Tumgik
#روزانہ
urdu-e24bollywood · 1 year
Text
امرود روزانہ کھانے سے یہ فوائد حاصل ہوتے ہیں، اس کے علاوہ آپ بیماریوں سے بھی دور رہیں گے۔
امرود روزانہ کھانے سے یہ فوائد حاصل ہوتے ہیں، اس کے علاوہ آپ بیماریوں سے بھی دور رہیں گے۔
امرود کھانے کے فوائد: اس وقت بازار میں بالکل نئے سیزن کے پھل دستیاب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ امرود ایک ایسا پھل ہے جو کھانے میں لذیذ ہونے کے ساتھ ساتھ صحت کے لیے بھی بہت مفید ہے۔ لوگ اپنے گھر میں اس کا درخت بھی لگاتے ہیں۔ امرود میں ٹھنڈک کا اثر ہوتا ہے۔ امرود ہمارے پیٹ کی بہت سی بیماریوں کے علاج کے لیے بہترین دوا ہے۔ امرود میں وٹامن اے، وٹامن سی، کاربوہائیڈریٹس موجود ہوتے ہیں۔ ہاضمہ بہتر کرتا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
امپورٹڈ حکومت کے خلاف کیسز روزانہ خارج ہو رہے ہیں: اسد عمر
امپورٹڈ حکومت کے خلاف کیسز روزانہ خارج ہو رہے ہیں: اسد عمر
سابق وفاقی وزیر اسد عمر کی کراچی میں میڈیا سے گفتگو۔ – جیو نیوز اسکرین گریب اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ (IHC) کی جانب سے ایون فیلڈ کرپشن کیس میں مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز کی بریت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے جمعرات کو کہا کہ “امپورٹڈ حکومت” کے خلاف مقدمات روزانہ کی بنیاد پر خارج کیے جا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما نے ٹویٹر پر مریم کو مسلم لیگ (ن) کی ایک…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
dai-ilallah · 9 months
Text
[PDF] Wazaif to solve problems (مسائل حل کرنے کے وظائف)
Tumblr media
View On WordPress
2 notes · View notes
0rdinarythoughts · 1 year
Text
Tumblr media
"کچھ قسم کے لوگ ہیں جو چھٹیوں میں باہر جانا پسند نہیں کرتے، وہ صرف اپنے کمروں میں بیٹھنا پسند کرتے ہیں.. اور جب وہ باہر جاتے ہیں، تو وہ اپنی خوشی بھری تنہائی کو یاد کرتے ہیں.. یہ وہی لوگ ہیں جن کے پاس ایک ہے یا دو بہترین دوست ہیں اور کسی کو فون نہیں کرتے، یہ وہی ہیں جن کا فون ہمیشہ سائلنٹ موڈ پر رہتا ہے اور کسی کے پوچھنے کا انتظار نہیں کرتے بلکہ بہت زیادہ سوال کرنے، بات کرنے اور ان کے ساتھ گھل مل جانے سے پریشان ہوتے ہیں، وہ ہیں وہی جو کسی سے بات کیے بغیر روزانہ فیس بک کھولتے ہیں، وہ اپنے جذبات میں چنندہ ہوتے ہیں اور وہ خود وہ لوگ ہوتے ہیں جو کتابوں، سمندر، صحرا، سردیوں اور خاموشی سے محبت کرتے ہیں، اندھیرے، تنہائی کے نشے ہوتے ہیں، وہی ہوتے ہیں جو ہمیشہ مسکراتے رہتے ہیں۔ تخیل میں آزاد، کبھی کسی کو تکلیف نہیں دیتے.. میں ان میں سے ایک ہوں اور ہم بہت کم ہیں اور صرف وہی جو ہم میں سے تھے ہمیں سمجھ سکتے ہیں۔"
"There are a few kind of people who don't like to go out on holidays, they just like to sit in their rooms.. And when they go out, they miss their joyful isolation.. These are the same people who have one or two best friend and do not call anyone, they are the same ones who always have their phones on silent mode and don't wait for anyone to ask about them but are bothered by too much question, talk and mingle with them, they are the very same ones who open Facebook daily without talking to anyone, they are selective in their feelings and they are themselves People who love books, sea, desert, winter and quiet.. Darkness, isolation have addictions; they are the same who always smile, free in imagination, never hurt anyone.. I am one of them and we are few and only those who were among us can understand us. "
69 notes · View notes
sahil-kazi · 11 months
Text
Tumblr media
گھر میں جوان بہن ایسے باریک کپڑے پہنے جس میں براء بھی نظر آ رہی ہو اور سینے پر دوپٹہ بھی نا لے تو یہ سین دیکھ کر بھائی کی کیا حالت ہوتی ہوگی. وہ بیچارا تو روزانہ مٹھ مار کر اپنا آپ ٹھنڈا کرتا ہو گا.
25 notes · View notes
amiasfitaccw · 11 days
Text
آنٹی کی پیاس
واقع جو میں آپ کو سنانے جا رھا ھوں وہ بلکل سچا ھے اس وقت کی بات ھے جب میری عمر ۱۶ سال تھی میرے گھر کے ساتھ والے گھر میں ایک آنٹی رھتی تھیں جن کے شوھراکثر گھر سے باھر رھا کرتے تھے اور وہآنٹی اپنے گھر میں اپنی ایک بیٹی کے ساتھ رھتی تھیں ایک بار ایسا ھوا کے آنٹی نے مجھے اپنے گھر بلایا چونکے و ہ ہمارے ہمسایہ تھے اس لیے میں ان کےگھر کا کام کردیا کرتاتھا .آنٹی نے مجھے کہاکے ان کے کسی رشتہ دار کی شادی کی مووی آئی ہے تو وہ انہوں نے دیکھنی ہے تو میں اس کے لئے کہں سے وی سی آر کرائےپر لا دوں .پہلے تو میں ہچکچایا لیکن پھر میں نے آنٹی سے وعدہ کر لیا کے میں ان کووی سی آر کرائے پر لا دوں گا.اس وقت شام کے ۵بج رہے تھے .میں اپنے محلے کےویڈیوسنٹرگیااور آنٹی کو وی سی آر لادیاآنٹی نےمجھےکہاکہ میں ان کووی سی آر سیٹ کرکےچلا کر دے دوں.میں نے ان کو شادی کی مووی چلا کردے دی اس دوران مجھے ایسامحسوس ہوا جیسے آنٹی میرے کچھ زیادہ ہی نزدیک آ رہی ھیں اور ایک دو بار میرا ھاتھ آنٹی کے جسم کے ساتھ ٹچ ھوا ایک عجیب سی سنسناہٹ میرے اندر ہویاس کے بعد میں اپنے گھر آیا اور میرا ذہن آنٹی کے خوبصورت لمس کو محسوس کر کے بہت اچھا فیل کر رہا تھا میں نے اس وقت کے لمحات کو اپنے ذہن میں دوڑانا شروع کیاتو آنٹی کا خوبصورت میرے سامنے تھا اس کے گورے رنگ پر پیلا لباس اتنا فٹ تھا جیسے آنٹی نے اپنے خوبصورت مخملی جسم کو پینٹ کیا ہو. اس پر مموں کے ابھار قیامت ڈھا تے ہوے.اب مجھے اپنی ٹانگوں کے درمیان حرکت محسوس ہوئی اب میرا لن اکڑ کر کھڑا ہو گیا تھا نہ چاھتے ہوئے بھی میرا ہاتھ پینٹ کے اندر چلا گیا اور میں نے تصور میں آنٹی کے نام کی ایک مٹھ ماری اب میرے لن سے گرم گرم منی کے فوارے نکلے اور میری پینٹ گیلی ہو گئی.یہ میری زندگی کی پہلی مٹھ تھی جو کہ آنٹی کے نام تھی.اب روزانہ میں آنٹی کے گھر کے باہر زیادہ ٹائم گزارنے لگا تھا اور موقع کی تاڑ میں تھا کہ و ہ کب کمبخت اپنے خوبصورت جسم کا دیدار کرواتی ہے. آخر ایک دن آنٹی نے مجھے آواز دی کے بیٹا ہماری موٹر خراب ہوگئی ہے تو اس کو ذرا چیک کر لو میں نے موٹر چیک کی تو آنٹی میرے قریب ہی تھی میں نے جان بوجھ کر آنٹی کے جسم کو ٹچ کیا تا کہ مٹھ مارنے کا بہانہ ہاتھ آ جائے . اس دوران آنٹی نے میرے لئے چائے بنوائی. چائے کو دیکھ کر مجھے یک دم خیال آیا کے آنٹی کی بیٹی بھی تو اس گھر میں رہتی ہے لیکن وہ کبھی نظر نہی آئی اب میرا تجسس بڑھا کہ آنٹی کی بیٹی کو دیکھوں کیوں کے دل میں خیال آیا کے یہ اتنی خوبصورت ہے تو بیٹی تو کمال کی ہو گی. آنٹی سے باتوں ہی باتوں میں میں نے ان کے شوہر کے بارے میں پوچھا تو آنٹی نے ایک لمبی سی سانس لی اور بتایا کہ وہ کینیڈا میں پچھلے دس سال سے رہ رہا ہے اور ایک بار بھی نہیں آیا یہ بتاتے ہوے آنٹی کہ چہرے پر ایک عجیب سی کشید گی تھی مجھے اس وقت آنٹی پر بہت ترس آیا اور میں اس لن کی ترسی ہوئی آنٹی کے گرم جذبات محسوس کرنے لگا میں نے موقع کی مناسبت سے آنٹی کو کہا کہ آپ کو جب بھی کوئی کام ہو تو مجھ سے بلا جھجک کہ دیا کریں میں آپ کی تمام چیزوں کا خیال رکھوں گا آپ مجھے اپنا ہی سمجھیں.
