Tumgik
#مظاہرین
akksofficial · 2 years
Text
حکومت نے لانگ مارچ مظاہرین سے نمٹنے کے لیے خصوصی فنڈ منظور کر لیا
حکومت نے لانگ مارچ مظاہرین سے نمٹنے کے لیے خصوصی فنڈ منظور کر لیا
اسلام آباد(نمائندہ عکس)حکومت نے لانگ مارچ کے مظاہرین سے نمٹنے کے لیے خصوصی فنڈ منظور کر لیا،نجی ٹی وی کے مطابق عمران خان کے لانگ مارچ کے خلاف حکومت نے نئی تیاریاں کر لی ہیں، مظاہرین سے نبرد آزما ہونے کے لیے خصوصی فنڈز کی منظوری دے دی گئی،نجی ٹی وی کے مطابق حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ کو اس سلسلے میں خصوصی طور پر 33 کروڑ 39 لاکھ کی گرانٹ ملے گی، اس رقم کا مقصد مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 2 years
Text
نوپور شرما کے خلاف ایک اور ایف آئی آر درج، مزید 112 مظاہرین گرفتار
نوپور شرما کے خلاف ایک اور ایف آئی آر درج، مزید 112 مظاہرین گرفتار
انڈیا میں پیغمبراسلام کے بارے میں توہین آمیز تبصرہ کرنے والی بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کے خلاف ایک اور ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے جبکہ پرتشدد مظاہروں کے دوران مزید 112 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انڈیا کی نیوز ویب سائٹ انڈیا ٹو ڈے کے مطابق ٹی ایم سی کے جنرل سیکریٹری ابوسہیل کی درخواست پر کونٹائی پولیس سٹیشن میں درج کی گئی ایف آئی آر میں نوپور شرما پر 153 اے سیکشن کی دفعات لگائی گئی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
صدر مملکت کی مسلم مظاہرین کے خلاف وحشیانہ طاقت کے استعمال کی مذمت
صدر مملکت کی مسلم مظاہرین کے خلاف وحشیانہ طاقت کے استعمال کی مذمت
اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھارت میں پرامن مسلم مظاہرین کے خلاف وحشیانہ طاقت کے استعمال کی مذمت کی ہے۔ صدر مملکت نے اپنے بیان میں گزشتہ روز ہندوستان کے کئی شہروں میں پرامن مسلمان مظاہرین پر طاقت کے استعمال کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وحشیانہ تشدد سے 2 بے گناہ مظاہرین کی شہادت ہوئی اور سینکڑوں پرامن مظاہرین کو بلا جواز گرفتار کیا گیا۔ صدر نے مظاہرین کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
عمران خان نے مظاہرین کو ریڈ زون میں داخل ہونے کی ہدایت کی، اسلام آباد پولیس
عمران خان نے مظاہرین کو ریڈ زون میں داخل ہونے کی ہدایت کی، اسلام آباد پولیس
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان آزادی مارچ کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد کی طرف روانہ ہو رہے ہیں۔ -فوٹو پی ٹی آئی انسٹاگرام اسلام آباد: اسلام آباد پولیس نے تحریک انصاف کے آزادی مارچ کے دوران تشدد کے حوالے سے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی، جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے مظاہرین کو ریڈ زون میں داخل ہونے کی ہدایت کی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور دیگر متعلقہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduintl · 2 days
Text
0 notes
jhelumupdates · 3 days
Text
آزاد کشمیر کے عوام کے مطالبات پورے اور تشدد سے گریز کیا جائے، علی رضا سید
0 notes
amiasfitaccw · 13 days
Text
معصوم باجی اور ظالم لڑکے
قسط 01
ہیلو دوستو کیسے ہو سب۔۔ امید ہے سب دوست خیریت سے ہونگے میرے ایک عزیز دوست کی درخواست پر آج اُسکی زندگی میں پیش انے والی ایک نہ قابل یقین واقعے کو اُسی کی زبانی پیش کرینگے تو اتے ہے کہانی کی طرف ۔۔۔۔
یہ دسمبر 2007 کی اس شام کا واقعہ ہے جب دہشتگردوں نے بے نظیر کو شہید کر دیا. آنا فاناً ہمارے شہر میں مظاہرے اور توڑ پھوڑ شروع ہو گئی میری باجی صوفیہ ایک کمپنی میں مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ میں جاب کرتی تھی اس کا فون آیا کہ کمپنی کی گاڑیاں مظاہروں کی وجہ سے نہیں نکل پا رہی مجھے آ کر لے جاو۔۔۔
Tumblr media
میں نے گھر میں بتایا اور فوراً بائیک لے کر نکل گیا تاکہ جلدی سے صوفیہ کو لے کر واپس آ سکوں. پورے راستے میں جگہ جگہ روڈ بلاک تھی کئی جگہ پر گاڑیوں اور دکانوں کو آگ لگی ہوئی تھی. اور ہر طرف سے مظاہرین آ رہے تھے. خیر میں 20 سے 25 منٹ میں وہاں پہنچ گیا اور صوفیہ کے آفس گارڈ کو بتایا کہ اس کو بلا دے.
تھوڑی دیر میں صوفیہ آ گئی اور پوچھنے لگی کہ راستے کھلے ہیں میں نے بتایا کہ کافی جگہ سے بند ہیں لیکن بائیک کی وجہ سے نکل آیا میں. خیر ہم نے واپسی کاسفر شروع کیا لیکن اب مظاہرے اور شدید ہو چکے تھے مظاہرین گاڑیوں اور بایکس سے لوگوں کو اتار اتار کر توڑ رہے تھے… اور اندھیرے وغیرہ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خواتین کے ساتھ نازیبا حرکات اور بدتمیزی بھی کر رہے تھے جس کو دیکھ کر میں کافی خوفزدہ ہو گیا اور صوفیہ کو کہا کہ ہمیں کسی اور راستے سے نکلنا چاہیے۔۔۔
Tumblr media
میں نے ایک کچی ابادی کی طرف سے کافی لمبا راستہ لیا تا کہ شہر کے مرکزی علاقے سے ہٹ کر ہم اپنے گھر کی طرف جا سکیں.. یہ راستہ کچا تھا لیکن اس پر کوئی گڑ بڑ نہیں تھی ہم کچی آبادی کے ساتھ ساتھ سے ہوتے ہوئے کافی آگے نکل آئے اور ایک نالے کے ساتھ سے راستہ نہ ہونے کی وجہ سے بائک سے اتر کر نالے کو کراس کیا اور پار چڑھ گئے۔۔ یہ علاقہ بھی ابھی غیر اباد تھا کسی نئ ہاؤسنگ کالونی کا اکا دکا گھر بنے تھے. جب ہم نالے کو کراس کر کے ادھر پہنچے تو آگے ایک 25/26 سال کا لڑکا ہمیں کہنے لگا کہ آپ لوگ ادھر سے نہ جائیں آگے راستہ بند ہے اور آپ لوگوں کے لیے مشکل ہو گی.. میں نے اسے بتایا کہ ہم پہلے ہی اس وجہ سے اتنا لمبا راستہ لے کر آ رہے ہیں ۔۔۔ اس نے کہا کہ آپ کی مرضی ہے لیکن آپ کے ساتھ لیڈی بھی ہیں تو آپ کے لیے مسئلہ ہو سکتا ہے۔۔۔۔
پھر اس نے کہا کہ آپ لوگ یہاں رک جائیں اور رات تک جب حالات ٹھیک ہو جائیں تو نکل جائیں.. میں نے کہا کہ اس ویرانے میں رکنا بھی تو ممکن نہیں. اس نے کہا کہ آپ لوگ ہمارے گھر میں رک سکتے ہیں میری والدہ گھر پر ہیں آپ لوگ اگر بھروسہ کر سکتے ہیں تو میرے گھر چلے چلیں. اس کا گھر اس گلی میں نکڑ پر تھا… میں نے صوفیہ سے پوچھا تو اس نے بھی کہا کہ کچھ انتظار کر کے چلے جاتے ہیں.. خیر ہم اس اجنبی لڑکے کے ساتھ اس کے گھر چل پڑے ۔۔۔ اُس کے گھر پہنچتے اُس نے بائیک اندر ہی کھڑی کروا دی تاکہ باہر سے کوئی نقصان نہ ہو ۔۔۔ ہمیں اندر کمرے میں لا کر وہ اپنی والدہ کو آواز دینے لگا….
