Tumgik
#زنجبار
jojou2 · 1 year
Text
أجمل جزيرة فى افريقيا
جزيرة ساند بانك زنجبار
13 notes · View notes
mantowf24 · 2 years
Text
فرنسا أهانت المغاربة... وهنا أخطأ الريسوني... ووزيرة طارت إلى زنجبار!
فرنسا أهانت المغاربة… وهنا أخطأ الريسوني… ووزيرة طارت إلى زنجبار!
🟢 #فرنسا #أهانت #المغاربة #وهنا #أخطأ #الريسوني #ووزيرة #طارت #إلى #زنجبار فرنسا أهانت المغاربة… وهنا أخطأ الريسوني… ووزيرة طارت إلى زنجبار! حادث مأساوي وقع أخيرًا لسائحة فرنسية زارت المغرب، إذ توفيت نتيجة هجوم كلاب ضالّة عليها، إثر ابتعادها عن التجمعات السكانية في مدينة الداخلة، أقصى جنوب البلاد، لكنّ وسائل الإعلام الفرنسية أصرّت على إقحام السياسة في صياغة الخبر، حيث ذكرت أن الحادث وقع في…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
arabetraveler · 2 years
Text
0 notes
shafaqsa · 2 years
Text
وكيل وزارة الشؤون الإسلامية يلتقي مفتي زنجبار بجدة
وكيل وزارة الشؤون الإسلامية يلتقي مفتي زنجبار بجدة
التقى وكيل وزارة الشؤون الإسلامية والدعوة والإرشاد للشؤون الإسلامية الشيخ عواد بن سبتي العنزي، في محافظة جدة اليوم الاثنين التاسع والعشرين من شهر شوال لعام ١٤٤٣هـ، مفتي زنجبار بجمهورية تنزانيا الشيخ صالح بن علي كعبي، والوفد المرافق له الذي يزور المملكة حالياً. وجرى خلال اللقاء تبادل الأحاديث الودية، وبحث عدد من الموضوعات ذات الاهتمام المشترك لاسيما ما يتصل في مجالات العمل الإسلامي . من جانبه،…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
‏شاب سعودي من مشاهير السناب اسم شهرته (أبوحش) يترك اهله وجماعته سنوياً في رمضان يسافر على زنجبار يشتري جميع انواع الطعام ويطبخ لهم بنفسه ويفطر ويسحر يومياً لايقل عن ١٠٠٠ محتاج الله يرحم من رباك ويجزاك الله كل خير.(ومايلقاها الا ذو حظ عظيم) هذه هي السعاده الحقيقيه في الدارين
14 notes · View notes
3abo0de · 6 months
Text
كان من وصايا د. عبدالوهاب المسيري بعد الانتفاضة "الابتعاد عن الدراسة الأكاديمية التي تدرس الشيء في حد ذاته وتسوي بين الموضوعات وكأن دراسة عدد القطط في زنجبار يعادل دراسة أثر الانتفاضة في المجتمع الاستيطاني الصهيوني".
وإن شئت أن تصيغ عبارته بجملة أخرى: "الابتعاد عن برود الأكاديميا والاقتراب من حرارة الفعل، وصدق البذل، وحلاوة العمل في سبيل الله"
4 notes · View notes
abumuhamd · 1 year
Text
شاب سعودي يقوم بمفرده بعمل لاتقوم به جمعيات خيرية فيها مئات الموظفين يترك اهله وجماعته سنوياً في رمضان يسافر على زنجبار يشتري جميع انواع الطعام ويطبخ لهم بنفسه ويفطر ويسحر يومياً لايقل عن ١٠٠٠ محتاج
دعواتنا له بالقبول وان يجازيه الله خير الجزاء
7 notes · View notes
khayef · 11 months
Text
5 notes · View notes
tihama24 · 9 days
Text
امطار غزيرة على محافظة أبين
New Post has been published on https://tihama24.com/yemen/news297422
امطار غزيرة على محافظة أبين
Tumblr media
شهدت مديرية زنجبار في محافظة أبين، اليوم السبت، هطول أمطار غزيرة، حيث تعرضت أجزاء منها إلى تساقط الأمطار بكثافة اثر المنخفض الجوي والأمطار والسيول التي شهدتها المحافظات الشرقية. وأكدت قوات الطوارئ في إدارة أمن محافظة أبين، جاهزيتها لمواجهة أي طارئ قد ينجم عن الأمطار الغزيرة..مهيبة بجميع المواطنين بضرورة توخي الحذر وعدم التنقل خلال هطول الامطار …
0 notes
sawtelghad · 2 months
Link
احذر أكل لحم السلاحف.. تسبب في وفاة 8 أطفال وسيدة وإصابة العشرات في دولة أفريقية https://sawtelghad.net/48842
0 notes
almasar-om · 2 months
Text
افتتاح المعرض الوثائقي والتاريخي الدائم للمقبرة السلطانية بزنجبار
المسار | افتتحت هيئة الوثائق والمحفوظات الوطنية المعرض الوثائقي والتاريخي الدائم للمقبرة السلطانية بزنجبار تحت رعاية معالي مدرك سراقة وزير السياحة والتراث في زنجبار، بحضور سعادة الدكتور حمد بن محمد الضوياني رئيس هيئة الوثائق والمحفوظات الوطنية. ويأتي افتتاح المعرض بعد استكمال أعمال التحسينات والصيانة وترميم المقبرة السلطانية؛ بهدف إبراز الشواهد التاريخية المبنية على الوثائق والحقائق وإبقائها…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 3 months
Text
جرمنی نے تو امریکا کو بھی پیچھے چھوڑ دیا
Tumblr media
امریکا پر تو خیر کیا اثر ہو گا البتہ غزہ پر اسرائیلی فوج کشی کو تقریباً نسل کشی قرار دینے کی بابت بین الاقوامی عدالتِ انصاف کی عبوری رولنگ میں اسرائیل کے ممکنہ مواخذے کی رائے سامنے آنے کے بعد یورپی یونین میں اسرائیل کا غیر مشروط ساتھ دینے کے بارے میں اختلاف بڑھ گیا ہے۔ مثلاً سلووینیا نے یہ رولنگ سراہتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق عالمی عدالت میں دائر ایک اور درخواست کا بھی حمایتی ہے۔ آئرلینڈ نے بھی اس معاملے میں فلسطین کے پلڑے میں وزن ڈال رکھا ہے۔ جب کہ اسپین کی مخلوط حکومت بٹی ہوئی ہے۔ بائیں بازو کی ایک اتحادی جماعت سومار پارٹی فوری جنگ بندی کی حامی ہے اور اس کی حامی ایک خاتون وزیر حال ہی میں حکومت کی جانب سے گومگو کے موقف کے خلاف بطور احتجاج استعفیٰ دے چکی ہیں۔ جب کہ بیلجیئم نے بھی فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں متاثرہ آبادی تک انسانی امداد کی ہنگامی فراہمی کا در کھل سکے۔ دوسری جانب یورپ کے اسرائیل نواز ممالک بھی اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ برطانیہ تو خیر اس معاملے میں امریکا کا دائمی مرید ہے۔ البتہ آسٹریا، چیک جمہوریہ، ہنگری اور ہالینڈ بھی بدستور اسرائیل کو مظلوم سمجھنے پر بضد ہیں۔ 
فرانسیسی وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو نسل کش سمجھنا تمام مروجہ اخلاقی اقدار پھلانگنے کے برابر ہے اور فرانس اس بارے میں اسرائیل کے شانہ بشانہ ہے۔ جرمنی نے تو اس معاملے میں امریکا کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے اور بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر نسل کشی کی پیٹیشن کی اگلی سماعتوں میں اسرائیل کے حق میں فریق بننے کی بھی درخواست کی ہے۔ ایسی وفاداری تو سترہ رکنی بنچ میں شامل اسرائیلی جج نے بھی نہیں دکھائی جس نے اسرائیل پر عائد پانچ میں سے دو الزامات سے اتفاق کیا ہے۔ نمیبیا نے جرمنی کی اسرائیل سے اندھی محبت اور بین الاقوامی عدا لتِ انصاف کی رولنگ مسترد کرتے ہوئے مقدمے میں فریق بننے کے اعلان پر صدمے کا اظہار کیا ہے۔ آپ پوچھ سکتے ہیں کہ نمیبیا جیسے دور دراز افریقی ملک کا ذکر اچانک کیوں آ گیا اور اس کا جرمنی کے موقف سے کیا لینا دینا ؟ یہ بات ہے اٹھارہ سو چوراسی کی جب برلن میں تیرہ یورپی سامراجی طاقتوں کی سال بھر طویل کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ اس کانفرنس میں امریکا بھی شریک تھا۔ میز پر افریقہ کا نقشہ پھیلا کے بندربانٹ ہوئی اور جرمنی کے حصے میں تنزانیہ (زنجبار، ٹانگا نیکا) اور نمیبیا آیا۔ نمیبیا کا رقبہ کم و بیش جرمنی کے ہی برابر ہے مگر آبادی محض ڈھائی لاکھ ہے۔
Tumblr media
جب برلن کانفرنس میں افریقہ کا تھان کھول کے اسے بانسوں کے گز سے ناپا گیا تو جرمنی بھی قبضہ لینے نمیبیا پہنچا اور پسماندہ مکینوں کی اس سرزمین پر قبضہ کر لیا۔ مقامی لوگوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کر کے لگ بھگ پانچ ہزار جرمن آبادکاروں کو بسایا گیا ( جیسے یہودی آبادکاروں کو مقبوضہ فلسطین میں بسایا گیا)۔سب سے بڑے دو قبائل ہریرو اور ناما کو ایک مخصوص علاقے میں دھکیل دیا گیا   جیسے اسرائیل نے فلسطینیوں کو دھکیلا)۔ جس جس نے مزاحمت دکھائی اسے کوڑے مارے گئے یا پھانسی پر چڑھا دیا گیا۔ اکتوبر انیس سو چار میں ہریرو اور ناما نے اجتماعی بغاوت (انتفادہ) کر دی اور لگ بھگ ایک سو بیس جرمن آبادکاروں کو قتل کر دیا (جیسے سات اکتوبر کو حماس نے کیا)۔ قبائلیوں کے پاس تیر کمان ، نیزے اور بھالے تھے اور ڈیڑھ ہزار جرمن فوجیوں کے پاس توپیں اور مشین گنیں۔ غاصب جرمن فوجی کمانڈر جنرل لوتھر وان ٹروٹھا نے حکم جاری کیا کہ ’’ہر مسلح و غیر مسلح ہریرو اور ناما کو اس کے جانوروں سمیت مار دیا جائے۔ ان کی عورتوں اور بچوں کو بیابانوں میں دھکیل دیا جائے اور اگر وہ کہیں دوبارہ نظر آئیں تو اڑا دیا جائے‘‘۔
( جرمن جنرل کے اس فرمان کے ایک سو انیس برس بعد اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے غزہ کے فلسطینیوں کی نسل کشی کو جائز قرار دینے کے لیے تورات کی آیات کا حوالہ دیا۔ جن میں بنی اسرائیل کے حریف صحراِ سینا میں آباد قدیم امالک قبیلے کے ہر مرد اور بچے کو جانوروں سمیت قتل کرنے اور ان کی املاک مٹا دینے کی بھی ہدایت کی گئی۔ نیتن یاہو نے فلسطینیوں کو جدید زمانے کا امالک قرار دیا جو یہودیوں کے خون کے پیاسے ہیں لہٰذا انھیں بھی صفحہِ ہستی سے مٹا دینا چاہیے)۔ جب انیس سو آٹھ میں نمیبیا میں قائم نظربندی کیمپ ختم کر دیے گئے۔ تب تک اسی فیصد ہریرو قبائلی ( نوے ہزار ) اور نصف ناما قبیلہ ( بیس ہزار ) مٹ چکا تھا۔ کنسنٹریشن کیمپوں میں قید بچی کھچی آبادی کو مسلح جرمن آبادکاروں کی جبری بیگار پر لگا دیا گیا۔ یہ فرمان بھی جاری ہوا کہ نافرمانوں کے قتل کی صورت میں آبادکاروں پر کرمنل دفعات لاگو نہیں ہوں گی۔ ہریرو اور ناما کا قتلِ عام بیسویں صدی کی پہلی منظم نسل کشی تھی۔ سیکڑوں کھوپڑیاں نمبر لگا کے جرمنی کی جامعات، اسپتالوں اور عجائب گھروں تک پہنچائی گئیں۔ وہاں عمرانیات اور اینتھروپولوجی کے ماہرین نے ان کھوپڑیوں کی ناپ تول کر کے نسلی برتری و کمتری کے بارے میں اپنے نظریات کو ’’ سائنسی انداز ‘‘ میں سیقل کیا ( ان میں سے کچھ کھوپڑیاں دو ہزار اٹھارہ میں نمیبیا کو واپس کی گئیں جہاں مذہبی رسومات کی ادائیگی کے بعد انھیں سپردِ خاک کر دیا گیا)۔
گویا جرمنوں نے دوسری عالمی جنگ کے دوران کنسنٹریشن کیمپوں میں نسلی برتری کے نشے میں یہودیوں کی جس صنعتی پیمانے پر نسل کشی کی۔ اس کی بنیاد نمیبیا میں انیس سو چار تا آٹھ نسل کشی، کنسنٹریشن کیمپوں کے قیام اور جبری مشقت کے تجربات اور مقتولوں کی کھوپڑیوں کا حجم ناپنے کی بنیاد پر سائنسی انداز میں نسل کشی کا پائلٹ پروجیکٹ تھا۔ جسے جرمنوں کی اگلی پڑھی لکھی پیڑھی نے صنعتی پیمانے پر اختیار کیا۔ آج نمیبیا میں جرمن آبادکاروں کی آبادی محض دو فیصد ہے مگر ستر فیصد قابلِ زراعت اراضی ان کی ملکیت ہے۔ انیس سو آٹھ میں نمیبیا میں ہیروں کی کانیں دریافت ہوئیں۔ ان کی بدولت ایک عرصے تک ہیروں کی تیس فیصد عالمی تجارت پر جرمن تسلط تھا۔ مجموعی طور پر جرمنی نے نمیبیا کی کتنی زمینی دولت لوٹی اس کا کوئی منظم تخمینہ نہیں مگر بدلے میں کیا ہرجانہ دیا ؟ ایک سو سترہ برس بعد دو ہزار اکیس میں جرمنی نے ان مظالم پر نمیبیا سے باقاعدہ معافی مانگی۔ نمیبیا کو تین برس کی سودے بازی کے بعد بطور ہرجانہ لگ بھگ ڈیڑھ ارب یورو دینے پر رضامندی ظاہر کی۔ مگر متاثرین کے ورثا نے اس قلیل معاوضے کو قومی توہین قرار دیتے ہوئے اسے نمیبیا کی سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ مقامی اور جرمن حکومت کو عدالت نے نوٹس جاری کر دیے اور یہ مقدمہ اب تک زیرِ التوا ہے۔
وسعت اللہ خان 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
blackstar222 · 4 months
Text
مجزرة زنجبار في عُمان على ايدي الاستعمار البريطاني عام 1964
0 notes
isgeneral · 5 months
Text
Tumblr media
0 notes
Text
فيديو من 1964 مجزرة زنجبار العنصرية بحق العرب العُمانيين والتي وقعت بتحريض من الاستعمار البريطاني (الملكة إليزابيث) وإشعاله الفتنة بين العرب والأفارقة وثقها فريق إيطالي على مروحية الآلاف يُساقون للموت ويدفنون بمقابر جماعية ويطاردون للسواحل حوالي 20 ألف عربي قتلوا خلال سويعات!
11 notes · View notes
my-yasiuae · 6 months
Text
هل يجب إزالة الفقرات العنصرية في روايات مؤلفين راحلين كبار من أمثال أغاثا كريستي؟ فكرة تبدو مقبولة لدى الأديب التنزاني عبد الرزاق قرنح الحائز جائزة نوبل للآداب لعام 2021، رغم اعتباره أن ثمّة «مشكلات أكبر» ينبغي حلها أولاً. في إنجلترا، حيث استقر مؤلف رواية «وداعاً زنجبار» وحصل على الجنسية البريطانية، خضعت كتابات عدد من الروائيين المعروفين لمراجعات مماثلة. وقد طاول ذلك خصوصاً الكاتبة الأكثر جذباً للقراء في العالم، أغاثا كريستي، التي توفيت عام 1976. فقد تعهد ورثتها إعادة نشر مغامرات المحقق هيركيول بوارو أو الآنسة ماربل بنسخ منقحة تزال منها أوصاف شخصيات معينة يُنظر إليها على أنها تحمل قوالب نمطية، أو حتى مسيئة. ويواجه مؤلف مغامرات جيمس بوند، إيان فليمنغ، وأحد أعظم مؤلف الكتب المخصصة للصغار، روالد دال، مصيراً مشابهاً. وتثير المسألة انقسامات كبيرة، لدرجة أن نسختين من كتب روالد دال ستكونان موجودتين جنباً إلى جنب في المكتبات: النص الأصلي، ونسخة أخرى منقحة تمت مراجعتها مع مستشارين. وتزخر أعمال عبد الرزاق قرنح (74 عاماً) بالمراجع عن تبعات الاستعمار، بما في ذلك العنصرية. وهذا أيضاً الموضوع الرئيسي في كتاب «After Lives» («ما بعد الموت»)، الذي نُشر في بداية تشرين الأول/أكتوبر باللغة الفرنسية، وجاء كاتبه للترويج له في باريس. ويروي كتاب «ما بعد الموت» الذي حظي بإشادات النقاد عند نشرها في بريطانيا عام 2020، قصة المستعمرات الألمانية في شرق إفريقيا، خلال الحرب العالمية الأولى، وهو موضوع قلّما جرى التطرق إليه في الأدب. ويقول الروائي: «عندما تكون القصة غير مكتملة، لأنها تلحظ جانباً واحداً فقط من الأشياء»، في هذه الحالة وجهة النظر الأوروبية بشأن الحرب العالمية الأولى، «يمكننا تقديم إضافات (...) هذه فكرتي». وعن رؤيته كباحث إلى تعديل روايات أغاثا كريستي، يجيب: «أعتقد أنه أمر لا جدوى منه. ولكن أعتقد أن أحد الأسباب التي تجعلنا نفعل ذلك هو أن الناشر يريد أن يجعل منتجه أكثر أهليةً للاحترام». المصدر: صحيفة الخليج
0 notes