Tumblr media
اب آنٹی اب آنٹی نے مجھےبتایا کہ ان کی بیٹی نے آج دو دن کے لئے اپنے ماموں کے گھر جانا ہے تو میں گھر پر اکیلی ہوں گی تم آ کر مجھے شام کو دودھ لا دینا میں نے فورًا حامی بھر لی اب مجھے شام کا انتظار تھا دل میں یہ خیال با با آ رہا تھا کہ آج کچھ بن جائے گا . شام ہوتے ہی میں نے آنٹی سے پیسے لئے اور دودھ لے کر ان کے دروازے پر آیا آنٹی نے مجھے دروازے کہ پچھے سے آواز دی کہ میں دودھ اندر آ کرپکڑا دوں یہ سن کر میں اندر داخل ہوا تو میرے آنکھیں آنٹی کو دیکھ کر ششدر رہ گیں وہ کسی اپسرا سے کم نہیں تھی وہ اُس کے بال گیلے تھے لگتا تھا کہ وہ ابھی نہا کر نکلی تھی اس نے لائٹ پنک سوٹ پہن رکھا تھا جس میں وہ گلابی پری لگ رہی تھی اس پر قیامت کا میک اپ "چائے پیوگے" آنٹی کی مدھر آواز نے اس سحر کو توڑا میرے منہ سے جی کے علاوہ کچھ نہ نکلا اب آنٹی کے چہرے پر عجیب سی مسکان تھی . کچھ ہی دیر میں آنٹی چائے لےکر اندر داخل ہوئی چائے پیتے ہوئے میں نے آنٹی کے جسم کا بغور جائزہ لیا آنٹی کے ممے کوئی ۳۴ کے ہوں گے ابھی میں آنٹی کے جسم کا طواف ہی کر رہا تھا کہ اچانک آنٹی کی آواز گونجی "کیا تمھاری کوئی گرل فرینڈ ہے" میں نے انکار میں سر ہلایا آنٹی نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ تمہں تو کچھ بھی نہیں پتہ ہو گا میںسمجھتے ہوئے بھی نہ سمجھ بن کر بولا "کیا مطلب"
وہ بولی ابھی سمجھاتی ہوں
اس کہ بعد س نے مجھے اپنے پیچھے آنے کو کہا وہ مجھے اپنے بیڈ روم میں لے گئی اور وہاں جا کر بولی
یہ کب سے ویران پڑا ہے آو اس کو آباد کرتے ہیں
میرے منہ سے کوئی آواز نہ نکلی یہ کہ کر وہ اٹیچ باتھ میں چلی گئی
دو منٹ بعد وہ باہر نکلی تو وہ الف تو وہ الف ننگی تھی یہ دیکھ کر میں تو تقریباً بہوش ہی ہو گیا تھا اس کا جسم تو جیسے سنگ مرمر سے تراشا اس کے ممے بلکل گول تھے اور ان پر گلابی نپل غذب ڈھا رہے تھے اس کی پھدی پر بلکل کوئی بال نہ تھا جیسے اس نے نیچے کی آج ہی صفائی کی ہو اس کی پھدی کے ہونٹ آپس میں ملے ہوئے تھے
جیسے کسی نے کبھی اس کو ٹچ نہ کیا ہو . گانڈ کے ابھار ایسے تھے جیسے دو پہاڑ آپس میں مل رہے ہوں .
کیسی لگ رہی ہوں ؟
آنٹی نے ذرا اترا کر پوچھا
میں نے کہا کہ "یہ آپ کیا کررہی ہیں"
Tumblr media
تو وہ بولی "بچے عورت تم حرامی مردوں کی آنکھ پہچانتی ہے اور میں نے تو پہلے ہی دن تیری لالچی نظروں کو پہچان لیاتھا اور میں بھی برسوں سے لن کی ترسی ہوئی ہوں"
آنٹی کے منہ سےاس قسم کی گفتگو سن کر بڑا عجیب لگا لیکن مزا بھی آ رہا تھا اب آنٹی میرے قریب آئی اور میرے پاس بیڈ پر بیٹھ گئی اور پھر میرے بالوں اور گالوں پر ہاتھ پھیرنے لگی اسی دوران میں نے پوچھا کہ کیا آپ کو انکل نے کم چودا ہے
"کیوں کیا ہوا" و ہ بولی
آپ کی پھدی کے ہونٹ ملے ہوئے ہیں اور ممے بھی بڑے ٹائٹ ہیں
تمھارے اس حرامی انکل نے اب تک مجھے کوئی تین یا چار بار چودا ہو گا اس کو تو پیسے کمانے کی لگی رہتی ہے
اب مجھ سے برداشت نہیں ہوتا میری پھدی تو ایک تگڑے لن کو ترس گئی ہے
اب آنٹی نے میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے گول مموں پر رکھ دیا اورہلکے سے دبانے لگی اب میں نے بھی آنٹی کے مموں کے ساتھ کھیلنا شروع کر دیا آنٹی آنکھیں بندکر کے کسی گہرے سرور میں تھی اب میں نے دھیرے سے ہاتھ آنٹی کی پھدی کو ٹچ کیا تو اس نے ہلکی سی آنکھ کھول کر میری طرف دیکھا اور میرا ٹراوزر اتارا اور پھر میرے لن کو اپنے ہاتھ سے سہلانے لگی اب اس نے میرا منہ پکڑ کر اپنے گول مموں پر لگا دیا اور میں ان پر اپنی زبان پھیرنے لگا اب آنٹی کے منہ سے او آ آ او مم مم آ او کی آوازیں نکلنا شروع ہو گئیں اور آنٹی نے اپنا ہاتھ جو کہ میرے لن پر تھا زور سے ہلانے لگی جس سے مجھے بہت مزا آ رہا تھا کیوں کہ اس سے پہلے میں نے کبھی کسی لڑکی کے ساتھ سیکس نہیں کیا تھا .
اب میں نے بھی ہاتھ آنٹی کی نرم گرم پھدی پر رکھا اور تیزتیز ہاتھ چلانے شروع کر دیئے اسی دوران اچانک میرے لن سے گرم گرم مکھن نکل کر آنٹی کے ہاتھ پر گرا تو ��نٹی نے ہنس کر کہا کہ لو نکل گئی اس کی ساری اکڑ لگتا ہے تم واقعی میں کنوارے ہو
میں نے کہا جی آنٹی
آنٹی نے مجھے باتھ روم جانے اور لن صاف کرنے کو کہا میں تو جیسے اس کے سحر میں جکڑا ہوا تھا اور حکم کی تکمیل میں لگ گیا اسی اثنا میں آنٹی میرے لئے گرم دودھ کا گلاس لے آئیں میں نے وہ گرم دودھ پیا اور آنٹی کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا اور وہ سمجھ گئی.