Tumblr media
پھر کہنے لگا کہ شاید اس کی والدہ نزدیک ہی ایک گھر میں گئی ہوئی وہ ان کو بلا کر لاتا ہے اور ساتھ ہی اس نےکہا کہ آپ لوگ اپنے گھر فون کر کے بتا دو. بد قسمتی سے ہمارے فون کی کوریج نہیں تھی پھر اس نے اپنے فون سے ہی کہا کہ ملا کر بتا دو. میں نے امی کو فون پر بتایا کہ اس طرح ہم ابھی ایک گھر میں ہیں اور حالات ٹھیک ہونے پر آ جاییں گے ۔۔۔ وہ بھی پریشان ہو گئیں امی کو بتایا کہ ایک فیملی کے ساتھ ہیں تو وہ کچھ بہتر ہوئیں۔۔ خیر اس لڑکے نے کہا کہ وہ ابھی اپنی والدہ کو بلا کر لاتا ہے اور باہر چلا گیا کمرے میں ایک بیڈ اور ایک ٹی وی تھا اس کے علاوہ کرسی اور میز اور ایک صوفے کا حصہ تھا… دیکھ کر لگ رہا تھا کہ جیسے یہاں کوئی اکیلا ہی رہتا ہے۔۔
لڑکے کو گئے ہوئے کافی دیر ہوگئی تھی اورگیٹ بھی آگے سے بند تھا… ہم نے اندر سے آواز دینے کی کوشش کی لیکن وہاں کوئی سننے والا ہوتا تو باہر سے کھولتا.. اب ہمیں تھوڑی پریشانی ہونے لگی تھی.. تھوڑی دیر میں بائک کی آواز آئی اور گیٹ کھلنے کی تو ہماری جان میں جان آئی لیکن جب اس لڑکے کے ساتھ اس کی ماں نہیں بلکہ اس کی عمر کا ایک اور مسٹنڈا تھا جس نے آتے ہی صوفیہ کو ایسے دیکھا کہ مجھے سب پتہ چل گیا کہ ہم نے کتنی بڑی غلطی کر دی ہے…
Tumblr media
اس نے صوفیہ کو دیکھتے ہی کہا کہ یار مست پیس ہے. صوفیہ مارکیٹنگ میں جاب کرنے کی وجہ سے اس کا لباس وغیرہ واقعی بہت اچھا ہوتا تھا. دوپٹہ سر پر نہیں لیتی تھی لیکن اس کو دیکھ کر صوفیہ نے اپنا دوپٹہ اوڑھنے کی کوشش کی اور اس نے نہایت بازاری انداز میں صوفیہ کا دوپٹہ کھینچ کر کہا کہ ارے ابھی تو بہت کچھ دیکھنا ہے تمہارا…
میں نے غصے سے اٹھ کر اس مسٹنڈے کو مارنا چاہا تو اس نے رکھ کر ایک چپیڑ مجھے ایسی لگائی کہ میں کئی فٹ دور جا کر گرا.. خیر بہن کو اپنی نظروں کے سامنے تو ایسے نہیں دیکھ سکتا تھا تو میں نے دوبارہ اٹھ کر ان دونوں لڑکوں کے ساتھ لڑنے کی کوشش کی.. دوسرے لڑکے نے پتہ نہیں کہاں سے پسٹل نکال کر میری ساتھ لگایا اور اپنے ساتھی کو کہنے لگا کہ پہلے اس کو مار کر پھینک آتے ہیں… یہ سنتے ہی صوفیہ ان سے منتیں کرنے لگی اور رونے لگی کہ میرے بھائی کو کچھ نہیں کہنا…
Tumblr media
پسٹل دیکھ کر میں بھی ڈر گیا… خیر انہوں نے کہا کہ اب اگر میں نےکوئی ایسی حرکت کی تو وہ مجھے گولی مار دیں گے انہوں نے مجھے کرسی پر باندھ دیا اور اب وہ صوفیہ کو کھل کر چھیڑ رہے تھے.. کبھی گشتی کبھی رنڈی کہہ کر اس کے جسم کے ایک ایک حصے کو ہاتھ لگا رہے تھے جس کودیکھ کر میرا دل کر رہا تھاکہ زمین پھٹ جائے اور میں اس میں دفن ہو جاؤں…صوفیہ کا خوف کےمارے برا حال تھا دسمبر کے باوجود اس کو پسینہ آیا ہوا تھا۔۔۔
اس کی قمیض پیچھے سے کمر کے ساتھ چپکی اور بغلوں سے گیلی ہو رہی تھی... وہ دونوں قمیض کے اوپر سے ہی صوفیہ کے ممے دبا رہے تھے صوفیہ اپنے ہاتھوں سے کبھی ایک کو پیچھے کرتی کبھی دوسرے کے ہاتھ. ایک دفعہ مجھے خیال آیا کہ میں ان کو کہہ دوں کے مجھے کمرے سے باہر نکال دیں تا کہ میں یہ سب نہ دیکھ سکوں ۔۔۔ لیکن پھر خیال آیا کہ صوفیہ کیا سوچے گی درندوں کے سامنے مجھے ایسے ہی چھوڑ دیا ۔۔۔
Tumblr media
میں نےان دونوں کی منتیں شروع کر دی کہ ہم شریف لوگ ہیں اور ہماری عزت خراب نہ کرو میری بہن کی عزت پر ہاتھ نہ ڈالو.. ساتھ ان کی بہن کی عزت کا واسطہ دینے لگا۔۔ صوفیہ بھی ان کی منتیں کر رہی تھی..لیکن اُنکو ہماری منتیں اور گڑگڑانا کوئی معنی نہیں رکھتی تھیں ۔۔۔ ہماری بار بار کی منتوں پر انہوں نے کہا کہ تم لوگوں کہ بہتری اسی میں ہے کہ چپ چاپ ہمیں کرنے دو جو کر رہے ہیں. اگر ایسے شور کیا تو عزت کے ساتھ جان بھی جائے گی تم دونوں کی ۔۔۔ اور کسی کو پتہ بھی نہیں چلے گا کہ کہاں گئے تم.. پسٹل والے مسٹنڈے جس کو دوسرا بلال کہہ کر بلا رہا تھا اور وہ اسے جارج کہہ کر بلا رہا تھا ۔۔ نام سے شاید کرسچن تھا
وہ بلال صوفیہ کے ممے دبا رہا تھا اور ساتھ ساتھ اپنا ہاتھ صوفیہ کی شلوار میں ڈال رہا تھا.. اور منہ سے انتہائی گندی باتیں بھی کر رہا تھا. اس نے کہا کہ اگر صوفیہ کنواری ہوی تو وہ اس کے ساتھ کچھ نہیں کرے گا لیکن اگر اس کی چوت کھلی ہوئی تو پھر ہم دونوں کا بھی حق ہے ۔۔۔ اور اُس نے کہا کہ اس صورت میں ، میں چپ کر کے بیٹھوں گا۔۔ اور صوفیہ کو کہنے لگا کہ اگر پہلے سے چدی ہوئی ہو تو تمہیں پھر گشتیوں کی طرح پورا ننگا کر کے چودیں گے..مجھے یہ سن کر اطمینان ہ��ا کہ صوفیہ تو کنواری ہے
Tumblr media
