان کمپنیوں کے ڈیجیٹل اخراجات میں کمی لائی ہے جو آئی ٹی سے متعلقہ کام کو آؤٹ سورس کرتی ہیں۔ پاکستان صورت حال کو مزید خراب کرنے کے لیے، خیال کیا جاتا ہے کہ آئی ٹی کمپنیاں پاکستان میں پیسہ لانے اور ملک سے اصل برآمدات اور ان…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
spitonews · 1 year
Text
جنوری میں اوورسیز پاکستانیوں کی بھیجی گئی ترسیلات زر میں کمی ریکارڈ
  کراچی: اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے گزشتہ ماہ بھیجی گئی ترسیلات زر میں سالانہ اور ماہانہ دونوں بنیادوں پر کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔ جنوری 2023ء میں اوررسیز پاکستانیوں کی جانب سے بھجوائی جانے والی ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 13.14فیصد کمی ریکارڈ ہوئی۔ اوور سیز پاکستانیوں نے گزشتہ ماہ ایک ارب 89کروڑ49 لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر بھجوائیں۔ سالانہ کے علاوہ ماہانہ بنیاوں پر بھی اوورسیز پاکستانیوں کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 3 years
Text
اگست میں ترسیلات زر کا10سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
اگست میں ترسیلات زر کا10سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
اوورسیز پاکستانیوں نےمالی سال 2021-22 کے دوسرے ماہ اگست میں بھی 2 ارب ڈالر سے زائد کی رقوم بھجوائی ہیں۔  دس سال بعد اگست کے مہینے میں سب سے زیادہ ترسیلات زر موصول ہوئی ہیں۔ پاکستانیوں نے گزشتہ ماہ ریکارڈ 2.66 ارب ڈالرز بھیجے ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق یہ مسلسل چھٹا مہینہ ہے جب اوسطا 2.7 ارب ڈالر کے لگ بھگ ترسیلار زر بھجوائی گئی ہیں۔ نمو کے لحاظ سے اگست…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes