Tumgik
#احمد اخوت
mahdiehmirzaie · 7 months
Text
در پشت چراغ انسانی بود، انسانی که میخواستم من باشم. پس تا روشنایی داری بنویس!
احمد اخوت
0 notes
jhelumupdates · 2 months
Text
ماہ مقدس میں بے سہارا اور مستحق افراد کا سہارا بننا چاہیے، چوہدری مختار احمد بشارت
0 notes
121islamforkids · 1 year
Photo
Tumblr media
کہانی:- قائد اعظم سے ملاقات موضوع:- تنظیم ادیبہ انور اگست کا مہینہ شروع ہو چکا تھا۔ بازاروں میں جھنڈے، جھنڈیاں، بیج، کپڑے،ٹوپیاں اورہر طرح کا سامان سج گیا تھا۔ لوگ جشن آزادی کی تیاریوں میں مصروف تھے۔ اسد بھی ہر بار جشن آزادی کی خوب تیاری کرتا تھا۔ لیکن اس بار اس کا کچھ بھی کرنے کو دل نہی کر رہا تھا ۔یہ نہیں کہ اسد کو پاکستان سے محبت نہیں ہے۔ وہ پاکستان سے بہت پیار کرتا ہے۔ اس کا وطن ، پیا را ملک پاکستان۔ لیکن اسد کےدوستوں کے درمیان ہمیشہ کی طرح لڑائی ہو چکی تھی۔ دو دن پہلے ہی وہ سب دوست مل کر جشن آزادی کا پروگرام بنا رہے تھے۔ لیکن ان کا کسی بات پراتفاق نہی ہورہاتھا۔ جشن آزادی کے لئےضروری چیزیں خریدنے کی بات ہو رہی تھی ـ خرم نے کہا!”ہم کل شاپنگ مال جائیں گے اور سارا سامان ایک ہی دفعہ خرید کر لے آئیں گےـ“ جبکہ آصف نے اپنی جیب کاحساب لگایا۔ تواسےلگا،وہاں کافی خرچ ہو جائےگاـ اس لئے کہنے لگا۔”نہیں ہم شاپنگ مال نہیں جائیں گے۔ وہ بہت مہنگا ہے۔ہم اپنی ہی گلی سے جھنڈے وغیرہ خریدیں گے۔ہاں ٹوپیاں اور رومال لینے کے لئے ہم مین بازار چلے جائیں گے۔“اس بات پر خرم اور آصف کی کافی بحث ہوگئی۔ بلاآخر خوب بحث کے بعد طے ہوا کہ آصف اور اسد جھنڈیاں خریدیں گے۔ اورخرم شاپنگ مال جا کر اپنی پسند کے رومال ٹوپیاں اور بیج لے آئے گا۔ اسی بحث میں سارا دن نکل گیا۔ اگلےدن نئی بحث شروع ہو گئی۔ خرم شاپنگ مال سے رومال ٹوپیاں لینے جانے لگا تو جاوید کو نئی سوجھی۔وہ کہنے لگا۔ ”ہم رومال نہیں بلکہ جھنڈے سر پر باندھیں گے۔ اور بیج کی بجائے چہرے پر رنگ کروائیں گے۔“اب جبکہ خرم جانے کے لئےتیار بیٹھا تھا۔ اس کواس بات پرغصہ آیا اوروہ پیرپٹختا ہوا وہاں سے چکا گیا۔ اسدکو یاد آیا کہ پچھلے سال بھی جشن سے ایک دن پہلے احمد اور شرجیل کی لڑائی اس بات پر ہو گئی تھی کہ جشن آزادی کے جلوس میں اپنی بائیک آگے کون رکھے گا۔ لڑائی اتنی بڑھی کہ سب ناراض ہو کر اپنے اپنے گھر چلے گئے۔ اسد مایوس اور اداس ہو کر واپس آ گیا۔ وہ سوچنے لگاـکہ کیا تھا اگر تھوڑا صبر اور برداشت کا مظاہرہ کرتے تو اس طرح آزادی کا پروگرام بد مزه نہ ہوتا؟ اداس سا اسد ٹی وی کے سامنے بیٹھا،پاک فوج کی پریڈ دیکھ رہا تھا۔فوج میں کس قدر جوش ولولہ اور تنظیم تھی۔ وہ قدم سے قدم ملا کر آگےبڑھ رہے تھے۔ اس کے بعد پاکستان کا ملی ترانہ چلا۔ پاک سر زمین کا نظام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قوت اخوت عوام اسد نے ان حروف کو سنا۔ اسے کچھ خیال آیا ۔ وہ فورا اٹھا اور اپنے کمرے کی طرف چل پرا۔ کمرے میں آ کر اس نے کچھ دیر سوچا ۔ اور اپنی ٹائم ٹریول گھڑی نکال لی۔ وہ ٹائم ٹریول گھڑی جو اس نے https://www.instagram.com/p/Cmk_UjmoqKY/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