بس یہ ڈر تھا کہ کہیں اس کی کنواری چوت دیکھ کر ان کی نیت خراب نہ ہو جائے. خیر بلال نے صوفیہ کو کہا کہ اپنی شلوار اتار تیری چوت دیکھ کر پتہ چل جاے گا.. صوفیہ کچھ لیت و لعل سے کام لے رہی تھی کہ بلال نے گرج کر کہا ۔۔ جو کہا ہے وہ کر گشتی کی بچی… صوفیہ نے اپنی شلوار نیچے کر دی اور اس نے قمیض ہٹا کر کہا کہ نیچے کچھ اور پہنا ہوا ہے.. نیچے صوفیہ کی گوری ملائم ٹانگوں پر بلیک جالی دار پیںٹی صاف نظر آ رہی تھی جارج نے اگے بڑھ کر اس کی پینٹی پر ہاتھ پھیر کر کہا بہن چود اس کی تو پیںٹی بھی گیلی ہو رہی ہے۔۔۔
ایک ہاتھ ڈال کر جارج نے ایک ہی جھٹکے میں پینٹی کو صوفیہ کے گھٹنے تک پہنچا دیا.. صوفیہ کی پیںٹی پر چوت والی جگہ پر سفید لیس دار مواد صاف نظر آ رہا تھا بلال نے اس کو بیڈ پر گرا کر اس کی پینٹی ایک ٹانگ سے ہٹا کر ٹانگیں پوری کھول دیں.. صوفیہ کی پھدی بالکل صاف تھی سواء اوپر ایک باریک بالوں کی پٹی کے..
Tumblr media
اس نے دیکھتے ہی جارج کو کہا کہ شرط لگا لے یہ چدی ہوی ہے اس کی چوت کئی لوڑے لے چکی ہے. دونوں نے کچھ دیر اس کی چوت کا معائنہ کیا اور صوفیہ سے پوچھا کہ بول رنڈی کس سے چدواتی ہے… صوفیہ نے کچھ نہیں بولا تو اس نے گالی دے کر کہا کہ بہن کی لوڑی اٹھ کر قمیض اتار ۔۔۔۔۔ میں نے کہا یار وہ کنواری ہے اب تو آپ لوگ چھوڑ دو اسے.. وہ دونوں ہنسنے لگے کہ بہن چود اس نے تیری سوچ سے سے بھی زیادہ لن لیے ہیں اتنی کھلی پھدی ہے ساتھ ہی اس کی ٹانگیں کھول کر ایک ساتھ تین انگلیاں ڈال دی اس کے اندر.. صوفیہ انگلیاں جانے پر کسمسا کر رہ گئی..
اس کی چوت سے کافی زیادہ سفید پانی جارج کی انگلیوں پر لگ چکا تھا. اس نے بلال کو کہا کہ یہ گشتی ابھی چدوا کر ائی ہے.. بلال نے بھی صوفیہ کی چوت میں انگلی ڈال کر معائنہ کیا اور اپنی اُنگلیاں صوفیہ کے منہ میں ڈالتے ہوئے پوچھا کہ کس سے چدوا کر آ رہی ہے گشتی..صوفیہ نے منہ پیچھے کر لیا تو بلال نے زور سے اس کے بال پکڑ کر کہا کہ گشتی کی بچی تجھے مرنا ہے کیا۔۔؟؟ جو پوچھا اُس کا جواب دے رنڈی۔۔
--------جاری ہے
Tumblr media
0 notes
apnabannu · 15 days
Text
کولمبیا یونیورسٹی سے فلسطین کے حامی مظاہرین کی گرفتاری: امریکی جامعات میں احتجاج کرنے والے طلبہ کیا چاہتے ہیں؟
http://dlvr.it/T6J2gn
0 notes
urduchronicle · 3 months
Text
شانگلہ میں آزاد امیدوار کے حامی مشتعل، گاڑیوں کو آگ لگادی، پولیس کی شیلنگ
خیبر پختونخوا کے علاقے شانگلہ سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 11 میں شکست پر آزاد امیدوار کے حامیوں نے احتجاج کرتے ہوئے گاڑی کو آگ لگا دی۔  مشتعل مظاہرین نے انتخابی نتائج پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پولیس پر پتھراؤ کیا اور گاڑی کو آگ لگا دی۔پولیس کی جانب سے شیلنگ اور ہوائی فائرنگ سے متعدد مظاہرین زخمی ہو گئے۔ این اے 11 شانگلہ کا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ شانگلہ سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-11 سے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
امپورٹڈحکومت کی پولیس نے آزادی مارچ کے پرامن مظاہرین کےخلاف پربربریت کی‘ عمران خان
امپورٹڈحکومت کی پولیس نے آزادی مارچ کے پرامن مظاہرین کےخلاف پربربریت کی‘ عمران خان
اسلام آباد (نمائندہ عکس)سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مجرم امپورٹڈ حکومت نے ہمارے آزادی مارچ کے شرکا کے خلاف بربریت کی مثال قائم کی‘ہمارے مارچ سے ایک رات قبل پنجاب و سندھ میں کارکنان کے گھروں کی حرمت کو پامال کیا ‘اہل خانہ کو ہراساں کیا گیا‘ امپورٹڈ حکومت نے دستور اور سپریم کورٹ کے احکامات ہوا میں اڑا دئیے جو قابل مذمت اور ناقابل قبول ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 4 months
Text
آخر جنوبی افریقہ ہی کیوں؟
Tumblr media
جنوبی افریقہ ہی کیوں؟ دنیا کے 195 ممالک میں سے صرف جنوبی افریقہ ہی کیوں ہے جو مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی کرنے پر اسرائیل کو عالمی عدالت میں لے کر گیا ہے؟ مسلم اور عرب ممالک کے برعکس جنوبی افریقہ کی فلسطین کے ساتھ کوئی اخلاقی، ثقافتی یا مذہبی وابستگی نہیں ہے۔ وہ عرب ممالک کے مقابلے میں فلسطین سے تقریباً 7 ہزار کلومیٹر دور واقع ہے۔ تو پھر جنوبی افریقہ نے ہی کیوں صہیونی ریاست کے خلاف آواز اٹھائی حالانکہ دیگر ممالک جوکہ فلسطین سے ہر لحاظ سے زیادہ قریب ہیں، ان کے قتلِ عام پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں؟ اس کا جواب ہمیں تاریخ سے ملتا ہے کیونکہ فلسطین کی طرح جنوبی افریقی باشندے بھی سفید فام آبادکاروں کی بربریت کا شکار ہو چکے ہیں جوکہ اپنے خونی جبر اور نسل پرستی پر فخر کیا کرتے تھے۔ اسرائیل 1948ء میں بنا، اسی سال ہی جنوبی افریقہ میں نسل پرست نوآبادیاتی دور نے اپنے قدم جمائے۔ اس اتفاق سے قطع نظر دونوں ریاستوں کو جلد ہی یہ احساس ہو گیا کہ مقامی آبادی کی قیمت پر ان کی سفید فام آبادکاروں کی نوآبادی کی حیثیت ان میں ایک تعلق پیدا کرتی ہے۔ یوں ان دونوں ریاستوں کے ناپاک اتحاد کا باقاعدہ آغاز 1953ء میں تب ہوا جب جنوبی افریقہ کے وزیر اعظم ڈینیئل ملان نے جنوبی افریقہ کا سرکاری دورہ کیا۔ یوں ان دونوں آبادکار حکومتوں کے درمیان ایک قریبی اتحاد کی ابتدا ہوئی۔
آنے والے برسوں میں ان دونوں آبادکار قوتوں کا اتحاد مضبوط ہوتا گیا۔ دونوں نے ایک دوسرے سے سیکھا اور اپنے اپنے زیرِ قبضہ ریاستوں میں مظلوم عوام کو دبا کر رکھنے میں ایک دوسرے کی حمایت بھی کی۔ فلسطینی آبادی کا بھی مرکز سے تعلق منقطع کر دیا گیا بالکل اسی طرح جس طرح جنوبی افریقہ میں سیاہ فام آبادی کے لیے ’بنتوستان‘ بنائے گئے تاکہ انہیں ملک کے سیاسی نظام سے دور رکھا جا سکے۔ دونوں ریاستوں کے درمیان مماثلت کو حکومتی سطح پر بھی مانا گیا جیسے جنوبی افریقہ کے وزیراعظم ہینڈرک ویرورڈ جو بنتوستان پروجیکٹ کے معمار کے طور پر جانے جاتے ہیں، نے خود کہا ’یہودیوں نے عربوں کے ہاتھ سے اسرائیل لے لیا حالانکہ وہ اس زمین پر ہزاروں سالوں سے رہ رہے تھے۔ جنوبی افریقہ کی طرح اسرائیل بھی ایک نسل پرست ریاست ہے‘۔ اور جہاں اسرائیل بین الاقوامی فورمز پر نسل پرستی کی مذمت کرتا تھا، حقیقت یہ تھی کہ وہ جنوبی افریقہ کو اپنا قریبی سمجھنے لگا جبکہ اسرائیل کے جنرل رافائل ایتان نے جنوبی افریقی سیاہ فاموں کے بارے میں کہا کہ ’وہ سفید فام اقلیت پر قابض ہونا چاہتے ہیں بالکل ویسے ہی جیسے عرب ہمیں اپنے زیرِ کنٹرول لانا چاہتے ہیں۔ ہم جنوبی افریقہ میں موجود سفید فام اقلیت کی طرح ہیں اور ہمیں ان لوگوں کو روکنا ہے جو ہمیں اپنے قابو میں کرنا چاہتے ہیں‘۔
Tumblr media
ان دونوں زیرِ تسلط آبادیوں کو اپنے قابو میں رکھنا دونوں آباد کار حکومتوں نے اپنی ترجیح بنا لیا۔ اسی مقصد کے تحت اسرائیل نے جنوبی افریقی سفیدفاموں کو مظاہرین کو کنٹرول کرنے والی گاڑیاں اور ہتھیار فراہم کیے اور ان کی افواج کو تربیت دی۔ 1980ء کی دہائی میں سیکڑوں اسرائیلی فوجی مشیر جنوبی افریقہ میں تعینات کیے جبکہ جنوبی افریقہ کے فوجی اسرائیل میں تربیت حاصل کررہے تھے۔ اسرائیل نے جوہری پروگرام میں بھی اپنے نظریاتی ساتھیوں کی مدد کی۔ ان کی مدد سے جنوبی افریقہ نے 6 جوہری بم تیار کیے لیکن ان تمام بموں کو اس وقت تلف کر دیا گیا جب جنوبی افریقہ کے صدر ایف ڈبلیو ڈی کلرک نے اپنے ملک کی عالمی ساکھ کو بحال کرنے کی کوشش میں جوہری پروگرام کو ترک کر دیا تھا۔ ساکھ کی بات کی جائے تو اسرائیل نے اپنے اتحادی کو عالمی دباؤ سے محفوظ رکھنے کے لیے اکثر مداخلت کی پھر چاہے وہ 1975ء میں ’پروپیگنڈا اور نفسیاتی جنگ‘ کے لیے ’جوائنٹ سیکریٹریٹ فار پولیٹیکل اینڈ سائکالوجیکل وارفیئر‘ کا قیام ہی کیوں نہ ہو جو جنوبی افریقہ کی عالمی ساکھ کو بحال رکھنے کے لیے مالی امداد کے ساتھ ہونے والی دوطرفہ مہم کا حصہ تھا۔
لیکن ہر عمل کا ردِعمل ہوتا ہے، جہاں ایک جانب اسرائیل اور نسل پرست جنوبی افریقی حکومت ایک دوسرے کا ساتھ دے رہی تھیں وہیں دوسری جانب فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او)، نیلسن منڈیلا کی افریقی نیشنل کانگریس سے اپنے تعلقات استوار کررہی تھی۔ جس وقت سفید فام برتری پر یقین رکھنے والے جنوبی افریقہ کے وزیراعظم نے اسرائیل کا دورہ کیا وہیں جنوبی افریقہ کے رہنماؤں میں سے ایک نیلسن منڈیلا نے 1990ء میں جیل سے اپنی رہائی کے بعد یاسر عرفات سے ملاقات کی جنہوں نے اوسلو معاہدے سے قبل منڈیلا سے اس معاملے پر مشورہ طلب کیا۔ نیلسن منڈیلا بذاتِ خود قضیہِ فلسطین کے بہت بڑے حمایتی تھے جن کا اس حوالے سے مذکورہ قول بھی کافی مقبول ہے ’ہماری آزادی، فلسطین کی آزادی کے بغیر نامکمل ہے‘۔ یہ صرف کوئی نعرہ نہیں تھا بلکہ اپنی پوری زندگی میں نیلسن منڈیلا نے اخلاقی اور مادی بنیادوں پر ان کی حمایت کی بات کی بالکل اسی طرح، جس طرح پی ایل او اور فلسطینیوں نے ہر موقع پر سیاہ فام جنوبی افریقی لوگوں کی آزادی کی جدوجہد میں ان کا ساتھ دیا۔
نتیجتاً جب بات نیلسن منڈیلا اور افریقی نیشنل کانگریس کو پسپا کرنے کی آئی تو اسرائیلی لابی نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اسرائیل کی حمایت یافتہ اینٹی ڈیفیمیشن لیگ نے افریقی نیشنل کانگریس کو ’جابر، انسانیت مخالف، جمہوریت مخالف، اسرائیل مخالف اور امریکا مخالف‘ قرار دے کر اس کی مذمت کی۔ اسرائیل کے سب سے بڑے حمایتی امریکا نے بھی اس معاملے میں مکروہ کردار ادا کیا۔ شواہد سے ثابت ہوا کہ سی آئی اے نے نیلسن منڈیلا کی نقل وحرکت پر نظر رکھی اور معلومات جنوبی افریقہ کی نوآبادیاتی حکومت تک پہنچائی جس کے نتیجے میں انہیں گرفتاری کے بعد 27 سال قید میں گزارنے پڑے۔ نیلسن منڈیلا 2008ء تک امریکا کے مطلوب دہشتگردوں کی فہرست میں شامل تھے۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں حالات مکمل طور پر بدل چکے ہیں۔ جنوبی افریقی قوم جس نے تسلط اور ناانصافی کا سامنا کیا اب وہ اپنے فلسطینی بہن بھائیوں کو قاتل اور قابض قوت کے شکنجے سے آزاد کروانا چاہتے ہیں۔
ضرار کھوڑو   یہ مضمون 15 جنوری 2024ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
risingpakistan · 5 months
Text
بلوچ مظاہرین کو گلے لگائیں
Tumblr media
بلوچستان میں مبینہ ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگیوں کے خلاف آوازاُٹھانے کیلئے تربت سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کرنے والوں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، سے جس طریقہ سے اسلام آباد پولیس نے رویہ رکھا، اُن پر ڈنڈے برسائے، اُنہیں گ��فتار کیا، یہ انتہائی قابل مذمت اور افسوسناک امر ہے۔ جب احتجاج پر امن تھا تو پھر یہ زور زبردستی کیوں کی گئی؟ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جب یہ مارچ تربت سے چلا تو وفاقی و صوبائی حکومتوں کے ذمہ داران لانگ مارچ کے شرکاء سے اُسی وقت رابطہ کرتے، بات چیت کرتے، اُن کے جائز مطالبات تسلیم کرتے اور مسئلہ کا پر امن حل نکالتے۔ اب جب یہ لانگ مارچ اسلام آباد پہنچ گیا تو ضرورت اس امر کی تھی کہ ان مظاہرین کے ساتھ سنجیدگی سے مذاکرات کیے جاتے لیکن یہاں ان پر ڈنڈے برسائے گئے، خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں احتجاج میں شریک افراد کو گرفتار کیا گیا۔ نگراں حکومت کے وزراء کی طرف سے کہا گیا کہ کچھ افراد منہ ڈھانپے اسلام آباد میں اس مارچ میں شریک ہوئے اور حکومت کے پاس مصدقہ اطلاعات تھیں کہ کوئی گڑ بڑ ہو سکتی تھی۔
یہ بھی کہا گیا کہ پولیس پر پتھراو مظاہرین کی طرف سے کیا گیا جس کے ردعمل میں گرفتاریاں کی گئیں۔ یہ بھی کہا گیا کہ جلد ہی میڈیا کو یہ بھی بتا دیا جائے گا کہ مظاہرین پر ڈنڈے برسانے والا کون تھا اور یہ خبر شاید حیران کن ہو۔ اس حیران کن خبر کا اب بھی انتظار ہے اور یہ بھی ابھی تک معلوم نہ ہو سکا کہ منہ ڈھانپ کر اسلام آباد سے مارچ میں شامل ہونیوالے وہ افراد کون تھے۔ وفاقی وزراء نے تمام خواتین اور بچوں کی فوری رہائی کی نوید بھی سنائی لیکن میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے بعد میں جو حقائق سامنے آتے رہے وہ وفاقی حکومت کے ذمہ داروں کے دعووں کے برعکس تھے۔ بلوچ مظاہرین پر پولیس ایکشن کے خلاف کئی اطراف سے سخت مذمت کی گئی، احتجاج بھی ہوئے جس کے بعد گرفتار کیے گئے مظاہرین کی رہائی اور لانگ مارچ کے شرکاء سے مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا جس کیلئے گونر بلوچستان کو بھی بلایا گیا۔ بلوچستان کا مسئلہ بڑا گھمبیر ہے۔ ایک طرف گمشدہ افراد کا معاملہ ہے تو دوسری طرف دہشت گردی کے واقعات ہیں کہ تھمنے کا نام نہیں لیتے۔ 
Tumblr media
بلوچستان کی محرومیوں اور ریاست کی طرف سے ماضی کی غلطیوں سے دہشت گردی کو جوڑا جاتا ہے جن کا مداوا کیا جانا چاہیے اور جس کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھ کر بلوچستان میں امن اور ترقی و خوشحالی کیلئے متفقہ پلان تیار کرنا چاہیے۔ البتہ ماضی کی غلطیوں کی وجہ سے علیحدگی پسند دہشت گرد گروپوں اور اُن کے جرائم کو کوئی جواز فراہم نہیں کیا جا سکتا۔ بلوچستان کی محرومی کے نام پر یہ علیحدگی پسند دہشت گرد گروپس آئے دن فوج، ایف سی، سیکورٹی اداروں کے افراد کے علاوہ بلوچستان میں کام کی غرض سے گئے پنجاب سے تعلق رکھنے والے غریب مزدوروں تک کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ بلوچستان میں اعلیٰ تعلیمی ادارے، بہترین ہسپتال بننے چاہئیں لیکن بلوچستان کے عوام کو یہ بات سمجھانے کی ضرورت ہے کہ وہ کون ہیں جو ڈاکٹروں اور استادوں تک کو بلوچوں کے حقوق کے نام پر قتل کرتے ہیں۔ 
گمشدہ افراد کے معاملہ کا کوئی حل نکالنا چاہیے جس کیلئے ماضی میں سوچ بچار بھی ہوتی رہی لیکن عملی طور پر کچھ نہ ہوا۔ بلوچستان کے عوام کو خوشحال کریں وہاں کرپشن کا خاتمہ کریں تاکہ عوام کا پیسہ عوام پر خرچ ہو، اُن کی جائز شکایات اور مطالبات کو اچھے طریقےسے سنیں اور اُن کا حل نکالیں، اُنہیں تسلی دیں، اُن کی امید بنیں۔ جو پر امن ہیں جو سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں اُن کی حوصلہ افزائی کریں۔ لیکن اگر پر امن احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے گا اور اُن پر تشدد اسلام آباد میں ہو گا تو پھر اس سے تو علیحدگی پسند دہشت گرد گروپس ہی فائدہ اُٹھائیں گے۔
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
airnews-arngbad · 7 months
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Aurangabad.