اب آنٹی اٹھی اور میرے پاس آ کر بولی " کیا تم سیکس کرنا سیکھنا چاہتے ہو"
میں نے اثبات میں سر ہلایا
وہ بولی کہ اب میں جیسا کہوں گی تم ویسا ہی کرنا اگر تم ساری زندگی یہ بھول گئے تو پھر کہنا
اب آنٹی نے میرے لن کو چوسنا شروع کیا پہلے اس نے میرے لن کی ٹوپے پر اپنی زبان پھیرنی شروع کی اورپھر و ہ کبھی میرے ٹٹوں پر زبان پھیرتی اور کبھی میرے لن کو لولی پوپ سمجھ کر چوستی
اب میرے منہ سے اوں آں اوں کی آواز نکل رہی تھی اور میں پاگلوں کی طرح اس کے ممے دبا رہا تھا کچھ دیر بعد آنٹی نے مجھے نیچے لیٹنے کو کہا میں نیچے لیٹ گیا اب آنٹی میرے اوپر اس سٹائل سے آئی کہ وہ میرے نپل چوسنے لگی کبھی وہ ان کو اپنے دانتوں سے کاٹتی اور کبھی وہ ان پر زبان پھیرتی آہستہ آہستہ اب وہ میرے پیٹ پر زبان پھیرتی ہوئی نیچے سرکنے لگی اور پھر آنٹی نے میرا لن دوبارہ چوسنا شروع کر دیا مجھے زندگی میں جو مزا آج مل رہا تھاشاید دوبارہ نہ ملتا
اب آنٹی نے پھر سے سٹائل بدلا اور اپنی پھدی میرے منہ کی طرف کر لی اور اپنا منہ میرے لن کی طرف کر کہ اسے چوسنا شروع کر دیا اور اپنی پھدی میرے سینے پر رگڑنے لگی اس دوران وہ اپنی پھدی کبھی کبھی میرے منہ سے بھی ٹچ کر دیتی
Tumblr media
میں سمجھ سکتا تھا کہ آنٹی کیا چاہتی تھی اور میں نے نہ چاہتے ہوئے بھی اپنی زبان آنٹی کی پھدی سے ٹچ کی تو مجھےاس کی پھدی کی مٹھاس بہہت اچھی محسوس ہوئی میں نے اس کی پھدی کو ہلکے ہلکے زبان سے ٹچ کرنا شروع کیا تو آنٹی کسمسانا شروع کر دیا اور میرا لن اور بھی زیادہ سپیڈ سے چوسنا شروع کر دیا جس سے مجھے بہت مزا آنے لگا اب میں نے بھی اپنی پوری زبان اس کی پھدی میں اندرباہر کرنیے لگا اب آنٹی کے منہ سے مم اوں آآ مم اوئی زور سے مم شاباش اوں کی آوازیں نکلنے لگیں
اور میں بھی لن کو نیچے سے جھٹکے مار رہا تھا اور آنٹی کے منہ میں پورا لن گھسیڑ نے کی کوشش کر رہا تھا وہ بھی پوری آب و تاب سے میرا لن قلفی کہ مانند چوس رہی تھی.
اب مجھے لگا کے میرا لن منی چھوڑنے والا ہے میں نے آنٹی کو بتایا کہ میں چھوٹنے والا ہوں لیکن وہ مست ہو کر میرالن چوس رہی تھی اور پھر اچانک میں نے اپنی سپیڈبڑھا دی اور میرے منہ سے بھی او آآ او مم آآ کی آوازیں نکلنا شروع ہو گئی تھیں اس کے ساتھ ہی میرے لن سے گرم گرم لاوہ آنٹی کے حلق کے اندر اتر گیا اور آنٹی اس گرم لاوے کو نگل گئی بلکہ اس نے میرا لن بھی اپنی زبان ہی سے صاف کیا .
اب آنٹی نے اٹھ کر اپنا زاویہ تبدیل کیا اورمیرے منہ کے پاس اپنی پھدی رکھ کر بیٹھ گئی میں سمجھ گیا کہ وہ کیا چاہتی ہے اور میں نے اس کی گلابی پھدی کو زور سے چاٹنا شروع کر دیا کبھی میں اس کی میٹھی چوت میں اپنی زبان پھیرتا اور کبھی اس کو زور سے چومتا اس کام میں مجھے بھی مزا آ رہا تھا میرے دونوں ہاتھ آنٹی کے گول مموں کو دبانے میں مصروف تھے جس سے آنٹی کا لطف دوبالا ہو رہا تھا اب میں نے آنٹی کو سیدھا لٹیایا اور اس کی پھدی چاٹناشروع کر دی اب آنٹی بھی بری طرح سے تڑپ رہی تھی اور میرا سر پکڑ کر زور سے اپنی پھدی میں گھسیڑنے کی کوشش کر رہی تھی اب آنٹی کے منہ سے بھی آواز آنے لگی اور وہ زور سے چلانے لگی اف ہائے اف میری جان میں گئی اور آنٹی فارغ ہو گئی
آنٹی نے اپنی چوت کا سارا پانی میرے منہ میں چھوڑ دیا اور مجھے زور سے پکڑ کر کسنگ کرنے لگی اب آنٹی سائیڈ پر لیٹ گئی اور زور سے سانس لینے لگی
کچھ دیر بعدآنٹی بولی "سناو مزا آیا "
میں نے کہا بہت مزا آیا لیکن میرا لن بیتاب ہے آپ کی پھدی کی سیر کرنے کو
آنٹی نے اشارے سے باتھ روم میں آنے کو کہا ہم دونوں نے شاور لیا اور واپس کمرے میں آ گئے اب آنٹی نے دوبارہ میرا لن منہ میں لے کر چوسنے لگی اب کی بار آنٹی کوکچھ زیادہ وقت لگا لن کو کھڑا کرنے میں کیونکہ تقریبًا ایک گھنٹے میں یہ تیسری بار لن کا امتحان تھا
اب کی بار لن کھڑا ہوتے ہی میں نے آنٹی کو سیدھا لٹایا اور آنٹی کی پھدی پر کس کیا گلابی پھدی چٹوانے کے بعد اور بھی چمک رہی تھی میں نے آنٹی کی پھدی پر جیسے ہی لن کو گھسایا آنٹی تھرتھرانے لگی اور میں اپنے لن کو پھدی پر تیز تیز رگڑرہا تھا اور اب آنٹی کی بس ہو گئی اور اس نے مجھے کہا کہ پلیز اپنا لن میرے اندر ڈالو
Tumblr media
میں نےاب اپنے لن کو آنٹی کی خوبصورت پھدی کے منہ پر رکھا تو آنٹی بولی دھیان سے بہت دیر بعد اس میں کچھ جانے لگا ہے
لیکن مجھ پر تو شیطان سوار تھا میں نے لن کو ایک ہی جھٹکے سے اپنا پورا لن آنٹی کی پھدی میں اتار دیا آنٹی کی زور دار چیخ کمرے میں گونجی اور آنٹی نے نیچے سے نکلنے کی کوشش کی لیکن میں نے اپنی بانہوں میں اس کو جکڑ لیا اور جھٹکے مارنے شروع کر دئیے آنٹی بلکتی رہی پر میں اس کو چودتا رہا کچھ ہی لمحوں بعد آنٹی کو بھی مزا آنے لگا اب آنٹی بھی اپنی چودوائی میں میرا بھرپ��ر ساتھ دے رہی تھی آنٹی کی چوت ٹائٹ ہونے کی وجہ سے میرا لن پھس کراندر باہر ہو رہا تھا اور مجھے زیادہ زور لگانا پڑ رہا تھا
اب آنٹی نے مجھے سٹائل بدلنے کو کہا اب میں نیچے تھا اور وہ اپنی ٹانگوں کے بل پر میرے اوپر تھی اب اس نے جھٹکے مارنے شروع کر دئیے میں بھی نیچے سے اوپر جھٹکے ماررہا تھا کمرہ ٹھپ ٹھپ پچ پچ کی آواز سے گونج رہا تھا اور اس پر آنٹی کی آآ ہوں آ آ زور سے کی آوزیں ایک
نیا ماحول بنا رہی تھیں آنٹی اتنی زورسے اٹھک بیٹھک کر رہی تھی جیسے و ہ آج ہی اپنے ارمان پورے کر لے گی اس کے زوروشور کو دیکھ کر میں بھی نیچے سے زور لگانے لگا اب میں نے آنٹی کے ممے منہ میں لے کر اس کے گلابی نپلوں کو کاٹنا شروع کر دیا جس سے آنٹی اور بھی زیادہ بد مست گھوڑی کی طرح میرے اوپر اچھلنے لگی اب کمرے میں آنٹی کی آوازیں بری طرح گونج رہی تھیں مم اوے اف ہاے مم اوں آہ اوئی کچھ دیر اسی طرح اوچھلنے کے بعد آنٹی کی آواز آئی او میں گئی اور آنٹی سبق رفتار گھوڑی کی مانند اچھلتی ہوئی اچانک آہستہ ہو گئی اور پھررک کر میرے اوپر گر پڑی اور زور زور سے ہانپنے لگی مجھے اپنے ٹٹوں پر لیس دار مادہ رینگتا ہوا محسوس ہوا میں سمجھ گیا آنٹی فارغ ہو گئی ہے
تھوڑی دیر ایسے ہی لیٹنے کے بعد آنٹی بولی تم نہیں ہوے فارغ میں نے کہا ابھی نہیں
اب آنٹی اٹھی اور کپڑے سے اپنی پھدی اور میرا لن صاف کیا اور پھر گھوڑی بن گئی اب میں نے اس کی پھدی پر تھوک ڈالا اور لن اندر ڈال دیا اور آنٹی کو زور زور سے چودنا شروع کر دیا میرے ہر جھٹکے پر آنٹی اپنے سر کو بیڈ پر پٹختی اور ہاتھوں سے چادر کو دبوچتی کچھ ہی دیر میں آنٹی نے ریورس گیئر لگا دیا میں آگے کو جھٹکا مارتا تو آنٹی پیچھے کی طرف جس سے ہم دونوں کو بہت مزا آ رہا تھا اس دوران میں کبھی اس کے مموں کو دبوچتا اور کبھی اس کی کمر پر کس کرتا اور کبھی اس کی نرم سفید گانڈ پر چپت لگا رہا تھا جس سے اس کی گانڈ سرخ انار کی طرح ہو گئی اور زبردست نظارہ دے رہی تھی
اس کھیل میں ہمیں کوئی پون گھنٹہ گزر گیا اب آنٹی نے مجھے کہا اب بس بھی کرو
میں نے کہا کہ یہ تیسری بار ہے کچھ وقت تو لگے گا
آنٹی نے مجھےرکنے کو کہا میرے رکتے ہی آنٹی نے اپنی پھدی کا معائنہ کیا اور مجھے دیکھنے کو کہا بیچاری آنٹی کی پھدی سوج کر پھدکڑ بن گئی تھی
میں نے آنٹی سے معذرت کی اور دوبارہ گھوڑی بننے کو کہا
Tumblr media
آنٹی مجبورًا گھوڑی بن گئی اب میں نے دوبارہ آنٹی کی پھدی میں لن ڈال دیا اور جھٹکے مارنے شروع کر دئیے اب آنٹی آہستہ آہستہ میرا ساتھ دے رہی تھی میں اپنے دونوں ہاتھ آنٹی کی گانڈ پر رکھ کر زور زور سے اس کی گانڈ دبا رہا تھا اچانک میرے ذہن میں ایک خیال آیا اور میں نے آنٹی کی گانڈ پر تھوک پھینکا اور اپنے انگھوٹے کو اس کی گانڈ پر رکھ کر مسلنے لگا اور دھیرے دھیرے سے اس کی گانڈ میں ڈالنے کی کوشش کرنے لگا جیسے ہی میں نے آنٹی کی گانڈ میں اپنا انگھوٹھا تھوڑا سا آگے کیا تو آنٹی یک دم بولی یہ کیا کر رہے ہو میں نے کہا کچھ نہیں اور میں نے اس کی گانڈ میں انگوٹھا اندر باہر کرنا شروع کر دیا جس سے شائد اس کو بھی مزا آنے لگا اور وہ دوبارہ تیز تیز پیچھے کی جانب جھٹکے مارنے لگی اور کچھ دیر بعد وہ دوبارہ فارغ ہو گئی اب میں نے آنٹی کے کان میں رومانٹک انداز میں کہا کہ مجھے آپ کی گانڈ مارنی ہے آنٹی پہلے تو خاموش رہی پھر بولی درد بہت ہو گا ایک بار میرے شوہر کالن غلطی سے چلا گیا تھا تو میری گانڈ تین دن تک درد کرتی رہی تھی
میں نے اسے سمجھایا کہ وہ غلطی سے اندر ڈل گیا تھا اس لئے درد ہوئی تھی میں دیکھ کر ڈالوں گا خیر میں نے اس شرط پر کے اگر درد زیادہ ہو گی تو میں باہر نکال لوں گا تو آنٹی راضی ہو گئی اب میں نے آنٹی کی گانڈ پر تھوک ڈالا اوراپنا لن اس کے سوراخ پر رکھ کر آنٹی کے ممے پکڑے اور اس کی کمر پر کس کرتے ہوئے تھوڑا سا لن اس کی گانڈ میں ڈالا ابھی صرف ٹوپہ ہی اندر گیا تھا کہ آنٹی زور زور سے سانس لینے لگی میں نے لن کو وہیں پر روکا اور آنٹی کے مموں کو سہلانے کے ساتھ ساتھ اس کی کمر پر بھی زور زور سے کس شروع کر دی جس سے اس کو کافی سکون ملا اب میں نے آہستہ سےٹوپہ اندر باہر شروع کر دیا کچھ دیر بعد میں نے پورا لن ایک ہی جھٹکے میں اس کی گانڈ میں ڈال دیا آنٹی کے حلق سے ایک دلخراش چیخ نکلی اور اس نے نیچے سے نکلنے کی کوشش کی لیکن میں نے اپنے بازووں کی مدد سے اس کی کمر کے گرد شکنجہ کسا رکھا آنٹی نے مجھے گالیاں بکنا شروع کر دیں پر مجھ پر تو گلابی
گانڈ کا نشہ سوار تھا اب میں نے ہلکے ہلکے جھٹکے مارنے شروع کئے آنٹی کی آنکھوں سے آنسوں بدستور جاری تھے لیکن میں بے رحم ہو کر جھٹکے مار رہا تھا کچھ دیر بعد آنٹی کو بھی شائد مزا آنے لگا کیونکہ آنٹی کے منہ سے پہلے والی آوازیں آنا شروع ہو گئیں تھیں اب میں نے آنٹی کو گھوڑی سٹائل سے ہٹا کر سائیڈ پر لٹا لیا اور پیچھے سے اپنا لن آنٹی کی گانڈ میں ڈال دیا اب کبھی میں اپنا لن آنٹی کی گانڈ میں تو کبھی آنٹی کی پھدی میں ڈالنے لگا پھر میں نے آنٹی کی گانڈ زور زور سے مارنی شروع کر دی آنٹی بھی مزے کے ساتھ اپنی گانڈ آگے پیچھے کر رہی تھی اور مجھے زور لگانے کو کہہ رہی تھی میں بھی آنٹی کی باتیں سن کر اپنی اوقات سے بڑھ کر زور لگا رہا تھا اب میرا لن بھی لاوہ اگلنے والا تھا میں اور آنٹی اس وقت عجیب و غریب آوازیں نکال رہےتھے کمرہ ہماری آوازوں سے گونج رہا تھا اور پھر میرے لن نے گرم گرم منی آنٹی کی گانڈ میں انڈیل دی جس سے ہم دونوں کو راحت ملی میں نے جیسے ہی اپنا لن آنٹی کی گانڈ سے نکالنے لگا آنٹی نے مجھے روک دیا وہ ابھی تک لن کی اپنی گانڈ میں موجودگی سے لطف اندوز ہو رہی تھی
Tumblr media
پھر ہم کچھ دیر بعد اٹھے اور باتھ میں جا کر شاور لیا اور کپڑے پہن کر ڈرائنگ روم میں آ کر بیٹھ گئے اور باتیں کرنے لگے آنٹی نے میرا شکریہ ادا کیا کہ میں نے اس کی گانڈ مار کر جس جنت کی اس کو سیر کروائی وہ اس کو کبھی نہیں بھولے گی پھر آنٹی مجھے اپنا گھر دیکھاے لگی اور پھر ایک کمرے میں میری نظر ایک بڑی سی تصویر پر پڑی اسے دیکھ کر میری آنکھیں چندیا گئیں ایسے لگا جیسے سارے جہاں کی خوبصورتی اس تصویر میں سمٹ آئی ہو میں اس تصویر کے طلسم میں گم تھا کہ اچانک آنٹی کی آواز نے اس طلسم کو توڑا
"یہ ماہ رخ ہے میری بیٹی"
میں وہاں سے اپنے گھر کو روانہ ہوا اورآنٹی کی بیٹی کی پھدی مارنے کا پلان بنایا اور اس میں کامیاب بھی ہوا
---ختم شد---
Tumblr media
2 notes · View notes
dushmanejaan · 1 month
Text
آج تک سرخ و سیہ صد یوں کے سائے کے تلے
آدم و حوّا کی اولاد پہ کیا گذری ہے
موت اور زیست کی روزانہ صف آرائی میں
ہم پہ کیا گزرے گی، اجداد پہ کیا گزری ہے