maqsoodyamani · 2 years
Text
ہما را ملک قو می یکجھتی ،سا لمیت ،اخوت و بھا ئی چا ر گی ،امن و امان گنگا جمنا تہذیب کی زندہ مثا ل رکھتا ہے. (76) یویں یوم آزادی کے موقع پر حضرت مولانا حا فظ پیر شبیر احمد صاحب صدر جمعیتہ علماء تلنگانہ و آندھرا پر دیش کا خطاب
ہما را ملک قو می یکجھتی ،سا لمیت ،اخوت و بھا ئی چا ر گی ،امن و امان گنگا جمنا تہذیب کی زندہ مثا ل رکھتا ہے. (76) یویں یوم آزادی کے موقع پر حضرت مولانا حا فظ پیر شبیر احمد صاحب صدر جمعیتہ علماء تلنگانہ و آندھرا پر دیش کا خطاب
ہما را ملک قو می یکجھتی ،سا لمیت ،اخوت و بھا ئی چا ر گی ،امن و امان گنگا جمنا تہذیب کی زندہ مثا ل رکھتا ہے. (76) یویں یوم آزادی کے موقع پر حضرت مولانا حا فظ پیر شبیر احمد صاحب صدر جمعیتہ علماء تلنگانہ و آندھرا پر دیش کا خطاب     حیدرآباد ( 15؍ اگست 2022ء)     یوم آزادی کے مو قع پر دفتر جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھراپردیش ،مسجد ز م ز م باغ عنبر پیٹ میں بدست حضرت مولانا حا فظ پیر شبیر احمد صاحب…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
Photo
Tumblr media
این کتاب، شوق نوشتن را در خواننده برمی‌انگیزد و سوژه‌های فراوانی‌ هم در اختیار او قرار می‌دهد. «نوشتن» در این کتاب فعالیتی بسیار گسترده و وسیع است و تحلیل‌ها و روایت‌ها، ترس نوشتن را در خواننده از بین می‌برد. نقش‌هایی به یاد ترکیبی‌ست از مبانیِ نظری و بریده‌هایی از خاطرات و یادداشت‌های روزانه به ترجمه و تالیف احمد اخوت؛ منشوری از لحظات و یادها و خاطرات وتأملاتِ نویسندگانی مثل رولان بارت، فرانتس کافکا، گرترود استاین، آنا آخماتوا، ری بردبری، سوزان سانتاگ، سیلویا بیچ و دیگران؛ تابلوهایی از عکس‌ها و کتاب‌ها و خاطراتِ روزهای رفته و یادهای مانده و نقش‌هایی از یادِ کسانی مثل همینگوی، هدایت، مودیلیانی، جویس، محمد حقوقی، کارلسون مک‌کالرز و… #کتاب_فارسی #کتاب #الفبا #کتاب_ترجمه #رمان_ترجمه #ایرانیان_مقیم_استرالیا #ایرانیان_استرالیا #ایرانیان_ادلاید #ایران_استرالیا #استرالیا #ایرانیهای_مقیم_استرالیا #ایرانیان_ملبورن #ایرانیان_سیدنی #ایرانیان_پرت #ادلاید #سیدنی #سیدنی_استرالیا #ملبورن #ملبورن_استراليا #کانبرا #گلدکوست #سیدنی_نشینان #استرالیانشینان #alefbapersinbookshop #persian_books_australia #persain_book #persian_books #persia_australia #iran_australia #persianbook (at Australia) https://www.instagram.com/p/CgVK65YBOXm/?igshid=NGJjMDIxMWI=
1 note · View note
urdu-poetry-lover · 3 years
Text
سرد - سرد ہوا - سرد رویہ - اشعار میں...........
...
پتھر کی طرح سرد ہے کیوں آنکھ کسی کی!
امجد جو بچھڑنے کا ارادہ بھی نہیں ہے
(امجد اسلام امجد)
ساقیا دے چک آب آتش رنگ
گرم و سرد زمانہ سے ہوں تنگ
(مومن)
اشک گرم و آہ سرد عاشق کے سین پرہیز کر
خوب ہے پرہیز جب ہو مختلف آب وہوا
(دیوان آبرو)
سرد مہری چھوڑ لے آکر مرے دل میں جگہ
موسم سرما میں آتشدان اچھی چیز ہے
(شوق قدوائی)
اب گرم و سرد دہر سے یکساں نہیں ہے حال
پانی ہے دل ہمارا کبھو تو کبھی ہے آگ
(میر تقی میر)
ذہن اور دل میں چھیڑ گیا کوئی سرد جنگ
اک سیلِ کشمکش کے مقابل کھڑا ہوں میں
(روحی ‌کنجاہی)
ضعف سے گریہ مبدُل بہ دمِ سرد ہوا
باور آیا ہمیں پانی کا ہوا ہوجانا
(غالب)
دل سلگتا ہے ترے سرد رویے سے مرا
دیکھ اب برف نے کیا آگ لگا رکھی ہے
انور مسعود
ہونٹوں تک آتے آتے ہوئی وہ بھی سرد آہ
اک آہ سرد تھی جو مری غم گسار دل
مصحفی غلام ہمدانی
اے سرد مہر تجھ سیں خوباں جہاں کے کانپے
خورشید تھرتھرایا اور ماہ دیکھ ہالا
آبرو شاہ مبارک
کلیجہ کانپتا ہے دیکھ کر اس سرد مہری کو
تمہارے گھر میں کیا آئے کہ ہم کشمیر میں آئے
وزیر علی صبا لکھنؤی
منہ زرد و آہ سرد و لب خشک و چشم تر
سچی جو دل لگی ہے تو کیا کیا گواہ ہے
نظیر اکبرآبادی
پیکر احساس میں خوابیدہ روح درد تھی
شعلہ ریزی نواہائے اخوت سرد تھی
آغا حشر کاشمیری
فصل گل آئی اٹھا ابر چلی سرد ہوا
سوئے مے خانہ اکڑتے ہوئے مے خوار چلے
حبیب موسوی
سردی میں دن سرد ملا
ہر موسم بے درد ملا
محمد علوی
ہائے یہ طویل و سرد راتیں
اور ایک حیات مختصر میں
یوسف ظفر
مضمون سرد مہریٔ جاناں رقم کروں
گر ہاتھ آئے کاغذ کشمیر کا ورق
نظیر اکبرآبادی
سرد آہوں سے دل کی آگ بجھا
گرم اشکوں سے جام بھرتا جا
اجیت سنگھ حسرت
سرد جذبے بجھے بجھے چہرے
جسم زندہ ہیں مر گئے چہرے
کیف احمد صدیقی
کبھی تو سرد لگا دوپہر کا سورج بھی
کبھی بدن کے لیے اک کرن زیادہ ہوئی
نسیم سحر
یہ سرد مہر اجالا یہ جیتی جاگتی رات
ترے خیال سے تصویر ماہ جلتی ہے
محبوب خزاں
دو تین دم سرد بھرے ہیں تو وہ بولے
جاؤ مری مجلس کو نہ کشمیر بناؤ
مصحفی غلام ہمدانی
تم نے جلا کے کر دیا دل مرا زندگی سے سرد
ایک نہ آنا لاکھ ظلم، ایک جدائی لاکھ درد
شوق قدوائی
غزل کا ہر شعر گرم تر ہے، کلام رشک آتش و شرر ہے
یہ صحبت مہر کا اثر ہے کہ سرد اس کا سخن نہ دیکھا
رشک
کیوں اس قدر ہے صاحب محمل کو اضطراب
شاید کوئی ہوا پس محمل تڑپ کے سرد
وحید
منجمند برف زدہ، سرد بدن ملتے ہیں
نکہت و رنگ سے محروم چمن ملتے ہیں
( ١٩٨٤ء، سمندر، ٧٦ )
یہ ہوا سرد چلی اور یہ بادل آئے
کہو ساقی سے کہ ساغر چلے بوتل آئے
نظام رامپوری
سرد ٹھٹھری ہوئی لپٹی ہوئی صرصر کی طرح
زندگی مجھ سے ملی پچھلے دسمبر کی طرح
منصور آفاق
کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا ترا خیال بھی
دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی
راحت اندوری
ضمیر و ذہن میں اک سرد جنگ جاری ہے
کسے شکست دوں اور کس پہ فتح پاؤں میں
کبیر اجمل
سرد مہری سے تری گرمئ الفت نہ رہی
دل میں اٹھتا تھا جو ہر دم وہ شرارہ بھی گیا
ابو محمد واصل بہرائچی
ضعف سے گریہ مبدل بہ دم سرد ہوا
باور آیا ہمیں پانی کا ہوا ہو جانا
مرزا غالب
اٹھو عزمؔ اس آتش شوق کو سرد ہونے سے روکو
اگر رک نہ پائے تو کوشش یہ کرنا دھواں کھو نہ جائے
عزم بہزاد
سرد راتوں کی ہوا میں اڑتے پتوں کے مثیل
کون تیرے شب نوردوں کو سنبھالے شہر میں
علی اکبر ناطق
کیا اسی کا نام ہے رعنائیٔ بزم حیات
تنگ کمرہ سرد بستر اور تنہا آدمی
چندر بھان خیال
کھلتے ہیں دل میں پھول تری یاد کے طفیل
آتش کدہ تو دیر ہوئی سرد ہو گیا
مظفر حنفی
ایک منظر میں لپٹے بدن کے سوا
سرد راتوں میں کچھ اور دکھتا نہیں
آشفتہ چنگیزی
آؤ پرانی یاد کے شعلوں میں تاپ لیں
کتنے ہیں ہاتھ سرد ملاقات کی طرح
یوسف تقی
نہ بات دل کی سنوں میں نہ دل سنے میری
یہ سرد جنگ ہے اپنے ہی اک مشیر کے ساتھ
فہیم جوگاپوری
دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا
جب چلی سرد ہوا میں نے تجھے یاد کیا
جوشؔ ملیح آبادی
لوگ پھرتے ہیں بھرے شہر کی تنہائی میں
سرد جسموں کی صلیبوں پہ اٹھا کر چہرے
نصیر احمد ناصر
شعلوں سے بے کار ڈراتے ہو ہم کو
گزرے ہیں ہم سرد جہنم زاروں سے
عبد الاحد ساز
کبھی تم موم ہو جاتے ہو جب میں گرم ہوتا ہوں
کبھی میں سرد ہوتا ہوں تو تم بھڑکاؤ کرتے ہو
سراج اورنگ آبادی
آ گرا زندہ شمشان میں لکڑیوں کا دھواں دیکھ کر
اک مسافر پرندہ کئی سرد راتوں کا مارا ہوا
منصور آفاق
وہ جن کے ذکر سے رگوں میں دوڑتی تھیں بجلیاں
انہیں کا ہاتھ ہم نے چھو کے دیکھا کتنا سرد ہے
بشیر بدر
یہ سرد رات یہ آوارگی یہ نیند کا بوجھ
ہم اپنے شہر میں ہوتے تو گھر چلے جاتے
امید فاضلی
جس قدر سرد اس کا لہجہ تھا
ہو بہو آج _ ویسا موسم ہے
ن۔م راشد
اک ستم گر کی سرد مہری نے
سرد موسم کو اور سرد کیا
ن۔م راشد
سرد ہوتے ہوئے وجود میں بس
کچھ نہیں تھا الاؤ آنکھیں تھیں
سیما غزل
...
پیشکش : عمر جاوید خان
#سرد
1 note · View note
Text
تبلیغی جماعت اور میڈیا کی بدکرداری
ریاض احمد قاسمی سمستی پوری
آوازیں کچھ دنوں سے فضا میں گونج رہی ہیں کبھی تو لہجوں میں خوشونت و نفرت کی بھر مار دکھتی ہے تو کبھی چاپلوسی اور چالاکی کی کبھی تو نفرت و رعونت کا گل کھلایا جا رہا ہے اور کبھی بھیگی بلی کاسا روپ ادا کیا جا رہا ہے سوال یہ ہے کہ ہندوستانی میڈیا کا ایسا دہرا رویہ کیون؟آج جو ملکی مسائل پر پردہ ڈال کر لاک ڈاؤن کے شروعات سے ہی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف میڈیا نے نفرت پھیلانے کا جو ایشو بنا رکھا ہے اور تبلیغی جماعت والوں پر اتہام و الزام کا ایک طومار تھوپ رکھا ہے اور اب تک یہ سلسلہ قائم ہےجو سراسر بے بنیاد ہےجو صرف اسلام اور مسلمانوں کو بد نام کرنے آپسی محبت و بھائی چارگی ختم کرنے انسانیت کو داغدار کرنے ہندوستانی چمن کو لالہ زار کرنے نے اور اس سے بڑھ کر ملک کے دو ٹکڑے کرنے کی ایک بڑی سازش ہے
حقیقت تو یہ ہے کہ جس وقت ملک کے وزیراعظم نے لاک ڈاؤن کے نفاذ کا اعلان کیا تھا اور یہ کہا تھا کہ جو جہاں ہیں وہیں رہیں، گھروں سے باہر نہ نکلیں لہذا عام پبلک پر یہ لازم تھا کہ ملک کے وزیراعظم کے اعلان کا پالن کرتے ہوئے جو جہاں تھے وہیں رہائش اختیار کرتیں اور یقینا لوگون نےایسا ہی ہی کیا اور انہیں ایسا ہی، بلکہ جہاں ایک طرف سارے دیش واسیوں نے وزیراعظم کے اعلان کے بعد اپنے گھروں میں رہنا پسند کیا یا تو دوسری طرف مسلمانوں نے بھی اپنے احساسات و جذبات کو کو دبا کر صرف گھروں میں رہنے ہی کو پسند نہیں کیا بلکہ ایک بہت بہترین مثال پیش کی، جوابتدائے اسلام سے لے کر آج تک کی مسلمانوں کی سب سے بڑی قربانی کے نتیجے میں عمل میں آئی، آج جبکہ مسلمان مسجدوں میں نمازیں ادا کرنے سے محروم ہے ، رمضان جیسے عظیم الشان مہینہ میں ایک مرتبہ ہاتھ آنے والا موقع لا یعنی نماز تراویح اور مسجد کے نورانی و روح پرور ماحول سے جس طرح سے اپنے نفس پر پتھر رکھ کر وزیراعظم کے حکم کا پالن کرتے ہوئے اپنے آپ کو مسلمانوں نے دور رکھ کر ایک نئی تاریخ رقم کردی ہے اور حب الوطنی اور دیش بھگتی کا اعلی نمونہ پیش کیا ہے ورنہ جہاں تک میں سمجھتا ہوں کہ اگر مسلمانوں کے لئے صرف اپنی جان تک مسئلہ ہوتا تھا تو مسلمان اپنی جان دینے میں ذرہ برابر دریغ نہ کرتے مگر مسجدوں میں تالے پڑ جائیں ایسا کبھی نہیں ہو سکتا یہ سب مسلمانوں نے صرف اور صرف ملک کے وزیراعظم کے حکم کا پالن کرنے کے لئے، ملک کے تحفظ و بقا اور امن و امان کے لئے باشندوں اور ویکتیوں کی حفاظت و رکچھا کے لئے کیا ان سب حقیقتوں کے باوجود ملک کی خبیث ترین لعین ترین میڈیا نے اسلام اور تبلیغی جماعت کو بدنام کرنے کے لئے کوئی دقیقہ نہیں چھوڑا ،
لیکن آج وہی تبلیغی جماعت جو بلڈ پلازما ڈونیٹ کرتی دیکھ رہی ہے آج وہی تبلیغی جماعت جو جان لبوں کے اندر جان ڈال رہی ہے آج وہی تبلیغی جماعت جو اپنی جان ہتھیلی پر لے کر کر دوسروں کی زندگی کے لئے ایک مضبوط سہارا بنی ہوئی ہے،اس وقت بھی سب وہی ہیں وہی سورج اور چاند وہی ستارے اور کہکشائیں وہی رات اور دن وہی تبلیغی جماعت اور وہی خبیث ترین میڈیا جس نے کل تک تبلیغی جماعت کوبدنام کرنے میں کوئی دقیقہ کا نہیں چھوڑا تھا بلکہ آسمان کو اپنے سر اٹھا رکھا تھا، آج وہی خبیث ترین لعین ترین میڈیا تبلیغ والوں کے صاف ستھرے کردار ادا کرنے اور ایک بہترین آئیڈیل پیش کرنے کو منظر عام پر لانے سے سے منہ چراتا اور دم دبا ہوا دیکھ رہا ہے، حالانکہ یہ وقت تھا کہ میڈیا کشف حقائق کا رول ادا کرتا، یہ وقت تھا کہ میڈیا زمینی سطح پر بات کرتا، یہ وقت تھا کہ میڈیا تبلیغ والوں کے پلازمہ ڈونیٹ کو پوری دنیا کے سامنے آشکار کرتا ، حقیقت کا انکشاف کرتا، تبلیغ والوں کے دوش بدوش ہوکر چلتا ، ان کی آواز میں آواز ملا کر کھڑا رہتا ، اور ملک میں امن و آشتی کا اخوت و محبت کا بھائی چارگی کا کا اور پریم کا سبق پھر ایک بار دہراتا ، لیکن اس وقت بھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میڈیا کی زبانیں گنگ ہو گئی ہوں اسکی آنکھوں میں رتوندھا ہوگیا ہو اسے سانپ سونگھ گیا ہو
لہذا ان ساری باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارے حکومت ہند سے کچھ مطالبات ہیں، پہلا تو یہ کہ میڈیا نے جو جھوٹ کا پلندا بناکر تبلیغ والوں کے خلاف پوری دنیا میں نفرت کا بیج بویا ہے فورا اس پر پر لگام کسا جائے ، اگر یہ نہیں ہوا ہوا تو پھر ہم سب مل کر خبیث میڈیا کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے تیار ہیں، دوسرا مطالبہ یہ کہ تبلیغ والوں کے خلاف جو ایف آئی آر درج ہوئی تھی، اسے واپس لی جائے ورنہ اس سے ملک کا بہت بڑا نقصان ہوگا ، تیسرا یہ کہ جو لوگ کورنٹائن میں ہیں انہیں کھانے کی غذائیں متعینہ وقت پر بہم پہنچائی جائے اور کھانے پینے کا مکمل بندوبست کیا جائے اور اس میں کسی قسم کی کوتاہی نہ برتی جائے ، چوتھا مطالبہ یہ ہے کہ جن لوگوں کے کورنٹائن کے مدت پوری ہوچکی ہے انہیں امن و سلامتی کے ساتھ گھروں کو پہچایا جائے، پانچواں مطالبہ یہ کہ جو لوگ بھوک اور پیاس کی شدت سے سچ تو یہ ہے کہ انتظامیہ کی کوتاہی سے جاں بحق ہوئے ہیں اس کا معاوضہ ان کے گھر والوں کو دیا جائے ، اور آخر میں یہ مطالبہ حکومت ہند سے کیا جاتا ہے ہے کہ وہ ملک میں ہر نفرت کا بیج بونے والوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کرے، ورنہ ملک ایک بار خون سے لالہ زار ہوگا اور ملک کا امن و امان ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گا اور دنیا عنقریب اس کا تماشا دیکھے گی،
1 note · View note
urdunewspedia · 2 years
Text
اسلامی اخوت میں بندھا رشتہ نسلی و لسانی منافرت میں کیسے بدلا؟ - اردو نیوز پیڈیا
اسلامی اخوت میں بندھا رشتہ نسلی و لسانی منافرت میں کیسے بدلا؟ – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین میں انجمن ترقی اردو پا کستان کی لائبریری میں مولوی نذیر احمد کی کتابوں کا مطا لعہ کر رہا تھا کہ اچانک میری نظر ایک کتاب ’’چاٹگام تا بو لان‘‘ پر پڑھی جو سید حسین احمد نے لکھی ہے۔ سید حسین احمد شعبہ انگریزی گورنمنٹ ڈگری کالج مستونگ میں اسسٹنٹ پروفیسر رہے ہیں۔ مشرقی پاکستان ہماری تاریخ کا ایک ایسا اندوہ ناک واقعہ ہے جو ایک حساس دل میں ہمیشہ جاگزیں رہے گا۔ وقت گزرنے کے ساتھ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
siyyahposh · 2 years
Text
اسلامی اخوت میں بندھا رشتہ نسلی و لسانی منافرت میں کیسے بدلا؟
اسلامی اخوت میں بندھا رشتہ نسلی و لسانی منافرت میں کیسے بدلا؟
سانحہ مشرقی پاکستان کے بارے میں مختلف شخصیات کے تجربات اور تاثرات پر مبنی فکر انگیز تحریر۔ فوٹو: فائل میں انجمن ترقی اردو پا کستان کی لائبریری میں مولوی نذیر احمد کی کتابوں کا مطا لعہ کر رہا تھا کہ اچانک میری نظر ایک کتاب ’’چاٹگام تا بو لان‘‘ پر پڑھی جو سید حسین احمد نے لکھی ہے۔ سید حسین احمد شعبہ انگریزی گورنمنٹ ڈگری کالج مستونگ میں اسسٹنٹ پروفیسر رہے ہیں۔ مشرقی پاکستان ہماری تاریخ کا ایک ایسا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
weaajkal · 3 years
Text
سعودی سفارتکار کی پاکستان میں ہلاکت دہشت گردی کی بدترین کارروائی تھی، شیخ رشید
سعودی سفارتکار کی پاکستان میں ہلاکت دہشت گردی کی بدترین کارروائی تھی، شیخ رشید @ShkhRasheed #Pakistan #Aajkalpk
اسلام آباد: وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تعلقات اخوت اور محبت کی بنیاد پر استوار ہیں، دونوں ممالک کے مابین تعلقات خراب کرنے کی کوئی بھی مذموم کوشش کامیاب نہیں ہو سکتی۔ جہانگیر ترین کی ملوں کا آڈٹ نہ کرتے تو سوال اٹھتے، شہزاد اکبر ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف سعید المالکی سے ملاقات کے دوران کیا۔ سرکاری میڈیا کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 3 years
Text
سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کا اخوت یونیورسٹی مصطفی آباد کا دورہ
سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کا اخوت یونیورسٹی مصطفی آباد کا دورہ
مصطفی آباد/للیانی(نمائدہ عکس آن لائن) سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کا اخوت یونیورسٹی مصطفی آباد کا دورہ ، ڈی آئی جی آپریشنز اشفاق احمد خان، ڈاکٹر امجد ثاقب، ملک شیر افگن شہزاد، ایس پی سکیورٹی سردار موارہن خان بھی ان کے ہمراہ تھے، تفصیلات کے مطابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگرنے ڈی آئی جی آپریشنز اشفاق احمد خان،، ادارہ اخوت کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر امجد ثاقب،پرنسپل یونیورسٹی ملک شیر افگن…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
mahdiehmirzaie · 7 months
Text
انسان عاقل جمع گریز، که در صورت ضرورت مردم را تحمل میکند، اگر حق انتخاب داشته باشد انزوا را برمیگزیند. با مردم است اما دلش در جای دیگری پر میکشد. این است انزوای نوشتن و فلسفه.
مارکوس اورلیوس
تا روشنایی بنویس، احمد اخوت
0 notes
jamshaidalis · 5 years
Photo
Tumblr media
Meeting with the #iranconsulate #general *پاکستان تحریک انصاف* پاکستان تحریک انصاف ڈسٹرکٹ حیدرآباد کے سنینئیر رہنما جمشید علی شیخ نے ڈسٹرکٹ حیدرآباد کے سابق سینئیر نائب صدر۔نواب خان اور تعلقہ لطیف آباد کے سابق صدر شاہزیب زی ،سینئیر نائب صدر۔راشد واحدی، توصیف شاہ کے ہمراہ مورخہ۔6 نومبر 19 خانہ فرہنگ #ایران,حیدرآباد میں تعینات ایرانی کونسلر جنرل جناب عبدالله احمد پور سے ملاقات کی اور دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان اخوت ،تاریخی وابستگی ،ھم آہنگی اور دینی رشتے سے جڑے تعلقات پر روشنی ڈالی۔ ایرانی کونسلر جنرل جناب عبدالله احمد پور نے کہا وہ حیدر آب��د تعلیم اور تدریس عمل کے لئے پرعزم ہے۔ وہ چاہتے ہے دونوں ملکوں کے استادزہ اور طالب علموں کا یونیورسٹی میں تبادلہ ہو۔ دونوں قومیں ایک دوسرے کی ثقافت کو سمجھے۔ اس موقع پر جمشید علی شیخ نے کہا کہ ھم چاھتے ہیں کہ دونوں ممالک کو مزید قریب لانے کیلئے فارسی اور اردو زبان کو فروغ دیا جائے تا کہ دونوں ممالک کی عوام کیلئے ایک دوسرے کا نقطہ نظر سمجھنے میں آسانیاں پیدا ہوسکیں۔دونوں ملکوں میں ٹورازم کو بڑانا چاہے۔ انہوں نے کہا کہ شاعر مشرق علامہ اقبال کی فارسی شاعری ہمیشہ تاریخ میں یاد رکھی جائے گی۔ فارسی زبان سکھانے کے ایرانی کونسلر جنرل نے کہا ہماری خدمات حاضر ہے۔ جمشید علی شیخ نے ایرانی کونسلر جنرل عبدالله احمد پور کو اجرک کا تحفہ پیش کیا اور ایرانی کونسلر جنرل نے جمشید علی شیخ کو فارسی زبان کی کتاب کا تحفہ اردو ترجمہ کے ساتھ پیش کیا۔ https://www.instagram.com/p/B4lQlBwnn8M/?igshid=1dptvackas4tl
0 notes
maqsoodyamani · 3 years
Text
زرد زرد چہرے ہیں ، زخم دل کے گہرے ہیں
زرد زرد چہرے ہیں ، زخم دل کے گہرے ہیں
زرد زرد چہرے ہیں ، زخم دل کے گہرے ہیں   مولانا ریاض احمد خان صاحب کےانتقال کی خبر نے مجھے اسی طرح سوگوار کردیا جیسا کہ میرے والد کی رحلت نے غمگین کردیا تھا۔ و ہ دونوں دوست تھے۔ ان میں کوئی مشترک قدر نہیں تھی پھر بھی وہ بہت اچھے دوست تھے باہمی محبت و اخوت نے ان کے درمیان رفاقت کا ایک گہرا رشتہ قائم کردیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ میرے بھائیوں نے ان کو چچا کہنا شروع کردیا اور ہم سب ان کی اہلیہ محترمہ کو…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gcn-news · 5 years
Text
امام کعبہ نے پاکستان کو مسلمانوں کیلئے کیا قرار دیدیا؟
اسلام آباد (جی سی این رپورٹ) امام کعبہ ڈاکٹر عبد اللہ عواد الجہنی نے کہا کہ اسلام اخوت و بھائی چارے کا نام ہے، مسلمانوں کو اتحاد کی سخت ضرورت ہے،رمضان کا مہینہ مسلمانوں کیلئے اللہ کا تحفہ ہے،مسلمان تقویٰ اختیار کریں ،پاکستان کے دورے پر آئے امام کعبہ نے اسلام آباد فیصل مسجد میں جمعے کا خطبہ دیا ،امام کعبہ نے فقید المثال استقبال پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا ،خطبے میں امام کعبہ نے کہا کہ اسلام اخوت اور بھائی چارے کا نام ہے، ہمارا مذہب امن و امان سے رہنے کا درس دیتا ہے ، پاکستان اور سعودی عرب توحید کی بنیاد پر قائم ہوئے ، رمضان تمام مہینوں کا سردار ہے اس لئے رمضان کی آمد کا ابھی سے اہتمام شروع کردیں
Tumblr media
رمضان میں صدقات و خیرات کا اہتمام کیا جائے ، پاکستان تمام مسلمانوں کا محور ہے ،امام کعبہ نے پاکستان کی ترقی خوشحالی اور مضبوطی کیلئے دعائیں کرائیں ،قبل ازیں فیصل مسجد کے اطراف سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ،اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی ،مسجد میں مکمل جامع تلاشی کے بعد نمازیوں کو جانے دیا گیا ، داخلی راستوں پر واک تھرو گیٹ لگائے گئے تھے ،مسجد میں مرد اور خواتین کیلئے الگ الگ انتظامات کئے گئے، دریں اثنا انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے امام کعبہ نے کہا کہ نوجوان اسلامی دنیا کا مستقبل ہے ، نوجوان کسی بھی معاشرے کی قوت ہوتے ہیں جو معاشرتی کایاپلٹ سکتے ہیں ، اس لئے وہ ایسے عناصر کے جھانسے میں نہ آئیں جو ا نہیں گمراہی کی طرف لے جاسکتے ہیں ، سیمینار سے پیر نورالحق قادری راجہ ظفرالحق سمیت دیگر مقررین نے خطاب کیا ،امام کعبہ نے کہا کہ حضور ؐکی دعوت پوری نوع انسانی کے لئے خیر و برکت کا ذریعہ ہے یونیورسٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر احمد یوسف نے سیمینار کی سفارشات پیش کیں ،انہوں نے امام کعبہ کے دورہ پاکستان پر ان کا شکریہ ادا کیا ، پیر نور الحق قادری نے کہا کہ حضور ؐنے تربیت کو بنیاد ی اہمیت دی ،اسلامک یونیورسٹی کے ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے معزز مہمان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت کا تقاضا ہے کہ مسلم دنیا کے نوجوان دین اسلام کا دامن تھام کر عصری علوم و فنون میں مہارت حاصل کریں ،سعودی وزارت مذہبی امور کے مشیر شیخ ڈاکٹر عبداللہ الصامل نے کہا کہ مختلف قوتیں نوجوانوں کے ذہن میں دین اور اسلامی ثقافت کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنے میں مصروف ہیں جن سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے ، پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی نے کہا کہ نوجوانوں کو فکری انحراف سے بچانا اس عہد کی بنیادی ضرورت ہے ،اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ ہمارے نوجوان داخلی اور بین الاقوامی حالات کی وجہ سے فکری انتشار کا شکار ہیں۔ Read the full article
0 notes
city5tvhd · 4 years
Video
youtube
| DAILY NEWS UPDATE | CITY 5 NEWS HDاحمد پور سیال کی جامعہ مسجد فاروقیہ ...
احمد پور سیال کی جامعہ مسجد فاروقیہ سعدیہ میں اخوت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام  مستحق گھرانوں میں لاکھوں روپے بلا سود قرضوں کی چیکس تقسیموی اواحمد پور سیال جامعہ فاروقیہ سعدیہ میں اخوت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام مستحق گھرانوں میں لاکھوں روپے مالیت کے بلا سود قرضوں کے چیکس تقسیم کیے گئےچیک مہمان خصوصی اسسٹنٹ کمشنر احمد پور سیال محمد اسد علی نے تقسیم کیے اس موقع پر محمد اسد علی کا کہنا تھا کہ اخوت فاؤنڈیشن غریب افراد کا معیار زندگی بہتر بنانے کے لئے دن رات بے لوث کام کر رہی ہے
0 notes