Date: 27 October-2023
Time: 09:00-09:10 am
آکاشوانی اورنگ آباد
علاقائی خبریں
تاریخ:  ۲۷؍اکتوبر  ۲۰۲۳ء؁
وقت: ۱۰:۹-۰۰:۹
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
                پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں:
                ٭              غریب اور پسماندہ طبقات کو آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کرنا ہی حقیقی سماجی انصاف ہے؛ شرڈی میں منعقدہ جلسے میں وزیرِ اعظم کا بیان۔ ریاستی حکومت کی نمو کسان اسکیم کا آغاز۔
                ٭              ریاستی حکومت کی ’’میری مٹی میرا دیش‘‘ مہم کا آج ممبئی میں امرت کلش کی پوجا کے ساتھ اختتام۔
                ٭              بزرگ کیرتن کار بابا مہاراج ساتارکر کا انتقال؛ آج سرکاری اعزاز کے ساتھ آخری رسومات کی ادائیگی۔
اور           ٭              پیرا ایشیائی کھیلوں میں اب تک بھارت نے 19 سونے کے تمغوں سمیت83 تمغے جیتے۔
***** ***** *****
                اب خبریں تفصیل سے:
                 وزیر اعظم نریندر مودی نے کہاہے کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں غریبوں اور کسانوں کیلئے وقف ہیں اور ملک کو غربت سے نجات دلانا اور غریبوں کو آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کرنا ہی درحقیقت سماجی انصاف ہے۔وزیرِ اعظم مودی کل احمد نگر ضلع کے شرڈی میں تقریباً ساڑھے سات ہزار کروڑ روپے کے ترقیاتی کاموں کے افتتاح، ترقیاتی پروجیکٹس کی نقاب کشائی اور سنگ بنیاد رکھنے کے بعد خطاب کر رہے تھے۔ وزیرِ اعظم کے ہاتھوں نیلوانڈے آبی پشتے کی نقاب کشائی، احمد نگر کے ضلع اسپتال میں آیوش اسپتال، خواتین اور بچوں کے اسپتال اراضی کی پوجا، کرڈوواڑی-لاتور روڈ ریلوے ٹریک کی برقی کاری، جلگاؤں سے بھساول تیسری اور چوتھی ریلوے لائن، انڈین آئیل کارپوریشن کے منماڑ ٹرمینل میں اضافی سہولیات کی فراہمی، سائی بابا مندر میں درشن کیلئے قطاروں کے پروجیکٹ، مراٹھواڑہ اور ودربھ کوکوپرگاؤں سے جوڑنے والے شاہراہ کے پروجیکٹ سمیت مختلف ترقیاتی پروجیکٹس کی نقاب کشائی‘ سنگ ِ بنیاد اور افتتاح کیے گئے ۔ نمو شیتکری مہاسنمان ندھی یوجنا کا بھی اس موقع پر وزیر اعظم نےآغاز کیا۔ وزیرِ اعظم مودی نے بتایا کہ مرکزی حکومت کی کسان سنمان اسکیم کی معرفت کسانوں کیلئے سالانہ چھ ہزار روپئے امداد کے علاوہ اب ریاست کے کسانوں کو چھ ہزار روپئے سالانہ اضافی رقم فراہم کی جائےگی۔انھوں نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت ریاست میں رکے ہوئے 26 آبپاشی پروجیکٹوں کو مکمل کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ وزیرِ اعظم نے کسانوں سے کہا کہ پانی قدرت ایک کا ایک انمول تحفہ ہے، لہٰذا انھوں نے عوام سے پانی کی ایک بھی بوند ضائع نہ کرنے کی درخواست بھی کی۔
                ریاستی گورنر رمیش بئیس‘ وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے‘ نائب وزرائے اعلیٰ دیویندر پھڑنویس اور اجیت پوار‘ وزیرِ محصول رادھا کرشن وِکھے پاٹل‘ سمیت دیگر معزز شخصیات اس موقع پر موجود تھیں۔ ’’میری ماٹی‘ میرا دیش‘‘ مہم کے تحت احمد نگر ضلعے کے مٹی کے علامتی کلش بھی اس موقعے پر وزیرِ اعظم کو دئیے گئے۔
***** ***** *****
                ’’میری مٹی‘ میرا دیش‘‘ مہم کے تحت ریاست کے تمام اضلاع سے جمع کردہ امرت کلش کی آج ممبئی کے اگست کرانتی میدان میں پوجا کی جائیگی۔ یہ تقریب وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے کی خصوصی موجودگی میں منعقد ہوگی ا ور تقریب کے اختتام کے بعد آج شام خصوصی ریلوے گاڑی سے جمع شدہ امرت کلش دہلی روانہ کیے جائیں گے۔
                چھترپتی سنبھاجی نگر کے ایک نوجوان امیش جادھو نے 30 ہزار کلو میٹر کا طویل سفر طئے کرکے ملک کیلئے اپنی جان دینے والے جانباز فوجیوں کے  گاؤں جاکر مٹی جمع کی ہے۔ اُمیش جادھو نے یہ کلش کل ممبئی میں ثقافتی امور کے وزیر سدھیر منگنٹیوار کے حوالے کیا۔ پربھنی ضلع کے تمام دیہاتوں سے جمع کیے گئے کلش بھی کل ممبئی بھیجے گئے۔
***** ***** *****
                مراٹھا سماج کو ریزرویشن دینے کے مطالبے کیلئے جالنہ ضلعے کے انتروالی سراٹی میں شروع کی گئی منوج جرانگے پاٹل کی بھوک ہڑتال کا کل دوسرا دن تھا۔ جرانگے پاٹل کی حمایت میں مراٹھا برادری کی تنظیموں کی جانب سے مختلف مقامات پر زنجیری بھوک ہڑتال شروع کی گئی ہے۔ اس ضمن میں کل چھترپتی سنبھاجی نگر میں مراٹھا سماج کے افراد نے ضلع کلکٹر دفترکی عمارت پر چڑھ کر مظاہرہ کیا۔اسی طرح کل سے بیڑ ضلع کے گیورائی تعلقے میں بھی کئی کارکنان نےزنجیری بھوک ہڑتال شروع کری۔ گیورائی تعلقے کے موضع مادڑموہی میں بھی گرام پنچایت دفتر کے زینے پر چڑھ کر مظاہرین نے احتجاج کیا ۔ ہنگولی اور دھاراشیو اضلاع میں ریزرویشن کے مطالبے پر دو نوجوانوںکی خودکشی کرنے کی اطلاع ہے۔
***** ***** *****
                وارکری طبقے کے بزرگ کیرتن کار بابا مہاراج ساتارکر کی آخری رسومات آج نیرول میں سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی جائیں گی۔ نیل کنٹھ گیانیشور گور ےساتارکر(عرف بابا مہاراج ساتارکر) کا کل نیرول میں ضعیف العمری کے سبب انتقال ہوگیا، ان کی عمر 88 سال تھی۔ انہوں نے وکالت تک تعلیم حاصل کی تھی۔ ابتدائی طور پر فرنیچر کا کاروبار کرنے کے بعد، بابا مہاراج نے کیرتن کی خاندانی روایت کو اپنالیا اور سماجی بیداری کے ساتھ ساتھ تقریباً پندرہ لاکھ لوگوں کو وارکری تحریک سے جوڑ کرنشے کی لعنت سے نجات دلائی۔ سنتوں کے ابھنگوں کو بہت سادہ اور سلیس طریقے سےروانی سے پیش کرنا اور روزمرہ کی زندگی سے مثالیں بیان کرنا بابامہاراج کے کیرتنوں کی ایک اہم خصوصیت تھی۔
                وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر نتن گڈکری، وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے، نائب وزرائے اعلیٰ دیویندر پھڑنویس اور اجیت پوار نے بابا مہاراج ساتارکر کی موت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔
                دریں اثنا، وزیر اعلی ایکناتھ شندے نے کل ساتارکر مہاراج کے جسد ِ خاکی کا دیدار کرکے انھیں خراجِ عقیدت پیش کیا اور پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ ان کی آخری رسومات ادا کرنے کی انتظامیہ کو ہدایات کیں۔
ؕ***** ***** *****
                مراٹھا برادری کو مراٹھا-کنبی، کنبی-مراٹھا ذات کا سرٹیفکیٹ دینے کے طریقہ ٔکار کا تعین کرنے کیلئے قائم کی گئی کمیٹی نے کل لاتور ضلع کا دو رہ کیا۔ اس دوران 19 شہریوں کی جانب سے مراٹھا ۔کنبی ذات سے متعلق ثبوت اور دستاویز پیش کیے گئے۔ یہ کمیٹی آج دھاراشیو ضلعےکا دورہ کرےگی۔
***** ***** *****
                چین میں جاری پیرا ایشیائی کھیل مقابلوں میں بھارتی کھلاڑیوں کو چار سونے کے تمغے سمیت 19تمغے حاصل ہوئے۔ گولہ پھینک مقابلے میں سچن کھلاری‘ نشانے بازی میں سدھارتھ بابو‘ جبکہ تیر اندازی کے کمپائونڈ زمرے میں شیتل دیوی اور راکیش کمار کو سونے کے تمغے حاصل ہوئے۔ اسی طرح آج صبح تیر اندازی کے انفرادی مقابلوں میں بھی شیتل دیوی نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سونے کا تمغہ حاصل کیا۔ تھالی پھینک مقابلوں میں مونو گھن گاس‘ گولہ پھینک میں بھاگیہ شری جادھو‘ جبکہ 200 میٹر دوڑ میں سمرن وَتسن کو چاندی کے تمغے ملے۔ ان مقابلوں میں بھارت کو اب تک 19 سونے کے تمغے، 23 چاندی اور 41 کانسے کے تمغے اس طرح مجموعی طور پر 83 تمغے حاصل ہوئے ہیں۔
***** ***** *****
                ایک روزہ عالمی کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں کل چنئی میں کھیلے گئے ایک میچ میں سری لنکا نے انگلینڈ کو آٹھ وِکٹوں سے شکست دے دی۔ پہلے بلّے بازی کرتے ہوئے انگلینڈ کی ٹیم 38   اوورس میں صرف 156 رنز ہی بنا سکی۔ جس کے جواب میں شری لنکاکی ٹیم نے یہ ہدف 26 ویں اوور میں دو وِکٹوں کے نقصان پر پورا کرلیا۔
                آج اس ٹورنامنٹ میں پاکستان اور جنوبی افریقہ کے مابین مقابلہ ہوگا۔
***** ***** *****
                چھترپتی سنبھاجی نگر میں جاری پرلہادجی ابھینکر میمورئیل لیکچر سیریز میں کل مصنفہ اور یونیورسٹی کی سینیٹ رُکن وِنیتا تیلنگ کا لیکچر منعقد ہوا۔ ’’قوم کی تعمیر میں خواتین کا کردار‘‘ کے موضوع پر اپنی بات رکھتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں خواتین کو بااختیار بنانے کا مرحلہ ابھی بھی باقی ہے۔
***** ***** *****
                لاتور شہر کے مِتر نگر علاقے کی ایک چار منزلہ عمارت میں کل شارٹ سرکٹ کے سبب آگ لگ جانے کی وجہ سے دھوئیں سے دَم گھٹنے کے باعث تین افراد کی موت واقع ہوگئی۔ دریں اثنا اس عمارت میں رہنے والی میڈیکل کی طالبہ عذرا سیّد نے حوصلے اور ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے گیلری میں نصب آہنی پائپ سے کپڑا باندھ کر خود کی اور افرادِ خاندان کی جان بچائی۔
***** ***** *****
                ناندیڑ ضلعے کے دیگلور میں او بی سی سمیت مختلف ذاتوں کی تنظیموں نے کل نائب ضلع کلکٹر کے دفتر کے سامنے احتجاج کیا۔ او بی سی زمرے کی عوامی مفاد پر مبنی مردُم شماری‘ او بی سی زمرے میں دیگرکسی بھی ذات کی شمولیت نہ کرنے سمیت دیگر مطالبات مظاہرین کی جانب سے کیے گئے۔
***** ***** *****
                چھترپتی سنبھاجی نگر کی ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر مراٹھواڑہ یونیورسٹی کے شعبۂ آرٹس کی طرف سے چھاوُ طرز کے رقص سے متعلق معلوماتی ورکشاپ کا کل سے آغاز ہوا۔ مغربی بنگال‘ بہار‘ اُڑیسہ میں رقص کی یہ قسم مشہور ہے۔
***** ***** *****
                آئندہ دیوالی تہوار کے ضمن میں بیرون ملک سے غیر قانونی طور پر درآمد کیا گیا پٹاخوں کا ذخیرہ  اور اسے فروخت کرنے والوں کےخلاف کارروائی کے احکامات ناندیڑ ضلع کلکٹر ابھیجیت رائوت نے جاری کیے ہیں۔
***** ***** *****
                چھترپتی سنبھاجی نگر میونسپل کارپوریشن نےاملاک ٹیکس کے بقایہ جات ادا نہ کرنے کی پاداش میں مٹمٹہ علاقے میں واقع ایک املاک کو سیٖل کردیا۔ اس ملکیت کے مالک پر کارپوریشن کا ساڑھے بیس لاکھ روپئے سے زائد ملکیت کا ٹیکس واجب الادا تھا۔
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
                آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر:
                ٭              غریب اور پسماندہ طبقات کو آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کرنا ہی حقیقی سماجی انصاف ہے؛ شرڈی میں منعقدہ جلسے میں وزیرِ اعظم کا بیان۔ ریاستی حکومت کی نمو کسان اسکیم کا آغاز۔
                ٭              ریاستی حکومت کی ’’میری مٹی میرا دیش‘‘ مہم کا آج ممبئی میں امرت کلش کی پوجا کرکے اختتام۔
                ٭              بزرگ کیرتن کار بابا مہاراج ساتارکر کا انتقال؛ آج سرکاری اعزاز کے ساتھ آخری رسومات کی ادائیگی۔
اور           ٭              پیرا ایشیائی کھیلوں میں اب تک بھارت نے 19 سونے کے تمغوں 83 تمغے جیتے۔
***** ***** *****
                اس کے ساتھ ہی علاقائی خبریں ختم ہوئیں۔
                 اس خبرنامے کو آکاشوانی سماچار اورنگ آباد اور یوٹیوب چینل‘ اورنگ آباد NEWS AIR پر دوبارہ کسی بھی وقت سنا جا سکتا ہے۔
***** ***** *****
0 notes
alhaqnews12 · 9 months
Text
جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے سینیٹر مشتاق احمد خان نے اگلے ماہ بھی بجلی کے بلوں میں دگنا اضافے کی پیش گوئی کردی۔ جیو نیوز کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق خان کا کہنا تھاکہ عوام ستمبر کے  بلوں کےلیے بھی تیار ہوجائیں، ستمبرکے بل میں فی یونٹ 90 روپے کا ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ حکومت کے 15ماہ میں 500 ارب روپےکی بجلی چوری ہوئی۔عوام تیار ہوجائیں، ستمبرکے بل میں فی یونٹ 90 روپے کا ہوجائے گا: سینیٹر مشتاق خاندوسری جانب بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف عوامی احتجاج شدت اختیار کرتا جا رہا ہے اور ملک کے کونے کونے میں لوگ سراپا احتجاج ہیں۔آج بھی ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے اور بل جلائے گئے، سڑکیں بند کی گئیں اور کہیں کہیں کاروبار بھی بند ہوا۔راولپنڈی میں سیکروں افراد نے آئیسکو کے دفتر کا گھیراؤ کیا، حیدرآباد میں شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی اور بازار بند رہے۔مالاکنڈ کے بٹ خیلہ بازار میں مظاہرین نے قومی شاہراہ احتجاجاً بند کردی، شبقدر اور صوابی میں بھی احتجاجی مظاہرہ ہوا جبکہ مانسہرہ میں تاجروں کی ہڑتال کے باعث کاروبار مکمل طور پر بند رہا۔