اِن دمکتے ہوے شہروں کی فراواں مخلوق
کیوں فقط مرنے کی حسرت میں جیا کرتی ہے
یہ حسیں کھیت پھٹا پڑ تاہے جوبن جن کا
کس لئے اِن میں فقت بھوک اُگا کرتی ہے
A new favorite from Faiz <3
2 notes · View notes
risingpakistan · 3 months
Text
عام انتخابات اور عوامی لاتعلقی
Tumblr media
عام انتخابات کے انعقاد میں گنتی کے دن باقی ہیں لیکن سوشل میڈیا کے علاوہ گراؤنڈ پر عام انتخابات کا ماحول بنتا ہوا نظر نہیں آرہا۔ کسی بڑی سیاسی جماعت کو جلسے کرنے کی جرات نہیں ہو رہی اور اگر کوئی بڑا سیاسی لیڈر جلسہ کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے عوامی سرد مہری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور میاں نواز شریف جیسا سینئر سیاستدان اپنی تقریر 20 منٹ میں سمیٹتے ہوئے وہاں سے نکل جانے میں ہی عافیت سمجھتا ہے۔ اگرچہ بعض جگہوں پر بلاول بھٹو اور مریم نواز جلسے منعقد کر رہے ہیں لیکن وہاں کی رونق ماضی کے انتخابی جلسوں سے یکسر مختلف ہے۔ پاکستان کا مقبول ترین سیاسی لیڈر اس وقت پابند سلاسل ہے اور اس کی جماعت کو جلسے کرنے کی اجازت نہیں جبکہ عوام اسی کی بات سننا چاہتے ہیں۔ جبکہ جنہیں 'آزاد چھوڑ دیا گیا ہے انہیں جلسے کرنے کی آزادی تو ہے لیکن عوام ان کی بات پر کان دھرنے کے لیے تیار نہیں۔ کراچی سے لے کر خیبر تک سنسان انتخابی ماحول ہے تقریریں ہیں کہ بے روح اور عوام ہیں کہ لا تعلق۔ 
اس لاتعلقی کی متعدد وجوہات ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ تحریک انصاف کے خلاف جاری کریک ڈاؤن ہے۔ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو اس کے انتخابی نشان سے محروم کر دیا اور ان کے نامزد امیدواروں کو بغیر نشان کے انتخابات لڑنے پر مجبور کیا گیا۔ ایک مرتبہ پھر وہی عمل دہرایا گیا جو 2017 میں میاں نواز شریف کی مسلم لیگ کے ساتھ کیا گیا تھا۔عمران خان اور ان کے اہم ساتھی مقدمات کی وجہ سے سلاخوں کے پیچھے ہیں اور وہ 9 مئی سمیت متعدد مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان اقدامات نے نہ صرف انتخابات کو متنازع بنا دیا ہے بلکہ انہیں عوام سے بھی دور کر دیا ہے۔ دوسری بڑی وجہ گزشتہ دو سال سے جاری شدید معاشی بحران ہے۔ شہباز حکومت نے عوام کی بنیادی استعمال کی چیزوں اور اشیاء خورد و نوش عوام کی پہنچ سے دور کر دیے تھے اور ان اقدامات کا نتیجہ یہ ہے کہ عام آدمی بجلی کا بل بھی ادا کرنے سے قاصر ہے۔ بیشتر عوام اپنے اور اپنے گھر والوں کے لیے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنے میں مصروف ہیں۔ انہیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ انتخابات ہوتے ہیں یا نہیں اگلی حکومت کون بناتا ہے، حکومت کا اتحادی کون کون ہو گا اور اپوزیشن کس کا مقدر ٹھہرے گی۔
Tumblr media
انہیں تو اس بات سے غرض ہے کہ ان کے بچے کھانا کھا سکیں گے یا نہیں، وہ اپنے بچوں کی فیسیں ادا کر سکیں گے یا نہیں۔ شہباز حکومت کے اقدامات کے باعث آج معیشت اوندھے منہ پڑی ہے۔ ملازم پیشہ افراد اپنی ضروریات زندگی پورا کرنے کے لیے ایک سے زائد جگہوں پر ملازمتیں کرنے پر مجبور ہیں۔ کاروباری طبقہ جو پہلے ہی بے ہنگم ٹیکسوں کی وجہ سے دباؤ کا شکار تھا عوام کی کمزور ہوتی معاشی حالت نے اس کی کمر بھی توڑ کے رکھ دی ہے۔ مالی بد انتظامی اور سیاسی عدم استحکام نے معیشت کی ڈوبتی کشتی پر بوجھ میں اضافہ کر دیا ہے جس کی وجہ سے وہ معاشی دلدل میں دھنستی جا رہی ہے جس کے براہ راست اثرات عوام پر منتقل ہو رہے ہیں۔ نگراں حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی ہے لیکن بدانتظامی کے باعث اس کے ثمرات عام آدمی تک نہیں پہنچ رہے۔ ذرائع نقل و حمل کے کرایوں میں کمی نہیں آئی نہ ہی بازار میں اشیائے صرف کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ جس کے باعث عوامی بیزاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو انہیں انتخابات اور انتخابی عمل سے دور کر رہا ہے۔ 
میری دانست میں اس کی تیسری بڑی وجہ ریاستی اداروں اور عام آدمی کے مابین اعتم��د کا فقدان ہے عوام اس بات پر توجہ ہی نہیں دے رہے کہ آٹھ فروری کے انتخابات میں کون سی جماعت زیادہ نشستیں حاصل کرے گی کیونکہ ایک تاثر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آپ جس کو چاہیں ووٹ دیں ایک مخصوص سیاسی جماعت کو ہی اقتدار کے منصب پر فائز کیا جائے گا۔ اس عدم اعتماد کے باعث بھی عوام اس انتخابی مشق سے لا تعلق نظر آتے ہیں۔ رہی سہی کسر الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کی گئی ووٹر لسٹوں نے پوری کر دی ہے۔ ان ووٹر لسٹوں میں بد انتظامی اور نالائقیوں کے ریکارڈ قائم ہوئے ہیں۔ بہت کم لوگ ایسے ہیں جن کے ووٹ ماضی میں قائم کردہ پولنگ اسٹیشن پر موجود ہیں۔ ووٹر لسٹوں میں غلطیوں کی بھرمار ہے، ایک وارڈ کے ووٹ دوسرے وارڈ کے پولنگ اسٹیشن پر شفٹ کر دیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا سسٹم ابھی سے بیٹھ گیا ہے اور مخصوص نمبر پر کیے گئے میسج کا جواب ہی موصول نہیں ہوتا۔
ووٹر لسٹیں جاری ہونے کے بعد امیدواروں اور ان کے انتخابی ایجنٹوں میں عجیب بے چینی اور مایوسی کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔ شہروں میں ووٹر لسٹوں کی یہ کیفیت ہے تو دیہات میں کیا حال ہو گا۔ اور اس پر مستزاد یہ کہ روزانہ انتخابات کے حوالے سے نت نئی افواہوں کا طوفان آ جاتا ہے جو امیدواروں کو بددل کرنے کے ساتھ ساتھ عوام میں غیر یقینی کی کیفیت پختہ کر دیتا ہے۔ اور پھر یہ سوال بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ اگر ایک مخصوص گروہ کو انجینئرنگ کے ذریعے اقتدار پر مسلط کر بھی دیا گیا تو کیا وہ عوام کے دکھوں کا مداوا کر بھی سکے گا؟ عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کی اشد ضرورت ہے جس میں تمام جماعتوں کو انتخاب میں حصہ لینے کے مساوی مواقع میسر ہوں اور ساتھ ساتھ ووٹر لسٹوں میں پائی جانے والی غلطیوں بے ضابطگیوں اور نالائقیوں کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔عوام کو ان کے جمہوری حق کے استعمال سے محروم کرنے کی سازش اگر کامیاب ہو گئی تو یہ ملک کے جمہوری نظام کے لیے اچھا شگون نہیں ہو گا۔
پیر فاروق بہاو الحق شاہ
بشکریہ روزنامہ جنگ
2 notes · View notes
nightsinner666 · 6 months
Text
آج میں آپ سے اپنا انسسٹ یا بہن۔ چود بننے کا سفر شیئر کرنے جا رہا ہوں اس سے پہلے اپنے مذہبی بننے کا سفر بھی شیئر کر چکا ہوں۔ ابھی چونکہ میں انسسٹ نہیں کرتا پریکٹیکلی مگر پھر بھی گزرا وقت یاد بہت کرتا ہے تو کہانی کو شروع کرنے سے پہلے بتا دوں کہ یہ سفر لکھتے وقت گانڈ میں ایک عدد کھیرا اور اپنے نپلز پر دو کلپ موجود ہیں اس کے علاوہ پیشاب کا ایک گلاس پی پر لکھنے لگا ہوں تاکہ بہتر انداز سے بیان کر سکوں کوشش کروں گا سفر مختصراً اور اچھے سے بتا سکوں۔
ہم چار بہن بھائی ہیں میں مون ، روبی، عائشہ اور عدیل۔
میرا تعلق لاہور سے ہے یہ انسسٹ کا سفر میں نے اور روبی نے شروع کیا تھا جب میں محض سات یا آتھ سال کا ہوں گا جی ہاں سات یا آتھ سال اور اس وقت روبی بارہ سال کی تھی ہاں ہاں پتا ہے اس وقت کہاں لن پھدی کا پتا ہوتا ہے مگر یہ وہی عمر تھی جب محلے کے جوان لاتعداد لڑکے میری گانڈ کواپنی منی نکالنے والی مشین کے طور پر استعمال کرتے تھے اور مجھے بھی یہ سب پسند تھا۔ خیر روبی اور میں روزانہ رات کو ساتھ سوتے اور ایک دوسرے کے نپلز سے کھیلتے وہ میرا لن چوستی اور میں اس کی پھدی اور نپلز اس کے علاوہ ساتھ نہاتے اور جب بھی کبھی گھر اکیلے ہوتے تو ننگے ہو گر پورے صحن میں گھومتے اور ایک دوسرے کو مزے دیتے رہتے خواہ ڈسچارج نہ بھی ہوتے مگر مزہ آتا رہتا اس دوران اکثر عائشہ جو کہ کم عمر تھی اسے کچھ سمجھ نا تھی وہ بھی ہمارے ساتھ ہوتی وقت گزرتا گیا روبی اور میں بڑے ہوتے گئے روبی کے ممے اور جسم بھی پر کشش ہوتا گیا میری گانڈ مروانے کی روٹین میں اضافہ ہوا اور ساتھ ہی روبی سے سیکس کرنے میں بھی کیونکہ لن چھوٹا تھا یا جب بڑا بھی ہو گیا تو روبی کی پھدی کی سیر کرتا ہی رہتا دوسری طرف جہاں روبی کو میری گانڈ مروانے والی عادت کا میں نے علم نہ ہونے دیا تھا وہاں ہی اس کے ساتھ عائشہ کے ساتھ جو میں مزے کر رہا تھا وہی پھدی چوسنا گانڈ چاٹنا دودھ چوسنا اس کا علم بھی نہ ہونے دیا تھا۔ مگراس سب میں میں اور روبی عدیل کو بھول گئے تھے جو ہوش سنبھال چکا تھا ہم اپنی مستی میں ایک دوسرے کو ہی مزہ دینے میں مصروف تھے عدیل کا خیال مجھے اس وقت آیا جب میں سترہ سال۔کا تھا اور عائشہ تیرہ سال کی تھی اور روبی لگ بھگ بائیس کی اور اس وقت عائشہ سے کافی وقت بعد ملاپ ہونے کی وجہ سے مجھے معذرت کرنا پڑی تو اس نے بتایا کہ اس نے اس کا بھی حل نکالا ہوا ہے اور وہ عدیل ہے تب بھی ایک جھٹکا لگا کہ مجھے پتا ہی نہیں پھر سوچا کہ میں نے بھی تو روبی کو عائشہ سے جنس ملاپ کا علم نہیں ہونے دیا خیر اس جے بعد میں نے کافی دفعہ عائشہ اور عدیل کو جنسی مزے لیتے دیکھا تھا مگر آہستہ آہستہ سب چھوٹ گیا مجھ سے کچھ زمانے کی وجہ سے مصروفیات کی وجہ سے مگر انسسٹ سے دور ہونے کے بعد میں نے اپنی توجہ گانڈ مروانے لن چوسنے ان۔لڑکوں کو بلو جاب دینے اور مذہبی ہونے پر لگا دی روبی کا اکثر مجھے خیال آتا کہ وہ کیسے گزارا کرتی ہو گی تو پھر سوچتا کہ کالج جاتی ہے کیا پتا وہاں کوئی نہ کوئی یار بنا لیا ہو کیونکہ وہ جتنی گرم تھی اس کا ان��ازہ مجھ سے زیادہ کوئی نہیں لگا سکتا تھا اور اس گرمی کو صبر سے کنٹرول کرنا ناممکن تھا رہی بات عائشہ کی تو اس کی طرف پھر میں نے دھیان دینا چھوڑ دیا انسسٹ کے لحاظ سے اور عدیل بھی سیکس کی طلب میں آگے بڑھتا گیا اس سے پہلے بھی میں زیادہ کھل نہیں پاتا تھا کہ سیکس پر بات کروں یا اسے اپنے ساتھ ملا لوں اور نہ آج اس سے کھل پاتا ہوں معلوم نہیں وہ بہنوں سے انسسٹ کر۔رہا ہے یا نہیں وہ گانڈو بنا۔یا گانڈ مارنے والا مذہبی کی ہوا میں مذہبی بنا یا بچا رہا۔ خیر ابھی تو گانڈ مروانے کی کمی کو بھی کھیرے سے اور منہ کو منی سے بھرنے کے شوق کو پیشاب پی کر پورا کرتا ہوں۔
6 notes · View notes
emergingpakistan · 8 months
Text
عمران خان کا سیاسی مستقبل کیا ہو گا؟
Tumblr media
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کو بدعنوانی کے ایک مقدمے میں تین سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا جس سے ان کے سیاسی کیریئر کو ایک نیا دھچکا لگا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان میں حزب اختلاف کے اہم رہنما عمران خان کو اس سال کے آخر میں متوقع قومی انتخابات سے قبل اپنے سیاسی کیریئر کو بچانے کے لیے ایک طویل قانونی جنگ کا سامنا ہے۔ اس قانونی جنگ کے بارے میں کئی اہم سوالات ہیں جن کا جواب عمران خان کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کر سکتا ہے۔
کیا عمران خان کا سیاسی کیریئر ختم ہو چکا؟ قانون کے مطابق اس طرح کی سزا کے بعد کوئی شخص کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نااہل ہو جاتا ہے۔ نااہلی کی مدت کا فیصلہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کرے گا۔ قانونی طور پر اس نااہلی کی مدت سزا کی تاریخ سے شروع ہونے والے زیادہ سے زیادہ پانچ سال ہو سکتے ہیں لیکن سپریم کورٹ اس صورت میں تاحیات پابندی عائد کر سکتی ہے اگر وہ یہ فیصلہ دے کہ وہ بے ایمانی کے مرتکب ہوئے اور اس لیے وہ سرکاری عہدے کے لیے ’صادق ‘ اور ’امین‘ کی آئینی شرط پورا نہیں کرتے۔ اس طرح کا فیصلہ 2018 میں تین مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف کے خلاف دیا گیا تھا۔ دونوں صورتوں میں عمران خان کو نومبر میں ہونے والے اگلے عام انتخابات سے باہر ہونے کا سامنا ہے۔ عمران خان کا الزام ہے کہ ان کی برطرفی اور ان کے اور ان کی پارٹی کے خلاف کریک ڈاؤن میں عسکری عہدیداروں کا ہاتھ ہے۔ تاہم پاکستان کی فوج اس سے انکار کرتی ہے۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایسے رہنماؤں کی مثالیں موجود ہیں جو جیل گئے اور رہائی کے بعد زیادہ مقبول ہوئے۔ نواز شریف اور ان کے بھائی موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف دونوں نے اقتدار میں واپس آنے سے پہلے بدعنوانی کے الزامات میں جیل میں وقت گزارا۔ سابق صدر آصف علی زرداری بھی جیل جا چکے ہیں۔ 
Tumblr media
عمران خان کے لیے قانونی راستے کیا ہیں؟ عمران خان کے وکیل ان کی سزا کو اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کریں گے اور سپریم کورٹ تک ان کے لیے اپیل کے دو مراحل باقی ہیں۔ سزا معطل ہونے کی صورت میں انہیں کچھ ریلیف مل سکتا ہے۔ اگر ان سزا معطل کر دی جاتی ہے تو عمران خان اب بھی اگلے انتخابات میں حصہ لینے کے اہل ہو سکتے ہیں۔ عمران خان کو مجرم ٹھہرانے کے فیصلے کو بار ایسوسی ایشنز کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے جن کا کہنا ہے کہ فیصلہ جلد بازی میں دیا گیا اور انہیں اپنے گواہ پیش کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ لیکن سزا سنانے والی عدالت نے کہا ہے کہ عمران خان کی قانونی ٹیم نے جو گواہ پیش کیے ان کا اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں۔ بار بار طلب کیے جانے کے باوجود کئی ماہ تک عدالت میں پیش ہونے سے عمران خان کے انکار کے بعد عدالت نے مقدمے کی سماعت تیز کر دی تھی۔ تاہم توشہ خانہ کیس ان پر بنائے گئے 150 سے زیادہ مقدمات میں سے صرف ایک ہے۔ ڈیڑھ سو سے زیادہ مقدمات میں دو بڑے مقدمات شامل ہیں جن میں اچھی خاصی پیش رفت ہو چکی ہے انہیں زمین کے معاملے میں دھوکہ دہی اور مئی میں ان کی گرفتاری کے بعد فوجی تنصیبات پر حملوں کے لیے اکسانے کے الزامات کا سامنا ہے۔ امکان یہی ہے کہ انہیں ایک عدالت سے دوسری عدالت میں لے جایا جائے گا کیوں کہ وہ تین سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
عمران خان کی پارٹی کا کیا ہو گا؟ عمران خان کے جیل جانے کے بعد ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت اب سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کر رہے ہیں۔ نو مئی کے تشدد اور اس کے نتیجے میں ہونے والے کریک ڈاؤن کے بعد کئی اہم رہنماؤں کے جانے سے پارٹی پہلے ہی شدید مشکلات کا شکار ہے اور بعض رہنما اور سینکڑوں کارکن تاحال گرفتار ہیں۔ اگرچہ پاکستان تحریک انصاف مقبول ہے لیکن سروے کے مطابق یہ زیادہ تر عمران خان کی ذات کے بدولت ہے۔ شاہ محمود قریشی کے پاس اس طرح کے ذاتی فالوورز نہیں ہیں اور تجزیہ کاروں کے مطابق وہ کرکٹ کے ہیرو کی طرح تنظیمی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے سے قاصر ہوں گے۔ ٹیلی ویژن پر دکھائے جانے پر پابندی کے بعد بھی عمران خان نے اپنے حامیوں کے ساتھ مختلف سوشل میڈیا فورمز جیسے ٹک ٹاک ، انسٹاگرام، ایکس اور خاص طور پر یوٹیوب تقریبا روزانہ یوٹیوب تقاریر کے ذریعے رابطہ رکھا تھا لیکن اب وہ ایسا نہیں کر سکیں گے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر انتخابات میں ان کی پارٹی کو کامیابی ملی تو وہ دوبارہ اقتدار میں آ سکتے ہیں۔
روئٹرز
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
3 notes · View notes
shahbaz-shaikh · 1 year
Text
⚰️🥀🔥🎭
حضرت ابوبکرؓ صدیق نے ایک رات کھانے کے بعد زوجہ محترمہ سے میٹھے چیز کی فرمائش کی تو زوجہ نے کہا بیت المال کے راشن میں میٹھی چیز نہیں آتی، ہفتہ بعد گھر کے دسترخوان پر حلوہ دیکھ کر گھر والی سے پوچھا حلوہ کہاں سے آیا،؟ زوجہ محترمہ نے کہا جس دن آپ نے میٹھے چیز کی فرمائش کی تو میں نے اس دن سے راشن میں ملنے والے آٹے سے روزانہ ایک مٹھی آٹا الگ کرنا شروع کیا اور آج بازار سے کجھور کا شیرہ منگوا کر آپ کیلئے حلوہ تیار کیا،، حضرت ابوبکرؓ صدیق نے اگلے روز بیت المال کے انچارج سے کہا کہ میرے گھر بھیجنے والے راشن میں آٹا ایک مٹھی کم کر دو کیونکہ یہ ضرورت سے ذیادہ ہے،،
5 notes · View notes
jhelumupdates · 8 days
Text
ضلع جہلم میں شجر کاری کا سلسلہ روزانہ کی بنیاد پر جاری وساری ہے، کامران کاظمی
0 notes
crazyfansofnovel · 23 days
Text
Azamat or Bulandi Waly Rab by Zukhruf bint-e-Nadeem Attariya
بِسْمِ اللّٰهِِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم اس عظمت و بلندی والے رب کی عبادت کریں۔ بنت ندیم عطاریہ جامعة المدینہ فیضان ابوھریرہ ہم سب روزانہ دیکھتے ہیں کہ کتنے ہی لوگ اس ہمارے سامنے اس دنیا میں آتے ہیں اور کتنے ہی لوگ ہمارے سامنے اس دنیا سے چلے جاتے ہیں۔ یہ دنیا اتنی وسیع ہے۔ لاکھوں کروڑوں لوگ اپنے گھروں میں موجود ہیں۔ اتنے ہی لوگ ہسپتالوں میں بیماری کی آزمائش سے بھی گزر رہے ہیں۔ اتنے ہی لوگ دنیا کا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
0rdinarythoughts · 10 months
Text
کیا آپ نے کبھی سونے سے پہلے اپنے دماغ میں ایسا منظر ترتیب دیا ہے جو آپ جانتے ہیں کہ ایسا نہیں ہونے والا ہے، لیکن آپ کو بہت خوش کرتا ہے؟ میں روزانہ ایسا کرتا ہوں۔
Have you ever imagined a scene in your mind before you go to sleep that you know isn't going to happen, but makes you so happy? I do this everyday.
Dr. Ahmad Khalid Tawfiq
24 notes · View notes
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب لاہور فون نمبر:99201390
ڈی این/عباس
ہینڈ آؤٹ نمبر423
پی ایچ اے نے جیلانی باغ میں جدید واکنگ ٹریک بچھا دیا
لاہور 17 مارچ:- پارکس اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی لاہور نے شہریوں کی سہولت کیلئے جیل روڈ پر واقع جیلانی باغ میں جدید جاگنگ ٹریک بچھا دیا ہے۔
آج یہاں جاری ایک بیان میں پی ایچ اے کے ترجمان نے بتایا کہ 550 میٹر طویل ٹریک ایتھیلین پروپیلین ڈائن مانومر میٹیریل سے بنایا گیا ہے جو اتھلیٹ افراد کے لیے اپنی گوناگوں خصوصیات کے باعث دنیا بھر میں موزوں جانا جاتا ہے۔ پاکستان کے مخصوص موسمی حالات کے حوالے سے یہ ٹریک لوگوں کیلئے انتہائی مفید ہے۔ ڈائریکٹر جنرل پی ایچ اے محمد طاہر وٹو کے حکم پر بچھایا جانے والا یہ ٹریک حکومتی سطح پر اپنی نوعیت کا ایک اہم ماحول دوست اقدام ہے جس سے سیر کرنے والے افراد کو خصوصی سہولت ملی ہے۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ پی ایچ اے نے صوبائی حکومت کے ستھرا پنجاب منصوبہ کی کامیابی کیلئے ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں جو درختوں، باغات اور گرین بیلٹس کی روزانہ صفائی کرتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ لاہور کے درمیان سے گزرنے والی نہر کو بھی سالانہ کینال میلہ کی مناسبت سے آرائشی قمقموں سے سجا دیا گیا ہے۔
٭٭٭٭
0 notes
amiasfitaccw · 2 months
Text
خیال سے حقیقت تک
قسط 01
میں اپنے شوہر طاہر کے ساتھ شہر کے ایک مضافاتی علاقے کی سوسائٹی میں رہتی تھی ہمارا دو کمروں کا فلیٹ تھا طاہر ایک پرائیویٹ کمپنی میں ملازم تھے اور فل ٹائم جاب کرتے تھے میرے سسرال میں نند اور ساس کا جھگڑا نہ تھا ہم دونوں اکیلے ہی رہتے میں گھر میں اکیلی ہوتی تھی سارا دن بہت بور ہوتی رہتی پھر آہستہ آہستہ میں نے اپنی مصروفیات نکالنا شروع کر دیں کیبل پر فلمیں اور ڈرامے دیکھتی رہتی لیکن چند دنوں میں اس سے بھی بور ہو گئی پھر میں نے نیٹ یوز کرنا شروع کر دیا سارا سارا دن سرچنگ کرتی رہتی اور نئی نئی سائٹ پر جاتی رہتی ایسے ہی ایک دن سرچنگ کے دوران ایک پورن سائٹ کھل گئی اس کو دیکھ کر میں دنگ رہ گئی کس طرح مرد اور عورت جوانی کا کھیل کھیل رہے تھے وہ مجھے بہت اچھا لگا اور پھر میں نے اس طرح کی پورن ویڈیوز دیکھنا شروع کردیا رہتی
Tumblr media
عورت اور مرد جوانی کا کھیل کھیلتے نت نئی کہانیوں کے ساتھ
عورت کا عورت کے ساتھ سیکس، عورت کا کسی بچے کے ساتھ سیکس، شوہر کا سالی کے ساتھ سیکس، عورت کا پڑوسی کے ساتھ سیکس اور عورت کا اپنے شوہر کے دوست کے ساتھ سیکس کرنا مجھے ان سب میں شوہر کے دوست کے ساتھ سیکس کرنا زیادہ اچھا لگا اور میں نے اسی طرح کی ویڈیوز دیکھنا شروع کردیں جس میں کوئی عورت اپنے شوہر کے دوست کے ساتھ سیکس کرتی ہے روزانہ اس طرح کی کئی فلمیں دیکھتی اس طرح کی کی فلمیں دیکھ دیکھ کے میرے جسم میں آگ لگ جاتی اس طرح کی فلمیں دیکھتے دیکھتے میں اپنی چوت کو بھی سہلاتی رہتی پھر میں نے اس میں انگلی ڈال کے مزہ لینا شروع کر دیا ایسی ہی ایک دفعہ جب میں اپنی چوت میں فنگرنگ کر رہی تھی تو میرے ذہن میں یہ خیال آیا کہ اگر میں اپنے شوہر کے دوست آکاش سے چد جاؤ یہ سوچتے ہی میرے اندر ایک گرمی سی بھر گئی
Tumblr media
اور میں نے بے اختیار اپنی چوت میں تیزی سے انگلی چلانا شروع کر دی میرا جسم اکڑنے لگا اور پھر ایک دم میری چوت نے گرم قطروں کی دھار مار دی یہ پہلا موقع تھا کہ میں اس طرح فارغ ہوئی۔ آکاش میرے شوہر کا دوست تھا جو کہ غیر شادی شدہ تھا وہ ہر ہفتہ اتوار ہمارے گھر ضرور آتا اور وہ لوگ گھنٹوں بیٹھ کر باتیں کرتے میں نے نوٹ کیا تھا کہ آکاش کن انکھیوں سے میرے جسم کے نشیب و فراز کا جائزہ لیتا رہتا ہے عورت مرد کی نظر کو اچھی طرح سمجھتی ہے۔ لیکن میں انجان بنی رہتی لیکن جب میں میں ایسی ننگی فلمیں دیکھ رہی ہوتی تو ہیرو کی جگہ پر آکاش اور ہیروئن کی جگہ پر اپنے آپ کو تصور کرتی کہ کس طرح آکاش میری مست جوانی سے کھیل رہا ہے اس کے لنڈ کو اپنی چوت میں محسوس کرتی اور اپنی چوت کو مسلتی پھر میں آن لائن ڈیلڈو بھی منگوالیا اور اس نقلی لنڈ کو آکاش کا لنڈ سمجھ کر اپنی چوت میں لے لیتی اور خود اپنی چدائی کرتی جب تک میں فارغ نہ ہو جاتی لیکن یہ سب کچھ خیالوں کی دنیا تھی جس میں اپنے شوہر کے دوست سے چوت مرواتی مجھ میں اتنی ہمت نہیں تھی کے میں ایسی حرکت کر پاتی لیکن پھر ایک دن ایسا ہوا
Tumblr media
چھٹی کا دن تھا مجھ میں بہت گرمی چڑھی ہوئی تھی میں نے سوچا کہ آج خوب مستی کی جائے میرے شوہر طاہر نیٹ یوز کر رہے تھے میں واش روم میں گھس گئی اور اچھی طریقے سے اپنی جسم کی صفائی کی اور تمام غیر ضروری بال صاف کیے نہانے کے بعد اپنے جسم پر لوشن لگایا میرے بالوں سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے میں نے اپنے جسم پر صرف ایک تولیہ لپیٹ لیا مجھے نہیں پتا تھا کہ آکاش بھی اس دوران گھر آچکا ہے اور طاہر اس کے لیے ناشتے کا سامان لینے باہر جا چکے ہیں میں اسی طرح سے تولیہ لپیٹے باہر نکلی اور بیڈروم کا پردہ ہٹا کے ڈرائنگ روم میں چلی آئی جہاں طاہر بیٹھے ہوئے تھے لیکن جب میں وہاں پہنچی تو چونک پڑی وہاں تو آکاش بیٹھا ہوا تھا مجھے اس طرح دیکھ کے وہ بھی چونک گیا میں فورا گھبرا کر واپس بیڈ روم میں آ گئی ہے میری سانسیں بے حال ہوچکی تھیں
Tumblr media
کہ اچانک میرے موبائل کی رنگ بجی میرا موبائل بھی ڈرائنگ روم میں ہی رکھا ہوا تھا میں نے آکاش سے کہا
پلیز میرا موبائل دیجیے آکاش موبائل دینے کے لیے اندر ہی چلا آیا کال میرے شوہر کی تھی تھی میں نے فورا اٹھا لیا تو انھوں نے کہا کہ میں ناشتے کا سامان لینے باہر آیا ہوا ہوں لیکن میری گاڑی پنکچر ہو گئی ہے مجھے تھوڑا ٹائم لگ جائے گا تم چائے وغیرہ کا انتظام کرو میں نے کہا جی اچھا
میں موبائل فون بند کر کے پلٹی تو آکاش وہیں کھڑا تھا بولا
بھابھی آج تو آپ غضب لگ رہی ہو
جاری ہے...
Tumblr media
2 notes · View notes