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
pakistanpress · 1 year
Text
خان کو کون سمجھائے
Tumblr media
بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پاکستان کو لیبیا، شام اورعراق بنانے کی طرف تیزی سے دھکیلا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ جو کچھ 9 مئی کو ہوا وہ ملک میں خانہ جنگی شروع کرانے کی پہلی جھلک تھی، جان بوجھ کر فوج اور دفاعی اداروں پر حملے کروائے گئے تاکہ اُس ادارے کو Demoralise کر دیا جائے جو پاکستان کے لیبیا، شام اور عراق بننے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ مجھے نہیں معلوم واقعی کوئی سازش موجود ہے کہ نہیں لیکن حالات خانہ جنگی اور افراتفری کی طرف ہی جا رہے ہیں۔ سب کو نظر آ رہا ہے کہ حالات تیزی سے خراب ہو رہے ہیں اور یہاں وہ کچھ ہو رہا ہے جس کے بارے میں کبھی کسی نے سوچا نہ دیکھا۔ عمران خان پہلے سے زیادہ خطرناک ہو گئے ہیں۔ دنیا نے دیکھا کہ کس نے بھڑکایا اور کس نے دفاعی اداروں پر پرتشدد حملے اور، جلائو گھیراو کیا۔ ایک طرف عمران خان کہتے ہیں کہ یہ اُن کے لوگ نہیں دوسری طرف اُنہوں نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر پر direct حملے شروع کر دئیے اور تمام تر صورتحال کا ذمہ دار اُنہیں ٹھہرا دیا۔ نیب کے چیئرمین کیلئے ’’بے غیرت‘‘ جیسے نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے یہاں تک کہہ گئے کہ نیب چیئرمین کے ہینڈلرز بھی بے غیرت ہیں۔
دو دن کی قید کے بعد ملنے والی رہائی کے بعد عمران خان مزید بپھر گئے۔ جو کچھ 9 مئی کو ملک میں ہوا اُسے دیکھ کر خان صاحب کو ماحول کو ٹھنڈا کرنا چاہئے تھا لیکن مجھے محسوس ایسا ہو رہا ہے کہ جس انداز میں عدلیہ نے9 مئی کےانتہائی قابل مذمت واقعات اور فوج پر حملوں کے باوجود اُن کو ضمانتوں پر ضمانتیں دیں اور حکومت کو اُنہیں کسی بھی پرانے یا نئے کیس میں گرفتار کرنے سے روکا، اسے خان صاحب اور اُن کے سپورٹرزنے اپنی جیت تصور کیا۔ شاہد یہی وجہ ہے کہ اب عمران خان خود کو پاکستان کا مضبوط ترین شخص سمجھتے ہوئے فوج کے سربراہ کو کھلا چیلنج کر رہے ہیں۔ دوسری طرف جنرل عاصم منیر نے واضح کر دیا ہے کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو کٹہرے میں لائیں گے اور فوجی تنصیبات کو جلانے اور نقصان پہنچانے کی اب کسی کوشش کو برداشت نہیں کریں گے۔ ایک نہیں دو نہیں بلکہ کئی وڈیوز اور آڈیوز موجود ہیں جس میں تحریک انصاف کے رہنما 9 مئی کے منصوبہ ساز دکھائی دینے کے ساتھ ساتھ اشتعال انگیزی اور حملہ آوروں کے ساتھ موقع پر موجود پائے گئے لیکن عمران خان ماننے پر تیار نہیں۔
Tumblr media
اپنی رہائی کے بعد عمران خان نے آرمی چیف سے کھلی ٹکر لے لی ہے جس سے صورتحال پاکستان کیلئے بہت خطرناک ہو گئی ہے۔ اس صورت حال کی خرابی میں کیا عدلیہ کی کوئی ذمہ داری ہے؟ چیف جسٹس سپریم کورٹ کی عمران خان کو دیکھ کر خوشی کا اظہار اور میڈیا کا یہ الزام کہ خان صاحب کی ضمانت اور اُنہیں دوبارہ گرفتاری سے بچانے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ پہلے ہو چکا تھا اور اس سلسلے میں خواجہ طارق رحیم اور جیو کے سینئر رپورٹر قیوم صدیقی کی آڈیو لیک کا سامنے آنا بہت حیران کن تھا۔ دوسرے دن اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت یا کسی دوسرے ادارے کو عمران خان کو کسی بھی کیس میں گرفتار کرنے سے روک دیا۔ عدلیہ نے عمران خان کو وہ سب کچھ دیا جو اُنہوں نے مانگا۔ یہاں تک کہ توشہ خانہ کیس جس میں عمران خان پیش ہونے سے کتراتے رہے اور اُن کی دو دن کی قید کے دوران اسلام آباد کی متعلقہ عدالت میں اُن پر فرد جرم عائدکی گئی، اُس کیس کو بھی اسلام آباد ہائی کورٹ نے سٹے دے کر خان صاحب کے حق میں روک دیا۔ دوسرے دن اسلام آباد کی ایک عدالت نے عمران خان اور بشری بی بی کے عدت کے دوران نکاح والے کیس کو بھی ختم کر دیا۔
عدلیہ کی عمران خان پر ان بے مثال عنائتوں کو دیکھ کر حکومتی اتحاد نے بھی سپریم کورٹ کے سامنے دھرنا دینے کا فیصلہ کر لیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان اور ججوں پر خوب طعن کیا جا رہا ہے اُنہیں عمران خان کی ٹائیگر فورس سے تشبیہ دی جا رہی ہے۔ اب ڈر ہے، ایسا نہ ہو کہ حکومتی اتحاد کے دھرنے میں شامل عدلیہ کے خلاف بھڑکے ہوئے مظاہرین سپریم کورٹ پر ہی حملہ کر دیں جو ایک اور خطرناک عمل ہو گا اور موجودہ حالات کی مزید خرابی کا باعث بنے گا۔ مجھے تو سمجھ نہیں آتی کہ حکومتی اتحاد کو سپریم کورٹ کے سامنے ایسا مظاہرہ کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ اب بھی وقت ہے کہ اس فیصلے کو واپس لیا جائے۔ اگر ایک طرف عدلیہ کو اپنے رویے اور انصاف کے دہرے معیارپر نظر ثانی کرنی چاہئے تو دوسری طرف حکومت حالات کی مزید خرابی کا ذریعہ مت بنے۔ باقی جہاں تک عمران خان کا معاملہ ہے تو مجھے نہیں معلوم اُن کو کون سمجھا سکتا ہے؟
انصار عباسی 
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
spitonews · 1 year
Text
جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد کے باہر پی ٹی آئی مظاہرین اور پولیس میں ہنگامہ آرائی، 9 اہلکار زخمی
 اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد آمد کے موقع پر کمپلیکس کے باہر پی ٹی آئی مظاہرین اور پولیس کے مابین شدید ہنگامہ آرائی میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔  فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی مظاہرین کی پتھراؤ سے 9 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جنہیں فوری طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ مشتعل مظاہریں نے 25 سے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes